ابن آدم
محفلین
فدا حسین: پاکستان نے بھارت کو اپنی خفیہ ایجنسی را کے ایجنڈ کلبھوشن یادیو کی سزا کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دینے کی تجویز دی ہے۔
اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل برائے جنوبی ایشیا زاہد حافظ اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل احمد عرفان نے مشترکہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق کلبھوشن یادیو کو سزا کے خلاف اپیل کا حق دینے کے لئے خصوصی طور پر صدراتی آرڈینس جاری کیا ہے تا کہ ویانا کنوینشن کے آرٹیکل 36 کے تحت مناسب طریقے سے نظرِ ثانی اور غور کیا جاسکے۔ اس مقصد کے لئے پاکستان نے 28 مئی کو ’انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس ریویو اینڈ ری کنسیڈریشن آرڈینسس 2020‘ نافذ کیا۔
پاکستان آرڈینیس جاری کرنے کا فیصلہ اپنے موجودہ قوانین عالمی عدالت انصاف کے فیصلے اور ویانا کنونشن کا جائزہ لینے کے بعد کیا۔ اب اس آرڈیننس کے مطابق سزا کے خلاف اپیل کرنے کی مدت 19 جولائی تک ہے اس دوران کلبھوشن یادیو یا اس کے وکیل یا بھارت ریاستی طور پر کلبھوشن کی طرف سے نظر ثانی کی درخواست دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا بھارت کو اس موقع سے ضرورر اٹھانا چاہیے اور انہوں نے بھارت کی طرف سے نظر ثانی اپیل دائر ہونے توقع کا اظہار کیا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل احمد عرفان نے بتایا ہے کہ پاکستان میں گرفتار اور سزا یافتہ بھارت کی خفیہ ایجنسی 'را' کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو نے اپنی سزا کے خلاف نظرِ ثانی اور اس پر دوبارہ غور کے لیے اپیل دائر کرنے سے انکار کردیا اور اس کے بجائے اپنی زیر التوا رحم کی اپیل کے پیروی کا فیصلہ کیا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے اس رحم کی اپیل پر ابھی تک کوئی کاروائی نہیں ہوئی ہے۔ رحم کی اپیل مسترد یا منظور بعد میں کیا جائے گا۔ اس سے پہلے زاہد حافظ کا کہنا تھا کہ پاکستان انسانی حمدری کی بنیاد کلبھوشن کی بیوی اور والدہ کو اس ملاقات کرا چکا ہے اور ابھی اس باپ کو بھی ملاقات کی پیش کش کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں جو کیس پاکستان نے جیتا تھا اس کے فیصلے کے اہم نکات میں یہ بات بھی شامل تھی کہ ویانا کنونشن برائے قونصلر روابط کی دفعہ 36 کے تحت کلبھوشن یادیو کو ان کے حقوق کے بارے میں بتایا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ فیصلے میں یہ نکتہ بھی شامل تھا کہ بھارتی قونصل کے افسران کو کلبھوشن یادیو سے بات چیت کرنے کی اجازت اور قونصلر رسائی دی جائے تا کہ وہ ان سے ملاقات کریں اور ان کے لیے قانونی نمائندگی کا بندوبست کریں۔
اس کے علاوہ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ کلبھوشن کیس پر مؤثر نظر ثانی کے لیے تمام تر اقدامات اٹھائے جائیں جس میں اگر ضرورت پڑے تو قانون سازی کا نفاذ بھی شامل ہے اور جب تک مؤثر نظرِ ثانی اور دوبارہ غور مکمل نہ ہوجائے اس وقت تک پھانسی کی سزا کو روک دیا جائے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ ان اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ آئی سی جے فیصلے کے فوراً بعد کلبھوشن یادیو کو ویانا کنویشن کی دفعہ 36 کے تحت قونصلر رسائی کے ان کے حق کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ 2 اگست 2019 کو پاکستان نے بھارتی ہائی کمیشن کے ایک سفارتی اہلکار کو اسلام آباد مدعو کیا، اس پیشکش کو بھارت نے ایک ماہ کی تاخیر کے بعد 2 ستمبر کو قبول کیا جس کے بعد ہائی کمیشن کے ایک افسر نے کلبھوشن یادیو سے ملاقات کی۔
اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل برائے جنوبی ایشیا زاہد حافظ اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل احمد عرفان نے مشترکہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق کلبھوشن یادیو کو سزا کے خلاف اپیل کا حق دینے کے لئے خصوصی طور پر صدراتی آرڈینس جاری کیا ہے تا کہ ویانا کنوینشن کے آرٹیکل 36 کے تحت مناسب طریقے سے نظرِ ثانی اور غور کیا جاسکے۔ اس مقصد کے لئے پاکستان نے 28 مئی کو ’انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس ریویو اینڈ ری کنسیڈریشن آرڈینسس 2020‘ نافذ کیا۔
پاکستان آرڈینیس جاری کرنے کا فیصلہ اپنے موجودہ قوانین عالمی عدالت انصاف کے فیصلے اور ویانا کنونشن کا جائزہ لینے کے بعد کیا۔ اب اس آرڈیننس کے مطابق سزا کے خلاف اپیل کرنے کی مدت 19 جولائی تک ہے اس دوران کلبھوشن یادیو یا اس کے وکیل یا بھارت ریاستی طور پر کلبھوشن کی طرف سے نظر ثانی کی درخواست دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا بھارت کو اس موقع سے ضرورر اٹھانا چاہیے اور انہوں نے بھارت کی طرف سے نظر ثانی اپیل دائر ہونے توقع کا اظہار کیا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل احمد عرفان نے بتایا ہے کہ پاکستان میں گرفتار اور سزا یافتہ بھارت کی خفیہ ایجنسی 'را' کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو نے اپنی سزا کے خلاف نظرِ ثانی اور اس پر دوبارہ غور کے لیے اپیل دائر کرنے سے انکار کردیا اور اس کے بجائے اپنی زیر التوا رحم کی اپیل کے پیروی کا فیصلہ کیا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے اس رحم کی اپیل پر ابھی تک کوئی کاروائی نہیں ہوئی ہے۔ رحم کی اپیل مسترد یا منظور بعد میں کیا جائے گا۔ اس سے پہلے زاہد حافظ کا کہنا تھا کہ پاکستان انسانی حمدری کی بنیاد کلبھوشن کی بیوی اور والدہ کو اس ملاقات کرا چکا ہے اور ابھی اس باپ کو بھی ملاقات کی پیش کش کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں جو کیس پاکستان نے جیتا تھا اس کے فیصلے کے اہم نکات میں یہ بات بھی شامل تھی کہ ویانا کنونشن برائے قونصلر روابط کی دفعہ 36 کے تحت کلبھوشن یادیو کو ان کے حقوق کے بارے میں بتایا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ فیصلے میں یہ نکتہ بھی شامل تھا کہ بھارتی قونصل کے افسران کو کلبھوشن یادیو سے بات چیت کرنے کی اجازت اور قونصلر رسائی دی جائے تا کہ وہ ان سے ملاقات کریں اور ان کے لیے قانونی نمائندگی کا بندوبست کریں۔
اس کے علاوہ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ کلبھوشن کیس پر مؤثر نظر ثانی کے لیے تمام تر اقدامات اٹھائے جائیں جس میں اگر ضرورت پڑے تو قانون سازی کا نفاذ بھی شامل ہے اور جب تک مؤثر نظرِ ثانی اور دوبارہ غور مکمل نہ ہوجائے اس وقت تک پھانسی کی سزا کو روک دیا جائے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ ان اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ آئی سی جے فیصلے کے فوراً بعد کلبھوشن یادیو کو ویانا کنویشن کی دفعہ 36 کے تحت قونصلر رسائی کے ان کے حق کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ 2 اگست 2019 کو پاکستان نے بھارتی ہائی کمیشن کے ایک سفارتی اہلکار کو اسلام آباد مدعو کیا، اس پیشکش کو بھارت نے ایک ماہ کی تاخیر کے بعد 2 ستمبر کو قبول کیا جس کے بعد ہائی کمیشن کے ایک افسر نے کلبھوشن یادیو سے ملاقات کی۔