پاکستان پر ڈرون اور خود کش حملے

سید زبیر

محفلین
محمود احمد غزنوی Fawad - شمشاد نایاب تلمیذ سید شہزاد ناصر اوشو انیس الرحمن

آج جیو ٹی وی پر ایک دستاویزی فلم دکھائی جو امریکی میڈیا نے بنائی ہے ۔دنیا بھر میں ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج ہورہا ہے
اس لنک پر پاکستان میں ڈرون حملوں کے خلاف ایک دستاویزی فلم
http://www.zemtv.com/2013/10/27/jemima-khan-documentary-film-on-drone-attacks/

اور یہ تصاویر دیکھیں کہ امریکہ کی 'بی 'ٹیم طالبان کن لوگوں کو نشانہ بنا رہی ہے
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں خودکش حملے کا منظر
images

پاک آرمی کے راولپنڈی میں رہائشی علاقے کی مسجد میں نماز جمعہ کے دوران
PAKISTAN_1549192c.jpg

پشاور میں طلبا کی سکول بس
images

InjuredChildrenPeshaware011910.jpg

اور ہم ہیں کہ ہم موثر احتجاج بھی نہیں کرسکتے ۔ گرفتار دہشت گردوں کو پھانسی دینے کا بھی مطالبہ نہیں کرتے ۔ چپ ہیں اور اپنی باری کے منتظر ہیں

بلا تبصرہ
 

شمشاد

لائبریرین
صحیح کہہ رہے ہیں۔ ٹریلر تو میں نے بھی دیکھا تھا۔

ڈروں حملوں کے جو نتائج ہیں، اگر صرف امریکہ میں ہی عوام کو معلوم ہو جائیں تو امریکی خود اپنی حکومت کے خلاف ہو جائیں گے۔
 

x boy

محفلین
اس بات پر اتفاق کیا جاسکتا ہے کہ ڈرون حملے کی پیش کش مشرف کے زمانے میں ہوئی اور جو بھی آیا اس کو ختم نہیں کرواسکا۔
 

x boy

محفلین

عید کی نماز کا وقت تھا،سب لوگ مسجد کی طرف جارھے تھے۔بڑی اماں کا گھر مسجد کے پاس ھی پڑتا تھا۔وہ نجانے کن سوچوں میں گم سم ھو کر ھر جمعہ نماز کے وقت آکر اپنی گھر کی چوکھٹ پر بیٹھ جاتی تھی۔نماز کے بعد لوگوں کی واپسی تک وہ اسی طرح اپنی جگہ پر براجمان رھتی اور لوگوں کے لوٹنے کے بعد وہ ایک ناامیدی کی کیفیت میں گھر کے اندر واپس لوٹ جاتی تھی۔لیکن آج تو عید ھے،آج کے دن تو دشمن کو بھی گلے لگایا جاتا ھے۔آج اس کے بیٹے ضرور اس کو عید ملنے آئینگے۔وہ اسی منظر کا انتظار کر رھی تھی جب اس کے بیٹے اس کو عید مبارک کہہ کر گلے ملیں گے۔لیکن افسوس کہ قبروں میں جانے والے واپس نھیں لوٹتے۔
وہ ایک بدنصیب دوپہر تھی جب بڑی اماں پڑوس کے گھر سے آٹا ادھار لینے گئی تھی۔اس دوران ڈرون نے ان کے گھر پر مزائل داغ دیا۔آن کی آن میں انکا پورا گھر مٹی کے ڈھیر میں تبدیل ھوا۔میں اس ماں کا ذکر کیسے کرو جس پر قیامت ٹوٹ پڑی۔ وہ ماں جو بچے کے جسم پر ایک خراش دیکھ کر تڑپ جاتی ہے، جب دو لعلوں کی لاشوں کو دیکھا ہو گا تو، کیا اسوقت اس کی آہ سات آسمانوں تک نہیں پہنچی ہو گی۔ کیا زمیں اور آسمان کے بیچ میں کسی بھی دل میں اس کی چیخ کی گونج نہیں سنائی دی ہو گی۔ جن ہاتھوں نے ماں کو سنبھالنا تھا وہ ہی بے جان ہاتھوں کو ماں اپنے ہاتھوں میں لیکر کس قدر سینہ کوب ہوئی ہو گی۔

آہ قوت سماعت اب موت کی خبروں سے اس قدر مانوس ہو گئی ہے کہ اب صرف چند لمحوں کے لیے دماغ افسوس کی کیفیت میں جاتا ہے اور یہ اموات ، قتل و غارت بڑی مشکل سے ہی حساسیت کی حدوں کو چھوتے ہیں۔ بالکل عام دہشت گردی کے حملوں کی خبر کی طرح یہ خبر بھی سامنے آتی ھے ایک دو لمحے کے لیے دل اور دماغ کیفیت اضطراب ہوا، اور پھر سے وہی روز مرّہ کے افعال۔

