نبیل
تکنیکی معاون
ایک اطلاع کے مطابق پاکستان میں کیبل ٹی وی کے کاروبار پر یکبارگی کئی مقبول ترین چینلز دکھانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ یہ بیس کے قریب چینلز ہیں۔ ان میں سٹار پلس، زی اور سونی وغیرہ شامل ہیں جن کے ڈرامے بہت ذوق و شوق سے دیکھے جاتے تھے۔ کیبل آپریٹرز کا موقف یہ ہے کہ یہ سب کچھ محض ڈائریکٹ ٹو ہوم ٹی وی ٹیکنالوجی کو فائدہ پہنچانے کے لیے ہے جس میں ہر صارف کو الگ سے سبسکرائبر کارڈ اور ریسیور باکس کی ضرورت پڑے گی۔
باقی تفصیلات اوپر فراہم کیے گے ربط پر دیکھی جا سکتی ہیں۔ ذاتی طور پر مجھے ساس تو کبھی بہوتھی اور راؤنڈ دا کلاک اس جیسے تھرڈ کلاس ڈرامے چلانے والے چینلز کی عدم موجودگی سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ جہاں تک رہی بات کسی مخصوص کاروباری طبقے کو فائدہ پہنچانے والی تو میرے خیال میں یہ بھی درست نہیں ہے۔ پاکستان میں کیبل ٹی وی کا کاروبار ایک خودرو بزنس سیگمنٹ ہے جس میں شاید اب کئی ارب روپے کا سرمایہ لگا ہوا ہے۔ جس انداز سے پاکستان میں کیبل ٹی وی پر چینل دکھائے جا رہے تھے تو پھر بکرے کی ماں کب تک خیر مناتی۔ صرف دو سو روپے مہینہ دے کر درجنوں چینل آپ کے ٹی وی پر موجود ہوتے ہیں جن پر کوئی سینسر بھی نہیں۔ کیبل آپریٹرز کی جانب سے چلائے گئے سی ڈی اور ڈی وی ڈی چینل اس کے علاوہ ہیں جن پر آپ اپنا فرمائشی پروگرام بھی چلوا سکتے ہیں۔ جرمنی میں صرف ARY Digital کی سالانہ سبسکرپشن 120 یورو ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں کیبل ٹی وی کس قدر سستا مال فراہم کر رہا تھا۔ اس پر کبھی تو قدغن لگنا تھی۔ میرا اندازہ یہی ہے کہ حالیہ پابندی کا مقصد کسی قسم کی ثقافتی یلغار کو روکنا نہیں ہے بلکہ کیبل ٹی انڈسٹری کو ریگولیٹ کرنا ہے۔
باقی تفصیلات اوپر فراہم کیے گے ربط پر دیکھی جا سکتی ہیں۔ ذاتی طور پر مجھے ساس تو کبھی بہوتھی اور راؤنڈ دا کلاک اس جیسے تھرڈ کلاس ڈرامے چلانے والے چینلز کی عدم موجودگی سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ جہاں تک رہی بات کسی مخصوص کاروباری طبقے کو فائدہ پہنچانے والی تو میرے خیال میں یہ بھی درست نہیں ہے۔ پاکستان میں کیبل ٹی وی کا کاروبار ایک خودرو بزنس سیگمنٹ ہے جس میں شاید اب کئی ارب روپے کا سرمایہ لگا ہوا ہے۔ جس انداز سے پاکستان میں کیبل ٹی وی پر چینل دکھائے جا رہے تھے تو پھر بکرے کی ماں کب تک خیر مناتی۔ صرف دو سو روپے مہینہ دے کر درجنوں چینل آپ کے ٹی وی پر موجود ہوتے ہیں جن پر کوئی سینسر بھی نہیں۔ کیبل آپریٹرز کی جانب سے چلائے گئے سی ڈی اور ڈی وی ڈی چینل اس کے علاوہ ہیں جن پر آپ اپنا فرمائشی پروگرام بھی چلوا سکتے ہیں۔ جرمنی میں صرف ARY Digital کی سالانہ سبسکرپشن 120 یورو ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں کیبل ٹی وی کس قدر سستا مال فراہم کر رہا تھا۔ اس پر کبھی تو قدغن لگنا تھی۔ میرا اندازہ یہی ہے کہ حالیہ پابندی کا مقصد کسی قسم کی ثقافتی یلغار کو روکنا نہیں ہے بلکہ کیبل ٹی انڈسٹری کو ریگولیٹ کرنا ہے۔