پانی، سمندر، دریا، نہر، ندی، نالا، چشمہ، جھیل، تالاب، آبشار، کنواں

زیرک

محفلین
دی تشنگی خدا نے تو چشمے بھی دے دئیے
سینے میں دشت، آنکھوں میں دریا کیا مجھے​

آج خوشبو اور نازک احساسات کی ترجمان پروین شاکر کا جنم دن ہے
 

زیرک

محفلین
پیاس جس نہر سے ٹکرائی، وہ بنجر نکلی
جس کو پیچھے کہیں چھوڑ آئے وہ دریا ہو گا
 

زیرک

محفلین
وہ چاند ہے تو عکس بھی پانی میں آئے گا
کردار خود ابھر کے کہانی میں آئے گا
اقبال ساجد
 

زیرک

محفلین
کب لوٹا ہے بہتا پانی، بچھڑا ساجن، روٹھا دوست
ہم نے اس کو اپنا جانا، جب تک ہاتھ میں داماں تھا
ابن انشا​
 

زیرک

محفلین
حیراں ہے کئی روز سے ٹھہرا ہوا پانی
تالاب میں اب کیوں کوئی کنکر نہیں گرتا
قتیل شفائی​
 

جاسمن

لائبریرین
رنج کا اپنا ایک جہاں ہے، اور تو جس میں کچھ بھی نہیں
یا گہراؤ سمندر کا ہے، یا پھیلاؤ بیاباں کا
رئیس فروغ
 

جاسمن

لائبریرین
اس دن سے پانیوں کی طرح بہہ رہے ہیں ہم
جس دن سے پتھروں کا ارادہ سمجھ لیا
سعید احمد
 

سیما علی

لائبریرین
اگر فرصت ملے پانی کی تحریروں کو پڑھ لینا
ہر اک دریا ہزاروں سال کا افسانہ لکھتا ہے

بشیر بدر
 

سیما علی

لائبریرین
چاند بھی حیران دریا بھی پریشانی میں ہے
عکس کس کا ہے کہ اتنی روشنی پانی میں ہے

فرحت احساس
 

جاسمن

لائبریرین
اے سمندر تری آنکھیں ہیں یہاں سب سے قدیم
اس جزیرے پہ مکانات سے پہلے کیا تھا
شناور اسحاق
 

جاسمن

لائبریرین
دل پہ مشکل ہے بہت دل کی کہانی لکھنا
جیسے بہتے ہوئے پانی پہ ہو پانی لکھنا
کچھ بھی لکھنے کا ہنر تجھ کو اگر مل جائے
عشق کو اشکوں کے دریا کی روانی لکھنا
کنور بے چین
 
Top