پاکستان سٹیزن پورٹل ایپلی کیشن کی ورلڈ گورنمنٹ سمٹ میں دوسری پوزیشن

جاسم محمد

محفلین
پاکستان سٹیزن پورٹل ایپلی کیشن کی ورلڈ گورنمنٹ سمٹ میں دوسری پوزیشن
عبدالقادر 13 فروری 2019
pakistan-citizen-portal-750x369.jpg

اسلام آباد: حکومت کی جانب سے لانچ کی جانے والی ایپلی کیشن پاکستان سٹیزن پورٹل نے ورلڈ گورنمنٹ سمٹ میں دوسری پوزیشن حاصل کرلی۔

تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے عوامی شکایات کے ازالے کے لیے بنائی جانے والی ایپلی کیشن پاکستان سٹیزن پورٹل نے عالمی اعزاز حاصل کرلیا، ورلڈ گورنمنٹ سمٹ میں پاکستان سٹیزن پورٹل کو دوسری پوزیشن دی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق 87 ممالک سے 44 ہزار 646 ایپلی کیشن مقابلے کے لیے بھیجے گئے، فائنل مقابلے کے لیے 21 ایپلی کیششن کو 7 مختلف کیٹیگریز میں منتخب کیا گیا۔

ہر کیٹیگری میں تین تین ایپلی کیشنز کے مابین مقابلہ ہوا، ایپ کا انتخاب سرکاری امور و عوامی فلاح و بہبود کے ایپ میں ہوا، پاکستان سٹیزن پورٹل آئی ٹی شعبے میں دنیا بھر کے لیے نیا موضوع بنا ہے۔

پاکستان سٹیزن پورٹل گوگل پلے اسٹور پر دنیا کی 7 بہترین ایپ کیٹے گری میں شامل ہے، پورٹل پراڈکٹیویٹی میں ساتویں نمبر پر ریکارڈ کی جارہی ہے، عوام کی طرف سے ایپلی کیشن کو 28 ہزار اسٹارز ملے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اب تک لاکھوں کی تعداد میں افراد نے پاکستان سٹیزن پورٹل کی ایپ میں رجسٹریشن کی جبکہ اس میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے، گزشتہ سال عالمی مقابلے کا فاتح بھارت تھا۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے عوامی شکایات کے ازالے کے لیے چند ماہ قبل پاکستان سٹیزن پورٹل کے نام سے ایپ بنائی گئی تھی جو عوام میں بے حد مقبول ہوگئی، عوامی اپنی شکایات اس ایپ پر درج کراتے ہیں اور حکومت کی جانب سے عوام کی شکایات کا ازالہ کیا جاتا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اپنا ایک تجربہ سناتا ہوں۔ دو سال پہلے رمضان میں میرے گھر اور دیگر ملحقہ گھروں کی بجلی کھمبے سے خراب ہو گئی، لوکل الیکڑیشن نے کہا کہ یہ اُس کا کام نہیں بلکہ بجلی (واپڈا) والوں ہی کا ہے۔ مئی جون کا مہینہ، رات سے بجلی بند، رمضان، ایک قیامت کا سا سماں تھا، سارا دن دفتروں کے چکر لگاتے اور لائن مین کو ڈھونڈتے اور اس کا انتظار کرتے گزرا، افطاری کے قریب بجلی ٹھیک ہوئی اور "معاوضے" کے طور پر اس کو اچھے خاصے پیسے بھی دینے پڑے۔

اب سنیے دوسرا تجربہ، چند دن پہلے کی بات ہے۔ بجلی پھر غائب۔ سردیوں کے دن ہیں محسوس ہی نہ ہوا اور ہم سمجھتے رہے کہ شاید لوڈ شیڈنگ وغیرہ کی وجہ سے بجلی بند ہے۔ سہ پہر کو گھر فون کیا کہ بجلی آئی، جواب نفی میں پا کر میں نے شہباز شریف کی "روشن پاکستان" ایپ سے اپنے فیڈر کا اسٹیٹس چیک کیا تو فیڈر چالو تھا پس ثابت ہوا کہ بجلی پھر پول سے خراب ہوئی ہے، میری تو جان پر بن آئی کہ شام ہونے کو ہے کہاں بجلی والوں کے دفتروں میں دھکے کھاؤں اور لائن مین کو پکڑوں۔

