پاکستانی موسیقی صنعت کا زوال اور اسکے اسباب

arifkarim

معطل
ہمارے ایک دوست ہیں جنہیں اسکول کی طرف سے اسائنمنٹ ملا ہے کہ پاکستانی موسیقی صنعت کے زوال اور اسکےاسباب بیان کریں۔ اس ضمن میں کچھ نیٹ گردی تو کی ہے لیکن کوئی ایسا اہم نکتہ نہیں ملا جسے اس زوال کا اہم سبب بیان کیا جا سکے۔ اگر تاریخ گردانی کی جائے تو معلوم پڑتا ہے کہ سابق صدر مشرف کے دور میں پاکستانی موسیقی اپنی عروج کی بلندیوں کو چھو رہا تھا۔ عاطف، فاخر، جواد، ہارون، نوری اور بہت سے موسیقار بینڈز نت نئے گیتوں کی میوزک ویڈیوز لانچ کرتے جو ریلیز ہوتے ہی پورے ملک میں ہٹ جاتے۔ مگر پھر رفتہ رفتہ ان میں کمی آتی گئی اور یوں 2010 تک پاکستانی موسیقی صنعت برائے نام ہی رہ گئی۔ اس صنعت کے اچانک عروج اور زوال کے پیچھے کیا اہم محرکات تھے، اسبارہ میں اپنے تجزیے یا تجربے سے آگاہ کریں۔ شکریہ
یاز محمد تابش صدیقی عباس اعوان نیرنگ خیال اور دیگر محبان موسیقی
 

جاسمن

لائبریرین
شاعری: ایک وقت تھا کہ بہت بڑے بڑے نامور شعراء گیت کہا کرتے تھے۔ اور گلوکاروں کا کام صرف گلوکاری تھا۔ گیت کے کامیاب ہونے اور تادیر ذہنوں میں رہنے کی ایک وجہ اچھی شاعری تھی۔ جیسے ہی زوال آیا لوگوں کو بُری شاعری والا گیت یاد ہی نہیں رہتا چاہے وہ کچھ عرصہ سُنا بھی جاتا رہا ہو۔گلوکاروں نے شاعری کو ایک آسان اور سب کے کرنے والا کام سمجھ کے خود کرنا شروع کیا اور رہی سہی کسر بھی پُوری کر دی۔ یہی وجہ ہے کہ پُرانے گیتوں کے بول آج بھی لوگوں کو یاد ہوتے ہیں جبکہ نئے گیت چند دنوں بعد بھول جاتے ہیں۔
موسیقی: پہلے بہت تجربات کئے جاتے تھے۔ خوبصورت دھُنیں تشکیل دی جاتی تھیں۔آلاتِ موسیقی کے بر محل استعمال سے واقفیت تھی۔ پاپ کا بھی کچھ اصول تھا ۔ احمد رُشدی کا وہ گیت کوکو کورینا شاعری اور موسیقی دونوں کی خوبصورت مثال ہے۔پھر وہ دور آیا کہ پاپ گیت یا تو ہنگامہ بن گیا یا پھر فضول سی موسیقی کی نظرہو گیا۔اب کوئی بھی نغمہ سن لیں ایک جیسی موسیقی۔۔۔کچھ مختلف نہیں لگتا۔بھیڑچال چلی جا رہی ہے۔خود سے سوچنا،نئی دُھنیں "ایجاد"کرنا۔۔۔محنت نہیں کی جاتی۔
ریاض:ہر کامیابی کے لئے محنت کی جاتی ہے۔ پہلے لوگ جب تک مطمئن نہیں ہوتے تھے،گیت ریکارڈ نہیں کراتے تھے۔۔۔ریاض۔ریاض۔ریاض۔اب کہاں وہ محنتیں۔جلدی سے ایک نغمہ لکھا۔تُو یہاں۔میں کہاں۔اب کیا ہو گا۔ زمانہ دیکھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔کسی کی دُھن چوری کی۔۔یا تھوڑی بہت تبدیلی کی۔۔۔یا کچھ آسان سا کر لیا۔ایک آدھ مرتبہ دہرایا۔ اور خود اعتمادی بھی بلا کی ہے۔
میرے خیال میں یہ تین بڑی وجوہات ہیں۔
 

جاسمن

لائبریرین
سہولیات: ایک وجہ اب ذہن میں آئی اور یقیناََیہ ایک بڑی وجہ ہے کہ پاکستان میں موسیقی کے حوالے سے نہ ہی جدید ٹیکنالوجی ہے نہ دیگر سہولیات ہیں۔ہمارے گلوکار باہر کے ملکوں میں جا کر مشہور ہو رہے ہیں۔ یا اگر کسی نے کوئی البم تیار کرنا ہوتا ہے اور ان کے پاس پیسہ بھی ہوتا ہے تو وہ باہر جا کر اپنا البم تیار کرتا ہے۔
پوائنٹ نبمر دو میں ۔۔۔۔۔پہلے کمال کے موسیقار ہوتے تھے جن کا کام صرف موسیقی کو کمپوز کرنا ہوتا تھا۔ ان کی باقاعدہ خدمات حاصل کی جاتی تھیں۔ہر میدان میں مخصوص صلاحیت ضروری ہوتی ہے۔ ایک اچھا موسیقار ضروری نہیں کہ اچھا گلوکار بھی ہو۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ اسے گلوکاری کے اسرار و رموز کے بارے میں پتہ سب ہو۔
اب ایک گلوکار ایک گیت کی تشکیل کے سب کے سب مرحلے خود کرتا ہے۔۔۔تو کامیابی کیسے ہو؟؟؟
 