از: آئی ایم پرو پاکستانی ۔

لا کر برہمنوں کو سیاست کے پیچ میں
زناریوں کو دیر کہن سے نکال دو
وہ فاقہ کش کہ موت سے ڈرتا نہیں ذرا
روح محمد اس کے بدن سے نکال دو
فکر عرب کو دے کے فرنگی تخیلات
اسلام کو حجاز و یمن سے نکال دو
افغانیوں کی غیرت دیں کا ہے یہ علاج
ملا کو ان کے کوہ و دمن سے نکال دو
اہل حرم سے ان کی روایات چھین لو
آہو کو مرغزار ختن سے نکال دو
اقبال کے نفس سے ہے لالے کی آگ تیز
ایسے غزل سرا کو چمن سے نکال​
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ہماری مشترکہ مہم جوئ کا ہدف ہميشہ وہ خونی عناصر رہے ہيں جو بلا کسی تفريق کے روزانہ بے گناہ شہريوں کو ہلاک کر رہے ہيں۔ اگر آپ اپنی ضمير کی آواز سن کر اپنے جذبات کا اظہار کرنا چاہتے ہيں تو پھر اپنے غصے کا اظہار ان کے خلاف کيوں نہيں کرتے جو تشدد کا موجب بن رہے ہيں؟

کيا وجہ ہے کہ اس قسم کی دستاويزی فلموں ميں ايک مخصوص سياسی نظريے کو بڑھاوا دينے کے لیے ہميشہ واقعات کو ايک خاص رنگ دے کر پيش کيا جاتا ہے اور ان جانے مانے اور بدنام زمانہ دہشت گردوں ليڈروں کا ذکر تک نہيں کيا جاتا جنھيں خطے ميں امريکہ اور اس کے اتحاديوں کی مشترکہ کاوشوں کے نتيجے ميں کيفر کردار تک پہنچايا جا چکا ہے؟

گزشتہ دس برسوں کے دوران پيش آنے والے واقعات کے تسلسل کا بغور جائزہ لیں۔ کيا دہشت گردی اور القائدہ کا عالمی منظرنامے پر وقوع پذير ہونا خطے ميں عالمی قوتوں کا دہشت گردی کے خلاف مشترکہ فوجی کاروائ کے فيصلے سے قبل ہوا تھا يا اس کے نتيجے ميں يہ سارا عمل سامنے آيا؟

بالآخر حتمی تجزيے ميں دہشت گردی بغير کسی تفريق کے قتل ہے۔ پاکستانی فوجيوں کی گردنيں اڑانا، عوامی مقامات جيسے بازاروں، ہسپتالوں، سکولوں اور يہاں تک کہ جنازوں پر بھی خودکش حملوں کے ذريعے پاکستانی شہريوں کا دانستہ بڑے پيمانے پر قتل عام ايسے اقدامات نہيں ہيں جنھيں محض بدلے يا انتقام جيسے کھوکھلے الفاظ کے ذريعے ہضم کر کے فراموش کر ديا جائے۔ يہ تو ايک ايسی سوچ کی ترجمانی کرتا ہے جو ہر اس شخص اور ادارے پر حملے کو جائز تصور کرتا ہے اور سياسی قوت کے حصول کے اپنے اہداف ميں رکاوٹ سمجھتا ہے ۔جو انکے مخصوص نظريے اور طرز فکر کو قبول کرنے سے انکار کر دے۔

کيا منطق اور فہم وفراست کے کسے بھی پيمانے کے تحت انتقام کے نام پر بے گناہ انسانوں کے قتل کی توجيہہ پيش کی جا سکتی ہے؟

دہشت گردوں نے بارہا اپنے اقدامات سے يہ ثابت کيا ہے کہ وہ پاکستان کے عوام اور ان کی حکومت کے حقيقی دشمن ہيں۔ ہماری مشترکہ کاوشيں، وسائل ميں اشتراک اور مصمم ارادہ اور مجرموں کا تعاقب ہميشہ سے بے گناہ انسانوں کی زندگيوں کو محفوظ بنانے کے ليے رہا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://s7.postimg.org/r8de969sb/usaid_updated2.jpg
http://www.youtube.com/edit?o=U&ns=1&video_id=hI088cRCITY
 

سید زبیر

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ہماری مشترکہ مہم جوئ کا ہدف ہميشہ وہ خونی عناصر رہے ہيں جو بلا کسی تفريق کے روزانہ بے گناہ شہريوں کو ہلاک کر رہے ہيں۔ اگر آپ اپنی ضمير کی آواز سن کر اپنے جذبات کا اظہار کرنا چاہتے ہيں تو پھر اپنے غصے کا اظہار ان کے خلاف کيوں نہيں کرتے جو تشدد کا موجب بن رہے ہيں؟

کيا وجہ ہے کہ اس قسم کی دستاويزی فلموں ميں ايک مخصوص سياسی نظريے کو بڑھاوا دينے کے لیے ہميشہ واقعات کو ايک خاص رنگ دے کر پيش کيا جاتا ہے اور ان جانے مانے اور بدنام زمانہ دہشت گردوں ليڈروں کا ذکر تک نہيں کيا جاتا جنھيں خطے ميں امريکہ اور اس کے اتحاديوں کی مشترکہ کاوشوں کے نتيجے ميں کيفر کردار تک پہنچايا جا چکا ہے؟