اچانک اس سٹیزن پورٹل کا خیال آیا، اسی وقت انسٹال کیا اور شکایت درج کروا دی۔ اُس کے بعد حیران ہونے کی باری میری تھی، تھوڑی تھوڑی دیر سے میری شکایت کا اسٹیٹس اپ ڈیٹ ہونے لگا لیکن میں اسے ڈھکوسلہ ہی سمجھتا رہا۔ یقین تب آیا جب قریب ڈیڑھ گھنٹے کے بعد موبائل پر فون آیا کہ جناب لائن مین بول رہا ہوں آپ کی بجلی ٹھیک کر دی ہے، تصدیق کروالیں اگر اب بھی کوئی مسئلہ ہو تو اسی نمبر پر مجھے مطلع کریں۔ بجلی ٹھیک ہو چکی تھی، میں نے ایک فون تک کسی کو نہیں کیا تھا اور نہ ہی کوئی رقم صرف ہوئی۔ شام ہو چلی تھی گھر پہنچا تو ساتھ ہی بجلی والوں کے دفتر سے کسی انچارج کا فون آیا کہ اگر آپ کا مسئلہ حل ہو گیا ہے تو شکایت کو ختم کر دیں، میں نے کہا، جی بسم اللہ جناب۔

رات دس بجے کے قریب اسلام آباد سے فون آیا کہ ہم پرائم منسٹر کے شکایات سیل سے بات کر رہے ہیں، ہمیں فیڈ بیک آیا ہے کہ آپ کی شکایت حل کر دی گئی ہے، اگر یہ درست ہے تو کیا آپ کی شکایت ختم کر دیں۔ اور میں سوچ رہا تھا کہ یا اللہ یہ کیا ہو رہا ہے!

میری سب دوستوں، خاص طور پر اُن دوستوں سے درخواست ہے جو عمران خان کو اپنا وزیر اعظم نہیں مانتے کہ بھلے ہی نہ مانیں لیکن گورنمنٹ کو تو آپ ٹیکس دے ہی رہے ہیں سو اگر گورنمنٹ کوئی سہولت مہیا کر رہی ہے تو اسے عمران خان کی سمجھ کر نظر انداز مت کریں بلکہ استعمال کریں۔
 

فلسفی

محفلین
اپنا ایک تجربہ سناتا ہوں۔ دو سال پہلے رمضان میں میرے گھر اور دیگر ملحقہ گھروں کی بجلی کھمبے سے خراب ہو گئی، لوکل الیکڑیشن نے کہا کہ یہ اُس کا کام نہیں بلکہ بجلی (واپڈا) والوں ہی کا ہے۔ مئی جون کا مہینہ، رات سے بجلی بند، رمضان، ایک قیامت کا سا سماں تھا، سارا دن دفتروں کے چکر لگاتے اور لائن مین کو ڈھونڈتے اور اس کا انتظار کرتے گزرا، افطاری کے قریب بجلی ٹھیک ہوئی اور "معاوضے" کے طور پر اس کو اچھے خاصے پیسے بھی دینے پڑے۔

اب سنیے دوسرا تجربہ، چند دن پہلے کی بات ہے۔ بجلی پھر غائب۔ سردیوں کے دن ہیں محسوس ہی نہ ہوا اور ہم سمجھتے رہے کہ شاید لوڈ شیڈنگ وغیرہ کی وجہ سے بجلی بند ہے۔ سہ پہر کو گھر فون کیا کہ بجلی آئی، جواب نفی میں پا کر میں نے شہباز شریف کی "روشن پاکستان" ایپ سے اپنے فیڈر کا اسٹیٹس چیک کیا تو فیڈر چالو تھا پس ثابت ہوا کہ بجلی پھر پول سے خراب ہوئی ہے، میری تو جان پر بن آئی کہ شام ہونے کو ہے کہاں بجلی والوں کے دفتروں میں دھکے کھاؤں اور لائن مین کو پکڑوں۔

