پارلیمنٹ کی نواز شریف سےحمایت ثابت کرتی ہے پاکستان بدل گیا،برطانوی اخبار
Print VersionNovember 13, 2014 - Updated 100 PKT
کراچی....رفیق مانگٹ......برطانوی اخبار”گارجین“ لکھتا ہے کہ نواز حکومت پاکستان کو دوبارہ ترقی کی راہ پرڈالنے کی جدوجہد کر رہی ہے۔ مظاہروں ،دھرنوں اور احتجاجوں نے ملک کو بھاری نقصان پہنچایا اس کے باجود نواز شریف ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لئے پر عزم ہیں۔ انہوں نے پولیو کے خاتمے کے لئے اہم اقدمات اٹھانے کا اعلان کیا۔چینی صدر کے دورہ پاکستان کی منسوخی سے ہونے والے نقصان کے ازالے کےلئے نواز شریف نے بیجنگ کا دورہ کیا۔کابینہ کے اجلاس میں غیر معمولی فیصلے کیے۔ نواز شریف کوسابق کرکٹ اسٹار کے احتجاجی مظاہروںکی حتمی ناکامی سے حوصلہ مل سکتا ہے۔فوج کےلئے ستمبر کے اوائل میں حالات مکمل موزوں تھے کہ وہ نواز شریف سے عہدہ چھوڑنے کا کہتے جب ہزاروں مظاہرین نے وزیر اعظم ہاؤس کا محاصرہ کیا اور سرکاری ٹی وی پر کنٹرول حاصل کرلیا تھا۔لیکن نواز شریف بچ گئے جب پارلیمان کے ڈرامائی مشترکہ اجلاس میںعمران خان کے وفادار ان کے علاوہ سب ان کے ساتھ مل گئے ۔ حقیقت یہ ہے کہ پارلیمنٹ نے نواز شریف کا ساتھ دے کر ثابت کردیا کہ پاکستان بدل گیا ہے ۔اخبار لکھتا ہے کہ عمران خان اور طاہر القادری کے اگست میں مظاہروںنے 265ملین پونڈ کے اسلام آباد میٹرو منصوبے کے تعمیراتی کام میں رکاوٹ ڈالی۔یہی منصوبہ نہیں تھا جس میں رکاوٹ ڈالی گئی بلکہ مظاہرین وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کو مفلوج کرنے میں کامیاب ہوئے۔صنعت کار نواز شریف 2013میں ان وعدوں کے ساتھ بھاری اکثریت میں کامیاب ہوئے کہ وہ ڈوبتی معیشت کو بحال کریں گے ، منتخب سویلین حکومت کی اتھارٹی منوانے پر اسٹیبلشمنٹ کومجبور کریں گے اور بھارت کے ساتھ امن قائم کریں گے۔ مگر انتخابات کے 18ماہ بعد ہی نواز شریف کو ان کے ایجنڈے کے ہر حصے کے ٹریک سے دور کردیا گیا۔بھارت نے نواز شریف کی صلح کی کوششوں کا جواب غیرمعمولی طور پرسرحد پار فائرنگ سے دیا۔حکومت کی مرضی کے خلاف سب سے زیادہ مقبول نیوز چینلز کو بندکرنے پر مجبور کرنے پرداخلی سطح پرحکومت اور فوج کے اختلاف سامنے آئے۔ بین الاقوامی سرمایہ کاروں نے مظاہرین کو دیکھتے ہوئے سرمایہ کاری سے ہاتھ کھینچ لیا۔اخبار کے مطابق عمران کے احتجاجوں اور مظاہروں سے اسلام آباد کے مفلوج ہونے کے بعد وزیر اعظم اپنے ایجنڈے کوواپس ٹریک پر لانے کی کوشش میں ہیں۔ نئی چمکداربسوں، تازہ کھودے گئے انڈر پاسز اور فلائی اوورز کے ساتھ اسلام آباد کے نئے پبلک ٹرانسپورٹ نظام کو حکومت ایسی علامت کے طور پر لے رہی ہے کہ کوئی بڑا کام کیا ہے۔ اس کی تکمیل کی دسمبر میں ڈیڈ لائن بہت قریب آرہی ہے۔شہر کے مرکزی ایونیو کے نزدیک15میل کے میٹرو بس کے روٹ کا آخری حصہ بڑے گڑھوں اور کنکریٹ سے گندگی کا منظر پیش کر رہاہے۔ نجکاری کمیشن کے چیئرمین محمد زبیر عمر کا کہنا ہے کہ مظاہروںسے قبل ہمیں پاکستان کے بارے بتانے کے لئے شاندار کہانی تھی۔2013 پاکستان کے لیے ایک فیصلہ کن موڑ رہا تھاجب کسی فوجی بغاوت کے بغیرایک حکومت نے اپنے پانچ سال مکمل کیے۔ پہلی بار ایک منتخب حکومت نے دوسری منتخب حکومت کو اقتدار منتقل کیا۔ہم نے سرمایہ کاروں کو بتایا کہ اب اب پاکستان میں سیاسی استحکام ہے جسے پاکستان میں پہلے 60 سال میں کبھی نہیں دیکھا گیا۔ جنرل پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کے بعد گزشتہ برس سے فوج کے ساتھ حکومت کے تعلقات میں تناؤ رہا ،تاہم کشیدگی میں کمی کے باوجودنواز شریف کے لئے آسانی کی کوئی علامت نہیں دکھائی جا رہی۔ابھی تک مظاہرین سڑکوں پر ہیں اور عمران خان نے 30 نومبر کوایک بڑی ریلی نکالنے کی دھمکی دی ہے ۔عمر کا کہنا ہے بحران حقیقتاً میں ختم ہو چکا۔صرف 10 سال پہلے بھی اس طرح کا بحران پیدا کرکے حکومت کو نکالنے پر مجبور کیا گیا۔
Print VersionNovember 13, 2014 - Updated 100 PKT
کراچی....رفیق مانگٹ......برطانوی اخبار”گارجین“ لکھتا ہے کہ نواز حکومت پاکستان کو دوبارہ ترقی کی راہ پرڈالنے کی جدوجہد کر رہی ہے۔ مظاہروں ،دھرنوں اور احتجاجوں نے ملک کو بھاری نقصان پہنچایا اس کے باجود نواز شریف ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لئے پر عزم ہیں۔ انہوں نے پولیو کے خاتمے کے لئے اہم اقدمات اٹھانے کا اعلان کیا۔چینی صدر کے دورہ پاکستان کی منسوخی سے ہونے والے نقصان کے ازالے کےلئے نواز شریف نے بیجنگ کا دورہ کیا۔کابینہ کے اجلاس میں غیر معمولی فیصلے کیے۔ نواز شریف کوسابق کرکٹ اسٹار کے احتجاجی مظاہروںکی حتمی ناکامی سے حوصلہ مل سکتا ہے۔فوج کےلئے ستمبر کے اوائل میں حالات مکمل موزوں تھے کہ وہ نواز شریف سے عہدہ چھوڑنے کا کہتے جب ہزاروں مظاہرین نے وزیر اعظم ہاؤس کا محاصرہ کیا اور سرکاری ٹی وی پر کنٹرول حاصل کرلیا تھا۔لیکن نواز شریف بچ گئے جب پارلیمان کے ڈرامائی مشترکہ اجلاس میںعمران خان کے وفادار ان کے علاوہ سب ان کے ساتھ مل گئے ۔ حقیقت یہ ہے کہ پارلیمنٹ نے نواز شریف کا ساتھ دے کر ثابت کردیا کہ پاکستان بدل گیا ہے ۔