گزشتہ دس برسوں کے دوران پيش آنے والے واقعات کے تسلسل کا بغور جائزہ لیں۔ کيا دہشت گردی اور القائدہ کا عالمی منظرنامے پر وقوع پذير ہونا خطے ميں عالمی قوتوں کا دہشت گردی کے خلاف مشترکہ فوجی کاروائ کے فيصلے سے قبل ہوا تھا يا اس کے نتيجے ميں يہ سارا عمل سامنے آيا؟

بالآخر حتمی تجزيے ميں دہشت گردی بغير کسی تفريق کے قتل ہے۔ پاکستانی فوجيوں کی گردنيں اڑانا، عوامی مقامات جيسے بازاروں، ہسپتالوں، سکولوں اور يہاں تک کہ جنازوں پر بھی خودکش حملوں کے ذريعے پاکستانی شہريوں کا دانستہ بڑے پيمانے پر قتل عام ايسے اقدامات نہيں ہيں جنھيں محض بدلے يا انتقام جيسے کھوکھلے الفاظ کے ذريعے ہضم کر کے فراموش کر ديا جائے۔ يہ تو ايک ايسی سوچ کی ترجمانی کرتا ہے جو ہر اس شخص اور ادارے پر حملے کو جائز تصور کرتا ہے اور سياسی قوت کے حصول کے اپنے اہداف ميں رکاوٹ سمجھتا ہے ۔جو انکے مخصوص نظريے اور طرز فکر کو قبول کرنے سے انکار کر دے۔

کيا منطق اور فہم وفراست کے کسے بھی پيمانے کے تحت انتقام کے نام پر بے گناہ انسانوں کے قتل کی توجيہہ پيش کی جا سکتی ہے؟

دہشت گردوں نے بارہا اپنے اقدامات سے يہ ثابت کيا ہے کہ وہ پاکستان کے عوام اور ان کی حکومت کے حقيقی دشمن ہيں۔ ہماری مشترکہ کاوشيں، وسائل ميں اشتراک اور مصمم ارادہ اور مجرموں کا تعاقب ہميشہ سے بے گناہ انسانوں کی زندگيوں کو محفوظ بنانے کے ليے رہا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://s7.postimg.org/r8de969sb/usaid_updated2.jpg
http://www.youtube.com/edit?o=U&ns=1&video_id=hI088cRCITY
بھائی ! یہ دونوں ہاتھ امریکی ہیں جو ہمیں صرف اس لیے تباہ کر رہے ہیں تا کہ وہ سکون سے رہیں اگر یہ دونوں ہاتھ متحد ہو جاتے اور امریکی اشارے پر مرغوں کی طرح نہ لڑتے تو آج امریکہ اس خطے پر اپنی من مانی نہ کرسکتا ۔
 

Fawad -

محفلین
بھائی ! یہ دونوں ہاتھ امریکی ہیں جو ہمیں صرف اس لیے تباہ کر رہے ہیں تا کہ وہ سکون سے رہیں اگر یہ دونوں ہاتھ متحد ہو جاتے اور امریکی اشارے پر مرغوں کی طرح نہ لڑتے تو آج امریکہ اس خطے پر اپنی من مانی نہ کرسکتا ۔



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ



ميں چاہوں گا کہ آپ ان سکولوں کے اعداد وشمار پر ايک نظر ڈاليں جو خطے ميں گزشتہ کئ برسوں کے دوران ہماری کاوشوں سے تعمير کيے گئے ہيں۔ ان بے شمار تعميراتی منصوبوں کا بھی حوالہ دينا چاہوں گا جو افغانستان اور پاکستان ميں سرکاری اور نجی اين جی اوز اور اداروں کی وساطت سے مکمل کيے گئے ہيں۔ ہمارے فراہم کردہ امدادی پيکجز، تکنيکی مہارت اور ساز وسامان کے تبادلے کے ذريعے حکومت پاکستان اور عام عوام کو درپيش توانائ کے پرانے بحران سے نبردآزما ہونے کے ليے ہماری کاوشيں بھی کسی سے پوشيدہ نہيں ہيں۔ پاکستان کی مسلح افواج کے ساتھ ہمارے ديرينہ اور طويل المدتی تعلقات اس بات سے عياں ہے کہ وسائل ميں شراکت کے علاوہ گزشتہ ايک دہائ کے دوران امريکہ کی جانب سے فوجی سازوسامان اور امداد جن ممالک کو مہيا کی گئ ہے، ان ميں پاکستان سرفہرست ہے۔


چاہے سال 2005 ميں زلزلے کی تباہکاريوں سے نبردآزما ہونے کے ليے دی جانے والی امريکی امدادا ہو يا سال 2010 کے خوفناک سيلاب کے بعد ہماری کاوشيں، پاکستان کے عوام کے ليے ہماری مدد اور سپورٹ کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے ميں کم نہيں ہے۔