اچانک اس سٹیزن پورٹل کا خیال آیا، اسی وقت انسٹال کیا اور شکایت درج کروا دی۔ اُس کے بعد حیران ہونے کی باری میری تھی، تھوڑی تھوڑی دیر سے میری شکایت کا اسٹیٹس اپ ڈیٹ ہونے لگا لیکن میں اسے ڈھکوسلہ ہی سمجھتا رہا۔ یقین تب آیا جب قریب ڈیڑھ گھنٹے کے بعد موبائل پر فون آیا کہ جناب لائن مین بول رہا ہوں آپ کی بجلی ٹھیک کر دی ہے، تصدیق کروالیں اگر اب بھی کوئی مسئلہ ہو تو اسی نمبر پر مجھے مطلع کریں۔ بجلی ٹھیک ہو چکی تھی، میں نے ایک فون تک کسی کو نہیں کیا تھا اور نہ ہی کوئی رقم صرف ہوئی۔ شام ہو چلی تھی گھر پہنچا تو ساتھ ہی بجلی والوں کے دفتر سے کسی انچارج کا فون آیا کہ اگر آپ کا مسئلہ حل ہو گیا ہے تو شکایت کو ختم کر دیں، میں نے کہا، جی بسم اللہ جناب۔

رات دس بجے کے قریب اسلام آباد سے فون آیا کہ ہم پرائم منسٹر کے شکایات سیل سے بات کر رہے ہیں، ہمیں فیڈ بیک آیا ہے کہ آپ کی شکایت حل کر دی گئی ہے، اگر یہ درست ہے تو کیا آپ کی شکایت ختم کر دیں۔ اور میں سوچ رہا تھا کہ یا اللہ یہ کیا ہو رہا ہے!

میری سب دوستوں، خاص طور پر اُن دوستوں سے درخواست ہے جو عمران خان کو اپنا وزیر اعظم نہیں مانتے کہ بھلے ہی نہ مانیں لیکن گورنمنٹ کو تو آپ ٹیکس دے ہی رہے ہیں سو اگر گورنمنٹ کوئی سہولت مہیا کر رہی ہے تو اسے عمران خان کی سمجھ کر نظر انداز مت کریں بلکہ استعمال کریں۔
محترم آپ پاکستان سے مخاطب ہیں؟ اگر نہیں تو اسلام آباد سے فون کیوں آیا؟ :eek:

مذاق برطرف، کیا اس کو تبدیلی کہا جا سکتا ہے، کچھ دوست ناراض ہو جاتے ہیں اس بات پر۔
 

جاسم محمد

محفلین
محترم آپ پاکستان سے مخاطب ہیں؟ اگر نہیں تو اسلام آباد سے فون کیوں آیا؟ :eek:
کیونکہ پاکستان کے ادارے پچھلے 30 سا ل سے اسلام آباد پر قابض حکومتوں نے تباہ کر رکھے تھے۔ اب ان کو وزیر اعظم کے آفس سے دھکا اسٹارٹ کیا جا رہا ہے۔ اوپر محمد وارث کی پوسٹ کرنے بعد بھی کوئی شک باقی ہے؟
 

محمد وارث

لائبریرین
محترم آپ پاکستان سے مخاطب ہیں؟ اگر نہیں تو اسلام آباد سے فون کیوں آیا؟ :eek:

مذاق برطرف، کیا اس کو تبدیلی کہا جا سکتا ہے، کچھ دوست ناراض ہو جاتے ہیں اس بات پر۔
میں آپ کی بات سمجھا نہیںَ کیا لاہور سے فون آنا چاہیے تھا؟ ظاہر ہے پرائم منسٹر سیل تو اسلام آباد ہی میں ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
میری سب دوستوں، خاص طور پر اُن دوستوں سے درخواست ہے جو عمران خان کو اپنا وزیر اعظم نہیں مانتے کہ بھلے ہی نہ مانیں لیکن گورنمنٹ کو تو آپ ٹیکس دے ہی رہے ہیں سو اگر گورنمنٹ کوئی سہولت مہیا کر رہی ہے تو اسے عمران خان کی سمجھ کر نظر انداز مت کریں بلکہ استعمال کریں۔
سید ذیشان زیک عبدالقیوم چوہدری عبداللہ محمد ربیع م فرحت کیانی فیصل عظیم فیصل
 

