تعلیم یافتہ بچے زیادہ ہونے سے کیا فائدے ہیں؟؟؟
یہاں تو اتنے کم الٹریسی ریٹ ہونے کے باوجود لوگ ماسٹر اور گریجویشن کی ڈگریاں ہاتھوں میں اٹھائے معمولی نوکری ڈھونڈ رہے ہیں ۔
مکمل خودمختاری سے کیا مراد ہے؟؟؟
اگر آپ کا مطلب صوبوں کو چند معاملات کے سوا باقی کے تمام معاملات دے دیے جائیں سے ہے تو پھر اس کی گارنٹی ہے کہ صوبے اپنی حدود سے تجاوز نہیں کریں گے ۔ پردیس مشرف کے وزیر اطلاعات محمد علی درانی جب پچھلے الیکشن میں جیت نہ سکے تو انہوں نے اپنے علاقے بہاولپور کو صوبہ بنانے کی بے جان تحریک شرع کر رکھی ہے ۔ جب برداشت کا عالم ایسا ہو تو پھر تو سارے ڈیڑھ انچ کی مسجد بنانے چل پڑیں گے ۔ کالا باغ ڈیم کی اہمیت سے سب واقف ہیں لیکن صوبوں کی مخالفت کی وجہ سے کالا باغ ڈیم نہیں بن رہا ہے ۔ جس کی وجہ سے آج سستی بجلی مل رہی ہے نہ زرعی مقاصد کے لیے پانی ۔ نتیجہ عام لوگوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے ۔ مہنگی بجلی اور وہ بھی ناکافی اور پھر اشیائے خورد و نوش کی گرانی میں عام لوگ پس رہے ہیں ۔ اس لیے میری نظر میں ان مسائل کے حل کے لیے ون یونٹ انتہائی ضروری ہے
یہاں تو اتنے کم الٹریسی ریٹ ہونے کے باوجود لوگ ماسٹر اور گریجویشن کی ڈگریاں ہاتھوں میں اٹھائے معمولی نوکری ڈھونڈ رہے ہیں ۔
مکمل خودمختاری سے کیا مراد ہے؟؟؟
اگر آپ کا مطلب صوبوں کو چند معاملات کے سوا باقی کے تمام معاملات دے دیے جائیں سے ہے تو پھر اس کی گارنٹی ہے کہ صوبے اپنی حدود سے تجاوز نہیں کریں گے ۔ پردیس مشرف کے وزیر اطلاعات محمد علی درانی جب پچھلے الیکشن میں جیت نہ سکے تو انہوں نے اپنے علاقے بہاولپور کو صوبہ بنانے کی بے جان تحریک شرع کر رکھی ہے ۔ جب برداشت کا عالم ایسا ہو تو پھر تو سارے ڈیڑھ انچ کی مسجد بنانے چل پڑیں گے ۔ کالا باغ ڈیم کی اہمیت سے سب واقف ہیں لیکن صوبوں کی مخالفت کی وجہ سے کالا باغ ڈیم نہیں بن رہا ہے ۔ جس کی وجہ سے آج سستی بجلی مل رہی ہے نہ زرعی مقاصد کے لیے پانی ۔ نتیجہ عام لوگوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے ۔ مہنگی بجلی اور وہ بھی ناکافی اور پھر اشیائے خورد و نوش کی گرانی میں عام لوگ پس رہے ہیں ۔ اس لیے میری نظر میں ان مسائل کے حل کے لیے ون یونٹ انتہائی ضروری ہے
بحث کا رُخ انوار دوسری طرف مت موڑیں۔۔۔ تعلیم یافتہ بچے جتنے زیادہ ہوں اتنا ہی اچھا ہے۔۔۔ لہذا صوبوں میں تعلیم عام کریں۔۔ خودبخود معاملات درست سمت کی طرف گامزن ہوجائیں گے۔۔۔ آئینی اصطلاحات کمیٹی بھی ججوں اور وکیلوں کی طرح ڈرامہ ہے۔۔۔ عوام کو زیادہ صوبے نہیں چاہیئے۔۔۔ عوام کے مسائل حل ہوجائیں یہی کافی ہے۔۔۔
زیادہ صوبوں سے مسائل کا خاتمہ ممکن نہیں۔۔ پنجاب سندھ سرحد اور بلوچستان کو توڑ کر زیادہ صوبے بنانے کی بات بھی صحیح نہیں۔۔ وسائل کی مساویانہ تقسیم اور سندھ پنجاب سرحد اور بلوچستان کے وسائل پر سے جاگیرداروں وڈیروں وغیرہ وغیرہ کا ناجائز قبصہ ختم ہو جائے۔۔اور سندھ پنجاب سرحد اور بلوچستان کو مکمل خود مختاری عطا فرما کر وہاں کے منتخب عوامی نمائندوں کے اختیارات میں آئینی طور پر اصول اور حدود متعین کیئے جائیں اور ان کی ذمہ داریوں میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کیا جائے بغیر کسی اضافی اجرت کے تا کہ وہ مفت کی روٹی مت توڑیں ۔صرف عوام کی بھلائی کے لیئے کام کریں۔
مجھ سے اختلاف بر اختلاف کا حق سب کے پاس با رضا ہے۔۔۔