پاکستانی طالبان دورحاضر کے خوارج ہیں، سنی اتحاد کونسل کافتویٰ

صرف علی

محفلین
سنی اتحاد کونسل کے علماء نے فتویٰ جاری کیا ہے کہ اسلام میں خود کش حملے حرام ہیں اورغیر ملکی مہمانوں کوقتل کرنا بدترین جرم ہے،پاکستانی طالبان دورحاضر کے خوارج ہیں جو مسلمانوں کے قتل کو جائز قرار دیتے ہیں۔لاہورسے جاری پچاس علماء کے متفقہ فتوے میں قراردیا گیا ہے کہ شرک کے بعد قتل سب سے بڑا گنا ہ ہے ، مساجد ، مزارات ، اسپتالوں ، جنازوں ،تعلیمی اداروں ، مارکیٹو ں اورسیکیورٹی فورسز پر حملے جہاد نہیں فساد ہیں ،بے گناہ طالبات ، غیر ملکی کوہ پیماوٴں اوربے گناہ انسانوں کا خون بہانے والے اسلام کے غدار اورپاکستان کے باغی ہیں ،مسلم ریاست کے خلاف مسلح بغاوت کرنے والوں کو کچلنا حکومت پر لازم ہے ،دہشت گردوں کے خلاف جہاد میں حکومت سے تعاون ہرشہری کا فرض ہے، امریکا کے خلاف جہاد کا اصل میدان پاکستان نہیں افغانستان ہے ، پاکستانی طالبان دورحاضر کے خوارج ہیں جو مسلمانوں کے قتل کو جائز قرار دیتے ہیں۔ فتوے میں کہا گیا ہے کہ ڈرون حملے عالمی قانون کی خلاف ورزی اور امریکہ کا ظالمانہ فعل ہیں ۔
http://beta.jang.com.pk/JangDetail.aspx?ID=107672
 

حسینی

محفلین
ماشاء اللہ
آخر کسی میں تو جرات ہے کہ اس فتنہ خوارج کے خلاف دلیری سے بات کرے۔۔۔۔
اللہ تعالی ان علماء حق کو مزید سچ بولنے کی جرات کی عطا فرما۔۔۔۔
اور ہم سب پاکستانی عوام کو ملکر اس فتنے کو نابود کرنے کی توفیق دے۔۔۔
خوارج کا علاج ان کی نابودی ہے۔۔۔ ان سے مذاکرات اور ان کے آگے جھکنا ہرگز راہ حل نیست۔۔۔۔
 

یوسف-2

محفلین
فتوے میں کہا گیا ہے کہ ڈرون حملے عالمی قانون کی خلاف ورزی اور امریکہ کا ظالمانہ فعل ہیں ۔
کیا فتوے میں اس بات کا کوئی ذکر ہے کہ کافروں کو مسلمان آبادیوں پر ڈرون حملہ کرنے کے لئے سہولتیں فراہم کرنے والی حکومت اور ایجنسیوں کا عمل حرام ہے یا جائز:eek: لگتا ہے کہ یہ فتویٰ بھی انہی عالمی طاقتوں کی فرمائش پر دیا گیا ہے :grin:
 

arifkarim

معطل
کیا فتوے میں اس بات کا کوئی ذکر ہے کہ کافروں کو مسلمان آبادیوں پر ڈرون حملہ کرنے کے لئے سہولتیں فراہم کرنے والی حکومت اور ایجنسیوں کا عمل حرام ہے یا جائز:eek: لگتا ہے کہ یہ فتویٰ بھی انہی عالمی طاقتوں کی فرمائش پر دیا گیا ہے :grin:
اگر حرام بھی ہے تب بھی پاکستانی عوام پر بدلے کے طور جہادی حملے کرنا ناجائز ہے۔ عام عوام کا کیا قصور سوائے اسکے کہ وہ پاکستانی ہیں اور مجبورا حکومت پاکستان کے اندر ہیں؟ پاکستانی طالبان کی حکومت کے اندر آ جائیں؟
 

یوسف-2

محفلین
اگر حرام بھی ہے تب بھی پاکستانی عوام پر بدلے کے طور جہادی حملے کرنا ناجائز ہے۔ عام عوام کا کیا قصور سوائے اسکے کہ وہ پاکستانی ہیں اور مجبورا حکومت پاکستان کے اندر ہیں؟ پاکستانی طالبان کی حکومت کے اندر آ جائیں؟