فلسفی

محفلین
میں آپ کی بات سمجھا نہیںَ کیا لاہور سے فون آنا چاہیے تھا؟ ظاہر ہے پرائم منسٹر سیل تو اسلام آباد ہی میں ہے۔
محترم آپ تو مزاح کو سمجھتے ہیں، میرا کہنے کا مطلب تھا کہ جو صورتحال آپ بیان کر رہے ہیں وہ حیران کن ہے۔ یعنی پاکستان میں اتنی تیزی سے سرکاری اداروں کا کام کرنا عجیب سا لگتا ہے اس لیے پہلے پوچھا کہ آپ پاکستان سے مخاطب ہیں اور اگر نہیں تو فون اس ممکنہ ملک کے دارالخلافہ سے آنا چاہیے تھا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
محترم آپ تو مزاح کو سمجھتے ہیں، میرا کہنے کا مطلب تھا کہ جو صورتحال آپ بیان کر رہے ہیں وہ حیران کن ہے۔ یعنی پاکستان میں اتنی تیزی سے سرکاری اداروں کا کام کرنا عجیب سا لگتا ہے اس لیے پہلے پوچھا کہ آپ پاکستان سے مخاطب ہیں اور اگر نہیں تو فون اس ممکنہ ملک کے دارالخلافہ سے آنا چاہیے تھا۔
جی اس کا یقین مجھے بھی نہیں آیا تھا کہ پاکستان میں ایسا بھی ہو سکتا ہے۔ شاید یہ کوئی میرا "وَن آف" قسم کا تجربہ ہو لیکن جب تک کوئی دوسرا تجربہ نہیں ہوتا میرے لیے تو یہ واقعی حیران کُن ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ایک مزید بات، سیالکوٹ کے ایک میرج ہال والے صاحب میری فیس بُک پر ہیں۔ ان کے شادی ہال کی دیوار کے ساتھ لوگوں نے کچرا گھر بنایا ہوا تھا اور کئی میٹر تک کوڑا کرکٹ بکھرا ہوا تھا۔ اُس نے بھی اپنی شکایت اسی پورٹل پر درج کروائی تھی، اس کا مسئلہ بھی جلد ہی حل ہو گیا، اُس نے فیس بُک بر اپنی دیوار کی پہلے اور بعد والی تصویریں لگا رکھی تھیں۔
 

فلسفی

محفلین
جی اس کا یقین مجھے بھی نہیں آیا تھا کہ پاکستان میں ایسا بھی ہو سکتا ہے۔ شاید یہ کوئی میرا "وَن آف" قسم کا تجربہ ہو لیکن جب تک کوئی دوسرا تجربہ نہیں ہوتا میرے لیے تو یہ واقعی حیران کُن ہے۔
میرا تعلق لاہور، حلقہ این اے 125 سے ہے۔ شریفوں کے اقتدار، اداروں کی بدحالی اور بے انتہا کرپشن کا مشاہدہ بہت قریب سے کر چکا ہوں۔ حلقہ این اے 125 کی اہمیت سیاست سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے کوئی نئی بات نہیں۔ یوسی 65 کے حالات بجلی اور پانی کی ترسیل حوالے سے انتہائی خراب ہیں۔ بچپن سے ن لیگ کو سپورٹ کرتے آئے تھے لیکن جیسے جیسے خود سرکاری اداروں اور افراد سے براہ راست پالا پڑا تو احساس ہوا کہ ہم ایک غلامانہ ماحول میں رہ رہے ہیں جہاں جائز کام کروانے کے لیے بھی آپ کی سیاسی وابستگی حکمران جماعت سے ہونا ضروری ہے۔ ورنہ دھکوں پر دھکے کھاتے رہیے۔ میرے چچا یوسی 65 میں سوشل ورک کرتے ہیں۔ سرکاری ملازم تھے، ریٹائرمنٹ کے بعد خدمت خلق میں جت گئے۔ مختلف سرکاری کاموں کے حوالے سے (مثلا گٹر اکثر بھرے رہتے ہیں، بجلی کا نظام درہم برہم ہے، پانی انتہائی گدلا اور اکثر ترسیل میں مسئلہ رہتا ہے) ان کے پاس فائلوں کے پلندے موجود ہیں۔