اخبار لکھتا ہے کہ عمران خان اور طاہر القادری کے اگست میں مظاہروںنے 265ملین پونڈ کے اسلام آباد میٹرو منصوبے کے تعمیراتی کام میں رکاوٹ ڈالی۔یہی منصوبہ نہیں تھا جس میں رکاوٹ ڈالی گئی بلکہ مظاہرین وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کو مفلوج کرنے میں کامیاب ہوئے۔صنعت کار نواز شریف 2013میں ان وعدوں کے ساتھ بھاری اکثریت میں کامیاب ہوئے کہ وہ ڈوبتی معیشت کو بحال کریں گے ، منتخب سویلین حکومت کی اتھارٹی منوانے پر اسٹیبلشمنٹ کومجبور کریں گے اور بھارت کے ساتھ امن قائم کریں گے۔ مگر انتخابات کے 18ماہ بعد ہی نواز شریف کو ان کے ایجنڈے کے ہر حصے کے ٹریک سے دور کردیا گیا۔بھارت نے نواز شریف کی صلح کی کوششوں کا جواب غیرمعمولی طور پرسرحد پار فائرنگ سے دیا۔حکومت کی مرضی کے خلاف سب سے زیادہ مقبول نیوز چینلز کو بندکرنے پر مجبور کرنے پرداخلی سطح پرحکومت اور فوج کے اختلاف سامنے آئے۔ بین الاقوامی سرمایہ کاروں نے مظاہرین کو دیکھتے ہوئے سرمایہ کاری سے ہاتھ کھینچ لیا۔اخبار کے مطابق عمران کے احتجاجوں اور مظاہروں سے اسلام آباد کے مفلوج ہونے کے بعد وزیر اعظم اپنے ایجنڈے کوواپس ٹریک پر لانے کی کوشش میں ہیں۔ نئی چمکداربسوں، تازہ کھودے گئے انڈر پاسز اور فلائی اوورز کے ساتھ اسلام آباد کے نئے پبلک ٹرانسپورٹ نظام کو حکومت ایسی علامت کے طور پر لے رہی ہے کہ کوئی بڑا کام کیا ہے۔ اس کی تکمیل کی دسمبر میں ڈیڈ لائن بہت قریب آرہی ہے۔شہر کے مرکزی ایونیو کے نزدیک15میل کے میٹرو بس کے روٹ کا آخری حصہ بڑے گڑھوں اور کنکریٹ سے گندگی کا منظر پیش کر رہاہے۔ نجکاری کمیشن کے چیئرمین محمد زبیر عمر کا کہنا ہے کہ مظاہروںسے قبل ہمیں پاکستان کے بارے بتانے کے لئے شاندار کہانی تھی۔2013 پاکستان کے لیے ایک فیصلہ کن موڑ رہا تھاجب کسی فوجی بغاوت کے بغیرایک حکومت نے اپنے پانچ سال مکمل کیے۔ پہلی بار ایک منتخب حکومت نے دوسری منتخب حکومت کو اقتدار منتقل کیا۔ہم نے سرمایہ کاروں کو بتایا کہ اب اب پاکستان میں سیاسی استحکام ہے جسے پاکستان میں پہلے 60 سال میں کبھی نہیں دیکھا گیا۔ جنرل پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کے بعد گزشتہ برس سے فوج کے ساتھ حکومت کے تعلقات میں تناؤ رہا ،تاہم کشیدگی میں کمی کے باوجودنواز شریف کے لئے آسانی کی کوئی علامت نہیں دکھائی جا رہی۔ابھی تک مظاہرین سڑکوں پر ہیں اور عمران خان نے 30 نومبر کوایک بڑی ریلی نکالنے کی دھمکی دی ہے ۔عمر کا کہنا ہے بحران حقیقتاً میں ختم ہو چکا۔صرف 10 سال پہلے بھی اس طرح کا بحران پیدا کرکے حکومت کو نکالنے پر مجبور کیا گیا۔