کاشفی
محفلین
پانامہ لیکس میں کس کس کا نام ہے ؟
سلام آباد: (نمائندہ خصوصی) پانامہ لیکس کے خفیہ دستاویزات کا خزانہ ہاتھ لگنے سے انتہائی رازداری سے کام کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں میں ملوث پاکستان سمیت دنیا کے متعدد معروف شخصیات کے نام آشکار ہوئے ہیں جس میں کئی ملکوں سیاستدانوں سمیت کاروباری شخصیات، بینکرز اور ہائیکورٹ کے حاضر اور ریٹائرڈ جج بھی شامل ہیں۔ تاہم اب پانامہ لیکس کے دستاویزات میں ان تمام پاکستانیوں کے نام سامنے آ گئے ہیں جو کہ آف شور کمپنیوں کے مالک ہیں ۔
پانامہ لیکس کے دستاویزات کے مطابق 200سے زائد پاکستانی شخصیات براہ راست اس کاروبار میں ملوث ہیں اور ممکنہ طور پر مزید افراد کے نام سامنے آنے کا امکان ہے ۔انتہائی دلچسپ امریہ ہے کہ ان دستاویزات میں 1977 تا 2015 تک کاروبار کرنے والے افراد کے نام شامل ہیں جبکہ پاکستانی شخصیات ان میں 1990کی دہائی سے شامل ہوئیں ۔
پاکستانی میڈیا کی نظر اس وقت شریف فیملی پر ٹکی ہوئی ہے جبکہ پانامہ کے دستاویزات کے مطابق شریف فیملی زیادہ آف شور کمپنیاں رکھنے والا خاندان نہیں ہے ۔لکی مروت کی سیف اللہ فیملی برطانوی جزیرہ ورجن ،سے چیلز ،ہانگ کانگ ،سنگا پور اورآئرلینڈ میں 34آف شور کمپنیوں کی مالک ہے۔ پانامہ دستاویزات کے مطابق یہ تمام کمپنیاں سینٹر عثمان سیف اللہ ،سلیم سیف اللہ ،انور سیف اللہ ،ہمایوں سیف اللہ،جاوید سیف اللہ،ڈاکٹر اقبال سیف اللہ اور جہانگیر سیف اللہ کے نام سے منسوب ہیں ۔
سیاستدان اور ان کے رشتہ دار
پانامہ پیپرز میں جن شخصیات کا نام لیا گیاہے جو کہ آف شور کمپنیاں رکھتے ہیں ان میں وزیراعظم نوازشریف کے بیٹے حسین نواز ،مریم صفدر الیاس،مریم نواز ،شہید بینظیر بھٹو اور ان کے بھتیجے حسن بھٹو شامل ہیں اور سینیٹر رحمان ملک شامل ہیں ۔وزیراعلیٰ شہبازشریف کی رشتہ دار الیاس مہراج اور سمینہ درانی کا نام بھی اس فہرست میں شامل ہے۔جبکہ وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے نام پر کوئی بھی آف شور کمپنی نہیں ہے۔پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کے قریبی رشتہ دار وسیم گلزار اور زین سکھیرا کے نام بھی پانامہ کی فہرست میں شامل ہیں ۔
کاروباری شخصیات
پانامہ کی جانب سے لیک کیے گئے دستاویزات میں جو کاروباری شخصیات آف شور کمپنیاں رکھتے ہیں ان میں صدر الدین ہاشوانی اور ان کے بیٹے مرتضیٰ ہاشوانی،ملک ریاض اور ان کے بیٹے احمد علی ریاض،اینگرو کارپوریشن کے حسین داو¿د،سیفائر ٹیکٹسائلز کے یوسف عبداللہ،شاہد عبداللہ،ندیم عبداللہ ،عامر عبداللہ کے نام شامل ہیں ۔ان کے علاوہ لکی ٹیکسٹائلز کے گل محمد تابا ،مسعود ٹیکسٹائلز کے شاہد نذیر ،ہلٹن فارما کے شہباز یاسین ملک ،حبیب بینک لمیٹڈ کے سلطان علی آلانہ ،بکسلی پینٹس کے بشیر احمد اور جاوید شکور ،برجر پینٹس کے ڈاکٹر محمود احمد ،اے بی ایم گروپ آف کمپنیز کے اعظم سلطان ،پیزاہٹ کے اکیل حسن اور ان کے بھائی تنویر حسن ،یونیورسل کارپوریشن پرائیویٹ لیمیٹڈ کے ذوالفقارپراچہ ،سورتی انٹرپرائیزز کے عبدالراشد سورتی اور ان کے خاندان کا نام شامل ہے ۔
میڈیا مالکان
پانامہ لیکس کے دستاویزات میں پاکستانی میڈیا گروپس متعدد برجوں کے نام بھی شامل ہیں جن میں ایکسپریس میڈیا گروپ کے ذوالفقار لاکھانی فہرست میں ٹاپ پر ہیں جبکہ چینل 24کے گوہر اعجاز ،جیو اور جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان بھی آف شور کمپنیا ں رکھنے والے افراد میں شامل ہیں ۔
وکلاءاور ججز
پانامہ دستاویز کے مطابق آف شور کمپنیاں رکھنے والے افراد میں متعدد پاکستانی وکلاءاور ججز کے نام بھی شامل ہیں جن میں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فارخ عرفان اور جسٹس (ر)ملک قیوم کا نام شامل ہے :
