پاکستان میں اسلامی مرکز کو سینماگھرمیں تبدیل کردیاگیا

ربیع م

محفلین
پاکستان میں اسلامی مرکز کو سینماگھرمیں تبدیل کردیاگیا



3 دسمبر‬‮ 2015
lg.php
match

کراچی (نیوزڈیسک )کراچی میں حکومت نے اسلامی مرکز کو سینما گھر میں تبدیل کردیا۔کراچی کے علاقہ بلدیہ عظمیٰ میں واقع اسلامی سنٹر کا خواب 1980 کی دھائی میں جماعت اسلامی کے کارکن اخلاق احمد نے دیکھا۔سابق گورنرسندھ ایس ایم عباسی نے 1982میں اسلامی مرکز کا سنگ بنیاد رکھا جس کے8 سال بعد 1990میں اسلامی مرکز کی تعمیر مکمل کی گئی۔حکومتی عدم توجہ کی وجہ سے اسلامی مرکز کو فعال نہیں کیا جا سکا۔جماعت اسلامی کے کارکن اخلاق احمد نے بتایاکہ پرویزمشرف کے دورحکومت میں جماعت اسلامی کے میئرنعمت اللہ کے منتخب ہوئے تومیری قسمت بھی جاگ اٹھی اورنعمت اللہ خان نے میری خواہش پوری کردی اس کے بعدجب مشرف دورمیں دوسری باربلدیاتی انتخابات ہوئے تو2005میں ایم کیوایم کے ناظم مصطفی کمال نے اسلامی مرکز کو شانزے ایڈیٹوریم میں تبدیل کردیا جس پر علاقہ مکینوں نے احتجاج کیا اور شانزے آڈیٹوریم کو ثقافتی اور علمی مرکز میں تبدیل کردیا گیا۔کچھ عرصے بعد علمی اور ثقافتی مرکز کو سینما گھر میں تبدیل کردیا گیا۔اس پرردعمل دیتے ہوئے جماعت اسلامی کے کارکن اخلاق احمدنے کہاکہ ایساتوبھارت میں بھی نہیں ہوتاجیسااس اسلامی مرکزکے ساتھ ہوا۔انہوں نے کہاکہ کبھی کسی نے دیکھاہے کہ کسی سیمناکے بھی گنبدہوتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ کن ظالموں نے یہ کام کیااللہ تعالی ان سے حساب لے گا۔
 
مدیر کی آخری تدوین:
ویسے یہ وہی جگہ تو نہیں جہاں سے کچھ دور پہلے عرشی سینیما تھا۔
ہوسکے تو اس کی لوکیشن یہاں لکھ دیں جی پی ایس والی
 
24.9296806,67.0682502
یہ لوکیشن ہے شاید
یہ وہی جگہ نہیں ہے جہاں عرشی سینما تھا
یہ کبھی بھی مسجد نہیں تھا البتہ مرکز اسلامی ضرور تھا
 
http://tribune.com.pk/story/944630/anti-climax-federal-b-area-loses-its-only-cinema-house/

یہ جگہ پہلے مرکز اسلامی تھا۔ اسکابورڈ طویل عرصہ تک وہاں لگا رہا تھا۔
عرشی سینما وہ جگہ ہے جہاں اب عصمت کارنر ہے۔ وہ اسکے برابر میں تھا

بہرحال افسوسناک ہے۔ اس جگہ کو اسلامی مرکز ہی رہنا چاہیے
مگر مسجد کا ٹائٹل ہٹادیں ۔ یہ درست نہیں ہے
 

محمداحمد

لائبریرین
یہ کام غالباً متحدہ کی بلدیاتی حکومت نے کیا تھا۔

ہمارے ہاں پہلے ہی علمی مراکز کی کمی ہے اُس پر بھی یہ ہو رہا ہے۔ ایسا نہیں کہ یہ کام کرنے والے اسلام دشمن تھے لیکن کمرشلزم اور مفاد پرستی کا نظریہ سب نظریوں کو کھا جاتا ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ویسے میں بھی یہاں پر دو بار مووی دیکھنے کا گناہگار ہوں۔ لیکن تب مجھے یہ کہانی نہیں پتہ تھی۔ بعد میں میں نے توبہ تو کی۔ لیکن شاید وہ کچی پکی توبہ تھی۔ تاہم اللہ کا شکر ہے کہ بعد میں ایسا موقع ہی نہیں آیا کہ وہاں مووی دیکھنے جانا ہو۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
ڈان نیوز کی خبر

کراچی: مرکز اسلامی کی سینما میں تبدیلی پر کارروائی کا حکم

کراچی: سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے فیڈرل بی ایریا کے علاقے میں قائم مرکز اسلامی کو سینما میں تبدیل کرنے کے معاملے پر سندھ ہائیکورٹ کے حکم امتناعی کو ختم کرتے ہوئے ٹھیکیدار اور ملوث کے ایم سی افسران کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے مرکز اسلامی کو اصل حالت میں بحال کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے اسے سینما میں تبدیل کرنے والے ٹھیکیدار کے خلاف سخت کارروائی کا حکم جاری کیا۔

