پاکستان اکنامک ٹائیگر بن سکتا ہے، جان کیری

امریکی وزیر ‌خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ پاکستان مستقبل کی اقتصادی طاقت بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے یہ بات واشنگٹن میں پاکستان کے ایک وفد کے ساتھ اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے موقع پر کہی۔
امریکی وزیر ‌خارجہ جان کیری
واشنگٹن میں پیر کو امریکا اور پاکستان کے درمیان اسٹریٹیجک ڈائیلاگ ایک طویل وقفے کے بعد شروع ہوئے ہیں۔ اس سے قبل ایسی نشست اکتوبر 2010ء میں منعقد کی گئی تھی۔
یہ سلسلہ دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد سازی کے لیے شروع کیا گیا تھا تاہم سلسلہ وار بحرانوں کے باعث اس کو نقصان پہنچا۔ ان میں سے ایک بحران پاکستان کی سرزمین پر امریکی فورسز کی جانب سے ایک خفیہ آپریشن کے دوران دہشت گرد گروہ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے باعث پیدا ہوا تھا۔
پیر کی گفتگو میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے پاکستان میں اصلاحات کے نفاذ کے حمایت کی اور خواتین اور اقلیتوں کو معاشرے کا سرگرم حصہ بنانے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا: ’’امریکا پاکستان کے عوام کے ساتھ مضبوط تعلق چاہتا ہے، میں زور دے کر کہتا ہوں کہ پاکستان کے عوام کے ساتھ۔‘‘
سرتاج عزیز
جان کیری نے پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کی اقتصادی اصلاحات کو بھی سراہا۔ انہوں نے کہا: ’’امریکا کو اس بات پر کوئی شبہ نہیں کہ وزیر اعظم شریف کی پالیسیاں پاکستان کو مزید خوشحال مستقبل کی راہ پر ڈال دیں گی اور ہم اکیسویں صدی کے لیے پاکستان کو اکنامک ٹائیگر بنانے کے ان کے ہدف کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔‘‘
جان کیری نے یہ انتباہ بھی کیا کہ خواتین اور اقلیتوں کو پاکستان کے مستقبل کا حصہ بنائے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا: ’’ہم اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان عوام کے تنوع کے اعتبار سے بہت مستحکم ہے اور یہ اور بھی مضبوط بنے گا جب خواتین و مرد مذہب، فرقوں اور جنس کے فرق کے بغیر معاشرے میں پوری طرح اپنا کردار ادا کریں گے۔‘‘
جان کیری نے یہ بھی تسلیم کیا کہ پاکستان نے انتہاپسندی کے خلاف لڑائی کی بھاری قیمت چُکائی ہے۔ خیال رہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان اسٹریٹیجک ڈائیلاگ ایسے وقت بحال ہوئے ہیں جب امریکا اور اس کے دیگر اتحادی افغانستان سے اسی سال اپنی افواج کے انخلاء کے منصوبے پر عمل کرنے والے ہیں۔ اس تناظر میں پیر کو امریکی وفد سے ملاقات کے دوران قومی سلامتی اور خارجہ امور کے لیے پاکستان کے مشیر سرتاج عزیز نے امریکا پر زور دیا کہ امریکی فوج انخلاء کے بعد افغانستان میں ایسا خلا نہ چھوڑے جو علاقائی استحکام اور پاکسان کی سلامتی کے لیے خطرہ بنے۔
انہوں نے کہا: ’’اگرچہ افغانستان میں جنگ سمیٹی جا رہی ہے، جیسے ماضی میں ہوا تھا، افغانستان کو 2014ء کے بعد عدم استحکام کا سامنا کرنا پڑا تو اس کا اثر پاکستان پر پڑے گا۔‘‘
http://www.dw.de/پاکستان-اکنامک-ٹائیگر-بن-سکتا-ہے-جان-کیری/a-17390856
 
اگر صرف صلاحیت کی بات کریں تو یقیناً پاکستان میں ایشین ٹائیگر بننے کی صلاحیت ہے۔ پاکستان کو صرف مناسب مینیجمنٹ کی ضرورت ہے۔
 