اس ’اگر‘ پر کون نہ مر جائے اے خدا​
فتویٰ دیتے ہیں اور ہاتھ میں قرآن بھی نہیں​
اُن عورتوں اور بچوں کا کیا قصور، جنہیں ڈرون حملوں میں، اوربمباری کے ذریعہ بلا امتیاز ہلاک کیا جاتا رہا ہے اور ہنوز جاری ہے۔ فتوے اگر ”یکطرفہ“ دیئے جائیں تو ان کی ”افادیت“ مشکوک ہوجاتی ہے۔ فتویٰ صاف صاف دینا چاہئے تھا کہ:​
  1. قادیانی صدر مشرف اور قادیانی وزیر اعظم شوکت عزیز اور ان کے حکومتی و فوجی ٹولے (اور بعد ازاں ان کی باقیات) نے ایک آزاد اور خودمختار مسلم حکومت افغانستان پر کفار کو حملہ کرنے کے لئے جو سہولتیں دیں وہ سب حرام ہیں اور ان کفار کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے خلاف لڑنے والے تمام ”پاکستانی“ نے کار حرام کیا۔ اور کفار کے کاز کی خاطر مسلمانوں کو قتل کرتے ہوئے مرنے والے تمام ”پاکستانی“ حرام موت مرے، ”شہید“ نہیں ہوئے
  2. مبینہ طالبان یا القاعدہ کے جو لوگ بھی پاکستان کے عوامی مقامات پر یا مساجد و مزارات پر دھماکوں کے ذریعہ حملوں میں بے قصورعوام کی جان لے رہے ہیں، یہ بھی کار حرام ہیں۔ اور ان خود کش حملوں میں مارے جانے والے مبینہ طالبان، القاعدہ وغیرہ (جو بھی ہیں)، سب کے سب حرام موت مر رہے ہیں، ”شہید“ نہیں ہورہے ہیں۔
 

arifkarim

معطل
قادیانی صدر مشرف اور قادیانی وزیر اعظم شوکت عزیز اور ان کے حکومتی و فوجی ٹولے (اور بعد ازاں ان کی باقیات) نے ایک آزاد اور خودمختار مسلم حکومت افغانستان پر کفار کو حملہ کرنے کے لئے جو سہولتیں دیں وہ سب حرام ہیں اور ان کفار کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے خلاف لڑنے والے تمام ”پاکستانی“ نے کار حرام کیا۔ اور کفار کے کاز کی خاطر مسلمانوں کو قتل کرتے ہوئے مرنے والے تمام ”پاکستانی“ حرام موت مرے، ”شہید“ نہیں ہوئے
غیر مسلمین کو ہر پوسٹ میں کافر کہنا انکی تذلیل ہے۔ شرم آنی چاہیے آپکو اگر وہ آپ جیسے مسلمانوں کو بھی کافرین کہہ کر پکاریں جنہوں نے انکے مذہب یا دین کو نہ مان کر کفر کیا!
باقی یہ مشرف اور شوکت عزیز قادیانی کہاں سے ہو گئے؟ انکے قادیانی سرٹیفیکیٹ تو دکھائیں۔ میری معلومات کے مطابق قادیانیوں کو پاکستانی سیاست میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہے جب سے انکو پاکستانی پارلیمینٹ نے قانونا غیر مسلم اقلیت بنایا ہے۔
21 ویں صدی کے آزاد ممالک کے اپنے اپنے مفاد ہوتے ہیں۔ ایسے میں ’’مسلمانوں‘‘ کے مفاد نہیں بلکہ اپنے قومی مفاد دیکھے جاتے ہیں۔ جیسے مسلمان ملک شام کی خانہ جنگی میں ابتک ایک لاکھ بے قصور مسلمان مارے جا چکے ہیں۔ اور حیرت انگیز طور پر اس خانہ جنگی میں کوئی ’’کافر‘‘ نہیں بلکہ ہمارے اپنے ہی مسلمان ممالک شامل ہیں۔ ایران شامی حکومت کی پشت پناہی کر رہا ہے جبکہ بعض عرب ممالک حکومت کیخلاف بغاوت کرنے والے اسلامی جہادی جنگجوؤں کی مدد کر رہے ہیں۔ ایسے موقع پر آپکا مسلمان کافر ڈرامہ کہاں چلا جاتا ہے؟ کیا شامی مسلمان انسان نہیں؟

مبینہ طالبان یا القاعدہ کے جو لوگ بھی پاکستان کے عوامی مقامات پر یا مساجد و مزارات پر دھماکوں کے ذریعہ حملوں میں بے قصورعوام کی جان لے رہے ہیں، یہ بھی کار حرام ہیں۔ اور ان خود کش حملوں میں مارے جانے والے مبینہ طالبان، القاعدہ وغیرہ (جو بھی ہیں)، سب کے سب حرام موت مر رہے ہیں، ”شہید“ نہیں ہورہے ہیں۔
کون شہید ہے اور کون نہیں، اسکا فیصلہ گلی، کوچوں اور چوراہوں پر کھڑا مولوی نہیں کر سکتا۔ شہادت اللہ کی دین اور صرف وہی یہ بتا سکتا ہے کہ کون شہادت کی موت مرا ہے اور کون ذلت اور رسوائی کی۔ لیکن اسلام نے 1400 قبل یہ واضح کر دیا کہ خودکشی کی موت ذلت کی موت ہے اور ایک بے قصور کا قتل ساری انسانیت کا قتل ہے۔ اتنا واضح کر دینے کے بعد بھی اگر کسی جاہل کو سمجھ نہیں آرہی تو پھر اسکی اپنی عقل کا قصور ہے نہ کہ اسلام کا۔
 

