پانامہ کیس کا فیصلہ

بھائی میرے کرپٹ اشرافیہ کی تعداد تو گنتی کی ہے۔۔۔
یہ جو اٹھارہ کروڑ عوام کرپٹ ہے ۔۔۔
بددیانت، بداخلاق، بدتمیز، وعدہ خلاف، چور، ڈاکو، قاتل، ذخیرہ اندوز، گراں فروش، قانون شکن، رشوت خور، سود خور، دھوکے باز۔۔۔
کون سی ایسی اخلاقی و قانونی برائی ہے جو اس قوم میں نہیں؟؟؟
ماسوائے چند قلیل لوگوں کے۔۔۔
ایسی بدقماش قوم کو کیا اجتماعی سزا دی جائے؟؟؟
یہ جو اٹھارہ ، بیس کروڑ عوام کرپٹ ہے اس کی ایک بڑی وجہ کرپشن کو پکڑنے والوں کا خود کرپٹ ہونا ہے۔ ہمارے یہی پاکستانی جو پاکستان میں غیر قانونی کام دھڑلے سے کرتے ہیں، جب خلیج میں آتے ہیں تو بالکل سیدھے ہوکر سب کام قانونی طریقے سے کرتے ہیں حتی کہ بلاوجہ لائن بھی نہیں توڑتے کیونکہ ان کو پتہ ہے کہ غیر قانونی کام کے بعد کوئی تعلق یا رشوت ان کو سزا سے نہیں بچا سکے گی۔ اگر قانون نافذ کرنے والے لوگ اور ادارے پوری طرح قانون پر عمل کریں تو عوام خود بخود سیدھے ہو جائیں گے پھر کرپٹ لوگ آٹے میں نمک کے برابر رہ جائیں گے۔ ان شاءاللہ
 

سید عمران

محفلین
یہ جو اٹھارہ ، بیس کروڑ عوام کرپٹ ہے اس کی ایک بڑی وجہ کرپشن کو پکڑنے والوں کا خود کرپٹ ہونا ہے۔ ہمارے یہی پاکستانی جو پاکستان میں غیر قانونی کام دھڑلے سے کرتے ہیں، جب خلیج میں آتے ہیں تو بالکل سیدھے ہوکر سب کام قانونی طریقے سے کرتے ہیں حتی کہ بلاوجہ لائن بھی نہیں توڑتے کیونکہ ان کو پتہ ہے کہ غیر قانونی کام کے بعد کوئی تعلق یا رشوت ان کو سزا سے نہیں بچا سکے گی۔ اگر قانون نافذ کرنے والے لوگ اور ادارے پوری طرح قانون پر عمل کریں تو عوام خود بخود سیدھے ہو جائیں گے پھر کرپٹ لوگ آٹے میں نمک کے برابر رہ جائیں گے۔ ان شاءاللہ
حکمران بھی کرپٹ اور عوام بھی کرپٹ۔۔۔
کون کس کو پکڑے گا؟؟؟
 

فرقان احمد

محفلین
بھائی میرے کرپٹ اشرافیہ کی تعداد تو گنتی کی ہے۔۔۔
یہ جو اٹھارہ کروڑ عوام کرپٹ ہے ۔۔۔
بددیانت، بداخلاق، بدتمیز، وعدہ خلاف، چور، ڈاکو، قاتل، ذخیرہ اندوز، گراں فروش، قانون شکن، رشوت خور، سود خور، دھوکے باز۔۔۔
کون سی ایسی اخلاقی و قانونی برائی ہے جو اس قوم میں نہیں؟؟؟
ماسوائے چند قلیل لوگوں کے۔۔۔
ایسی بدقماش قوم کو کیا اجتماعی سزا دی جائے؟؟؟
یہ جو اٹھارہ ، بیس کروڑ عوام کرپٹ ہے اس کی ایک بڑی وجہ کرپشن کو پکڑنے والوں کا خود کرپٹ ہونا ہے۔ ہمارے یہی پاکستانی جو پاکستان میں غیر قانونی کام دھڑلے سے کرتے ہیں، جب خلیج میں آتے ہیں تو بالکل سیدھے ہوکر سب کام قانونی طریقے سے کرتے ہیں حتی کہ بلاوجہ لائن بھی نہیں توڑتے کیونکہ ان کو پتہ ہے کہ غیر قانونی کام کے بعد کوئی تعلق یا رشوت ان کو سزا سے نہیں بچا سکے گی۔ اگر قانون نافذ کرنے والے لوگ اور ادارے پوری طرح قانون پر عمل کریں تو عوام خود بخود سیدھے ہو جائیں گے پھر کرپٹ لوگ آٹے میں نمک کے برابر رہ جائیں گے۔ ان شاءاللہ
ہمیں اپنے حصے کی شمع جلائے رکھنے سے غرض ہونی چاہیے۔ ہر کسی سے اس کی رعیت کے بارے میں ہی سوال کیا جائے گا۔ تبدیلی اوپر سے نیچے کی طرف آئے گی یا نیچے سے اوپر تک کا سفر طے کرے گی؛ یہ بحث پرانی ہے اور اس لکیر پیٹنے کا شاید کوئی زیادہ فائدہ بھی نہیں ہے۔ جو ہونا ہے، ہو کر رہنا ہے۔ تبدیلی کے بارے میں یہ بات طے شدہ ہے کہ یہ آ کر رہتی ہے اور یہ آ کر رہے گی۔ تاہم، اس وقت ہمارے بس میں جو کچھ ہے، وہ ذاتی اصلاح، شعور بیداری اور انارکی سے بچتے ہوئے تدریج اور اعراض کے رویوں کے ساتھ اصلاحِ احوال کی کوشش ہے۔
 
اب فیصلہ جو بھی ہو، یہ طے ہے کہ صدیوں یاد رکھا جائے گا۔
قانون کی روشنی میں ہوا تو لکھا جائے گا، یہ وہ فیصلہ تھا، جو پاکستان پر قانون کی حکمرانی کا نقش اول بنا۔
زمینی حقیقتوں پر ہوا تو کہا جائے گا، یہ وہ موڑ تھا جب پاکستان میں قانون کی حکمرانی کی امید کا ٹمٹماتا دیا بجھ گیا۔

حیراں ہوں کئے روؤن یا پیٹوں جگر کو میں۔ بیس کروڑ آدمیوں کا فیصلہ ، ایک جج کے ہاتھوں ؟
 

الف نظامی

لائبریرین
ہم حکومت کے انجام سے بے خبر ہیں ورنہ کوئی کسی بھی قیمت پر کبھی حاکم بننا پسند نہ کرے۔
(ابو انیس محمد برکت علی لدھیانوی)
 
Top