محمد تابش صدیقی
منتظم
اگر عارضی پتا تبدیل کروایا ہوا ہے تو ووٹ بھی وہیں کا بنوایا جا سکتا تھا۔میرا تو آبائی علاقے میں ہی ہے! ووٹ کے لیے کافی suffer کر کے جانا پڑتا/پڑ رہا ہے.
اگر عارضی پتا تبدیل کروایا ہوا ہے تو ووٹ بھی وہیں کا بنوایا جا سکتا تھا۔میرا تو آبائی علاقے میں ہی ہے! ووٹ کے لیے کافی suffer کر کے جانا پڑتا/پڑ رہا ہے.
میرا خیال ہے پانچ سال کوئی غور ہی نہیں کرتا. جب جانا پڑتا ہے تب ہوش ٹھکانے آتے ہیں. بلکہ پاکستان میں ہی بہت سے لوگ اس وجہ سے ووٹ نہیں دے پاتے کیونکہ بہت دور دور جانا پڑتا ہے.اگر عارضی پتا تبدیل کروایا ہوا ہے تو ووٹ بھی وہیں کا بنوایا جا سکتا تھا۔
لیکن یہاں تو ووٹ بننے کے وقت میں گھر گھر ووٹ کے لیے مہم چلتی ہے۔ اور جن کا ووٹ نہ ہو یا منتقل کروانا ہو، تو بنوایا جاتا ہے۔میرا خیال ہے پانچ سال کوئی غور ہی نہیں کرتا. جب جانا پڑتا ہے تب ہوش ٹھکانے آتی ہے. بلکہ پاکستان میں ہی بہت سے لوگ اس وجہ سے ووٹ نہیں دے پاتے کیونکہ بہت دور دور جانا پڑتا ہے.
پتا نہیں، میں خود گھر نہیں ہوتی. ہوتا ہوگا یوں بھی.....پھر برادری سسٹم والی وجہ ہوگی!لیکن یہاں تو ووٹ بننے کے وقت میں گھر گھر ووٹ کے لیے مہم چلتی ہے۔ اور جن کا ووٹ نہ ہو یا منتقل کروانا ہو، تو بنوایا جاتا ہے۔
اپنا عارضی پتا تبدیل کرالینا چاھئیے تاکہ ووٹ ڈالنے میں آسانی ہو ۔میرا خیال ہے پانچ سال کوئی غور ہی نہیں کرتا. جب جانا پڑتا ہے تب ہوش ٹھکانے آتی ہے. بلکہ پاکستان میں ہی بہت سے لوگ اس وجہ سے ووٹ نہیں دے پاتے کیونکہ بہت دور دور جانا پڑتا ہے.
بھائی تو جا چکے ہیں صبح سے ہی۔ ایک بھائی پولنگ ایجنٹ ہیں۔ میں اپنی صحت کی وجہ سے کچھ دیر کے لیے ہی جاؤں گا۔ اسی وقت ووٹ کاسٹ کروں گا۔ووٹ کس کس نے ڈال دیا ہے ؟
اللہ پاک آپ کو اچھی صحت عطا کرے ۔ میں کوئی ایجنٹ نہیں ہوں بس چاہتا ہوں کہ ہر بندہ اپنی رائے دے تاکہ اچھے اور مثبت نتائج سامنے آئیں۔آپ جب جائیں تو کوشش کریں کہ کسی اور ووٹر کو بھی اپنے ساتھ لے جائیں ہو سکتا ہے وہ اِسی وجہ سے ووٹ ڈال دے کہ چلو آسانی سے گاڑی بھی میسر ہو رہی ہے۔بھائی تو جا چکے ہیں صبح سے ہی۔ ایک بھائی پولنگ ایجنٹ ہیں۔ میں اپنی صحت کی وجہ سے کچھ دیر کے لیے ہی جاؤں گا۔ اسی وقت ووٹ کاسٹ کروں گا۔
آمینمیری زندگی کا پہلا ووٹ ہے. مجھے لگتا نہیں تھا کہ اتنی ایکسائٹمنٹ ہوگی، جتنی ہو رہی ہے! (چاند رات سی لگ رہی ہے آج!)
میں پی ٹی آئی اور متحدہ مجلس عمل کی سپورٹر ہوں تاہم آج رات دعا کسی بھی پارٹی کے جیتنے کے متعلق نہیں کی بلکہ نہایت خلوص سے صرف ملک عزیز کے لیے بہترین فیصلے کی کی ہے. اللہ تعالی رحم فرمائیں! آمین!
