حسیب
محفلین
ابھی کل ہی یعنی بروز اتوار اس کا افتتاح ہوا ہے۔ شاید اسی لیے پتا نہیں چلااسے کہتے ہیں چراغ تلے اندھیرا، مجھے ہر جگہ کی خبر ہے اور اپنے ہی شہر کی نہیں ہے
ابھی کل ہی یعنی بروز اتوار اس کا افتتاح ہوا ہے۔ شاید اسی لیے پتا نہیں چلااسے کہتے ہیں چراغ تلے اندھیرا، مجھے ہر جگہ کی خبر ہے اور اپنے ہی شہر کی نہیں ہے
اور بہت سے لوگ لنڈے بازار کا کاروبار شروع کر سکیں گےیہ بہت اچھا سلسلہ ہے ۔۔۔ بہت سے غریب لوگوں کا بھلا ہوگا ۔۔۔
اور کیا پتا اس کاروبار سے کما کر اس قابل ہو سکیں کہ خود بھی کچھ ڈال آئیں دیوار پر۔۔ تو یہ اچھی بات ہوگیاور بہت سے لوگ لنڈے بازار کا کاروبار شروع کر سکیں گے
https://en.wikipedia.org/wiki/Wall_of_Kindnessکیا کسی نے اس دیوارِ مہربانی کے پھیلنے پر تجزیہ کیا ہے کہ یہ کہاں، کیسے، کب شروع ہوئی اور کس طرح پھیلی وغیرہ؟
اس میں کوئی خاص تفصیل نہیں ہے۔
ایران میں سوشل میڈیا کافی سرگرم ہے۔ قریب قیاس یہی ہے کہ وہیں سے پھیلا۔اچھا آرٹیکل ہے۔ امید ہے کوئی اس کے نیٹورک ایفکٹ پر بھی کام کرے گا کہ یہ ایک ہی سردیوں کے موسم میں اتنے شہروں میں کس طرح پھیلا۔
بلوچستان کے کچھ علاقے جو میں گهوم سکا وہاں اب بهی بارٹر سسٹم رائج ہے۔ میں نے خود خشک دودھ دے کر مرغیاں خریدی ہیں۔میرے خیال میں دنیا کا پہلا لین دین دھاتوں پر مبنی اکائی کی بجائے "بارٹر" تھا یعنی چیز کے بدلے چیز اور یہ لین دین چاندی سونے کے سکے اور کاغذی نوٹوں کے بعد بھی سینکڑوں ہزاروں سال تک جاری رہا۔ بہت پرانی بات نہیں ہے، برصغیر کے دیہاتوں میں ہنر کار یعنی لوہار ترکھان وغیرہ زمینداروں کو ہل اور دوسری چیزیں بنا کر دیتے تھے اور فصل کی کٹائی پر بجائے کچھ نقد دینے کے زمیندار ان کو فصل میں سے حصہ دے دیتے تھے۔
لیکن یہاں فاتحہ خوانی کون کررہا ہے؟ اور یہاں بھی میرے خیال میں شہرت گیری نہیں ہے۔ کیونکہ آپ چپکے سے بھی کپڑے رکھ سکتے ہیں اور لے جا سکتے ہیں۔ کوئی نہیں روکے گا۔پہلے تویہ دیوار خود ایک قبضہ گیری ہے۔ کس کی دیوار پر دادا جی کی فاتحہ پڑھی جارہی ہے
لیکن یہاں فاتحہ خوانی کون کررہا ہے؟ اور یہاں بھی میرے خیال میں شہرت گیری نہیں ہے۔ کیونکہ آپ چپکے سے بھی کپڑے رکھ سکتے ہیں اور لے جا سکتے ہیں۔ کوئی نہیں روکے گا۔
سمجھ گیا۔۔۔نہیں
بات کسی اور شہرت گیری کی ہے
یقینایہ بہت اچھا سلسلہ ہے ۔۔۔ بہت سے غریب لوگوں کا بھلا ہوگا ۔۔۔