سید ذیشان

محفلین
اس ’اگر‘ پر کون نہ مر جائے اے خدا​
فتویٰ دیتے ہیں اور ہاتھ میں قرآن بھی نہیں​
اُن عورتوں اور بچوں کا کیا قصور، جنہیں ڈرون حملوں میں، اوربمباری کے ذریعہ بلا امتیاز ہلاک کیا جاتا رہا ہے اور ہنوز جاری ہے۔ فتوے اگر ”یکطرفہ“ دیئے جائیں تو ان کی ”افادیت“ مشکوک ہوجاتی ہے۔ فتویٰ صاف صاف دینا چاہئے تھا کہ:​
  1. قادیانی صدر مشرف اور قادیانی وزیر اعظم شوکت عزیز اور ان کے حکومتی و فوجی ٹولے (اور بعد ازاں ان کی باقیات) نے ایک آزاد اور خودمختار مسلم حکومت افغانستان پر کفار کو حملہ کرنے کے لئے جو سہولتیں دیں وہ سب حرام ہیں اور ان کفار کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے خلاف لڑنے والے تمام ”پاکستانی“ نے کار حرام کیا۔ اور کفار کے کاز کی خاطر مسلمانوں کو قتل کرتے ہوئے مرنے والے تمام ”پاکستانی“ حرام موت مرے، ”شہید“ نہیں ہوئے
  2. مبینہ طالبان یا القاعدہ کے جو لوگ بھی پاکستان کے عوامی مقامات پر یا مساجد و مزارات پر دھماکوں کے ذریعہ حملوں میں بے قصورعوام کی جان لے رہے ہیں، یہ بھی کار حرام ہیں۔ اور ان خود کش حملوں میں مارے جانے والے مبینہ طالبان، القاعدہ وغیرہ (جو بھی ہیں)، سب کے سب حرام موت مر رہے ہیں، ”شہید“ نہیں ہورہے ہیں۔

مشرف اور شوکت تو مصدقہ طور پر قادیانی ہیں، جبکہ طالبان اور القاعدہ مبینہ طور پر حملے کر رہے ہیں۔

اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا
 

حسان خان

لائبریرین
مجھے تو اسی پر اعتراض ہے کہ یوسف صاحب جگہ جگہ مشرف اور شوکت عزیز کو بطور تحقیر 'قادیانی' پکارتے ہیں۔ کیونکہ ان دونوں سیاسی شخصیات کے جرائم ان کے سیاسی افعال ہی ہونے چاہییں نہ کہ ان کے وہ مبینہ عقائد جن سے یوسف صاحب اپنے ناپسندیدہ لوگوں کو متصف کرتے رہتے ہیں۔
پھر اس سے یہ منفی تاثر بھی پڑھنے والوں کو ملتا ہے کہ جیسے احمدی حضرات اس ریاست کا پانچواں ستون ہوں جو دن رات ملک و قوم اور مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرتے رہتے ہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
مجھے تو اسی پر اعتراض ہے کہ یوسف صاحب جگہ جگہ مشرف اور شوکت عزیز کو بطور تحقیر 'قادیانی' پکارتے ہیں۔ کیونکہ ان دونوں سیاسی شخصیات کے جرائم ان کے سیاسی افعال ہی ہونے چاہییں نہ کہ ان کے وہ مبینہ عقائد جن سے یوسف صاحب اپنے ناپسندیدہ لوگوں کو متصف کرتے رہتے ہیں۔


اس سے درج ذیل فوائد حاصل ہونے کے روشن امکانات ہیں:

1- قادیانی لفظ ایک مسلمہ تحقیر بن جائے گا اور لوگ اس کے کثرتِ استعمال کی وجہ سے ناک بھوں نہیں چڑھائیں گے۔
2۔ مشرف اور عزیز کے حامیوں کو بھی اسی گروہ میں شامل کرکے، شق نمبر ایک کے تحت ان کی تحقیر ہو سکے گی۔
3- طالبان اور القائدہ کی محبت لوگوں کے دلوں میں اجاگر ہو سکے گی کیونکہ یہ دو گروہ "قادیانیوں"، نیز دیگر اسلام نما گروہوں کے سخت خلاف ہیں۔
4- قادیانیوں کے حمایتیوں/پوٹینشل قادیانیوں کو محفل میں بے نقاب کیا جا سکے گا۔

میرے خیال میں تو اتنے فوائد شہد میں بھی نہ ہونگے ہیں۔ آپ بلاوجہ ان کے خلوص اور دور اندیشی پر شبہ کر رہے ہیں۔
 
Top