کوئ بھی غير جانب دار سوچ کا حامل شخص ان ناقابل ترديد حقائق کو مسترد نہيں کر سکتا ہے۔ کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ مشکل معاشی حالات ميں ہماری جانب سے مہيا کی جانے والی يہ خطير امداد پاکستان ميں افراتفری پيدا کرنے کی ہماری خواہش کی آئينہ دار ہے؟ اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ امريکی حکومت اپنے شہريوں کو دہشت گردی کے عفريت سے محفوظ رکھنا چاہتی ہے۔ ليکن يہ خواہش اور ہدف آپ کے دعوے کے برخلاف پاکستان، افغانستان يا دنيا کے کسی بھی اور ملک کو دانستہ لاقانونيت اور دہشت گردی کی اتھاہ گہرائيوں ميں گرا کر حاصل نہيں کيا جا سکتا ہے۔ بلکہ ايسی کوئ کوشش تو صرف منفی نتائج کا موجب ہی بنے گی۔


شايد آپ بھول رہے ہيں کہ ہزاروں کی تعداد ميں امريکی فوجی اور چاليس سے زائد نيٹو ممالک کے فوجی بھی افغانستان ميں تعنيات ہيں۔ اس خطے ميں افراتفری، لاقانونيت اور دہشت گردی ميں اضافے سے نا صرف يہ کہ ہمارے اپنے فوجيوں کی جانوں کو خطرات لاحق ہوں گے بلکہ افغانستان ميں طويل المدت بنيادوں پرتعمير وترقی کے ضمن ميں ہماری تمام تر کاوشيں بھی غارت ہو جائيں گی۔ امريکی حکومت کيونکر دانستہ يہ چاہے گی کہ خود اپنے ہی فوجيوں اور اتحاديوں کی کوششوں کی راہ ميں رکاوٹ پيدا کرے، خاص طور پر اس حقيقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ صدر اوبامہ نے عوامی سطح پر يہ واضح کر ديا ہے کہ ہم اس خطے سے اپنی فوجی کاوشيں ہر ممکن حد تک کم کرنے کے خواہاں ہيں؟


امريکی اور نيٹو افواج کی اس خطے ميں موجودگی کا اہم مقصد اور ہمارا اصل ہدف صدر اوبامہ کے الفاظ کے مطابق القائدہ کی شکست وریخ اور مکمل خاتمہ ہے۔ ليکن اس کے ساتھ ساتھ يہ فوجی کاروائ ايک جامع منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت افغان معاشرے کو مضبوط بنيادوں پر استوار کرنا ہے جو برسا برس کی خانہ جنگی اور طالبان کے نظام کے زير اثر دہشت گردی کا اڈہ بن چکا تھا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ افغان عوام کو ساتھ ملا کر عدل و انصاف پر مبنی ايک ايسا معاشرہ تشکيل ديا جائے جس ميں سب کو ان کے بنيادی حقوق مل سکيں۔


امريکہ ايسے بے شمار منصوبوں ميں افغان حکومت کی براہراست مدد کر رہا ہے جن کا مقصد افغان معاشرے کو مضبوط بنيادوں پر استوار کرنا ہے تاکہ برسا برس کی سول جنگوں کے بعد افغان عوام دوبارہ اپنے پيروں پر کھڑے ہو سکيں۔ ہماری مشترکہ کاوشوں اور افغانستان اور پاکستان کے عوام اور ان کی منتخب حکومتوں کے ساتھ مل کر کی جانے والی مدد کا تقابل دہشت گردوں کی جانب سے روزانہ کی بنياد پر کی جانے والی مجرمانہ کاروائيوں سے کريں اور پھر يہ فيصلہ خود کريں کہ کون اس خطے میں افراتفری اور دہشت گردی کو فروغ دينے کی کوشش کر رہا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://www.youtube.com/edit?o=U&ns=1&video_id=hI088cRCITY
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ



ميں چاہوں گا کہ آپ ان سکولوں کے اعداد وشمار پر ايک نظر ڈاليں جو خطے ميں گزشتہ کئ برسوں کے دوران ہماری کاوشوں سے تعمير کيے گئے ہيں۔ ان بے شمار تعميراتی منصوبوں کا بھی حوالہ دينا چاہوں گا جو افغانستان اور پاکستان ميں سرکاری اور نجی اين جی اوز اور اداروں کی وساطت سے مکمل کيے گئے ہيں۔ ہمارے فراہم کردہ امدادی پيکجز، تکنيکی مہارت اور ساز وسامان کے تبادلے کے ذريعے حکومت پاکستان اور عام عوام کو درپيش توانائ کے پرانے بحران سے نبردآزما ہونے کے ليے ہماری کاوشيں بھی کسی سے پوشيدہ نہيں ہيں۔ پاکستان کی مسلح افواج کے ساتھ ہمارے ديرينہ اور طويل المدتی تعلقات اس بات سے عياں ہے کہ وسائل ميں شراکت کے علاوہ گزشتہ ايک دہائ کے دوران امريکہ کی جانب سے فوجی سازوسامان اور امداد جن ممالک کو مہيا کی گئ ہے، ان ميں پاکستان سرفہرست ہے۔


