ایمان عباس خان
محفلین
پانی کی جنگ
زمانہ قدیم کی اکثر جنگیں کسی نظریے یا طاقت کی بنا پر نہیں بلکہ پانی کے نام پر برپا ہوئیں تاریخ اٹھا کر دیکھ لیجیئے قبائل ہوں یا شہر پانی ایک بڑی وجہ تنازعہ رہا ہے اور ہمیشہ طاقتور نے کمزور کا پانی روکا ہے وہ دریا کا پانی ہو وہ کسی چشمے کا پانی ہو یا وہ نہری پانی ہو ہمیشہ یہی قانون لاگو ہوا ہے
جدید معاشرے میں پانی کا تنازعہ ختم کرنے کے لیئے کچھ قوانین مرتب کیئے گئے تھے جن کی رو سے کسی دریا کا قدرتی رستہ ختم نہیں کیا جاسکتا اور اگر دریا ایک سے زیادہ ملکوں سے گزرے تو کوئی ملک رستہ بدلنے کا مجاز بھی نہیں ہوگا اس کی مثال یورپ کے کئی دریا ہیں جو ایک سے زائد ممالک سے گزرتے ہیں لیکن آج کسی ملک نے ایسی حرکت نہیں کی۔
انڈو پاک یا برصغیر یا پاک و ہند عظیم دریاوں کا مسکن تھا جس کے پیٹ میں جمنا بھی تھا تو گنگا بھی دوسری طرف راوی ستلج بیاس سندھ چناچ جیسے دریا اس کی شان میں آضافہ کرتے تھے سندھ کا عظیم ڈیلیٹائی علاقہ اپنی پیداوار میں ثانی نہیں رکھتا لیکن یہ تاریخ ہے پارٹیشن سے پہلے کی جیسے ہی پاک و ہند پاکستان اور انڈیا بنے انڈیا نے پانی روکنا شروع کر دیا اب یہاں ہمیں دوہرا معیار بھی سمجھ میں آتا ہے برطانیہ نے تمام اہم ہیڈورکس انڈیا کو دیے جس سے پاکستان آنے والے پانی پر ڈاکا پڑنے میں برطانیہ برابر کا شریک بن گیا نیز کشمیر کا مسئلہ برطانیہ نے جان بوجھ کر پیدا کیا حالنکہ یہ کوئی ایشو تھا ہی نہیں فارمولے کی رو سے کشمیر پاکستان کا جزو تھا اور ہے لیکن برطانیہ نے ہند مستقل وجہ جنگ رکھنے کے لیئے اسے ہوا دی اور مسئلہ بنایا
اگر آپ کو نہر سویز کا قصہ معلوم ہے تو آپ جانتے ہوں گے کہ کس طرح اسرائیل نے نہر سویز پر قبضہ کیا اور کس طرح تیل بند کر کے اسے مجبور کیا گیا لیکن یہاں ایسا کوئی زریعہ نہیں تھا لیکن ایوب خان دور میں انڈو پاک واٹر ٹریٹی ہوئی جس کی رو سے چھ دریا بانٹے گئے تین ایک طرف تین ایک طرف جس کے بعد نہری نظام بنا اس ٹریٹی کا مرکزی کردار عالمی بینک ہے جو زمہ دار ہے ہر مسئلہ خل کرنے کا لیکن تاریخ گواہ ہے مسلمانوں کا انصاف نہ اقوام متحدہ سے ہوا نہ کسی اور مغربی ادارے سے چنانچہ کچھ دن پہلے عالمی بینک نے یہ کہہ کر انڈیا کو کشن گنگا ڈیم کی اجازت دے دی کہ پاکستان پانی زخیرہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا حالنکہ عالمی بینک اس کا مجاز نہیں ہے کہ پاکستان کی صلاحیت ہونے یا نہ ہونے کی بنیاد پر فیصلہ کرے لیکن آپ کے وکلاء نے اسے قبول کرکے اسے اتھارٹی دے دی جو بذات خود عالمی قوانین کہ سنگین خلاف ورزی ہے
کشمیر کو پاکستان کی شاہ رگ قرار دیا جاتا ہے تو اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ یہ سارے دریا کشمیر کی وادی سے نکلتے ہیں اگر کشمیر کا تنازعہ ختم نہیں ہوتا تو یہ خانحواستہ خطے کو ایک اور جنگ کی طرف دھکیل دے گا اور جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہوتے خواہ آپ جیتیں یا ہاریں اس کا اندازہ اس سے کرلیں کہ پینسٹھ کی جنگ پاکستان جیتا لیکن اس جنگ نے ملک کی معیشت تباہ کردی آپ نے ڈیم نہیں بنائے مشرقی پاکستان میں سیلاب آتا رہا وہ بدخال رہا جس کا نتیجہ ہمیں کبھی نہ ختم ہونے والے دکھ کی صورت ملا
آج بھی وقت ہے خدارا چھوڑ دیجیئے کالا باغ ڈیم بنائیں مسئلہ پانی کا ہے نہ تو ایسا کریں ڈیم کے بعد دو نہریں اور بنائیں جو پانی کو واپس اسی رستے لے جائیں جہاں چھوٹے صوبے کہتے ہیں مسئلہ ختم خدارا یہ کریں اس قوم نے آپ کو اتنی عزت دی آپ کو اقتدار بخشا تو کچھ تو نمک حلال کریں اس حطے کو پانی کئ جنگ سے بچا لیں ورنہ یاد رکھیں تاریخ معاف نہیں کرتی کسی میر جعفر کو نہ میر صادق کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایمان۔۔۔۔۔کالا باع ڈیم بناو خکومت حلال کرو عزت بناو