وہ لوگ جو ووٹ ڈالنے کی کوئی خاص خواہش نہیں رکھتے انہیں عین انتخابات کے دن ووٹ ڈالنے کی غیر ضروری ترغیب نہیں دینی چاہیے۔اللہ پاک آپ کو اچھی صحت عطا کرے ۔ میں کوئی ایجنٹ نہیں ہوں بس چاہتا ہوں کہ ہر بندہ اپنی رائے دے تاکہ اچھے اور مثبت نتائج سامنے آئیں۔آپ جب جائیں تو کوشش کریں کہ کسی اور ووٹر کو بھی اپنے ساتھ لے جائیں ہو سکتا ہے وہ اِسی وجہ سے ووٹ ڈال دے کہ چلو آسانی سے گاڑی بھی میسر ہو رہی ہے۔
ہمیں آج اپنے ملک کا حکمران منتخب کرنا ہے تو پھر جتنی کوشش کریں اچھا ہی ہے ویسے بھی رائے سب کی ہونی چاھئیے ۔میرا مطلب زبردستی کرنا نہیں ہے جو آپ کے قریب کے دوست احباب رشتے دار ہیں جنہیں آپ جانتے ہوں کہ میں کہوں گا تو مان لیں گے پھر کہنے میں کیا حرج ہے۔وہ لوگ جو ووٹ ڈالنے کی کوئی خاص خواہش نہیں رکھتے انہیں عین انتخابات کے دن ووٹ ڈالنے کی غیر ضروری ترغیب نہیں دینی چاہیے۔
سوچ رہا ہوں کہ میرا پہلا ووٹ کب تھا۔ اس وقت پاکستان میں ووٹر کی عمر 21 سال ہوتی تھی۔ لہذا 1993 کا الیکشن ہو گا۔میری زندگی کا پہلا ووٹ ہے
الیکشن کے دن تو یہ کام بہت دھیان سے کرنا پڑتا ہے۔ اپنے پکے لیکن نان ریگولر ووٹر کو کالیں کی جاتی ہیں ان کے گھر جایا جاتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ لمبا چوڑا جی او ٹی وی آپریشن ہوتا ہے ہر امیدوار کاوہ لوگ جو ووٹ ڈالنے کی کوئی خاص خواہش نہیں رکھتے انہیں عین انتخابات کے دن ووٹ ڈالنے کی غیر ضروری ترغیب نہیں دینی چاہیے۔
لگتا ھے کہ اس دفعہ بھی ایسا ہی ہونا ھےووٹ دینے ضرور جائیے گا۔ پچھلی دفعہ بھی انصافی برادری فیسبک پہ خان صاحب کو وزیراعظم بنا کے خوش ہوتی رہی اور ووٹ کاسٹ کرنے نہیں گئی۔
امیدوار اور اس کی انتخابی مہم کی طرف سے ایسی کوشش اپنی جگہ قابل فہم ہے۔الیکشن کے دن تو یہ کام بہت دھیان سے کرنا پڑتا ہے۔ اپنے پکے لیکن نان ریگولر ووٹر کو کالیں کی جاتی ہیں ان کے گھر جایا جاتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ لمبا چوڑا جی او ٹی وی آپریشن ہوتا ہے ہر امیدوار کا
مانا کہ سب بُرے ہوں گے پر ان لوگوں میں جو سب سے کم برا ہے اُس کو ووٹ دے دیں یہ حکمران کا حق ہے اور ووٹر کا فرض ۔امیدوار اور اس کی انتخابی مہم کی طرف سے ایسی کوشش اپنی جگہ قابل فہم ہے۔
لیکن میرے خیال میں ایک ایسا شہری جو ایک طویل انتخابی مہم کے دوران یہ طے ہی نہیں کر پایا کہ مسائل سے نمٹنے کے لئے کونسا حل بہتر ہے اور اسے کس امیدوار کو کیوں ووٹ ڈالنا چاہیے، تو اسے انتخابات کے دن بھی بغیر غور کیے فیصلہ سے گریز کرنا چاہیے۔
جس طرح ملک کی باگ دوڑ باخبر اور ذمہ دار لوگوں کے ہاتھ رہنی چاہیے اسی طرح ان کا چناوٴ کرنے والے بھی باخبر اور ذمہ دار ہوں۔