اس سے قبل کے ایم سی کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ مرکز اسلامی، ثقافتی سرگرمیوں کے لیے ٹھیکیدار کو دیا گیا تھا۔

گذشتہ سال جماعت اسلامی کراچی کے امیر نعیم الرحمٰن صدیقی کی درخواست پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے اس وقت کے چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس انور ظہیر جمالی نے سندھ حکومت سے اس بات کی وضاحت طلب کی تھی کہ اس نے کراچی میں ایک اسلامک سینٹر 'المرکز اسلامی' کو سینما گھر میں کیوں تبدیل کیا گیا۔

مرکز اسلامی کی سینما میں تبدیلی کے خلاف درخواست
اپنی پٹیشن میں درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سابق گورنر سندھ لیفٹننٹ جنرل ایس ایم عباسی نے اسلامی مرکز کا سنگ بنیاد 8 جون 1982 کو رکھا تھا، جس کا مقصد اسلامی روایات و اقدار کو فروغ دینا تھا۔

سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں اُس وقت کے ناظم کراچی عبدالستار افغانی بھی شریک ہوئے تھے۔

درخواست میں کہا گیا کہ یہ سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان کا ہی دور تھا جب ادبی، مذہبی اور ثقافتی تقریبات اس عمارت کی ایک باقاعدہ خصوصیت بن گئیں۔ شہری حکومت نے یہاں اچھی خاصی تعداد میں پودے لگوائے اور فرنیچر اور دیگر تنصیبات وغیرہ کے لیے رقم مختص کی گئی، جس سے یہ شہر کا سب سے بڑا آڈیٹوریم بن گیا جہاں 750 لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش تھی۔

لیکن 2008 میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے وابستہ مصطفیٰ کمال ناظم کراچی کی حیثیت سے منتخب ہوئے اور یہ وہی وقت تھا جب اس عمارت کا نام 'المرکز اسلامی' سے 'سینٹر فار آرٹ اینڈ لرننگ' کردیا گیا اور عمارت کے داخلی دروازے اور آڈیٹوریم میں آویزاں مقدس کلام بھی ہٹا دیا گیا۔

درخواست کے مطابق 2010 میں سٹی گورنمنٹ نے عمارت کی بالائی منزل پر شانزے آڈیٹوریم قائم کیا، جہاں مبینہ طور پر ہر شام میں میوزیکل اور اسٹیج پروگرام منعقد کیے جاتے تھے۔

2012 میں اردگرد کے رہائشوں کی شکایت پر اس عمارت کو سیل کردیا گیا، تاہم چند ہی دن بعد اسے دوبارہ کھول دیا گیا۔

کچھ عرصے بعد مرکز کے لان میں شادی ہال بنا دیا گیا جبکہ تھیٹر کو باقاعدہ سینما گھر میں تبدیل کردیا گیا۔

اگست 2015 میں کراچی کے کمشنر شعیب احمد صدیقی نے خبروں کا نوٹس لے کر سینما بند کروا دیا لیکن جلد ہی یہ دوبارہ کھل گیا اور یہاں فلمیں دکھائی جانے لگیں۔

درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ اب اس بات کا علم ہوا ہے کہ عمارت کے موجودہ منتظمین نے اسے باقاعدہ سینما گھر میں تبدیل کرنے کے لیے ایک اور پارٹی کو کرائے پر دے دیا ہے۔
 

ظفری

لائبریرین
ویسے میں بھی یہاں پر دو بار مووی دیکھنے کا گناہگار ہوں۔ لیکن تب مجھے یہ کہانی نہیں پتہ تھی۔ بعد میں میں نے توبہ تو کی۔ لیکن شاید وہ کچی پکی توبہ تھی۔ تاہم اللہ کا شکر ہے کہ بعد میں ایسا موقع ہی نہیں آیا کہ وہاں مووی دیکھنے جانا ہو۔ :)

مووی دیکھنے سے توبہ کی ہے یا پھر اس جگہ جاکر مووی نہ دیکھنے کی ۔۔۔ :wasntme:
 

محمداحمد

لائبریرین
مووی دیکھنے سے توبہ کی ہے یا پھر اس جگہ جاکر مووی نہ دیکھنے کی ۔۔۔ :wasntme:

اس خاص آڈیٹوریم میں۔ :p

ویسے ہم سے نزدیک ترین یہی تھا۔ دور جاتے ہوئے ویسے ہی ہماری روح خشک ہوتی ہے۔ :disapointed:

یوں بھی ہم سال میں ایک مووی بھی دیکھ لیں تو خود کو فخریہ طور پر فلم بینوں میں شمار کرنے لگتے ہیں۔ :) :) :)
 
اس خاص آڈیٹوریم میں۔ :p

ویسے ہم سے نزدیک ترین یہی تھا۔ دور جاتے ہوئے ویسے ہی ہماری روح خشک ہوتی ہے۔ :disapointed:

یوں بھی ہم سال میں ایک مووی بھی دیکھ لیں تو خود کو فخریہ طور پر فلم بینوں میں شمار کرنے لگتے ہیں۔ :) :) :)
کیا یہ اسلامی مزکز نارتھ کراچی میں ہے۔
 
Top