نایاب جی آپ ماشاء اللہ مدتوں سے محفل پر ہیں تو کم از کم اتنا علم تو محفلین پر کھول دیں کہ جنوں بھوتوں کے ہونے یا نہ ہونے پر بحث میں خوامخواہ وقت برباد نہ ہو ایک بیس لائن بنا دیں کہ یہ دیکھیں ہم یہاں کھڑے ہیں اور اَب آگے اپنا اپنا زور اور اپنی اپنی کوشش ہے۔ بہت سے دوست یہ تو نہیں کہتے کہ اُنہیں قرآن میں بتائی گئی چیزوں پر یقین نہیں ہے لیکن حق بات یہ ہے کہ ہمیں اکثر یقین کی منزل اپنے تجربات سے ہی حاصل ہوتی ہے یا اُن لوگوں کے تجربات سے جو جھوٹے نہ ہوں ہمارے پاس ہوں اور کم وبیش ہم جیسے ہی ہوں
میرے محترم بھائی
میرے پاس کوئی مصدقہ علم نہیں ہے ۔ نہ ہی دینی نہ ہی دنیاوی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صرف کسب ہے وہ بھی بحیثیت اک مسلمان اس عقیدہ اور یقین پر استوار کہ بلا شک یہ میرے رب کا فضل ہے ۔۔
ماشاء اللہ بلا شک و شبہ محفل اردو پر اک سے بڑھ کر اک صاحب علم ہے ۔
جو اپنا علم بنا کسی تفریق کے کھلے عام تقسیم کرتے ہیں ۔ ۔
اور میرا گمان واثق ہے کہ ان کی جانب سے کی جانے والی علم کی تقسیم صرف اور صرف انسانیت کی بھلائی کے جذبے پر استوار ہے ۔
جب ہم اک مخصوص سوچ کو ہمراہ رکھتے ان صاحب علم ہستیوں کی جانب سے سامنے آنے والی پوسٹس اور تبصروں کو پڑھتے ہیں ۔
تو ہماری سوچ ہمارے شعور کو اک مخصوص سمت دھکیل دیتی ہے ۔ اور ہم صرف اپنی " مخصوص سوچ سے ابھرے تعصب " کے اسیر ہوتے
کسی بھی بیان کو اپنے لیئے اک طنز سمجھ لیتے ہیں ۔ اور مباحثے کو مجادلے میں بدل دیتے ہیں ۔
آسیب جنات چڑیل بھوت چھلاوے ان کی حقیقت کیا ہے ؟
اس سوال کا جواب تلاشنے کے لیئے دو راہیں انسان کے سامنے ہیں ۔
اک راہ اس کے دین سے ابھرتی ہے ۔۔۔۔اور یہ صرف غیب پر یقین پر استوار ہوتی ہے ۔ ۔۔۔
دوسری راہ اس کے مشاہدے سے ابھرے اس شعور پر قائم ہوتی ہے
جوکہ لاشعور اور تحت الشعورمیں موجود ڈاٹا اور حواس خمسہ سے حاصل کیئے جانے والے ڈاٹا کے تقابل سے وجود میں آتی ہے ۔
جنات کے وجود سے اس تمام گفتگو میں شریک کوئی بھی رکن منکر نہیں ہے ۔
مگر ان " جنات " کو اک سیڑھی بناتے ان کے وجود سے جو افسانوی طرز کی داستانیں منسوب کی جاتی ہیں
انہیں ہر عمل پر قادر قرار دیتے سادہ لوح دکھی انسانیت کو بجائے شفا دینے کے لوٹا جاتا ہے ۔
ان جنات کے عامل کامل ہونے کے دعویدار انسانوں کے مجہول و فضول دعوے جو کہ حقیقی مرض کو پس پشت ڈالتے
مالی مفاد کے لیئے مریض کو مزید اذیات میں مبتلا کیا جاتا ہے ۔۔۔۔ ہر ذی شعور انسان ان کا انکار کرے گا ۔۔۔۔۔