چاہے سال 2005 ميں زلزلے کی تباہکاريوں سے نبردآزما ہونے کے ليے دی جانے والی امريکی امدادا ہو يا سال 2010 کے خوفناک سيلاب کے بعد ہماری کاوشيں، پاکستان کے عوام کے ليے ہماری مدد اور سپورٹ کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے ميں کم نہيں ہے۔


کوئ بھی غير جانب دار سوچ کا حامل شخص ان ناقابل ترديد حقائق کو مسترد نہيں کر سکتا ہے۔ کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ مشکل معاشی حالات ميں ہماری جانب سے مہيا کی جانے والی يہ خطير امداد پاکستان ميں افراتفری پيدا کرنے کی ہماری خواہش کی آئينہ دار ہے؟ اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ امريکی حکومت اپنے شہريوں کو دہشت گردی کے عفريت سے محفوظ رکھنا چاہتی ہے۔ ليکن يہ خواہش اور ہدف آپ کے دعوے کے برخلاف پاکستان، افغانستان يا دنيا کے کسی بھی اور ملک کو دانستہ لاقانونيت اور دہشت گردی کی اتھاہ گہرائيوں ميں گرا کر حاصل نہيں کيا جا سکتا ہے۔ بلکہ ايسی کوئ کوشش تو صرف منفی نتائج کا موجب ہی بنے گی۔


شايد آپ بھول رہے ہيں کہ ہزاروں کی تعداد ميں امريکی فوجی اور چاليس سے زائد نيٹو ممالک کے فوجی بھی افغانستان ميں تعنيات ہيں۔ اس خطے ميں افراتفری، لاقانونيت اور دہشت گردی ميں اضافے سے نا صرف يہ کہ ہمارے اپنے فوجيوں کی جانوں کو خطرات لاحق ہوں گے بلکہ افغانستان ميں طويل المدت بنيادوں پرتعمير وترقی کے ضمن ميں ہماری تمام تر کاوشيں بھی غارت ہو جائيں گی۔ امريکی حکومت کيونکر دانستہ يہ چاہے گی کہ خود اپنے ہی فوجيوں اور اتحاديوں کی کوششوں کی راہ ميں رکاوٹ پيدا کرے، خاص طور پر اس حقيقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ صدر اوبامہ نے عوامی سطح پر يہ واضح کر ديا ہے کہ ہم اس خطے سے اپنی فوجی کاوشيں ہر ممکن حد تک کم کرنے کے خواہاں ہيں؟


امريکی اور نيٹو افواج کی اس خطے ميں موجودگی کا اہم مقصد اور ہمارا اصل ہدف صدر اوبامہ کے الفاظ کے مطابق القائدہ کی شکست وریخ اور مکمل خاتمہ ہے۔ ليکن اس کے ساتھ ساتھ يہ فوجی کاروائ ايک جامع منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت افغان معاشرے کو مضبوط بنيادوں پر استوار کرنا ہے جو برسا برس کی خانہ جنگی اور طالبان کے نظام کے زير اثر دہشت گردی کا اڈہ بن چکا تھا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ افغان عوام کو ساتھ ملا کر عدل و انصاف پر مبنی ايک ايسا معاشرہ تشکيل ديا جائے جس ميں سب کو ان کے بنيادی حقوق مل سکيں۔


امريکہ ايسے بے شمار منصوبوں ميں افغان حکومت کی براہراست مدد کر رہا ہے جن کا مقصد افغان معاشرے کو مضبوط بنيادوں پر استوار کرنا ہے تاکہ برسا برس کی سول جنگوں کے بعد افغان عوام دوبارہ اپنے پيروں پر کھڑے ہو سکيں۔ ہماری مشترکہ کاوشوں اور افغانستان اور پاکستان کے عوام اور ان کی منتخب حکومتوں کے ساتھ مل کر کی جانے والی مدد کا تقابل دہشت گردوں کی جانب سے روزانہ کی بنياد پر کی جانے والی مجرمانہ کاروائيوں سے کريں اور پھر يہ فيصلہ خود کريں کہ کون اس خطے میں افراتفری اور دہشت گردی کو فروغ دينے کی کوشش کر رہا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://www.youtube.com/edit?o=U&ns=1&video_id=hI088cRCITY
اگر کوئی اور جرائم میں ملوث ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کو بھی جرائم کا بہانہ مل گیا، اگر ڈرون دہشت گردوں کے خلاف مددگار ہیں تو آپ یہ ٹیکنالوجی پاکستان کو کیوں نہیں دے دیتے تاکہ پاکستان خود ان سے نمٹ لے اور عوامی سطح پر بے چینی پیدا نا ہو؟ اگر آپ توانائی کے مسئلے پر پاکستان سے مخلص ہیں تو پاکستان کو سول نیوکلئیر ٹیکنالوجی کیوں دے دیتے؟ اس طرح کی کئی اور مثالیں دی جاسکتی ہیں ۔
 

