زیرک
محفلین
پاکستانی معیشت کا دھڑن تختہ
پتہ نہیں حکومتی حلقوں میں کون یہ کام کر رہا ہے کہ ملک میں کرنسی کی فری فلو کو روکا جائے۔ نئی درفطنی یہ چھوڑی جا رہی ہے کہ جو پاکستانی ملک سال بھر کی مدت کے دوران دو بار ملک سے باہر گیا ہے اسے بھی فائلر کی لسٹ میں ڈالا جائے۔ چند دن پہلے بنکوں سے کہا گیا ہے کہ وہ 50 ہزار یومیہ رقوم نکلوانے والے نان فائلرز کا ڈیٹا دیں تاکہ ان کو فائلر بنایا جائے۔ اس اقدام سے اوورسیز پاکستانی جو ملک میں معیشت کی بحالی میں آج تک خاموش کردار ادا کرتے آ رہے ہیں وہ بھی یہ سوچنے پر مجبور ہو جائیں گے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہمیں باہر کی شہریت لے لینی چاہیے۔ ایسے اقدامات تو پاکستانی معیشت کو جام کر کے رکھ دیں گے۔ حکومت ایسا کر کے لوگوں کو ملک کی معیشت کو بہتر بنانے سے دور کرنا چاہتی ہے، پاکستانی بنکنگ کے استعمال سے روکنے کا مطلب پاکستان کو کیش لاکڈ ملک بنانے سے کیا حاصل ہو گا؟۔ اگر حکومت کا یہی چلن رہا تو یہ ہو گا کہ اکاؤنٹ ہولڈرز تھوڑا تھوڑا کر کے اپنا پیسہ بنکوں سے نکال لیں گے اس کے نتیجے میں پاکستان کا بنکنگ سسٹم کریش کر جائے گا۔ پہلے ہی حکومت نان فائلرز پر کاریں اور جائیدادیں خریدنے جیسے چیک لگا کر معیشت کو رول بیک کر چکی ہے۔ ملک میں ریونیو پہلے ہی کم ترین سطح پر پہنچ چکا ہے، گروتھ ریٹ ٪2.4 پر پہنچ چکا ہے جو جنوبی ایشیا میں سب سے کم ہے۔ زیادہ دور مت جائیں، دبئی کو ہی دیکھ لیں کہ اس کی کامیابی کی کیا وجہ ہے؟ ان کی کامیابی یہ ہے کہ انہوں نے انویسٹرز کو ویلکم کہا، یہ نہیں پوچھا کہ پیسہ کہاں سے آیا، انہیں مکمل سہولیات فراہم کیں، ان پر پیسے کے معاملے میں کوئی قدغن نہیں لگائی، جس کا نتیجہ ہے کہ آج کا دبئی ہم سے معیشت کے میدان میں بہت آگے ہے۔ مجھے کیا سبھی کو یہی لگتا ہے کی ان سے معیشت نہیں چل رہی، وہ جانے سے پہلے پاکستانی معیشت کا دھڑن تختہ کرنے کے موڈ میں ہیں۔