پاؤں کے وہ 7مقامات جنہیں دبانے سے جسم میں جادوئی تبدیلیاں ہوتی ہیں

پاؤں کے وہ 7مقامات جنہیں دبانے سے جسم میں جادوئی تبدیلیاں ہوتی ہیں
news-1435758291-4425_large.jpg

لندن(نیوز ڈیسک)ہمارے جسم میں کئی جگہیں ایسی ہیں جنہیں دبا کر آپ حیرت انگیز نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔اسی طرح پاﺅں میں سات ایسے نکات موجود ہیں کہ جنہیں اگر دبایا جائے تو یہ تمام جسم پر مثبت اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔آئیے آپ کو پاﺅں کے ایسے پوائنٹس کے بارے میں بتاتے ہیں۔
اگر پاﺅں کے انگوٹھے کے کونوں کودبایا جائے اور اس کا مساج کیا جائے تو یہ ہائپو تھیلمس کے مریضوں کے لئے بہت اچھا ہے۔ایسے لوگ جنہیں وزن کا مسئلہ درپیش ہوتو انہیں چاہیے کہ اس جگہ کو دبائیں۔اسے دبانے سے نہ صرف آپ کی بھوک کنٹرول ہوگی بلکہ آپ کا وزن بھی قدرتی طور پر کم ہوگا۔
اگر انگوٹھے کے درمیان والی جگہ پر مساج کیا جائے تو اس کاپچوٹری گلینڈز پر اچھا اثر پڑتا ہے۔اگر آپ اس جگہ کو دبائیں گے تو ہارمونز کے عدم توازن کا مسئلہ ٹھیک ہوجائے گا۔
اگر انگوٹھے کے نیچے والی جگہ کو دبایا جائے تو یہ تھارائیڈ گلینڈ کو ٹھیک کرے گا۔تھارائیڈ گلینڈ کی کارکردگی میں بہتری آنے سے آپ کے ذہنی تناﺅ میں کمی آئے گی۔اگر آپ مسلسل تناﺅ کا شکار ہیں تو اس جگہ کو ضرور دبائیں۔
پاﺅں کی درمیان والی جگہ کے ساتھ بہت سے رگیں جڑی ہوتی ہیں اور اگر اس جگہ کو دبایا جائے تو جسم میں ایک سکون آنے کے ساتھ تناﺅ میں کمی آئے گی۔
اگر آپ جسم میں توانائی کی کمی کا شکار ہیں اور تھکاوٹ کی وجہ سے اکتا چکے ہیں تو پاﺅں کے درمیان والی جگہ سے تھوڑا نیچے باہر والی جگہ کو دبائیں اور اپنی کھوئی ہوئی توانائی بحال کرنے کے ساتھ تھکاوٹ سے بھی نجات حاصل کریں۔
اگر آپ ایڑھیوں کے درمیان والی جگہ کو دبائیں گے تو یہ جسم سے تمام زہریلے مادوں کو نکالنے میں بہت مدد دے گا۔ایسے افراد کو تمباکو نوشی کرتے ہیں انہیں اس جگہ دبانے سے کافی سکون ملتا ہے۔
 
ایسے جوتے بھی ملتے ہیں یا جوتوں میں رکھنے والے پیڈ جو چلتے وقت پاؤں کی مختلف جگہوں پر چلتے وقت دباؤ ڈالتے ہیں اور اس طرح جسم میں راحت ملتی ہے
 

عثمان

محفلین
پاؤں کے مساج کے متعلق ایسی تحریر پہلی بار سامنے نہیں آئی۔ تھوڑی سی تحقیق سے اس کی تفصیل مل سکتی ہے۔
پاؤں کے مساج سے سکون اور آرام تو بے شک عام بات ہے لیکن اس تحریر میں کچھ دعوے غیر معمولی نوعیت کے ہیں۔ مثلا۔۔
اگر آپ ایڑھیوں کے درمیان والی جگہ کو دبائیں گے تو یہ جسم سے تمام زہریلے مادوں کو نکالنے میں بہت مدد دے گا۔ایسے افراد کو تمباکو نوشی کرتے ہیں انہیں اس جگہ دبانے سے کافی سکون ملتا ہے۔
وہ کیسے ؟ کیا بندے کو مساج کے بعد پسینہ آتا ہے یا حوائج ضروریہ محسوس ہوتا ہے۔
پچوٹری گلینڈ والی بات کی تصدیق بھی کوئی ڈاکٹر ہی کر سکتا ہے۔
 

رانا

محفلین
پاؤں کے سب سے اہم مقام اور اس سے پیدا ہونے والی جادوئی تبدیلی کا تو ذکر ہی نہیں اس مضمون میں۔:)
کسی بندے کے پاؤں کو جکڑ کر اس کے تلوے پر ملائم انداز میں انگلیاں پھیریں اور پھر اس بندے میں پیدا ہونے والی جادوئی تبدیلی کا مشاہدہ کریں۔:)
 

