فیس بُک کا اپنا ایک مزاج ہے جو اردو فورمز سے بالکل ہٹ کر ہے ، لہذا تقابل میں پڑنا ہی نہیں چاہئے۔ میں بات کروں گا اردو محفل کے حوالے سے کہ اس کے سیاسی فورمز پر جس قدر تنقید حکومتِ پاکستان پر ہوتی ہے شاید ہی کسی دوسرے اردو فورم پر ہوتی ہو لیکن فرق یہ ہے کہ یہاں تنقید برائے تنقید کا رواج نہیں ہے اور اردو محفل کے اراکین سنی سنائی بلکہ لکھی لکھائی باتوں کا کاپی پیسٹ مارنے کی بجائے اپنے تجربات کے تناظر میں حکومت کا لتاڑا کرتے ہیں ،کاپی پیسٹ کا سہارا صرف اسی وقت کیا جاتا ہے جب واقعی اس کی ضرورت ہواور پیسٹ شدہ مواد کا ربط فراہم کرنا ضروری ہوتا ہے۔
کسی بھی مہذب معاشرے میں حکومتی پالیسیوں یا حکومت کے کل پرزوں پر تنقید کرنا معیوب نہیں ہے۔ حتٰی کہ عالمی سیاست کے حوالے سے چند اہم ممالک تو ہمیشہ ہی تنقید کی زد میں رہتے ہیں لیکن یہ سب کچھ اخلاق ،قوانین اور ضوابط کے مطابق ہی ہوتا ہے۔ اردو محفل کی انتظامیہ مراسلات کی صحت و روایت کے معاملہ میں بہت حساس ہے اور میں ذاتی حیثیت میں بیان کرتا ہوں کہ بعض مراسلات کی تحذیف یا تعدیل کے لئے مجھے دو دو گھنٹے بھی نیٹ کھنگالنا پڑتا ہے تب جا کر اردو محفل کے مقرر کردہ معیار کو برقرار رکھا جاتا ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ اردو محفل پر آج تک نہ ایسا کوئی قدم اٹھایا گیا جو کسی قانون سے متصادم ہو اور نہ ہی اسے کبھی بندش کا خطرہ لاحق ہوا۔ کھیل کود اور شعرو شاعری بھی اردو محفل میں خاصے کی چیزیں ہیں۔ اردو محفل کی نیٹ کو "مشرف بہ اردو" کرنے کی خدمات لاثانی ہیں۔ اور ان دونوں شعبوں میں بھی بتدریج اخلاقی معیار اور پائریسی پر سخت نظر رکھنے کی پالیسی آپ کو کارفرما نظر آئے گی۔ اردو محفل کی لائبریری اس کا نہایت قیمتی اثاثہ ہے ۔ یہ ایک لائبریری ہی نہیں بلکہ ثبوت ہے اردو محفل کے اراکین کی کاوشوں ، اہلیتوں اور خلوص کا۔ اراکین کی گپ شپ ایک فیملی کا ماحول لئے ہوتی ہے ۔ اختلافات بھی ہوتے ہیں ، خوشیاں بھی سانجھی کی جاتی ہیں ، دکھوں میں بھی حصہ داری کی جاتی ہے ، مزاح بھی ہوتا ہے اور بے تکلف اراکین مزاح سے آگے بڑھ کر ہلکے پھلکے باہمی طنز سے بھی آسودہ ہوتے ہیں لیکن سب کچھ باہمی عزت و احترام کے اصولوں کے تحت ہی ہوتا ہے۔
اردو محفل کے اس خوبصورت ماحول کا سب سے زیادہ کریڈٹ اردو محفل کے تمام اراکین کو جاتا ہے ۔ اس محفل میں ایسے ایسے شگفتہ تحریر نگار ہیں کہ خیال ہوتا ہے کہ ہم غالب یا میر کے زمانے میں پہنچ گئے ہیں یا پھر امراؤ جان ہمارے سامنے بیٹھی غزل سرا ہے۔ یہ اردو محفل ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں ادب ، ثقافت ، مذاہب اور سیاست یوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں کہ غالب کا شعر زبان پر آتا ہے
یک ذرہ زمیں ، نہیں بیکار باغ کا
یاں جادہ بھی فتیلہ ہے لالے کے داغ کا