پاکستانی صحافیوں پر بھارت میں شدید تشدد

ارم

محفلین
story7.gif
 
ماخذ بی بی سی اردو

مصنف : وسعت اللہ خان


بدھ کو سی این این/ آئی بی این/ این ڈی ٹی وی جیسے ذمہ دار چینلوں سمیت بہت سے بھارتی چینلز پر یہ خبر چلتی رہی۔ ’نئی دہلی کے انڈیا انٹرنیشنل سینٹر میں پاکستانی صحافیوں پر رام سینا کے نوجوانوں کا حملہ۔ حالات پر قابو پانے کے لیے پولیس طلب۔۔۔۔۔۔۔۔۔‘

میں بھی اس سیمینار میں شریک ڈھائی سو لوگوں میں موجود تھا جو بھارت اور پاکستان میں جنگجویانہ سوچ بڑھانے میں میڈیا کے کردار کے موضوع پر معروف مصنفہ ارون دھتی رائے، ہندوستان ٹائمز کے امیت بروا، میل ٹوڈے کے بھارت بھوشن، اور پاکستان کے رحیم اللہ یوسف زئی اور بینا سرور سمیت کئی مقررین کو سننے آئے تھے۔ جو واقعہ رائی کے دانے سے پہاڑ بنا وہ بس اتنا تھا کہ جب رحیم اللہ یوسف زئی پاکستانی اور ہندوستانی میڈیا کے غیر ذمہ دارانہ رویے کا تقابلی جائزہ پیش کر رہے تھے تو تین نوجوانوں نے پاکستان کے بارے میں نعرہ لگایا۔ منتظمین نے ان کو ہال سے باہر نکال دیا۔ بس پھر کیا تھا جو کیمرے سیمینار کی کارروائی فلما رہے تھے وہ سب کے سب باہر آگئے اور ان نوجوانوں کی منتظمین سے ہلکی پھلکی ہاتھا پائی کو فلمایا اور ساؤنڈ بائٹ کے طور پر ان نوجوانوں کے انٹرویو لیے۔ منتظمین نے احتیاطی تدابیر کے طور پر پولیس کے پانچ چھ سپاہیوں کو ہال کے باہر کھڑا کردیا۔

سیمینار کی کارروائی اسکے بعد ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی۔ سوال و جواب کا طویل سیشن ہوا۔ ڈھائی سو لوگوں کا لنچ ہوا۔ لیکن چینلوں کو مرچ مصالحہ مل چکا تھا۔ اس لیے ان کے نزدیک سیمینار تو گیا بھاڑ میں۔ خبر یہ بنی کہ پاکستانی صحافیوں پر نوجوانوں کا حملہ۔ پھر یہ خبر سرحد پار پاکستانی چینلوں نے بھی اٹھا لی اور پشاور میں میری بیوی تک بھی پہنچ گئی۔ بیوی نے فون کر کے کہا آپ خیریت سے تو ہیں۔ کوئی چوٹ تو نہیں لگی۔ جب میں نے کہا کہ اس واقعہ کا کوئی وجود ہی نہیں ہے تو کہنے لگی کہ آپ میرا دل رکھنے کے لیے جھوٹ بول رہے ہیں۔ اب میں یہ بات کس سے کہوں کہ جسے کل تک صحافت کہا جاتا تھا آج وہ بندر کے ہاتھ میں استرا بن چکی ہے۔اور ایسے ماحول میں بھارت اور پاکستان میں جنگجویانہ سوچ کے بڑھاوے میں میڈیا کے کردار کی بات کرنا ایسا ہی ہے کہ اندھے کے آگے روئے اپنے نین کھوئے۔
 
سبحان اللہ کیا بات کہی ہے وسعت صاحب نے کہ اندھے کے آگے روئے اپنے نین کھوئے۔ میڈیا کا یہ کردار تلخیوں کو بڑھانے میں اساس کا کردار ادا کرتا ہے
 

زین

لائبریرین
جس مقصد کے لئے سیمینار ہورہا تھا اس کے برعکس ہی میڈیا نے کردار ادا کیا ۔ افسوسناک بات ہے ۔
 

فخرنوید

محفلین
کراچی میں روزنامہ چھایا ہوا ہے اس نے بہت سے سکینڈل سے پردہ اٹھا یا ہے۔ ڈاکٹر عامر لیاقت کو بھی اسی نے بے پردہ کیا تھا
 
Top