پاکستانی انٹرنیٹ پر کیا کرتے ہیں؟

نبیل

تکنیکی معاون
بی بی سی اردو ڈاٹ کام پر ایک خبر کے مطابق پاکستان میں انٹرنیٹ کے صارفین میں سے تقریبا 45 فیصد فحش ویب سائٹوں پر جاتے ہیں۔ اب یہ نہیں معلوم کہ اس بارے میں انڈیا کے اعدادوشمار کیا کہتے ہیں۔ اس خبر سے اتنا ضرور اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں جہاں انٹرنیٹ کا انفراسٹرکچر ناقص ہے وہاں جدید ٹیکنالوجیز کے استعمال کی سمجھ بھی نہ ہونے کے برابر ہے اور نہ ہی عام لوگوں کو اس استعمال کے متعلق educate کرنے کا کوئی بندوبست ہے۔
 
مایوسی نہیں

مجھے خبر میں گراف دیکھ کر اتنی مایوسی نہیں ہوئی۔ خبروں کی سائٹ کی طرف روانگی بھی خاصی ہے اور مختلف دوسری سائٹوں کی جانب بھی۔ کچھ عرصے پہلے تمام دنیا کے انٹرنیٹ استعمال کا جائزہ دیکھا تھا جس کے مطابق 70 فیصد تک ٹریفک فحش سائٹس کی جانب تھی۔ بہرحال یہ کوئی توجیہ تو نہیں اور آپ کی بات درست ہے کہ educate کرنے کی ضرورت ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
بی بی سی کا رویہ پاکستان کی طرف ہمیشہ گلاس آدھا خالی ہے کی طرح ہوتا ہے۔
مجھے بی بی سی سے نفرت ہے۔
 

ماوراء

محفلین
نعیم صاحب۔۔۔ادھوری سچائی بھی۔۔۔سچائی ہی ہوتی ہے۔۔۔
اور ویسے آپ کو کس نے کہا کہ سچائی ادھوری ہوتی ہے۔۔۔ :?
 

الف نظامی

لائبریرین
گلاس آدھا خالی ہے کہتے رہنا اور جو آدھا بھرا ہوا ہے اس کا ذکر نہ کرنا حقائق سے چشم پوشی کہلاتا ہے۔
میں نے تو کہیں نہیں کہا کہ سچائی ادھوری ہوتی ہے، بلکہ میں نے کہا ہو گا کہ لوگ آدھا سچ بولتے ہیں۔ اور یہی بی بی سی کررہا ہے۔
 

ماوراء

محفلین
نہیں میں آپ سے اچھی بھلی بحث کر سکتی تھی۔۔۔لیکن اصل میں اس بحث کی وجہ سے میں نے بہت مار کھائی ہے۔۔۔اور اب یہ کام میں ختم کر چکی ہوں۔۔۔ :p
اور وہ بھی آپ سے بحث ۔۔۔ :roll: اس لیے مجھے ذرا رکنا ہی پڑا۔۔۔ :p
 

الف عین

لائبریرین
پاکستان ہی کیا، پوری دنیا کی یہی حآلت ہوگی۔ اور انڈیا تو تہذیبی طور پر پاکستان سے مختلف نہیں۔ یہاں بھی بعینہ یہی حالت ہوگی۔
 

