ہمیشہ کی طرح جھوٹی یا نامکمل خبر پر شور مچانے والے پٹواریوں کا ٹولہ کل سے سول ایوی ایشن اتھارٹی کا یہ لیٹر شئیر کررہا ہے جس میں ڈی جی سی اے اے نے کہا ہے کہ کسی بھی پائلٹ کا لائسنس نہ تو جعلی ہے اور نہ ہی غیر تصدیق شدہ۔
پٹواریوں کی طرف سے سوال اٹھایا جارہا ہے کہ اگر سول ایوی ایشن والے درست کہہ رہے ہیں تو پھر وفاقی وزیر نے غلط بیانی کیوں کی؟
ان کے پاس نہ تو مکمل معلومات ہوتی ہیں اور نہ ہی اتنی عقل کہ خود سے کوئی تجزیہ کرسکیں۔ حقیقت کیا ہے، وہ آپ کے ساتھ شئیر کئے دیتا ہوں۔
تین ہفتے قبل پی آئی اے کے پائلٹس کے فیک لائسنس کی خبر سامنے آئی تو دنیا کے مختلف ممالک کی ائیرلائن ایجنسیوں کو فکر لاحق ہوئی جہاں پاکستانی پائلٹ نوکریاں کرتے تھے۔ان ممالک کے ایوی ایشنس ڈیپارٹمنٹ نے پاکستان سول ایوی ایشن کو خط لکھ کر کہا کہ ان کے ہاں نوکری کرنے والے پاکستانی پائلٹوں کےلائسنس کی تصدیق کی جائے۔
یہ کُل 104 پائلٹ تھے جو کہ متحدہ عرب امارات، عمان، سعودی عرب، ویت نام، ملیشیا، ہانک کانگ اور بحرین میں ملازمتیں کررہے ہیں۔ اسی ضمن میں عمان کے ایوی ایشن کے ڈی جی مبارک صالح الغیلانی نے بھی لیٹر لکھا جس کے جواب میں سول ایوی ایشن کا یہ والا لیٹر بھیجا گیا جس میں لکھا ہے کہ سی اے اے کی جانب سے ان تمام 104 پائلٹس کو جاری کئے گئے لائسنسز بالکل درست اور تصدیق شدہ ہیں۔
اس لیٹر اور منسٹر کے بیان میں کوئی تضاد نہیں۔ منسٹر کے بیان میں پی آئی اے کے پائلٹس کا ذکر تھا جبکہ سول ایوی ایشن کے اس لیٹر میں ان پائلٹس کا تذکرہ ہے جو یہاں سے لائسنس لے کر غیرملکی ائیرلائنز میں نوکریاں کررہے ہیں۔
جس طرح یاجوج ماجوج ہر روز دیوار چاٹ چاٹ کر سوجاتے تھے اور اگلی صبح وہ دیوار پھر سے مضبوط ہوتی تھی، اسی طرح ہر روز پٹواری ایک نیا جھوٹ تراشتے ہیں کہ شاید اب حکومت کمزور ہوجائے ، اور ہر روز یہ ذلیل ہوتے ہیں جبکہ حکومت مزید طاقت پکڑتی ہے۔
!!! بقلم خود باباکوڈا