تمہید بیان کرنے کا مقصد یہ تھا کہ واضح طور پر تبدیلی تو ہمیں بھی نظر آ رہی ہے لیکن 70 سالوں میں جو اداروں کا بیڑہ غرق کیا گیا ہے اس کو بدلنے میں کچھ وقت لگے گا۔ نیچے سے لے کر اوپر تک سیاسی بھرتیاں ہیں۔ (ابھی 2018 کے الیکشن سے پہلے ہمارے علاقے کے ایک ن لیگ کے ایک کرتے دھرتے، ناراض لوگوں سے سی ویز جمع کرتے پھر رہے تھے، سرکاری ملازمتوں کے لیے، چچا کے پاس بھی آئے تھے، ویسے یو سی 65 سے ڈاکٹر یاسمین راشد ہی جیتیں تھی، بدقسمتی سے این اے 125 سے اس پڑھی لکھی قابل خاتون کو تیسری مرتبہ شکست کا سامنا کرنا پڑا) میں کم از کم پرامید ہوں اس حوالے سے، اپنے ذاتی مشاہدات کی روشنی میں۔ البتہ پی ٹی آئی کے کارکنان اس قدر جذباتی ہیں کہ اپنی حمایت کرنے والوں کی بات کو سمجھے بغیر ان کو بھی رگیدنا شروع کر دیتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں عام طور پر اختلاف کو مخالفت بنا دیا جاتا ہے۔ اس لیے پبلک فورم پر سیاست کے موضوع پر گفتگو سے گریز ہی کرتا ہوں۔ آپ کے مشاہدہ سن کر نہ صرف حیرت ہوئی بلکہ خوشی بھی ہوئی اس لیے کچھ تفصیل عرض کردی۔ یہ میرا ذاتی مشاہدہ اور تجزیہ ہے باقی حضرات کا اس سے متفق ہونا قطعا ضروری نہیں۔ میرے لیے آپ سب حضرات کی رائے قابل احترام ہے، چاہے یکسر مختلف ہی کیوں نہ ہو۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
بچپن سے ن لیگ کو سپورٹ کرتے آئے تھے لیکن جیسے جیسے خود سرکاری اداروں اور افراد سے براہ راست پالا پڑا تو احساس ہوا کہ ہم ایک غلامانہ ماحول میں رہ رہے ہیں
تمہید بیان کرنے کا مقصد یہ تھا کہ واضح طور پر تبدیلی تو ہمیں بھی نظر آ رہی ہے لیکن 70 سالوں میں جو اداروں کا بیڑہ غرق کیا گیا ہے اس کو بدلنے میں کچھ وقت لگے گا۔
ویسے یو سی 65 سے ڈاکٹر یاسمین راشد ہی جیتیں تھی، بدقسمتی سے این اے 125 سے اس پڑھی لکھی قابل خاتون کو تیسری مرتبہ شکست کا سامنا کرنا پڑا
میرے خیال میں آپ نے یہاں صاف صاف بیان کر دیا ہے کہ پاکستان کے اصل مسائل کیا ہیں اور کیسےفوجی ادارے سول اداروں پر حاوی ہوئے ۔
فوجی اداروں میں 72 سال بعد بھی میرٹ ہے، انتظامی ڈسپلن، اور اپنے کام سے لگن اور محنت کا جذبہ موجود ہے۔ جبکہ سول اداروں کو ایک خاص سیاسی ٹولے نے منظم طریقہ سے تباہ برباد کیا ہے۔ جس کا فائدہ میرٹ پر چلنے والے عسکری اداروں نے خوب اٹھایا۔ بلکہ ابھی بھی اٹھا رہے ہیں۔
اس کا مستقل حل عسکری اداروں کو کمزور کرنا نہیں۔ بلکہ سول اداروں کو مضبوط کرنے میں ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
تبھی تمام جنگیں ہارے ہیں
تمام جنگیں کیا صرف بھارت سے ہوئیں؟ سوات، فاٹا، وزیرستان وغیرہ سے جو دہشتگردوں کے علاقہ خالی کروائے وہ جنگ نہیں تھی؟ یہی کام امریکہ بہادر افغانستان میں نہیں کر سکا اور اب طالبان کے ساتھ مذاکرات کر رہا ہے۔
 
Top