الف عین
لائبریرین
فیصل آباد میں حلقۂ اربابِ ذوق کے شاعر ثناء اللہ ظہیر کا مجموعہ ’کہانی‘ چھپا ہے۔ اس سلسلے میں انھوں نے جو مجھے میل کی ہے، اس میں تحریر کیا ہے:
"آپ کے احباب میں کچھ دوست اردو رسم الخط میں شاعری پڑھ سکنے والے ہیں تو ان کے نام بھی بتا دیں تا کہ میں آپ ہی کے ایڈریس پر ان کے لئے بھی کتاب بھیج سکوں‘
اس پر مجھے شک ہو کہ شاید پاکستان میں کچھ ل؛وگوں میں یہ غلط فہمی پیدا ہو گئی ہے کہ یہاں اردو والے بھی ہندی میں بلکہ دیو ناگری رسم الخط میں لکھتے ہیں اور پڑھتے ہیں۔
میں نے اس کا جواب دیا ہے، اس سے کاپی کر رہا ہوں یہاں:
عزیزم ظہیر صاحب
کیا آپ کو یہ غلط فہمی ہے کہ ہندوستان میں ادیب و شعراء ہندی رسم الخط میں ہی ادب پڑھتے ہوں گے؟ یہ حرکت محض مشاعرے باز شعراء کرتے ہیں کہ اپنی کتابیں ہندی رسم الخط میں چھپواتے ہیں۔ محض اس وجہ سے کہ بہت سے کارپوریٹ متول حضرات (اب جاگیر دار اور نواب تو رہے نہیں)، آج کل بجائے طوائفوں کو بلانے کے مشاعروں کا اہتمام کرتے ہیں اور اس کو اپنی تہذیب یافتہ ہونے کی دلیل کے طور پر۔ اور یہی نہیں ایسی تقریبیں سپانسر بھی کرتے ہیں اور شعراء کی کتابیں چھپوانے کا انتظام بھی۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ شعراء بھی ان کو خوش کرنے کے لئے اپنے مجموعے ہندی میں چھپواتے ہیں اور کچھ اس خوش فہمی میں کہ وہ پاپولر ہو گئے ہیں اور ہندی والے ان کی کتابیں زیادہ خریدیں گے بہ نسبت اردو والے غریبوں کے۔ دوسری طرف متشاعر (بلکہ بیشتر شاعرات) ہوتی ہیں، جو کلام لکھوا کر لاتی ہیں اور خود اردو سے واقف بھی نہیں ہوتیں اور ہندی میں لکھ کر مشاعروں میں شریک ہوتی ہیں، شاید اس وجہ سے یہ غلط فہمی پاکستان میں ہو گئی ہو۔ بہر حال میرے احباب میں یہاں حیدر آباد میں سبھی اردو والے ہی ہیں۔ قریب ترین دوست ہیں مصحف اقبال توصیفی۔ بزرگوں میں ہیں مجتبیٰ حسین اور مغنی تبسم، مزید دوستوں میں ہیں رؤف خیر، پروفیسر رحمت یوسف زئی اور علی ظہیر۔ نوجوانوں میں اطیب اعجاز۔ لیکن ضروری نہیں کہ سب کے لئے آپ کتاب بھجوائیں۔
بہر حال کتاب کی ان پیج فائل کا زیادہ انتظار رہے گا۔
والسلام
"آپ کے احباب میں کچھ دوست اردو رسم الخط میں شاعری پڑھ سکنے والے ہیں تو ان کے نام بھی بتا دیں تا کہ میں آپ ہی کے ایڈریس پر ان کے لئے بھی کتاب بھیج سکوں‘
اس پر مجھے شک ہو کہ شاید پاکستان میں کچھ ل؛وگوں میں یہ غلط فہمی پیدا ہو گئی ہے کہ یہاں اردو والے بھی ہندی میں بلکہ دیو ناگری رسم الخط میں لکھتے ہیں اور پڑھتے ہیں۔
میں نے اس کا جواب دیا ہے، اس سے کاپی کر رہا ہوں یہاں:
عزیزم ظہیر صاحب
کیا آپ کو یہ غلط فہمی ہے کہ ہندوستان میں ادیب و شعراء ہندی رسم الخط میں ہی ادب پڑھتے ہوں گے؟ یہ حرکت محض مشاعرے باز شعراء کرتے ہیں کہ اپنی کتابیں ہندی رسم الخط میں چھپواتے ہیں۔ محض اس وجہ سے کہ بہت سے کارپوریٹ متول حضرات (اب جاگیر دار اور نواب تو رہے نہیں)، آج کل بجائے طوائفوں کو بلانے کے مشاعروں کا اہتمام کرتے ہیں اور اس کو اپنی تہذیب یافتہ ہونے کی دلیل کے طور پر۔ اور یہی نہیں ایسی تقریبیں سپانسر بھی کرتے ہیں اور شعراء کی کتابیں چھپوانے کا انتظام بھی۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ شعراء بھی ان کو خوش کرنے کے لئے اپنے مجموعے ہندی میں چھپواتے ہیں اور کچھ اس خوش فہمی میں کہ وہ پاپولر ہو گئے ہیں اور ہندی والے ان کی کتابیں زیادہ خریدیں گے بہ نسبت اردو والے غریبوں کے۔ دوسری طرف متشاعر (بلکہ بیشتر شاعرات) ہوتی ہیں، جو کلام لکھوا کر لاتی ہیں اور خود اردو سے واقف بھی نہیں ہوتیں اور ہندی میں لکھ کر مشاعروں میں شریک ہوتی ہیں، شاید اس وجہ سے یہ غلط فہمی پاکستان میں ہو گئی ہو۔ بہر حال میرے احباب میں یہاں حیدر آباد میں سبھی اردو والے ہی ہیں۔ قریب ترین دوست ہیں مصحف اقبال توصیفی۔ بزرگوں میں ہیں مجتبیٰ حسین اور مغنی تبسم، مزید دوستوں میں ہیں رؤف خیر، پروفیسر رحمت یوسف زئی اور علی ظہیر۔ نوجوانوں میں اطیب اعجاز۔ لیکن ضروری نہیں کہ سب کے لئے آپ کتاب بھجوائیں۔
بہر حال کتاب کی ان پیج فائل کا زیادہ انتظار رہے گا۔
والسلام