فرخ

محفلین
باقی ممالک سے موازنہ کرنے سے پہلے ہمیں یہ بھی دیکھنا چاہیئے کہ ہمارے ملک میں جو کلچر اور مذھبی روایات موجود ہیں کیا وہ باقی ممالک میں بھی ہیں یا نہیں؟ میرا خیال ہے کہ ہندوستان کا موجودہ نظام وہاں کی عوام میں سے برائی کے احساس کو ختم کرتا جا رہا ہے جسکی ایک بڑی مثال وہاں HIV Or Aids جیسے لاعلاج مرض کا شدت سے پھیلنا ہے۔ اگر آپ تھوڑی تحقیق کریں تو آپ کو اور بھی مثالیں مل جائیں گی جس سے وہاں کے عوام کی اخلاقی حالت اور کلچر کا اندازہ ہوتا ہے۔ اور کچھ اسی قسم کا حال باقی ممالک میں بھی ہے، لہٰذا ان ممالک کے لوگوں کا، انٹرنیٹ پر فحاشی کی طرف جانا کوئی اتنے اچنبے کی بات نہیں ہے۔
جبکہ پاکستان میں حالات ذرا اور ہیں۔ میں سمجھتا ہوں ہمارے ہاں اب بھی ایک بڑی تعداد، اخلاقیات، مذھب (خاص طور پر اسلام اور عمومی طور پر باقی مذاھب) اور رواداری کے طرف مائل نظر آتی ہے (الحمد للہ) ۔۔ اور ظاہر ہے، انہی مثبت وجوہات کی بنا پر ہمارے ہاں فحش چیزوں کو اب بھی برائی سمجھا جاتا ہے۔
لیکن ہمیں یہ حقیقت فراموش نہیں کرنی چاہیئے کہ موجودہ دور کی جدید ٹیکنالوجی، خاص طور پر سستا Media جس میں انٹرنیٹ بھی شامل ہے اور جو اب تقریباً ہر شخص کی پہنچ میں ہے، ہماری نئی نسل کا اخلاق بگاڑنے میں ایک بڑا فتنہ ثابت ہوا ہے۔ اس سے بڑا قصور ہمارا اپنا بھی ہے کہ ہم نے اپنی ذاتی Entertainment کی خاطر اپنے گھروں میں Media کو کنٹرول نہیں کیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ہمارے گھروں میں پرورش پانے والی نئی نسل نے ان چیزوں کو زندگی کا حصہ سمجھ لیا ہے۔ اس سے خاص طور پر بے چینی اور بے راہ روی نے جنم لیا ہے۔
انٹرنیٹ اسوقت سب سے سستا طریقہ ہے، گھٹیا سے گھٹیا فحش چیزوں تک پہنچنے کا۔
بچنے کے لیئے نہایت ضروری ہے کہ ہم خود کو بھی صحیح کریں اور ان چیزوں کو اپنے گھروں میں بھی کنٹرول کریں اور خاص طور پر بچوں کو اس کے برے اثرات سے بچانے کے لئے تربیت و ترغیب دیں۔ اور میں سمجھتا ہوں کے اسلامی تعلیمات سے بہتراور کوئی چیز نہیں جو ہماری اور ہماری نئی نسلوں کی تربیت اسطرح کر سکے کہ وہ خود ہی برائی اور بد اخلاقیات کو مسترد کردیں۔
اللہ ہمیں اور ہماری نسلوں کو ان برائیوں سے محفوظ فرمائے۔ آمین، ثم آمین۔
والسلام
فرخ
 

اکبر سجاد

محفلین
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی
________________________
بہرحال دنیا وہی چیز ڈھونڈتی ہے جو اس کے پاس نہ ہو۔ مغرب کے پاس یہ فراوانی ہے اس لیے وہ اس طرف کم نظے آتے۔ کیونکہ وہ عملی دنیا میں بہت آگے ہو سکتے ہیں۔ ہماری اقدار میں یہ کم ہی نظر آتی ہیں۔ اس لیے جب کھڑکی کھلی تو یہ ہوا:
پہلے تو آکے شیخ نے دیکھا ادھر ادھر
پھر سر جھکا کے داخل مے خانہ ہو گئے
 

جیسبادی

محفلین
پریشانی کو کوئی بات نہیں۔ جب انٹرنیٹ امریکہ میں عام ہونا شروع ہؤا 1985تو تقریباً ۵۰ فیصد ٹریفک یہی تھی۔ پھر جس طرح مفید مواد ویب پر ملنا شروع ہؤا تو یہ ٹریفک کم ہوتی چلی گئ، اب کوئی ۵ فیصد ہو گی۔
 
Top