زیک

مسافر
پاؤں کے سب سے اہم مقام اور اس سے پیدا ہونے والی جادوئی تبدیلی کا تو ذکر ہی نہیں اس مضمون میں۔:)
کسی بندے کے پاؤں کو جکڑ کر اس کے تلوے پر ملائم انداز میں انگلیاں پھیریں اور پھر اس بندے میں پیدا ہونے والی جادوئی تبدیلی کا مشاہدہ کریں۔:)
تلوے کا ذکر اور چاٹنے کا نہیں؟؟
 

نایاب

لائبریرین
پاؤں کے سب سے اہم مقام اور اس سے پیدا ہونے والی جادوئی تبدیلی کا تو ذکر ہی نہیں اس مضمون میں۔:)
کسی بندے کے پاؤں کو جکڑ کر اس کے تلوے پر ملائم انداز میں انگلیاں پھیریں اور پھر اس بندے میں پیدا ہونے والی جادوئی تبدیلی کا مشاہدہ کریں۔:)
یہ ہوا اک مجرب تجربے کا بیان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بس " صیغہ " ابہام کا حامل ہے ۔۔۔۔
بہت دعائیں
 

فاخر رضا

محفلین
ڈاکٹر کا انپٹ
یہ علم میڈیکل سے کافی آگے کا ہے اور ابھی میڈیکل سائنس اس حد کو نہیں چھو سکے. وہ تو ابھی دماغ جس کی میپنگ تلوے میں کی گئی ہے اس پر بھی مکمل دسترس حاصل نہیں کر سکا. دماغ پر کام کرنے والی زیادہ تر دوائیں تھیوری کی بنیاد پر بنائی گئی ہیں. اس کے ساتھ ساتھ دو باتیں کرنا ضروری ہیں.
ایک: کسی بھی علم کو اپنی جہالت کی وجہ سے مسترد نہیں کیا جاسکتا
دو: اپنی عقل کو کسی دوسرے کی جہالت کے سپرد نہیں کیا جاسکتا (امام جعفر صادق علیہ السلام سے ماخوذ)
 

عثمان

محفلین
ڈاکٹر کا انپٹ
یہ علم میڈیکل سے کافی آگے کا ہے اور ابھی میڈیکل سائنس اس حد کو نہیں چھو سکے. وہ تو ابھی دماغ جس کی میپنگ تلوے میں کی گئی ہے اس پر بھی مکمل دسترس حاصل نہیں کر سکا. دماغ پر کام کرنے والی زیادہ تر دوائیں تھیوری کی بنیاد پر بنائی گئی ہیں. اس کے ساتھ ساتھ دو باتیں کرنا ضروری ہیں.
ایک: کسی بھی علم کو اپنی جہالت کی وجہ سے مسترد نہیں کیا جاسکتا
دو: اپنی عقل کو کسی دوسرے کی جہالت کے سپرد نہیں کیا جاسکتا (امام جعفر صادق علیہ السلام سے ماخوذ)
کسی بھی "علم" کو محض اپنی جہالت کی بنیاد پر ثابت بھی نہیں کیا جاسکتا۔
یہ تو آپ نے تسلیم کر لیا کہ مندرجہ بالا تفصیل کا سائنس سے کوئی تعلق نہیں۔ باقی اس میں کیا رہ جاتا ہے ؟ روحانیت ؟
 

ابن توقیر

محفلین
نائس شیئرنگ:۔
ویسے یہ تحقیق نارمل یعنی صحت مندوں کے لئے ہے یا خبر میں مذکور مسائل میں الجھے لوگوں کے لئے۔یا دونوں ہی خود پر اپیلائی کرسکتےہیں؟
مقصد پوچھنے کا یہ کہ اگر ایک فٹ فاٹ بندہ اس پر عمل کرنے لگے تو افاقہ ہی ہوگا یا کچھ ہیرا پھیری نہ ہوجائے؟
جیسے انگوٹھے کے کونے صرف ہائپو تھیلمس کے مریضوں کےلئے ہی اچھا ہے یا کوئی بھی پہلوان ٹرائے کرسکتا ہے؟
ازرائے تفنن​
 

قیصرانی

لائبریرین
چلتے ہوئے عموماً زیادہ تر یہ حصے ویسے بھی زمین یا جوتے سے دبتے رہتے ہیں۔ سو ان کے فوائد تو سب کو خودبخود ملتے رہنے چاہیئں؟ مگر ایسا ہوتا نہیں ہے۔ یعنی مسئلہ یا تو جوتے میں ہے یا پھر تحقیق میں؟
 
Top