سلام آباد: (نمائندہ خصوصی) پانامہ لیکس کے خفیہ دستاویزات کا خزانہ ہاتھ لگنے سے انتہائی رازداری سے کام کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں میں ملوث پاکستان سمیت دنیا کے متعدد معروف شخصیات کے نام آشکار ہوئے ہیں جس میں کئی ملکوں سیاستدانوں سمیت کاروباری شخصیات، بینکرز اور ہائیکورٹ کے حاضر اور ریٹائرڈ جج بھی شامل ہیں۔ تاہم اب پانامہ لیکس کے دستاویزات میں ان تمام پاکستانیوں کے نام سامنے آ گئے ہیں جو کہ آف شور کمپنیوں کے مالک ہیں ۔
پانامہ لیکس کے دستاویزات کے مطابق 200سے زائد پاکستانی شخصیات براہ راست اس کاروبار میں ملوث ہیں اور ممکنہ طور پر مزید افراد کے نام سامنے آنے کا امکان ہے ۔انتہائی دلچسپ امریہ ہے کہ ان دستاویزات میں 1977 تا 2015 تک کاروبار کرنے والے افراد کے نام شامل ہیں جبکہ پاکستانی شخصیات ان میں 1990کی دہائی سے شامل ہوئیں ۔
پاکستانی میڈیا کی نظر اس وقت شریف فیملی پر ٹکی ہوئی ہے جبکہ پانامہ کے دستاویزات کے مطابق شریف فیملی زیادہ آف شور کمپنیاں رکھنے والا خاندان نہیں ہے ۔لکی مروت کی سیف اللہ فیملی برطانوی جزیرہ ورجن ،سے چیلز ،ہانگ کانگ ،سنگا پور اورآئرلینڈ میں 34آف شور کمپنیوں کی مالک ہے۔ پانامہ دستاویزات کے مطابق یہ تمام کمپنیاں سینٹر عثمان سیف اللہ ،سلیم سیف اللہ ،انور سیف اللہ ،ہمایوں سیف اللہ،جاوید سیف اللہ،ڈاکٹر اقبال سیف اللہ اور جہانگیر سیف اللہ کے نام سے منسوب ہیں ۔
سیاستدان اور ان کے رشتہ دار
پانامہ پیپرز میں جن شخصیات کا نام لیا گیاہے جو کہ آف شور کمپنیاں رکھتے ہیں ان میں وزیراعظم نوازشریف کے بیٹے حسین نواز ،مریم صفدر الیاس،مریم نواز ،شہید بینظیر بھٹو اور ان کے بھتیجے حسن بھٹو شامل ہیں اور سینیٹر رحمان ملک شامل ہیں ۔وزیراعلیٰ شہبازشریف کی رشتہ دار الیاس مہراج اور سمینہ درانی کا نام بھی اس فہرست میں شامل ہے۔جبکہ وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے نام پر کوئی بھی آف شور کمپنی نہیں ہے۔پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کے قریبی رشتہ دار وسیم گلزار اور زین سکھیرا کے نام بھی پانامہ کی فہرست میں شامل ہیں ۔
کاروباری شخصیات
پانامہ کی جانب سے لیک کیے گئے دستاویزات میں جو کاروباری شخصیات آف شور کمپنیاں رکھتے ہیں ان میں صدر الدین ہاشوانی اور ان کے بیٹے مرتضیٰ ہاشوانی،ملک ریاض اور ان کے بیٹے احمد علی ریاض،اینگرو کارپوریشن کے حسین داو¿د،سیفائر ٹیکٹسائلز کے یوسف عبداللہ،شاہد عبداللہ،ندیم عبداللہ ،عامر عبداللہ کے نام شامل ہیں ۔ان کے علاوہ لکی ٹیکسٹائلز کے گل محمد تابا ،مسعود ٹیکسٹائلز کے شاہد نذیر ،ہلٹن فارما کے شہباز یاسین ملک ،حبیب بینک لمیٹڈ کے سلطان علی آلانہ ،بکسلی پینٹس کے بشیر احمد اور جاوید شکور ،برجر پینٹس کے ڈاکٹر محمود احمد ،اے بی ایم گروپ آف کمپنیز کے اعظم سلطان ،پیزاہٹ کے اکیل حسن اور ان کے بھائی تنویر حسن ،یونیورسل کارپوریشن پرائیویٹ لیمیٹڈ کے ذوالفقارپراچہ ،سورتی انٹرپرائیزز کے عبدالراشد سورتی اور ان کے خاندان کا نام شامل ہے ۔
میڈیا مالکان
پانامہ لیکس کے دستاویزات میں پاکستانی میڈیا گروپس متعدد برجوں کے نام بھی شامل ہیں جن میں ایکسپریس میڈیا گروپ کے ذوالفقار لاکھانی فہرست میں ٹاپ پر ہیں جبکہ چینل 24کے گوہر اعجاز ،جیو اور جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان بھی آف شور کمپنیا ں رکھنے والے افراد میں شامل ہیں ۔
وکلاءاور ججز
پانامہ دستاویز کے مطابق آف شور کمپنیاں رکھنے والے افراد میں متعدد پاکستانی وکلاءاور ججز کے نام بھی شامل ہیں جن میں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فارخ عرفان اور جسٹس (ر)ملک قیوم کا نام شامل ہے :