الف نظامی
لائبریرین
وفاقی کابینہ نے ملک میں آزاد و خود مختار الیکشن کمیشن کی تشکیل اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے لئے انتخابی اصلاحات کمیٹی کی سفارشات منظور کرلی ہیں۔
اس سلسلے میں مسودۂ قانون آئندہ ماہ قومی اسمبلی میں پیش کردیا جائے گا۔
نئے انتخابی قانون کے 12 باب ہوں گے اور پارلیمنٹ سے منظوری کے نتیجے میں یہ ایکٹ بن جائے گا۔
جن تجاویز کی وفاقی کابینہ نے منظوری دی ہے ان کے مطابق :
روزنامہ پاکستان ، روزنامہ ایکسپریس ، نوائے وقت ، روزنامہ دنیا
اس سلسلے میں مسودۂ قانون آئندہ ماہ قومی اسمبلی میں پیش کردیا جائے گا۔
نئے انتخابی قانون کے 12 باب ہوں گے اور پارلیمنٹ سے منظوری کے نتیجے میں یہ ایکٹ بن جائے گا۔
جن تجاویز کی وفاقی کابینہ نے منظوری دی ہے ان کے مطابق :
- عام انتخابات کے شیڈول سے 6ماہ قبل انتخابی لائحہ عمل کا اعلان کردیا جائے گا تاکہ اگر کسی سیاسی جماعت کو اعتراض ہوا تو دور کیا جاسکے
- سیاسی جماعتیں پانچ فیصد ٹکٹ خواتین کو دینے کی پابند ہوں گی۔
- الیکشن کمیشن کو مکمل انتظامی اور مالی اختیارات دئے گئے ہیں۔ کمیشن خود کارروائی کرسکے گا، سزا تجویز کرسکے گا
- فارم 14کا نتیجہ بیک وقت موبائل پر ریٹرننگ افسر اور الیکشن کمیشن ہیڈ کوارٹر کو موصول ہوگا ،جس کے لئے خصوصی موبائل ایپ بنائی جائے گی
- ہر دس سال بعد نئی انتخابی حلقہ بندیاں ہوں گی
- پولنگ سٹیشن ایک کلو میٹر کی حدود میں ہوگا
- حساس پولنگ سٹیشنوں پر کیمرے نصب کئے جائیں گے
- اگر شکست کا فرق 5فیصد یا دس ہزار ووٹ سے کم ہوگا تو موقع پر دوبارہ گنتی کروائی جاسکے گی۔
- خواتین پولنگ سٹیشن پر کم ازکم دس فیصد ووٹ ڈالنا لازمی ہے ورنہ یہ تصور کیا جائے گا کہ کسی غیر قانونی معاہدے کے تحت خواتین کو ووٹنگ کے عمل سے دور رکھا گیا ہے، الیکن کمیشن کو اسے کالعدم قرار دینے کا اختیار حاصل ہوگا
- جیسے ہی نادرا کوئی نیا شناختی کارڈ جاری کرے گا تو الیکشن کمیشن اس کا اندراج انتخابی فہرست میں کرے گا
- سیاسی جماعتوں کے اندراج کے طریقہ کار کو مزید سخت کردیا گیا ہے، ایک دو لوگوں کی حامل جماعتوں کی الیکشن کمیشن میں رجسٹریشن کا بوجھ کم ہوگا اور کسی بھی جماعت کی رجسٹریشن کے لیے اس کے کارکنان کی تعداد کا تناسب مقرر کردیا گیا اور فیس بھی بڑھا دی گئی ہے
روزنامہ پاکستان ، روزنامہ ایکسپریس ، نوائے وقت ، روزنامہ دنیا