جنات کا وجود بطور مخلوق حق ہے ۔۔۔ اور یہ بھی دیگر مخلوقات کی صورت تخلیق کے اک خاص عمل سے گزری ہے۔
اور کسی بھی مخلوق کو خالق نے کسی دوسری مخلوق کو تکلیف دینے اور ستانے کی اجازت نہیں دی ۔
آنکھ کا بدل آنکھ قرار دیتے معاف کر دینے کو افضل رکھا ہے ۔
کسی کو ستاؤ گے تو بدلہ پاؤ گے ۔۔۔
ہر مخلوق اس عارضی زندگی میں اپنی بقا کی جنگ میں الجھی رہتی ہے ۔
کس کے پاس اتنی فرصت کہ کسی دوسری مخلوق کو ستاتی رہے ۔
بحیثیت مسلمان قران کا بیان واضح اور سراسر ہدایت ہے ۔
قران کا ترجمہ پڑھتے اگر تلاوت قران کا شرف حاصل کیا جائے ۔ تو قران اپنے بیان کو مجسم کر دیتا ہے ۔
جسمانی امراض میں ڈاکٹر اور حکیم کی ادویہ جسم پر عمل پذیر ہوتے اس کی اصلاح کرتی ہیں ۔
اور ان جسمانی امراض سے ابھری نفسیاتی کیفیات کو دور کرنے میں معاون ہوتی ہیں ۔
کچھ صحت مند انسان اپنی حساسیت اور سوچ کی انتہائی گہرائی میں ڈوبے رہنے والے اپنے تصورات کے ایسے اسیر ہوجاتے ہیں ۔
کہ ان کی خیال مجسم ہو ان سے گفتگو کرتے ہیں ۔ انہیں اپنے اشاروں پہ نچاتے ہیں ۔
اور الزام رکھ دیا جاتا ہے " جنات " پر ۔۔۔۔۔۔۔
جنات اللہ کے حکم سے کسی انسان کی اطاعت اور اتباع کرتے ہیں ۔
جناب سلیمان علیہ السلام کے پاس بصورت " معمار "
اور جناب نبی پاک علیہ السلام سے قران سن کر ماننے والے ۔۔۔۔۔۔۔
آسیب بھوت چڑیل چھلاوے ۔۔۔۔۔یہ الگ دنیا ہے ۔۔۔۔
اور صرف ان کے لیئے جو ان کی حقیقت میں الجھ اپنے وقت کا زیاں کرتے ہیں۔
جنات الگ ہیں ۔ بھوت الگ ہیں ۔۔۔۔
بحیثیت مسلمان جنات کے وجود پر یقین رکھنا لازم امر ہے ۔۔۔۔ مگر ان سے منسوب بے بنیاد من گھڑت داستانوں پر نہیں ۔۔۔
جادو اور سحر سے قائم آسیب پر یقین بھی لازم امر ہے اور اسے اللہ کی جانب سے آزمائیش ماننا بھی ۔
آپ نے وہ سپارک والے معاملے پر بھی کوئی بات نہیں کی جبکہ اُس میں ایک نئی ڈویلپمنٹ سامنے آئی ہے۔ میرے ادارے میں میری نشست کے
دائیں طرف کی کھڑکیوں کے شیشوں میں بھی ویسے ہی سوراخ نمودار ہو گئے ہیں بلکہ یہ قبل ازیں رپورٹ کردہ واقعے سے بھی پہلے ظاہر ہوئے تھے مگر میں نے زیادہ توجہ نہیں دی تھی ۔ یہ کون سی ٹیکنالوجی ہے جو لوہے اور شیشے میں ایک جیسی صفائی سے سوراخ کر سکتی ہے
اَب زیادہ دِن سسپنس میں نہ رکھیں جو بھی اچھے بُرے معنی بتائے اپنی خیال آرائی سامنے لائیں
ان سوراخوں کی تصاویر شریک کریں ۔۔
اگر ممکن ہو تو ۔۔۔۔۔
ویسے تو اس سلسلے میں کوئی انسانی ہاتھ سرگرم عمل دکھائی دیتا ہے ۔
و اللہ عالم
بہت دعائیں