پاکستان چاہیے - آصف زرداری

نبیل

تکنیکی معاون
حوالہ : ڈیلی ایکسپریس (31 دسمبر 2007)


1100324223-1.gif
 

حسن علوی

محفلین
میرے خیال میں آصف علی زرداری کو اس ضمن میں صرف بیانات ہی نہیں بلکہ اندرونِ سندھ بذاتِ خود دورے کرنے چاہیئں اور امن کی اپیلیں کرنی چاہیئں تاکہ جیالوں کے غم و غصے پر قابو پایا جا سکے اور ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ واریت کو روکا جا سکے۔
 

خرم

محفلین
اور یہ بھی سوچنا چاہئے کہ کیوں‌سندھ کے لوگ ہر وقت پنجابیوں کو ہی کوستے ہیں اور وہ کون لیڈر ہیں جو ہر چیز کا الزام صرف اپنے اقتدار کے لئے پنجاب پر لگاتے ہیں؟ پاکستان پر سب سے زیادہ حکومت سندھ کے حکمرانوں‌نے کی ہے اور پھر بھی پنجاب قصور وار؟ اس ناانصافی کا بھی کسی کو توڑ کرنا چاہئے۔
 
حقیقت میں‌سندھ میں‌پنجاب کے خلاف بہت نفرت پائی جاتی ہے۔ اسکی بہت سی وجوہات ہیں مگر پی پی پی ایک وہ نکاسی راستہ تھی جس کی وجہ سے نفرت کےاثرات زائل ہوجاتے تھے۔
اس میں‌کوئی شبہ نہیں‌ہے کہ سندھ میں‌پنجاب سے نفرت کی بہت سی وجوہ غیر حقیقی ہیں اور سندھ بھی اقتدار کے مزے لوٹتا رہا ہے۔ اس میں‌بھی کوئی شک نہیں‌ہے کہ سندھ کے غیریب عوام اور پنجاب کے غریب عوام بلکہ پاکستان کے غریب عوام کے مسائل ایک ہی ہیں۔ مگر بدقسمتی سے فوجی ٹولہ جو اقتدار میں‌ حقیقی طور پر پاکستان کے وجود میں‌انے سے اب تک موجود ہے کا تعلق زیادہ تر پنجاب سے رہا ہے۔ اور پھر پنجاب کے ابادی جو پاکستان کے باقی صوبوں‌ (موجودہ) سے زائد ہے نے پنجاب کی افرادی قوت کی ہر صوبے میں‌موجودگی کو نمایاں‌کردیا ہے۔ کم وسائل کی موجودگی، زیادہ وسائل کے طلب گار، معاشی مشکلات اور فوجی ٹولے کی مسلسل حکمرانی اور ان کے غلط فیصلوں‌نے بہت خراب صورت حال پیدا کردی ہے جس کی وجہ سے پنجاب کو برا بھلا کہا جاتا ہے۔
مسائل کا حل فوجی ٹولے سے نجات ہے۔ یہ نجات تشدد سے حاصل ہوسکتی ہے جو میرے خیال میں‌اچھا راستہ نہیں ۔ انتخابات میں درست رائے کا اظہار ایک اچھا طریقہ ہے۔
اللہ کرے کہ پاکستان کے ہر فرد میں‌یہ شعور پیدا ہو کہ وہ پاکستانی ہے اور پاکستان کے مفاد کے لیے کام کرنا ہے۔ یہ جب ہی ممکن ہوگا جب سیاسی تنظیموں کو طاقت دی جائے اور سیاسی نظام کو مضبوط کیا جائے۔
 

ابوشامل

محفلین
سانحہ 27 دسمبر میں ایک تیر سے کئی شکار کھیلے گئے اور ایک سازش یہ بھی تھی کہ پیپلز پارٹی کو قومی کے بجائے صرف سندھ کی حد تک موجود جماعت سمجھا جائے اور جاہل کارکنان نے ان کا کام کافی حد تک آسان کر دیا تھا لیکن آصف زرداری نے عقل سے کام لیا ہے کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ اگر جذباتیت سے کام لیا گیا تو واقعی پی پی صرف سندھ تک محدود رہ جائے گی۔ اب زرداری کو عملی طور پر کوئی قدم اٹھانا ہوگا تاکہ وہ ثابت کر سکے کہ پیپلز پارٹی ایک قومی و ملکی جماعت ہے جو ہر صوبے میں اپنا اثر و رسوخ رکھتی ہے۔
 
زرداری اور نواز نے ثابت کیا کہ وہ قوم کی نبض پر ہاتھ رکھتے ہیں۔ اج امریت کی شکست پاکستان کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کی راہ ہے ان شاللہ
 
صوبائیت اور قومیت کے تعصب سے نکلنے کی واحد راہ ہے کہ ایک ایسے نظریہ سے منسلک ہوں‌ جو نظریہ پاکستان بھی ہے اور امت کی وحدانیت سے جوڑتی ہو۔
 
Top