زمانہ قدیم کی اکثر جنگیں کسی نظریے یا طاقت کی بنا پر نہیں بلکہ پانی کے نام پر برپا ہوئیں تاریخ اٹھا کر دیکھ لیجیئے قبائل ہوں یا شہر پانی ایک بڑی وجہ تنازعہ رہا ہے اور ہمیشہ طاقتور نے کمزور کا پانی روکا ہے وہ دریا کا پانی ہو وہ کسی چشمے کا پانی ہو یا وہ نہری پانی ہو ہمیشہ یہی قانون لاگو ہوا ہے
جدید معاشرے میں پانی کا تنازعہ ختم کرنے کے لیئے کچھ قوانین مرتب کیئے گئے تھے جن کی رو سے کسی دریا کا قدرتی رستہ ختم نہیں کیا جاسکتا اور اگر دریا ایک سے زیادہ ملکوں سے گزرے تو کوئی ملک رستہ بدلنے کا مجاز بھی نہیں ہوگا اس کی مثال یورپ کے کئی دریا ہیں جو ایک سے زائد ممالک سے گزرتے ہیں لیکن آج کسی ملک نے ایسی حرکت نہیں کی۔
انڈو پاک یا برصغیر یا پاک و ہند عظیم دریاوں کا مسکن تھا جس کے پیٹ میں جمنا بھی تھا تو گنگا بھی دوسری طرف راوی ستلج بیاس سندھ چناچ جیسے دریا اس کی شان میں آضافہ کرتے تھے سندھ کا عظیم ڈیلیٹائی علاقہ اپنی پیداوار میں ثانی نہیں رکھتا لیکن یہ تاریخ ہے پارٹیشن سے پہلے کی جیسے ہی پاک و ہند پاکستان اور انڈیا بنے انڈیا نے پانی روکنا شروع کر دیا اب یہاں ہمیں دوہرا معیار بھی سمجھ میں آتا ہے برطانیہ نے تمام اہم ہیڈورکس انڈیا کو دیے جس سے پاکستان آنے والے پانی پر ڈاکا پڑنے میں برطانیہ برابر کا شریک بن گیا نیز کشمیر کا مسئلہ برطانیہ نے جان بوجھ کر پیدا کیا حالنکہ یہ کوئی ایشو تھا ہی نہیں فارمولے کی رو سے کشمیر پاکستان کا جزو تھا اور ہے لیکن برطانیہ نے ہند مستقل وجہ جنگ رکھنے کے لیئے اسے ہوا دی اور مسئلہ بنایا
اگر آپ کو نہر سویز کا قصہ معلوم ہے تو آپ جانتے ہوں گے کہ کس طرح اسرائیل نے نہر سویز پر قبضہ کیا اور کس طرح تیل بند کر کے اسے مجبور کیا گیا لیکن یہاں ایسا کوئی زریعہ نہیں تھا لیکن ایوب خان دور میں انڈو پاک واٹر ٹریٹی ہوئی جس کی رو سے چھ دریا بانٹے گئے تین ایک طرف تین ایک طرف جس کے بعد نہری نظام بنا اس ٹریٹی کا مرکزی کردار عالمی بینک ہے جو زمہ دار ہے ہر مسئلہ خل کرنے کا لیکن تاریخ گواہ ہے مسلمانوں کا انصاف نہ اقوام متحدہ سے ہوا نہ کسی اور مغربی ادارے سے چنانچہ کچھ دن پہلے عالمی بینک نے یہ کہہ کر انڈیا کو کشن گنگا ڈیم کی اجازت دے دی کہ پاکستان پانی زخیرہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا حالنکہ عالمی بینک اس کا مجاز نہیں ہے کہ پاکستان کی صلاحیت ہونے یا نہ ہونے کی بنیاد پر فیصلہ کرے لیکن آپ کے وکلاء نے اسے قبول کرکے اسے اتھارٹی دے دی جو بذات خود عالمی قوانین کہ سنگین خلاف ورزی ہے
کشمیر کو پاکستان کی شاہ رگ قرار دیا جاتا ہے تو اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ یہ سارے دریا کشمیر کی وادی سے نکلتے ہیں اگر کشمیر کا تنازعہ ختم نہیں ہوتا تو یہ خانحواستہ خطے کو ایک اور جنگ کی طرف دھکیل دے گا اور جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہوتے خواہ آپ جیتیں یا ہاریں اس کا اندازہ اس سے کرلیں کہ پینسٹھ کی جنگ پاکستان جیتا لیکن اس جنگ نے ملک کی معیشت تباہ کردی آپ نے ڈیم نہیں بنائے مشرقی پاکستان میں سیلاب آتا رہا وہ بدخال رہا جس کا نتیجہ ہمیں کبھی نہ ختم ہونے والے دکھ کی صورت ملا
آج بھی وقت ہے خدارا چھوڑ دیجیئے کالا باغ ڈیم بنائیں مسئلہ پانی کا ہے نہ تو ایسا کریں ڈیم کے بعد دو نہریں اور بنائیں جو پانی کو واپس اسی رستے لے جائیں جہاں چھوٹے صوبے کہتے ہیں مسئلہ ختم خدارا یہ کریں اس قوم نے آپ کو اتنی عزت دی آپ کو اقتدار بخشا تو کچھ تو نمک حلال کریں اس حطے کو پانی کئ جنگ سے بچا لیں ورنہ یاد رکھیں تاریخ معاف نہیں کرتی کسی میر جعفر کو نہ میر صادق کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایمان۔۔۔۔۔کالا باع ڈیم بناو خکومت حلال کرو عزت بناو