سید زبیر

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ



ميں چاہوں گا کہ آپ ان سکولوں کے اعداد وشمار پر ايک نظر ڈاليں جو خطے ميں گزشتہ کئ برسوں کے دوران ہماری کاوشوں سے تعمير کيے گئے ہيں۔ ان بے شمار تعميراتی منصوبوں کا بھی حوالہ دينا چاہوں گا جو افغانستان اور پاکستان ميں سرکاری اور نجی اين جی اوز اور اداروں کی وساطت سے مکمل کيے گئے ہيں۔ ہمارے فراہم کردہ امدادی پيکجز، تکنيکی مہارت اور ساز وسامان کے تبادلے کے ذريعے حکومت پاکستان اور عام عوام کو درپيش توانائ کے پرانے بحران سے نبردآزما ہونے کے ليے ہماری کاوشيں بھی کسی سے پوشيدہ نہيں ہيں۔ پاکستان کی مسلح افواج کے ساتھ ہمارے ديرينہ اور طويل المدتی تعلقات اس بات سے عياں ہے کہ وسائل ميں شراکت کے علاوہ گزشتہ ايک دہائ کے دوران امريکہ کی جانب سے فوجی سازوسامان اور امداد جن ممالک کو مہيا کی گئ ہے، ان ميں پاکستان سرفہرست ہے۔


چاہے سال 2005 ميں زلزلے کی تباہکاريوں سے نبردآزما ہونے کے ليے دی جانے والی امريکی امدادا ہو يا سال 2010 کے خوفناک سيلاب کے بعد ہماری کاوشيں، پاکستان کے عوام کے ليے ہماری مدد اور سپورٹ کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے ميں کم نہيں ہے۔


کوئ بھی غير جانب دار سوچ کا حامل شخص ان ناقابل ترديد حقائق کو مسترد نہيں کر سکتا ہے۔ کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ مشکل معاشی حالات ميں ہماری جانب سے مہيا کی جانے والی يہ خطير امداد پاکستان ميں افراتفری پيدا کرنے کی ہماری خواہش کی آئينہ دار ہے؟ اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ امريکی حکومت اپنے شہريوں کو دہشت گردی کے عفريت سے محفوظ رکھنا چاہتی ہے۔ ليکن يہ خواہش اور ہدف آپ کے دعوے کے برخلاف پاکستان، افغانستان يا دنيا کے کسی بھی اور ملک کو دانستہ لاقانونيت اور دہشت گردی کی اتھاہ گہرائيوں ميں گرا کر حاصل نہيں کيا جا سکتا ہے۔ بلکہ ايسی کوئ کوشش تو صرف منفی نتائج کا موجب ہی بنے گی۔


شايد آپ بھول رہے ہيں کہ ہزاروں کی تعداد ميں امريکی فوجی اور چاليس سے زائد نيٹو ممالک کے فوجی بھی افغانستان ميں تعنيات ہيں۔ اس خطے ميں افراتفری، لاقانونيت اور دہشت گردی ميں اضافے سے نا صرف يہ کہ ہمارے اپنے فوجيوں کی جانوں کو خطرات لاحق ہوں گے بلکہ افغانستان ميں طويل المدت بنيادوں پرتعمير وترقی کے ضمن ميں ہماری تمام تر کاوشيں بھی غارت ہو جائيں گی۔ امريکی حکومت کيونکر دانستہ يہ چاہے گی کہ خود اپنے ہی فوجيوں اور اتحاديوں کی کوششوں کی راہ ميں رکاوٹ پيدا کرے، خاص طور پر اس حقيقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ صدر اوبامہ نے عوامی سطح پر يہ واضح کر ديا ہے کہ ہم اس خطے سے اپنی فوجی کاوشيں ہر ممکن حد تک کم کرنے کے خواہاں ہيں؟


امريکی اور نيٹو افواج کی اس خطے ميں موجودگی کا اہم مقصد اور ہمارا اصل ہدف صدر اوبامہ کے الفاظ کے مطابق القائدہ کی شکست وریخ اور مکمل خاتمہ ہے۔ ليکن اس کے ساتھ ساتھ يہ فوجی کاروائ ايک جامع منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت افغان معاشرے کو مضبوط بنيادوں پر استوار کرنا ہے جو برسا برس کی خانہ جنگی اور طالبان کے نظام کے زير اثر دہشت گردی کا اڈہ بن چکا تھا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ افغان عوام کو ساتھ ملا کر عدل و انصاف پر مبنی ايک ايسا معاشرہ تشکيل ديا جائے جس ميں سب کو ان کے بنيادی حقوق مل سکيں۔


امريکہ ايسے بے شمار منصوبوں ميں افغان حکومت کی براہراست مدد کر رہا ہے جن کا مقصد افغان معاشرے کو مضبوط بنيادوں پر استوار کرنا ہے تاکہ برسا برس کی سول جنگوں کے بعد افغان عوام دوبارہ اپنے پيروں پر کھڑے ہو سکيں۔ ہماری مشترکہ کاوشوں اور افغانستان اور پاکستان کے عوام اور ان کی منتخب حکومتوں کے ساتھ مل کر کی جانے والی مدد کا تقابل دہشت گردوں کی جانب سے روزانہ کی بنياد پر کی جانے والی مجرمانہ کاروائيوں سے کريں اور پھر يہ فيصلہ خود کريں کہ کون اس خطے میں افراتفری اور دہشت گردی کو فروغ دينے کی کوشش کر رہا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://www.youtube.com/edit?o=U&ns=1&video_id=hI088cRCITY


