فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
ميں چاہوں گا کہ آپ ان سکولوں کے اعداد وشمار پر ايک نظر ڈاليں جو خطے ميں گزشتہ کئ برسوں کے دوران ہماری کاوشوں سے تعمير کيے گئے ہيں۔ ان بے شمار تعميراتی منصوبوں کا بھی حوالہ دينا چاہوں گا جو افغانستان اور پاکستان ميں سرکاری اور نجی اين جی اوز اور اداروں کی وساطت سے مکمل کيے گئے ہيں۔ ہمارے فراہم کردہ امدادی پيکجز، تکنيکی مہارت اور ساز وسامان کے تبادلے کے ذريعے حکومت پاکستان اور عام عوام کو درپيش توانائ کے پرانے بحران سے نبردآزما ہونے کے ليے ہماری کاوشيں بھی کسی سے پوشيدہ نہيں ہيں۔ پاکستان کی مسلح افواج کے ساتھ ہمارے ديرينہ اور طويل المدتی تعلقات اس بات سے عياں ہے کہ وسائل ميں شراکت کے علاوہ گزشتہ ايک دہائ کے دوران امريکہ کی جانب سے فوجی سازوسامان اور امداد جن ممالک کو مہيا کی گئ ہے، ان ميں پاکستان سرفہرست ہے۔
چاہے سال 2005 ميں زلزلے کی تباہکاريوں سے نبردآزما ہونے کے ليے دی جانے والی امريکی امدادا ہو يا سال 2010 کے خوفناک سيلاب کے بعد ہماری کاوشيں، پاکستان کے عوام کے ليے ہماری مدد اور سپورٹ کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے ميں کم نہيں ہے۔
کوئ بھی غير جانب دار سوچ کا حامل شخص ان ناقابل ترديد حقائق کو مسترد نہيں کر سکتا ہے۔ کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ مشکل معاشی حالات ميں ہماری جانب سے مہيا کی جانے والی يہ خطير امداد پاکستان ميں افراتفری پيدا کرنے کی ہماری خواہش کی آئينہ دار ہے؟ اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ امريکی حکومت اپنے شہريوں کو دہشت گردی کے عفريت سے محفوظ رکھنا چاہتی ہے۔ ليکن يہ خواہش اور ہدف آپ کے دعوے کے برخلاف پاکستان، افغانستان يا دنيا کے کسی بھی اور ملک کو دانستہ لاقانونيت اور دہشت گردی کی اتھاہ گہرائيوں ميں گرا کر حاصل نہيں کيا جا سکتا ہے۔ بلکہ ايسی کوئ کوشش تو صرف منفی نتائج کا موجب ہی بنے گی۔
شايد آپ بھول رہے ہيں کہ ہزاروں کی تعداد ميں امريکی فوجی اور چاليس سے زائد نيٹو ممالک کے فوجی بھی افغانستان ميں تعنيات ہيں۔ اس خطے ميں افراتفری، لاقانونيت اور دہشت گردی ميں اضافے سے نا صرف يہ کہ ہمارے اپنے فوجيوں کی جانوں کو خطرات لاحق ہوں گے بلکہ افغانستان ميں طويل المدت بنيادوں پرتعمير وترقی کے ضمن ميں ہماری تمام تر کاوشيں بھی غارت ہو جائيں گی۔ امريکی حکومت کيونکر دانستہ يہ چاہے گی کہ خود اپنے ہی فوجيوں اور اتحاديوں کی کوششوں کی راہ ميں رکاوٹ پيدا کرے، خاص طور پر اس حقيقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ صدر اوبامہ نے عوامی سطح پر يہ واضح کر ديا ہے کہ ہم اس خطے سے اپنی فوجی کاوشيں ہر ممکن حد تک کم کرنے کے خواہاں ہيں؟
امريکی اور نيٹو افواج کی اس خطے ميں موجودگی کا اہم مقصد اور ہمارا اصل ہدف صدر اوبامہ کے الفاظ کے مطابق القائدہ کی شکست وریخ اور مکمل خاتمہ ہے۔ ليکن اس کے ساتھ ساتھ يہ فوجی کاروائ ايک جامع منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت افغان معاشرے کو مضبوط بنيادوں پر استوار کرنا ہے جو برسا برس کی خانہ جنگی اور طالبان کے نظام کے زير اثر دہشت گردی کا اڈہ بن چکا تھا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ افغان عوام کو ساتھ ملا کر عدل و انصاف پر مبنی ايک ايسا معاشرہ تشکيل ديا جائے جس ميں سب کو ان کے بنيادی حقوق مل سکيں۔
امريکہ ايسے بے شمار منصوبوں ميں افغان حکومت کی براہراست مدد کر رہا ہے جن کا مقصد افغان معاشرے کو مضبوط بنيادوں پر استوار کرنا ہے تاکہ برسا برس کی سول جنگوں کے بعد افغان عوام دوبارہ اپنے پيروں پر کھڑے ہو سکيں۔ ہماری مشترکہ کاوشوں اور افغانستان اور پاکستان کے عوام اور ان کی منتخب حکومتوں کے ساتھ مل کر کی جانے والی مدد کا تقابل دہشت گردوں کی جانب سے روزانہ کی بنياد پر کی جانے والی مجرمانہ کاروائيوں سے کريں اور پھر يہ فيصلہ خود کريں کہ کون اس خطے میں افراتفری اور دہشت گردی کو فروغ دينے کی کوشش کر رہا ہے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://www.youtube.com/edit?o=U&ns=1&video_id=hI088cRCITY