فرقان احمد

محفلین
بظاہر یہ کوئی ٹھوس وجہ معلوم نہیں ہوتی تاہم آپ زوال کا جو عرصہ متعین کر رہے ہیں، اس دوران سوشل میڈیا کی اٹھان ہی ہوئی ہے۔ چونکہ نوجوان نسل کی ایک بہت تعداد سوشل میڈیا کا رخ کرچکی ہے اور الیکٹرانک میڈیا پر بھی نت نئے چینلز کی بہتات ہو چکی ہے تو پھر اک بکھراؤ اور انتشار کی سی کیفیت پیدا ہو جانا لازم ہے۔ دیکھا جائے تو سوشل میڈیا پر ہر کوئی اپنی دلچسپی کا مواد تلاش کرتا ہے یا اس تک خود بخود پہنچ جاتا ہے، اس وجہ سے ایسے آرٹسٹ بھی کم رہ گئے ہیں جن کو سب اچھی طرح جانتے پہچانتے ہوں یعنی میرے خیال میں 'فوکس' اک ذرا ہٹ سا گیا ہے یا یوں کہہ لیں کہ مشترکہ دل چسپی کا مواد کم رہ گیا ہے۔ اور پھر آرٹسٹ بھی تو معاشرے کا حصہ ہیں، جب وہ دیکھ رہے ہیں کہ معاملہ صرف اچھی موسیقی کا نہیں رہ گیا ہے بلکہ پیسہ کمانے کے لیے بہترین ویڈیو بنانا اور دیگر معاملات میں طاق ہونا اک ذرا زیادہ ہی ضروری ہے تو شاید وہ بھی کمرشلائزیشن اور مسابقت کی رو میں بہتے رہنے کو ہی مناسب گردان رہے ہیں۔ یاد رہے کہ مستثنیات کا معاملہ بہرحال الگ ہوتا ہے۔
 

یاز

محفلین
عارف بھائی! معذرت کہ گزشتہ دو تین دن بوجہء مصروفیات فورم پہ نہیں آ سکا۔ شاید اسائنمنٹ کا وقت گزر چکا ہو اب۔
تاہم پھر بھی کچھ اظہارِ خیال تو کر ہی دینا چاہئے۔
پہلی بات کہ مجھے نہیں لگتا کہ اس بات کا صدر مشرف یا اس کے دور سے زیادہ تعلق بنتا ہے۔ دیکھا جائے تو یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ صدر بش جونیئر کے دور میں پاکستانی موسیقی اچھی تھی، اوبامے کے دور میں پھسڈی ہو گئی۔ تاہم اس میں اتفاق کا عمل دخل زیادہ ہے کہ دونوں کام ایک ہی زمانہ میں ہوئے۔
دوسرا یہ کہ عاطف، فاخر، جواد، نوری وغیرہ کی بابت میں اس بات سے زیادہ اتفاق نہیں کرتا کہ عروج کے دور میں بھی یہ نت نئی البم یا گیت لانچ کیا کرتے تھے۔ ان میں زیادہ تر کا کل اثاثہ چند گانے تھے اور ہیں۔ بعض دیگر گلوکاروں کی تو کل کائنات ایک یا دو مشہور گانے تھے اور بس۔
ایک اور پہلو یہ بھی دیکھیں کہ ہمارے گروپس ابھی شروع نہیں ہوئے کہ ان میں پھوٹ پہلے پڑنا شروع ہو گئی۔ مجھے پاکستانی پاپ گروپس کا بہت زیادہ تو علم نہیں لیکن شاید فاخر اور ہارون کا اکٹھا گروپ تھا، جو جلد ہی ٹوٹ گیا۔ اور شاید عاطف اسلم اور جل والوں کا بھی اکٹھا گروپ تھا، جو پہلی البم نکلنے سے بھی پہلے ٹوٹ گیا۔ اس کا نقصان یہ ہوا کہ بجائے اس کے کہ یہ گروپ ترقی کی جانب جاتے، یہ تنزلی کی راہ پہ چل نکلے۔
اور اس سب معاملے کا اہم ترین پہلو 2007 سے شدید ہوتی دہشت گردی بھی نظرانداز نہیں کی جا سکتی۔ اس نے تمام شعبہ ہائے زندگی کو متاثر کیا تو پاپ موسیقی بھی اس سے کیسے بچ سکتی تھی۔

یہ تو خیر چند نکات تھے۔ اگر اسائنمنٹ کا وقت ابھی بھی باقی ہے تو اس پہ مزید مباحثہ کیا جا سکتا ہے۔
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
ایک نقطہ یہ تو ہوسکتا ہے کہ پاکستانی گلوکاروں کا اپنا ہنر ملک سے باہر بیچنا۔ جیسے عاطف ، راحت ، امانت یا عدنان وغیرہ ۔۔۔ان کو عروج بھارتی سرمایہ کاری سے ملا ۔ پاکستان میں گلوکاروں پر مشتمل ایک بورڈ کی عدم موجودگی جو کہ موسیقی کے معیار اور چناؤ کے معیار کے بارے میں آگاہی دے ۔ پاکستانی فلم انڈسٹری کا زوال ۔۔۔پلے بیک سنگرز کا کم ہون جبکہ پاپ سنگرز یا بینڈز کی دستیابی ۔۔۔۔۔۔نصرت فتح علی خان اور ملکہ نور جہاں کے بعد کلاسکیکی موسیقی کی موت ۔۔۔ غیر ملکی موسیقی کی منڈیوں میں پاکستانی مارکیٹ کی ویلیو ڈاؤن یا صفر ہونا۔۔مذہبی عناصربھی ایک پہلو ہے۔ دھنوں کی اہمیت کی پیش نظر شاعرانہ اصول میں بدلاو۔۔کیونکہ دھنیں بن جانے کے بعد موسیقی گائی جاتی ہے جو کہ عروض کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی ہے
 
Top