بے شک سکول قائم کیے ، مگر قیمت ؟ کہ ہم پورے ملک میں اپنی مرضی کا ، اپنی تہذیب ، و تاریخ کے حوالے سے نصاب نہیں بنا سکتے ۔یہی این جی اوز آپ کے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے حکومت پر دباو ڈالتی ہیں ۔ ہمارے اپنے ملک میں ہم اپنی مرضی سے اپنے بچوں کو پڑھا بھی نہیں سکتے ۔ یہ اسی امداد کا نتیجہ ہے ۔ ۱۹۶۵ میں ہماری امداد بند ہوئی تھی ہم نے دفاعی معاملے میں خود انحصاری کا سفر طے کرلیا تھا ۔ اب بھی یہ امداد بند ہو جائے تو ہم بہت جلد اپنے پاوں پر کھڑے ہوسکتے ہیں ، اور اس نام نہاد امداد کے بدلے ہمارے ملک کو امریکہ کی اس خطہ میں مداخلت کی وجہ سے جن معاشی مسائل کا سامنا کرنا پڑا ، اور آپ نے صرف نیٹو کے ٹرالرز میں ٹول ٹیکس کی مدد میں ٹیکس نہ دے کر ہمارے قومی خزانے کو جتنا نقصان پہنچایا ، ہماری سڑکوں کو تباہ کر ڈالا ، یہ امداد تو اُس کا دس فیصد بھی نہیں ہے


پھر آپ نے لکھا ہے کہ امریکہ اور چالیس ممالک کے کے جنگجو یہاں صرف امن قائم کرنے ہیں ۔۔۔ کیوں اپنا مذاق اُڑواتے ہیں ، بہت ہوگیا ہمیشہ امریکہ ویت نام ، یمن ، سوڈان جیسے غریب اور بے بس ملکوں سے ہی خطرہ محسوس کرتا ہے ۔۔ کیوں ؟ صاف کہیں کہ ہم وہاں کے وسائل ، اور خطے میں تجارت کرنے کے لیے یہاں آئیں ہیں ۔


اگر توانائی میں آپ تعاون کر رہے ہیں تو آپ کے پروگرام سے صرف آپ کے تیل کی فروخت میں اضافہ ہوا ، پاکستان کو زیادہ پٹرول درامد کرنا پڑ رہا ہے ، پٹرول کی کھپت میں اضافہ ہوا آپ کے اخلاص کا اظہار تو تب ہی ہو گیا تھا جب امریکی حکومت نے پاکستان کو ایران سے گیس حاصل کرنے پر نتائج بھگتنے کی دھمکی دے دی تھی ۔


افغانستان اور پاکستان کے معاشرے اپنے اپنے مقام پر مضبوط ہیں تمہارا معاشرہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہا ہے ۔ پاکستان اور افغانستان کے معاشرے اپنی تہذیب و روایات ہر قائم ہیں ، تم اپنا معاشرہ ٹھیک کرہ ، تمہارے اس خطے سے جانے کے بعد تمہارے پٹھووں سے جان خلاصی کر کے ہم اپنا معاشرہ ٹھیک کرلیں گے ۔ تمہیں دنیا کی اصلاح کی ضروروت نہیں ،،،، ہر قوم اور ہر ملک کو اپنی مرضی ، اپنی تہذیب و روایات کے مطابق جینے دو ۔
 

زبیر حسین

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ہماری مشترکہ مہم جوئ کا ہدف ہميشہ وہ خونی عناصر رہے ہيں جو بلا کسی تفريق کے روزانہ بے گناہ شہريوں کو ہلاک کر رہے ہيں۔ اگر آپ اپنی ضمير کی آواز سن کر اپنے جذبات کا اظہار کرنا چاہتے ہيں تو پھر اپنے غصے کا اظہار ان کے خلاف کيوں نہيں کرتے جو تشدد کا موجب بن رہے ہيں؟

کيا وجہ ہے کہ اس قسم کی دستاويزی فلموں ميں ايک مخصوص سياسی نظريے کو بڑھاوا دينے کے لیے ہميشہ واقعات کو ايک خاص رنگ دے کر پيش کيا جاتا ہے اور ان جانے مانے اور بدنام زمانہ دہشت گردوں ليڈروں کا ذکر تک نہيں کيا جاتا جنھيں خطے ميں امريکہ اور اس کے اتحاديوں کی مشترکہ کاوشوں کے نتيجے ميں کيفر کردار تک پہنچايا جا چکا ہے؟

گزشتہ دس برسوں کے دوران پيش آنے والے واقعات کے تسلسل کا بغور جائزہ لیں۔ کيا دہشت گردی اور القائدہ کا عالمی منظرنامے پر وقوع پذير ہونا خطے ميں عالمی قوتوں کا دہشت گردی کے خلاف مشترکہ فوجی کاروائ کے فيصلے سے قبل ہوا تھا يا اس کے نتيجے ميں يہ سارا عمل سامنے آيا؟