مذاق برطرف: پچھلے 66 سال میں پاکستان کی اقتصادی ترقی کی رفتار بہت سست ہونے کی وجہ حکومتوں اور اسکے نتیجے میں پالیسیوں میں مسلسل تبدیلی بھی ہے۔ اگر ایوب خان کی حکومتی پالیسیاں جاری رہتیں تو اب تک پاکستان بہت آگے ہوتا
 

باسل احمد

محفلین
اگر اچھے مینیجر کی بات کریں تو اب کوئی ایسا خاص آدمی چاہیے جو مذہبی راہنما کے ساتھ ساتھ اچھی سیاست کا بھی ماہر۔۔۔۔۔۔
 

باسل احمد

محفلین
مذاق برطرف: پچھلے 66 سال میں پاکستان کی اقتصادی ترقی کی رفتار بہت سست ہونے کی وجہ حکومتوں اور اسکے نتیجے میں پالیسیوں میں مسلسل تبدیلی بھی ہے۔ اگر ایوب خان کی حکومتی پالیسیاں جاری رہتیں تو اب تک پاکستان بہت آگے ہوتا
اس میں کوئی شک نہیں کہ ایوب خان کا دور پاکستان کی معیشت کا سنہری دور تھا۔۔۔۔۔
 

x boy

محفلین
اس سے پہلے بھی بہت سے اکنامک ٹائیگر تھے عاد، ثمود، لوط کی قومیں ، فرعون،
موہن جو ڈرو، ٹکسلا، پٹرا ، مایان اور اینشینٹ کلچر اینڈ ہسٹری والے لوگ، لیکن آج کہاں ہیں

080321mohenjodaro_copy%281%29.jpg

images

Egypt.Giza.Sphinx.01.jpg

images

images

ابھی یہ سب عبرت کا نشان ہیں
اللہ نے ساری ترقیاں انسان کے پشت پر رکھی ہیں جو چاہے محنت کرکے لے لیں، لیکن اس کے ساتھ اللہ رب العزت کی بڑھائی کو نہ بھولیں جس زمانے میں جو شریعہ
اللہ رب العزت نے نازل کی تھیں اس پر وہ قوم عمل کرے آخر میں نبی محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم جو آخری ہے اس شریعہ کو اختیار کرے ، اگر نہیں تو زمانہ اسی طرح رہے گا سائنس میں ترقی ہوگی لیکن جن کو دی گئی وہ آفات میں مبتلا ہونگے اور کردیے جائنگے۔
اللہ ہم سب پر رحم فرمائے آمین
 
آخری تدوین:
اس میں کوئی شک نہیں کہ ایوب خان کا دور پاکستان کی معیشت کا سنہری دور تھا۔۔۔ ۔۔
اب بھی اگر موجودہ حکومت طویل عرصے تک مستقل بنیادوں پر کام کرتی رہے اور اسکی پالیسیاں چلتی رہیں تو ملکی معیشت بہتر ہوسکتی ہے۔ میں یہ تو نہیں کہوں گا کہ یہ بہترین مینیجرز ہیں لیکن سابقہ حکمرانوں سے بہت بہتر ہیں۔ جہاں تک عمران خان کی بات ہے اسکو اب موقع ملا ہے خیبر پختون خواہ میں کام کر کے دکھائے اس کا بھی پتا چل جائے گا۔
 

شمشاد

لائبریرین
ایوب خان کا دور اور نواز شریف کا پہلا دور، اور بس۔

اب بھی وقت ہے کہ امریکہ کی غلامی سے آزادی حاصل کر کے اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کی کوشش کریں۔
 
میں نے اپنی زندگی میں دیکھا ہے کہ جو لوگ کرپٹ ہوتے ہیں ان میں غیرت کی اچھی خاصی کمی ہوتی ہے۔ جب تک ہم پاکستانی کرپشن پر قابو نہیں پاتے تب تک غیرت پوری طرح نہیں جاگے گی۔ اور جب تک غیرت جوش میں نہیں آئے گی تب تک غلامی بری نہیں لگے گی۔
ہمارا سیاسی نظام ہی ایسا ہے کہ کرپشن کی امید کے بغیر کوئی الیکشن میں پیسہ نہیں لگاتا۔ نظام بدلنا چاہئے۔
 
Top