زیک
مسافر
کرم ایجنسی میں پاراچنار میں کیا ہو رہا ہے؟ اتنی قتل و غارتگری خدا کی پناہ! اور یہ سب فرقہواریت کی بنیاد پر۔
بیبیسی
یہ سلسلہ کہاں تک چلے گا؟
بیبیسی
سرکاری ذرائع کے مطابق منگل کو فوج نے پارہ چنار شہر کا کنٹرول سنبھال لیا ہے جس کے بعد مقامی انتظامیہ نے لڑائی میں ہلاک ہونے والوں کی لاشیں اکھٹا کرنے کا کام شروع کردیا ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق اب تک پارہ چنار شہر میں انتظامیہ نے اٹھارہ لاشیں برآمد کی ہے۔
دوسری طرف علاقے میں جنگ بندی کے باوجود کچھ علاقوں سے بدستور فائرنگ کی اطلاعات مل رہی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق لوئر کرم کے علاقے صدہ، بالش خیل اور دیگر علاقے پیواڑ اور تری مینگل میں فریقین ایک دوسرے کے مورچوں پر وقفے وقفے سے حملے کررہے ہیں تاہم اس کی شدت گزشتہ دنوں کے مقابلے میں کم بتائی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ جمعہ کی نماز کے بعد پارہ چنار بازار میں نامعلوم افراد کی فائرنگ کے بعد فرقہ ورانہ لڑائی شروع ہوگئی تھی۔ جس میں دونوں طرف سے سو کے قریب لوگ ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ دو سو سے زائد زخمی بتائے جارہے ہیں۔
اس سال چھ اپریل کو کرم ایجنسی میں مذہبی جلوس کے مسئلے پر فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پھوٹ پڑے تھے جس میں سرکاری اعداد وشمار کے مطابق 84 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے جبکہ آزاد اور مقامی ذرائع نے ہلاک شدگان کی تعداد ڈیڑھ سو کے قریب بتائی تھی۔
یہ سلسلہ کہاں تک چلے گا؟