بالآخر حتمی تجزيے ميں دہشت گردی بغير کسی تفريق کے قتل ہے۔ پاکستانی فوجيوں کی گردنيں اڑانا، عوامی مقامات جيسے بازاروں، ہسپتالوں، سکولوں اور يہاں تک کہ جنازوں پر بھی خودکش حملوں کے ذريعے پاکستانی شہريوں کا دانستہ بڑے پيمانے پر قتل عام ايسے اقدامات نہيں ہيں جنھيں محض بدلے يا انتقام جيسے کھوکھلے الفاظ کے ذريعے ہضم کر کے فراموش کر ديا جائے۔ يہ تو ايک ايسی سوچ کی ترجمانی کرتا ہے جو ہر اس شخص اور ادارے پر حملے کو جائز تصور کرتا ہے اور سياسی قوت کے حصول کے اپنے اہداف ميں رکاوٹ سمجھتا ہے ۔جو انکے مخصوص نظريے اور طرز فکر کو قبول کرنے سے انکار کر دے۔

کيا منطق اور فہم وفراست کے کسے بھی پيمانے کے تحت انتقام کے نام پر بے گناہ انسانوں کے قتل کی توجيہہ پيش کی جا سکتی ہے؟

دہشت گردوں نے بارہا اپنے اقدامات سے يہ ثابت کيا ہے کہ وہ پاکستان کے عوام اور ان کی حکومت کے حقيقی دشمن ہيں۔ ہماری مشترکہ کاوشيں، وسائل ميں اشتراک اور مصمم ارادہ اور مجرموں کا تعاقب ہميشہ سے بے گناہ انسانوں کی زندگيوں کو محفوظ بنانے کے ليے رہا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://s7.postimg.org/r8de969sb/usaid_updated2.jpg
http://www.youtube.com/edit?o=U&ns=1&video_id=hI088cRCITY

یار فواد آپ لوگ کون سی معصوم اور ظالم میں تفریق کرتے ہو۔۔۔ ان لوگوں کی تکالیف کا اندازہ آپ لوگ کیوں نہیں کرتے جو آپ کے مظالم کا شکار ہو رہے ہیں۔ ہمارے لئے آپ لوگ اور وہ دہشت گر دونوں برابر ہو زیادہ تر تکلیف آپ کی وجہ سے ہوتی ہے اسی لئے زیادہ بات بھی آپ کے بارے میں ہی ہو گی،
 

Fawad -

محفلین
اگر آپ توانائی کے مسئلے پر پاکستان سے مخلص ہیں تو پاکستان کو سول نیوکلئیر ٹیکنالوجی کیوں دے دیتے؟ اس طرح کی کئی اور مثالیں دی جاسکتی ہیں ۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


کسی بھی دو ممالک کے مابين تعلقات کا دارومدار باہمی مفادات، دو طرفہ امور پر ہونے والے مذاکرات، معاہدوں، اور دونوں ممالک کے عوام کی بہتری اور فلاح کے ليے مواقعوں کی جستجو پر مبنی ہوتا ہے۔ اس تناظر ميں امريکہ اور بھارت کے مابين سول نيوکلير معاہدے يا کسی بھی قسم کے معاہدے کا امريکہ اور پاکستان کے مابين تعلقات کی نوعيت پر کوئ اثر نہيں پڑے گا۔


دو ممالک کے مابين تعلقات ہميشہ ادلے اور بدلے کی بنياد پر نہيں ہوتے۔ مثال کے طور پر فرانس اور پاکستان کے مابين سول نيوکلير معاہدے کے حوالے سے بات چيت کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ فرانس بھارت کے ساتھ بھی اسی قسم کا معاہدہ کرے۔


http://www.geo.tv/6-4-2009/43480.htm

اسی طرح جب امريکہ نے پاکستان کے ليے 5۔1 بلين ڈالرز کی امداد کا پيکج منظور کيا تو اس کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ بھارت کو بھی اسی طرح کا پيکج فراہم کيا جائے۔ يہ حالات و واقعات، ضروريات اور حکومت پاکستان کی درخواست پر فوری ملکی مسائل کے عين مطابق ہے۔


امريکہ اور بھارت کے مابين سول نيوکلير معاہدہ دونوں ممالک کے مندوبين کی جانب سے کئ ماہ کے مذاکرات، ملاقاتوں اور دو طرفہ امور پر بات چيت اور طے پانے والے امور کا نتيجہ ہے۔


بھارت اور پاکستان دو مختلف ممالک ہيں جن کی ضروريات اور تاريخ بالکل مختلف ہے۔ پاکستان کے ساتھ امريکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ميں تعاون کے علاوہ مضبوط اور پائيدار تعلقات کا خواہ ہے۔ جہاں تک سول نيوکلير ڈيل کا سوال ہے تو اس کے ليے ضروری ہے کہ کوشش اور عزم کا اظہار دونوں جانب سے کيا جائے۔



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://s24.postimg.org/k2f8yogth/olson_Pesh.jpg
 
Top