یہ الفاظ ایک اردو دان کے لئے چلو بھر پانی میں مر جانے کا مقام ہیں۔
محترم اس میں اردو دان کا کیا قصور ہے؟ گوگل میں بسا اوقات انگریزی زبان میں انتہائی عجیب و غریب فقرے دیکھنے کو ملتے ہیں۔ جس معاشرتی برائی کی طرف آپ اشارہ فرما رہے ہیں وہ تو نتیجہ ہے ان محرکات کا جن کو بحیثیت قوم ہم لوگوں نے کبھی سمجھنے اور حل کرنے کی کوشش ہی نہیں کی۔ کچھ باتیں تو ایسی ہیں جن پر گفتگو کرنے کی اجازت ہی نہیں دی جاتی۔
میڈیا کی ترقی کے ساتھ ساتھ جس تیزی سے اخلاقی گراوٹ دیکھنے میں آئی ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ ہم بچپن میں اپنے محلے میں کھیلا کرتے تھے۔ اور پورے محلے کے دروازے چوپٹ سب کے لیے کھلے ہوتے تھے۔ میں لاہور شہر کے گنجان آباد علاقے، اسلام پورہ کی بات کر رہا ہوں۔ گھروں میں مائیں، بہنیں، بیٹیاں ہوتی تھی جن کی عزت اور وقار سب کے لیے ایک سا تھا۔ کسی سے اگر کبھی کوئی غلط حرکت سرزد ہوتی تھی تو مجموعی طور پر لوگ، علاقے والے اس کا تقریبا بائیکاٹ کردیتے تھے۔ مطلب برائی کو برائی سمجھا جاتا تھا۔ وقت کے ساتھ ساتھ سب کچھ بدل گیا۔ لیکن اس میں فقط زبان یا فرد کا قصور نہیں۔ بلکہ بحیثیت قوم ہم سب مجموعی طور پر اس کے مجرم ہے۔
مثال کے طور پر ایک محرک یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں نکاح کرنا مشکل ہو گیا ہے اور زنا کرنا اتنا ہی آسان۔ جسی کی وجہ سے بے شمار معاشرتی برائیوں نے جنم لیا ہے۔ میں ایک عرصے سے اس کوشش میں ہوں (انفرادی سطح پر) کے لوگوں میں یہ شعور بیدار کر سکوں کہ وہ حلال ذرائع کو استعمال کریں۔ کیونکہ انسان کی جسمانی، روحانی، نفسانی ضروریات ہوتی ہیں۔ اگر وہ حلال طریقے سے پوری نہ ہوں اور حرام کے ذرائع باآسانی موجود ہوں تو انسان کا اس غلط راہ پر چلنا فطری سا عمل ہے، الاماشاءللہ، جسے اللہ اپنے فضل سے محفوظ رکھے۔
ہر انسان کی ضرورت کی شدت اس کے حالات اور واقعات کے حساب سے مختلف ہوتی ہے۔ مثلا ایک بھوکے شخص کو لباس سے زیادہ روٹی کی فکر ہوتی ہے جبکہ ایسا شخص جس کا پیٹ بھرا ہوا ہے اس کے لیے شاید لباس کی اہمیت زیادہ ہو۔ کسی کی بھوک زیادہ ہوتی ہے، کسی کی کم۔ کوئی ایک روٹی پر راضی ہو جاتا ہے کسی کو ایک وقت میں تین چار روٹیاں چاہیے ہوتی ہیں۔ وغیرہ وغیرہ۔ ایک روٹی والے کو تین یا چار روٹیاں کھانے والا عجیب لگتا ہے جبکہ اس کی جسمانی ضرورت کا تقاضا کچھ اور ہے۔ اسی طرح باقی ضروریات زندگی کا بھی یہی حال ہے۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں برائی سے محفوظ رکھے اور ہمارے دل، دماغ اور عمل کو پاک اور صاف رکھ کر صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اور حلال ذرائع کو ہمارے لیے آسان فرمائے اور ان سے استفادہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