گزشتہ سے پیوستہ برس جب تحریکِ انصاف نے دھرنے کا منصوبہ بنایا تھا تو فقیر کا بس نہیں چلتا تھا کہ نواز شریف کو گردن سے دبوچ کر پٹخ دے۔ وہ زمانے لد گئے۔ اب عمران خان کی ذات اور جماعت دونوں سے ویسی وابستگی نہیں رہی۔ مگر نظریاتی بنیادیں کم و بیش وہی ہیں۔ ان دنوں کی یادگار ایک نگارش۔۔۔ اوزان فلمی گیتوں کی طرح ہیں۔ جن صاحب کو بری لگے وہ اسے ماضی کا قصہ سمجھ کر بھول جائیں۔ جنھیں ٹھیک معلوم ہو، آداب آداب!

لاتوں مکوں ڈنڈوں بن کرسی چھوڑ نہیں سکتا
مر تو سکتا ہے لیکن کرسی چھوڑ نہیں سکتا

دنیا میں اک بن لادن تھا جس نے تخت بھی چھوڑ دیا
پاکستان کا بن لادن کرسی چھوڑ نہیں سکتا

بھوکے بھوک سے مر جائیں، ننگے خود سے ڈر جائیں
بھوکے ننگوں کا محسن کرسی چھوڑ نہیں سکتا

تختِ حسین کے متوالو! اس کی بات پہ مت جانا
یہ کوفہ کا مومن کرسی چھوڑ نہیں سکتا

پاکستان میں رہنے والو! اپنے استھان کو پاک کرو
یہ کیڑا اسپرے کے بن کرسی چھوڑ نہیں سکتا

راحیلؔ فاروق
۳۱ اگست، ۲۰۱۴ء​
 
گزشتہ سے پیوستہ برس جب تحریکِ انصاف نے دھرنے کا منصوبہ بنایا تھا تو فقیر کا بس نہیں چلتا تھا کہ نواز شریف کو گردن سے دبوچ کر پٹخ دے۔ وہ زمانے لد گئے۔ اب عمران خان کی ذات اور جماعت دونوں سے ویسی وابستگی نہیں رہی۔ مگر نظریاتی بنیادیں کم و بیش وہی ہیں۔ ان دنوں کی یادگار ایک نگارش۔۔۔ اوزان فلمی گیتوں کی طرح ہیں۔ جن صاحب کو بری لگے وہ اسے ماضی کا قصہ سمجھ کر بھول جائیں۔ جنھیں ٹھیک معلوم ہو، آداب آداب!
سیاست کے زمرے میں پوسٹ کرنی چاہیے تھی
 

اکمل زیدی

محفلین
گزشتہ سے پیوستہ برس جب تحریکِ انصاف نے دھرنے کا منصوبہ بنایا تھا تو فقیر کا بس نہیں چلتا تھا کہ نواز شریف کو گردن سے دبوچ کر پٹخ دے۔ وہ زمانے لد گئے۔ اب عمران خان کی ذات اور جماعت دونوں سے ویسی وابستگی نہیں رہی۔ مگر نظریاتی بنیادیں کم و بیش وہی ہیں۔ ان دنوں کی یادگار ایک نگارش۔۔۔ اوزان فلمی گیتوں کی طرح ہیں۔ جن صاحب کو بری لگے وہ اسے ماضی کا قصہ سمجھ کر بھول جائیں۔ جنھیں ٹھیک معلوم ہو، آداب آداب!

لاتوں مکوں ڈنڈوں بن کرسی چھوڑ نہیں سکتا
مر تو سکتا ہے لیکن کرسی چھوڑ نہیں سکتا

دنیا میں اک بن لادن تھا جس نے تخت بھی چھوڑ دیا
پاکستان کا بن لادن کرسی چھوڑ نہیں سکتا

بھوکے بھوک سے مر جائیں، ننگے خود سے ڈر جائیں
بھوکے ننگوں کا محسن کرسی چھوڑ نہیں سکتا

تختِ حسین کے متوالو! اس کی بات پہ مت جانا
یہ کوفہ کا مومن کرسی چھوڑ نہیں سکتا

پاکستان میں رہنے والو! اپنے استھان کو پاک کرو
یہ کیڑا اسپرے کے بن کرسی چھوڑ نہیں سکتا

راحیلؔ فاروق
۳۱ اگست، ۲۰۱۴ء​
غیر متفق . . . آپ کے وزیر ا عظم کے جذبات سے نہیں بلکے اشعار میں موجود استعاروں سے ... :)
 

محمداحمد

لائبریرین
دونوں طرف جائز اعتراض بنتا ہے۔
بالکل! ایسا ہی ہے۔

ویسے پوری غزل ہی نفرت پر مبنی ۔۔۔

ایسا ہی ہے۔

تاہم جو نفرت ہمارے سیاست دانوں کے نصیب میں آتی ہے وہ عوام کی اختراع نہیں ہوتی بلکہ اُن کے اپنے کرموں کا ہی پھل ہوا کرتی ہے۔

مزید یہ بھی کہ شاعرِ موصوف بتا چکے ہیں کہ وہ اس جذباتی دور سے گزر کر آگے آ گئے ہیں۔
 
سیاسی شاعری اور بالخصوص حکمرانوں کے خلاف شاعری ایک عمومی بات ہے. اس کو شاعری کے طور پر ہی لینا چاہیے. ہر فرد اپنے خیالات میں آزاد ہے اور اس کے پرچار کے لئے وہ جس بھی ذریعے کا سہارا لے. اس میں کوئی بری بات نہیں ہے. اسی طرح مخالف نظریات اور جذبات والے بھی اس سے مکمل غیر متفق ہو سکتے ہیں. مگر شاعری تو شاعری ہی کہلائے گی. :)
 

اکمل زیدی

محفلین
سیاسی شاعری اور بالخصوص حکمرانوں کے خلاف شاعری ایک عمومی بات ہے. اس کو شاعری کے طور پر ہی لینا چاہیے. ہر فرد اپنے خیالات میں آزاد ہے اور اس کے پرچار کے لئے وہ جس بھی ذریعے کا سہارا لے. اس میں کوئی بری بات نہیں ہے. اسی طرح مخالف نظریات اور جذبات والے بھی اس سے مکمل غیر متفق ہو سکتے ہیں. مگر شاعری تو شاعری ہی کہلائے گی. :)
اور اگر شاعری کو ذریعہ بنایا گیا تو .......باقی بھی تو حق اظہار محفوظ رکھتے ہیں :)
 
Top