پچ کے بارے میں دھونی کیا کہتے ہیں
بی بی سی کی خبر
سیمی فائنل سے ایک روز قبل بھارتی ٹیم کے کپتان مہندر سنگھ دھونی نے موہالی پچ کے بارے میں کہا کہ اگرچہ انہوں نے یہ وکٹ ابھی نہیں دیکھی ہے لیکن عام طور پر یہ پچ بلے بازوں کے حق میں رہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پچ کے بارے میں کوئی بات حتمی طور پر پچ دیکھنے کے بعد ہی کہی جا سکتی ہے۔
موہالی پچ کی یہ روایت رہی ہے کہ اس پچ پر جس نے پہلے بیٹنگ کی ہے اس کا پلڑا عمومًا بھاری رہا ہے۔
منگل کو موہالی کے پی سی اے سٹیڈیم کی پچ پر ہلکی سی گھاس تھی اور پچ کے کیوریٹر نے کہا ہے کہ’ پچ کے اس گرین کو برقرار رکھا جا ئے گا۔‘
موہالی میں اس موسم میں شام میں چھہ بجے کے بعد فضا میں عموماً خنکی رہتی ہے اور کھلے میدانوں میں شبنم گرتی ہے۔ منگل کی رات موہالی اور اس کے اطراف میں تیز رفتار آندھی کے ساتھ دیر تک تیز بارش ہوئی ہے۔ اس سے موہالی کے سٹیڈیم کی فیلڈ پر ایک اثر تو یہ پڑ سکتا ہے کہ فیلڈنگ میں کچھ دقت پیدا ہو۔ دوسرا یہ کہ شبنم زیادہ گرے۔
متبادل میڈیا پلیئر چلائیں
شام میں چھ بجے کے بعد شبنم گرنے اور پچ پر گھاس کی موجودگی سے بال تیزی سے سوئنگ ہو سکتی ہے۔ اس صورت میں پاکستان کے عمر گل، محمد حفیظ اور بھارت کے ظہیر خان جیسے بالروں کو فائدہ ہو سکتا ہے۔
دونوں ٹیموں کا اگر جائزہ لیں تو واضح طور پر بھارت کی بیٹنگ اس کی طاقت ہے`اور پاکستان کی طاقت اس کے بالرز میں ہے۔ لیکن اگر ان دونوں ٹیموں کا سیمی فائنل تک کا سفر دیکھیں تو دونوں ہی کئی مرحلوں پر اپنی طاقت کے شعبے میں بری طرح ناکام ہوئی ہیں۔
منگل کو پاکستان کی ٹیم نے پریکٹس نہیں کی اور اس نے اپنی توجہ سیمی فائنل کی اپنی حکمت عملی پر مرکوز کی ہے۔
یہ میچ دونوں کے لیے تاریخی اہمیت کا حامل ہے کہ عالمی کپ کے سیمی فائل میں یہ ان کا پہلا مقابلہ ہے۔ دونوں ٹیمیں ایک طویل عرصے کے بعد ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں۔
یہ میچ دونوں کے لیے تاریخی اہمیت کا حامل ہے کہ عالمی کپ کے سیمی فائل میں یہ ان کا پہلا مقابلہ ہے۔ دونوں ٹیمیں ایک طویل عرصے کے بعد ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں۔
دونوں ملکوں میں اس مقابلے سے کرکٹ کا ایسا جنون پیدا ہوا ہے کہ دونوں ٹیموں کو اس دباؤ کا شدید اندازہ ہے۔
بھارتی ٹیم کے کپتان مہندر سنگھ دھونی نے کہا ہے کہ ان کی ٹیم کسی دباؤ میں نہ آ کر گیم کو گیم کے طور پر کھیلے گی۔
پاکستان کے کپتان شاہد آفریدی نے بھی کہا ہے کہ ان کی ٹیم کسی دباؤ میں نہیں ہے اور وہ اس مقابلے کو ایک مثبت پہلو کے طور پر دیکھ رہی ہے کہ یہ دونوں ٹیموں کے لیے ایک اچھی شروعات ہے۔
جب ایک غیر ملکی صحافی نے دھونی سے پوچھا کہ اس میچ کے` بارے میں جس طرح کا جنون پیدا ہوا ہے اس کے پیش نظر کیا ان کی ٹیم ہارنے کی متحمل ہو سکتی ہے تو ان کا جواب تھا کہ ایک ٹیم کو تو ہارنا ہی ہو گا، ہار اور جیت تو ہر کھیل کا حصہ ہے۔‘
موہالی کی پچ اس تاریخی پاک بھارت میچ کا انتظار کر رہی ہے اور اس سے کہیں زیادہ دونوں ملکوں کے شائقین کرکٹ کو اس میچ کا انتطار ہے۔ کرکٹ کے جنون میں لو گ قطعی یہ بھول گئے ہیں یہ صرف سیمی فائنل ہے لیکن ان کے لیے یہی فائنل ہے۔