پاکستان میں ایمرجنسی پر مغربی میڈیا کا رویہ

نبیل

تکنیکی معاون
مغربی میڈیا میں جہاں پاکستان میں نافذ کردہ ایمرجنسی کی مذمت کی جا رہی ہے وہاں کچھ صحافی اور اشاعتی ادارے شرمناک حد تک ڈس انفارمیشن پھیلا رہے ہیں۔ ان کی ہر تحریر کا لب لباب یہ ہوتا ہے کہ جنرل مشرف ہی پاکستان میں مذہبی انتہا پسندی کے خلاف آخری دیوار ہے اور یہ کہ اگر پاکستان میں الیکشن ہو گئے تو اس کے نتیجے میں انتہا پسند اقتدار میں آجائیں گے جیسے کہ الجزائر میں آئی ایس ایف اقتدار میں آ گئی تھی جسے الجزائر کی فوج نے مغرب کی حمایت سے معزول کیا تھا۔ جرمن آن لائن جریدہ شپیگل آن لائن میں اس طرح کی کئی تحریریں شائع ہو چکی ہیں۔ یہ کہا جاتا ہے کہ جریدہ شپیگل یہودیوں کی ملکیت ہے اور اس لیے یہ مسلمانوں کے خلاف ہے لیکن حیرانی کی بات ہے کہ اس طرح کی تمام تحریریں لکھنے والوں کے نام مسلمانوں والے ہوتے ہیں جیسے کہ یاسین مشرباش اور حسنین کاظم وغیرہ۔ خاص طور پر یاسین مشرباش کو یہ ثابت کرنے کا بہت شوق ہے کہ وہ ٹیررازم کا ایکسپرٹ ہے اور اس کی ہر بات القائدہ سے شروع ہو کر القائدہ پر ختم ہوتی ہے اور پاکستان کی حالیہ صورتحال کا تجزیہ بھی وہ اسی تناظر میں کیے جا رہا ہے۔ وہ پاکستان میں ہوتا تو یقیناً روزنامہ امت کا کالمسٹ ہوتا۔
 

خرم

محفلین
نبیل بھائی ان لوگوں‌کے اپنے مقاصد ہیں اور انہیں پورا حق ہے کہ ان مقاصد کو پورا کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگائیں۔ جب ہم خود ہی تماشہ بن گئے تو اور تو تماش بینی کریں گے۔
 
اول سے لے کر آخر تک یہی ثابت کیا جاتا ہے کہ انتہا پسند اقتدار میں آ‌رہے ہیں جب کہ حقیقت میں عدلیہ آزاد ہو رہی تھی اور دلیرانہ فیصلے کر رہی تھی اور لوگوں کے حوصلے بلند ہو رہے تھے۔

امریکہ اور برطانیہ کی حکومتوں کی طرف سے تو ایمرجنسی کی مذمت کی گئی ہے دیکھیں کتنا دباؤ ڈالا جاتا ہے یا سارا راستہ صرف بینظیر کے لیے صاف ہوتا ہے جو آہستہ آہستہ بہت برتر پوزیشن حاصل کرتی جا رہی ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
اول سے لے کر آخر تک یہی ثابت کیا جاتا ہے کہ انتہا پسند اقتدار میں آ‌رہے ہیں جب کہ حقیقت میں عدلیہ آزاد ہو رہی تھی اور دلیرانہ فیصلے کر رہی تھی اور لوگوں کے حوصلے بلند ہو رہے تھے۔

محب، معذرت کے ساتھ، مگر چونکہ میں‌ نسبتاً‌ٹھنڈے دماغ کا بندہ ہوں، ایک سوال ہے

چیف جسٹس کی معزولی سے ہفتہ دس دن پہلے کے اخبارات میں‌ ذرا دیکھ لینا کہ چیف جسٹس نے "عوامی سطح‌ پر فعالی" کا شاندار مظاہرہ کیا تھا۔ میرے سمیت بہت سارے بندوں‌ نے اسی وقت جان لیا تھا کہ چیف جسٹس صاحب کا کیا ارادہ ہے

پس نوشت: اسے کسی کے حق یا مخالفت میں‌بیان نہ سمجھ لینا
 

ساجداقبال

محفلین
کمال ہے اگر انہوں نے مہنگائی کے خلاف ایکشن لیا تو اسمیں کیا برا تھا یا کئی اور اقدامات جو عوام کے حق میں جاتے تھے اس سے کسی عام آدمی کو کیا تکلیف ہو سکتی تھی؟
قیصرانی بھائی یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ چیف جسٹس سے آپ شروع ہی سے الرجک ہیں، اسلئے وضاحتیں دینے کی کوئی ضرورت نہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
کمال ہے اگر انہوں نے مہنگائی کے خلاف ایکشن لیا تو اسمیں کیا برا تھا یا کئی اور اقدامات جو عوام کے حق میں جاتے تھے اس سے کسی عام آدمی کو کیا تکلیف ہو سکتی تھی؟
قیصرانی بھائی یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ چیف جسٹس سے آپ شروع ہی سے الرجک ہیں، اسلئے وضاحتیں دینے کی کوئی ضرورت نہیں۔
پیارے بھائی، الرجک تو آپ بھی مجھ سے ہیں، میں‌نے تو کبھی گلہ نہیں کیا

چیف جسٹس کے بارے یہ دو خبریں ملی ہیں، دیکھ کر دل بہلا رہا ہوں

24-02-2007.gif


18-02-2007.gif


ان دونوں‌ پر میں اپنا تبصرہ محفوظ‌ رکھتا ہوں۔ پہلی خبر چوبیس فروری دو ہزار سات کے جنگ آن لائن کی ہے اور دوسری خبر اٹھارہ فروری دو ہزار سات کے آن لائن جنگ کی
 

زیک

مسافر
ٹیلی‌گراف نے جن الفاظ کا استعمال کیا وہ نازیبا ضرور تھے مگر اصطلاح کے استعمال کی ایک لمبی تاریخ ہے اور یہ شاید مشرف پر کچھ حد تک فٹ بیٹھتی ہے۔ ملاحظہ کریں یہ آرٹیکل جو ازبکستان کے ظالم حکمران اسلام کریموف کے بارے میں ہے:

Think of it as the sonofabitch school of foreign policy. Legend has it that when Franklin D Roosevelt was confronted with the multiple cruelties of his ally, the Nicaraguan dictator Anastasio Somoza, he replied: "He may be a sonofabitch, but he's our sonofabitch."

More than 60 years on, that serves as a pretty good expression of American, and therefore British, attitudes to Islam Karimov, the tyrant of Tashkent who has ruled the central Asian republic of Uzbekistan since the break-up of the Soviet Union in 1991.

That he is a sonofabitch is beyond dispute. Like so many despots before him, Karimov has looked to medieval times for ever more brutal methods of oppression.​
 
Top