سعود بھائی ۔ اکبر کے رتن ابو الفضل کے اس مصرعے کا پس منظر یہ ہے کہ۔۔۔۔ اگر چہ پوری بات بھول گئی ہوں ۔۔۔۔۔
ابو الفضل کو اپنی فارسی شاعری پر بڑا ناز تھا اور وہ اچھا شاعر تھا بھی۔ ایک دن اس نے دعوی کیا کہ میری شاعری کی تعریف تو جبریل امین بھی کرے اگر اس کو فارسی آتی ہوں۔ کسی نے ثبوت مانگا۔ وہی کھڑے کھڑے چند اشعار پڑھے اور بڑے فخر سے آسمان کی طرف منہ اٹھا کر دیکھا ۔ جیسے ہی اس نے اوپر دیکھا ایک چیل کی بیٹ ہوا سے اس کے منہ پر آن پڑی اور سارے لوگ ہنسنے لگے۔ ابو الفضل نے تنک کر یہ مصرع پڑھا ۔۔۔۔
سخن فہمئ عالم بالا معلوم شد۔۔۔ یعنی آسمان والوں کو شاعری کی کچھ سمجھ نہیں۔
یہ مصرع اب ضرب المثل بن گیا ہے