پاکستان دو شعروں میں

رانا

محفلین
کافی عرصہ قبل ایک رسالے میں دو شعر پڑھے تھے جن میں 1947 کے پاکستان اور موجودہ پاکستان کی حالت کا نقشہ کھینچا گیا تھا۔ شاعر کا نام تو یاد نہیں البتہ شعر کے الفاظ کچھ یاد رہ گئے۔ یہ آج کے حالات پر زیادہ بہتر چسپاں ہوتے ہیں۔

سن 1947:
ہم کو بھی پڑا تھا غم ایام سے پالا
ہم نے غم ایام کی جڑ کاٹ کے رکھ دی

سن 2012:
جس شخص کو جو کام حکومت نے دیا تھا
اس شخص نے اس کام کی جڑ کاٹ کے رکھ دی
 

اشتیاق علی

لائبریرین
حالات اس سے مختلف نہیں ہیں۔ بلا شبہ اس وقت حکومتی اداروں میں کرپشن حد سے بڑھ چکی ہے اور یہ 2012 والا شعر کرپشن پر فٹ ہوتا ہے۔
 
Top