پاکستان مین جعلی پیر، عامل اور ان کا گھناونا کاروبار۔

اردو فورم میں‌نفسیاتی الجھنوں‌کے حل کے لئے جو تھریڈ شروع کیا گیا اسی حوالے سے پاکستان میں‌جعلی عاملوں‌ اور پیروں کے بارے مٰیں ایک مفصل مزے کی رپورٹ ہے۔ جو کہ ورلڈ نیوز پر شائع ہوئی ہے۔ یہ کئی قسطوں‌پر محیط ہے۔ اس میں‌اعداد و شمار کے ساتھ لکھا گیا ہے کہ میڈیا کا کردار ان کے حوالے سے کتنا افسوسناک ہے۔ اور ان جعلی عاملوں‌اور پیروں‌کا یہ روپ کتنا مکروہ ہے۔

http://article.wn.com/view/WNATcc14c2c09ddfe6f217c1a2f27acc0eda/%20?section=Stories&template=cheetah-news-client%%202Fnamespace.txt
 

شمشاد

لائبریرین
تو بھائی جی اس میں قصرر کس کا ہے؟ ظاہر ہے جعلی پیروں اور عاملوں کا تو نہیں ہے، بلکہ ان کا ہے جو ہر کام تعویذ گنڈے کے ذریعے کرنے کے خواہاں ہیں۔
 

خرم

محفلین
ویسے کبھی غور کیا کہ ہم ہمیشہ جعلی پیروں، فقیروں اور عاملوں کی ہی بات کرتے ہیں۔ کیا کبھی کسی نے ماسوائے اشفاق حسین صاحب، واصف علی واصف صاحب اور مفتی جی کے اصلی پیروں، فقیروں اور بابوں‌کی بات بھی کی؟ اور اگر نہیں کرتے ہم ان کی بات تو کیوں؟
 

زیک

مسافر
پیروں، فقیروں اور عاملوں کے ساتھ جعلی لگانے کی ضرورت بھی ہے؟ کیا یہ assumed نہیں ہے؟
 

خرم

محفلین
تو پھر بھیا اس کا تو مطلب یہی ہوا کہ دنیا میں‌کوئی ایسا فرد نہیں جو آپ کی درست راستے پر چلنے میں راہنمائی کر سکے۔ جو آپ سے زیادہ نیک ہو اور مشکل حالات میں جس سے آپ راہنمائی حاصل کرسکیں۔ ایسا کوئی نہیں جو زمرہ "ولا خوف علیھم ولا یحزنون" میں شامل ہو۔ لیکن ایسا ہونا تو ناممکن ہے کہ پھر تو ہم نے اس دنیا سے خیر کے اٹھ جانے کا اعتراف کر لیا۔ ہےنا؟
 

شمشاد

لائبریرین
کبھی کبھار ضرورت پڑ جاتی ہے زیک۔ بندہ کہیں نہ کہیں اٹک ہی جاتا ہے تو راہبر کی ضرورت پڑتی ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ اصلی پیر فقیر بھی ہیں لیکن ان کو پہچاننا بہت مشکل ہے اور وہ خود سے اپنا آپ ظاہر نہیں کرتے۔
 

خرم

محفلین
بھیا ظاہر بھی ہوتے ہیں ہم بس مانتے ہی نہیں۔ ہمارا مطالبہ ہوتا ہے کہ ہمارے تصورات و معیارات کے مطابق ڈھل کر آؤ تو مانیں گے۔ اصل معیار تو یہی ہونا چاہئے کہ اگر وہ بندہ پابند شریعت ہے اور جو شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جس کی ایک سنت بھی قضا نہ ہو، ایسا شخص ہو تو بس ہمارے لئے کافی ہے۔ باقی تو شیطان کے حیلے ہیں جیسا کہ اس نے خود کیا تھا کہ "میں آگ سے بنا ہوں اس خاکے کے پتلے کو کیوں سجدہ کروں"؟ بات صرف کسی کو اپنے سے بڑا ماننے کی ہے۔ اس کے سوا کچھ نہیں۔ ہاں یہ ضرور کہ اپنا آپ کسی کے سپرد کرنے سے پہلے اسے اچھی طرح چھان پھٹک لیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
خرم بھائی آپ نے نارووال کے "صوفی صاحب" کے متعلق کبھی سنا ہے کہ وہ بھی اس علاقے کے پیر تھے۔ میں نے دیکھا ہے کہ لوگ انہیں لاکھوں روپے دیتے تھے لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا کہ شام سے پہلے انہوں نے سب کچھ تقسیم نہ کر دیا ہو۔ کبھی جو ذرا برابر لالچ کیا ہو۔ کبھی جو اپنی ذات پر خرچ کیا ہو۔ ایسا کبھی نہیں ہوا۔
 

خرم

محفلین
بھیا صرف وہ ہی نہیں، اور بھی بہت ہیں۔ لیکن یہ الگ بات کہ ہم نے ایک خاص معیار بنا لیا ہوا ہے۔ مختلف اولیاء کا طریقہ اور نظریہ مختلف ہوتا ہے۔ تمثیلاً بیان کرتا ہوں کہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ کا نظریہ اور تھا اور حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالٰی عنہ کا طریق اور۔ دونوں ہی درست تھے لیکن اپنے اپنے مزاج کی بات ہوتی ہے کہ جو بندہ بھا جائے۔ کیونکہ پیر کا کام اپنے پیروکاروں کی راہبری کرنا اور انہیں واصل بحق کرنا ہوتا ہے اس لئے جس قبیل کے لوگوں کی ہدایت کرنا ہو، انہی جیسا روپ دھار کر رہنا پڑتا ہے۔ اسی بنا پر کچھ حضرات فقر ظاہری کو اپناتے ہیں اور کچھ ظاہری غنا کو۔ مقصد یہ ہوتا ہے کہ کووں کے درمیان کوے نظر آئیں راج ہنس نہیں۔ ہم لوگ یہ غلطی کر لیتے ہیں کہ سمجھتے ہیں کہ پیر یا فقیر وہی ہے جس کے پاس کچھ نہ ہو۔ اصل بات یہ ہے کہ پیر یا فقیر وہ ہے جس کے دل میں اللہ کے سوا کچھ نہ ہو۔ وگرنہ ایک بظاہر دنیا دار اللہ کا دوست اور ایک بظاہر فقیر دنیا کا انتہائی حریص ہو سکتا ہے اور یہی بات لوگوں کو دھوکا دیتی ہے۔
 
Top