پاکستانی ٹیم سٹیڈیم میں رہائش پذیر

تانیہ

محفلین
130129231048_pak-women-team.jpg
بھارت کے شہر کٹک کے ہوٹلوں نے سکیورٹی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستانی خواتین کرکٹ ٹیم کو اپنے یہاں ٹھہرانے سے انکار کر دیا ہے۔
بی بی سی ہندی کے مطابق ہوٹلوں کے اس رویے میں تب بھی کوئی تبدیلی نہیں آئی جب پولیس نے کہا کہ وہ انہیں تحفظ فراہم کرنے کے بہتر سے بہتر انتظامات کریں گی۔
پولیس نے شہر کے مخصوص فائیو سٹار ہوٹلوں کے انکار کے بعد کچھ تھری اور ٹو سٹار ہوٹلوں سے رابطہ کیا اور ان سے مہمان ٹیم کو ٹطہرانے کی بات کی لیکن انہوں نے کسی بھی طرح کا خطرہ لینے سے انکار کر دیا۔
تاہم اس حوالے سے پولیس اور ہوٹل انتظامیہ نے کھل کر کوئی بات نہیں کی ہے۔
نام ن بتانے کی شرط پر پر ایک بڑے ہوٹل کے منیجر نے بی بی سی سے کہا ’جب بڑے ہوٹل والے، جن کے پاس ہم سے زیادہ انسانی وسائل اور دیگر خصوصیات ہیں، پاکستانی ٹیم کو رکھ کر خطرہ نہیں اٹھانا چاہتے، تو ہم کیوں مصیبت مول لیں؟‘
پولیس کے یقین دہانی کے بارے میں ان کا کہنا تھا ’آپ کو یاد ہوگا کچھ سال پہلے سخت سکیورٹی انتظامات کے باوجود بھارتی مرد کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ گریگ چیپل کو بھونیشور ہوائی اڈے پر کسی نے تھپڑ مار دیا تھا۔ ایسے میں پولیس کی یقین دہانی پر ہم کس طرح بھروسہ کر سکتے ہیں؟ کچھ ہو گیا تو ہمارے ہوٹل کی بدنامی ہوگی۔‘
تاہم میزبان اوڈشا کرکٹ ایسوسی ایشن کے سیکریٹری دعابے ہیرا اس بات کی تردید کرتے ہیں کہ ہوٹلوں نے مہمانوں کو ٹھہرانے سے انکار کر دیا۔
"باربتي کے اندر رہنے اور نیٹس کرنے کی وجہ سے ٹیم فائدے میں رہے گی۔ اس سے کھلاڑی میدان اور پچ دونوں سے اچھی طرح عادی ہو جائیں گی۔"​
کوچ باسط علی
ایسوسی ایشن کو پاکستانی ٹیم کو ٹھہرانے کا انتظام باربتي سٹیڈیم کے اندر بنے کلب میں کرنا پڑا ہے۔
جب ٹیم کو کلب میں ٹھہرانے کی وجہ پر ان سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا ’یہ کوئی ایک یا دو دن کا معاملہ تو ہے نہیں۔ پاکستانی ٹیم پورے 15 دن یہاں رہے گی۔ ہوٹل سے سٹیڈیم آنے جانے میں کھلاڑیوں کی سلامتی خطرے میں پڑ سکتی تھی اس لیے پولیس کے اعلیٰ حکام کی مشورے کے مطابق ہم نے ان کے رہنے کا انتظام اوسيے کلب میں کیا ہے۔‘
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ کلب کا باضابطہ افتتاح ایک فروری کو ہونا ہے، لیکن ہوٹل کے منع کرنے کے بعد اسے فوراً تیار کرنا پڑا۔
پاکستانی ٹیم نے اس معاملے میں کیے گئے انتظامات پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
پیر کو ٹیم کی پریکٹس کے بعد مینیجر عائشہ نے کہا ’ہم پریکٹس اور رہنے کے انتظامات سے پوری طرح مطمئن ہیں۔‘
کوچ باسط علی کا کہنا تھا کہ باربتي کے اندر رہنے اور نیٹس کرنے کی وجہ سے ٹیم فائدے میں رہے گی۔ ’اس سے کھلاڑی میدان اور پچ دونوں سے اچھی طرح عادی ہو جائیں گی۔‘
پاکستانی ٹیم اپنے تمام میچ باربتي میں کھیلے گی۔ پہلا میچ یکم فروری کو ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
پھر بھی ہماری ٹیمیں بھاگ بھاگ کر انڈیا جاتی ہیں۔

انکو چاہیے کہ وہاں جانے کی بجائے سرے سے ہی انکار کر دیا کریں۔
 

شیزان

لائبریرین
اور اس سب کے باوجود مفاہمتی پالیسی کے تحت نئی سے نئی انڈین فلم ہر ہفتے پاکستانی سنیماؤں کی زینت بن رہی ہے۔۔
ساری کمزوریاں ہماری ہی ہیں۔۔ کسی کو کیا کہیں
 

arifkarim

معطل
ایک "امن کی آشا" اپنے گلے پڑی ہوئی ہے۔ نجانے ہمیں عقل کب آئے گی۔
جیسے پاکستان میں کالعدم شدت پسند جماعتیں موجود ہیں تو کیا بھارت میں نہیں ہوسکتیں؟ وہ تو بھلا ہو کہ ان ہوٹلوں کے مالکان نے خود ہی انکار کر دیا۔ وگرنہ اگر سیکیورٹی کی گیرینٹی مکمل ہوتی تو کوئی مسئلہ نہیں تھا۔
 

تانیہ

محفلین
پاکستانی ٹیم کو سٹیڈیم میں رہائش کرنا پڑی لیکن دوسری ٹیموں کا حال بھی دیکھئے۔۔۔ہاہا۔۔۔۔۔ویمن کرکٹ ورلڈ کپ میں شمولیت کرنیوالی خواتین کھلاڑیوں کی لال بیگوں نے دوڑیں لگوادیں جس کے بعد بھارتی انتظامیہ نے اپنی غفلت پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہوئے کھلاڑیوں کو دوسرے ہوٹل میں منتقل کردیا۔بھارتی میڈیا نے اپنے ہی ملک کی میزبانی کا بھانڈا پھوڑدیا اور کہاکہ خواتین کھلاڑیوں کو کٹک کے سستے ترین ہوٹل میں ٹھہرایاگیاجہاں پانچ ہزار روپے فی کمرہ کرائے میں دو لڑکیوں کو ٹھہرایاگیاتھا۔ ہوٹل میں لال بیگ نکل آئے جس پر 90خواتین کھلاڑیوں نے دوڑیں لگادیں جبکہ ڈپٹی کمشنر بھونشور کاکہناتھاکہ کھلاڑیوں کی سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے ۔خواتین کھلاڑیوں کاکہناتھاکہ ہوٹل میں ہرطرف لال بیگ ناچتے پھرتے ہیں اوراُن کا وہا ں قیام کرنامشکل ہوگیاہے ۔ میڈیارپورٹ کے مطابق اڑیسہ کرکٹ ایسوسی ایشن ناقص سیکیورٹی اور روم سروس پر پردہ ڈال رہی ہے ، ہوٹل میں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں موجود تھیں
 

mfdarvesh

محفلین
بہت دکھ ہوا ہے یہ پڑھ کے
ایک ہم ہیں کہ امن کے لیے بھاگتے پھرتے ہیں اور انہوں نے درگت ہی بنا ڈالی ہے ہماری ٹیم کی

اب آپ کہیں کہ بھارت بہت پرامن اور سیکولر ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top