پاکستان کو امریکی امداد دہشت گردی کے خلاف کاروائی سے مشروط!

نبیل

تکنیکی معاون
تاریخ خود کو دہراتی ہے، اور خاص‌ طور پر امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کے سلسلے میں تو تاریخ کا یہ چکر کافی چھوٹا ہے۔

اطلاعات کے مطابق امریکی کانگریس نے پاکستان کی امداد کو اس کی دہشت گردی کے خلاف کارکردگی سے مشروط کر دیا ہے۔

خبر کا ربط

سوچنے کی بات ہے کہ اب آخر پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف ایسی کونسی کاروائی باقی رہ گئی ہے جس پر اس کو یہ امداد ملے گی؟
 

فاتح

لائبریرین
سوچنے کی بات ہے کہ اب آخر پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف ایسی کونسی کاروائی باقی رہ گئی ہے جس پر اس کو یہ امداد ملے گی؟

نبیل صاحب اس میں سوچنے کی بات تو کچھ ہے ہی نہیں۔ سیدھا سادھا ارشاد ہے امریکہ کا کہ اپنے قبائلی علاقہ جات کو چٹیل میدان بنا دو اور بدلے میں امداد بھی پاؤ اور داد بھی، جس میں نام نہاد فرماں رواؤں کے لئے دادِ عیش و نشاط بھی شامل ہو گی۔
سودا مہنگا تو نہیں!
 

سید ابرار

محفلین
”پاکستان کو امداد“ کی بجائے اگر پاکستانی حکمرانوں کی ”تنخواہ“ کھا جائے تو زیادہ مناسب ہوگا ، اور ظاھر ہے ”تنخواہ “ اس وقت ملتی ہے جب ”باس“ کی ”فرمائش “ اور ”حکم “ کے مطابق ”کام “ ہو،
 
واقعی پاکستان اور امریکہ کے تعلقات ایک طے شدہ پیٹرن پر ہی چلتے ہیں جس میں تجدید وفا ہوتی ہے پہلے ، گذشتہ بے وفائیوں کو پس پشت ڈالا جاتا ہے ، وعدہ فردا ہوتے ہیں اور پھر وفاؤں شک اور آخر میں راہیں جدا جدا ۔

میرا خیال ہے تیسرا چکر ہے
 

ساجداقبال

محفلین
خبر ہے کہ:
پاکستان کے دفتر خارجہ نے امریکی کانگریس کی طرف سے منظور ہونیوالے ’نائن الیون کمیشن‘ کی تجاویز پر مشتمل انسداد دہشت گردی کے نئے قوانین پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہیں مایوس کن قرار دیا ہے۔
بالکل اس بندے کی حالت ہے جسے باس نے نوکری سے ذلیل کر کے نکال دیا ہو۔ شرفو کو اب ”ان دی لائن آف بیروزگاری“ لکھنی چاہیے۔ کوئی فوری نیا روزگار نہیں تو عربوں کی خیرات لینے جا پہنچے ہیں اب۔
 

ساجداقبال

محفلین
مزید عزت افزائی ملاحظہ ہو:
امریکا نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ اُس کے بہت اہم تعلقات ہیں لیکن بھارت کی طرزپر اسلام آباد کے ساتھ ایٹمی معاہدہ نہیں ہوسکتا ۔ واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹام کیسی Caseyکا کہناہے کہ پاکستان اور بھارت کی صورت حال ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہے۔امریکاکا جیساطرزِعمل بھارت کے ساتھ ہے ، ضروری نہیں کہ پاکستان کے ساتھ بھی ویسا ہی برتاؤ کیا جائے ۔ امریکی ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ ایٹمی پھیلاؤ کے مسائل بھی ہیں ، اس لئے بھارت کے ساتھ معاہدہ دونوں ملکوں کے درمیان واضح فرق کی نشاندہی کرتا ہے ، تاہم ترجمان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ امریکا کے بہت اہم تعلقات ہیں ۔ ترجمان کے مطابق امریکا چاہتا ہے کہ صدر جنرل پرویز مشرف کی قیادت میں پاکستان اور بھارت کے درمیان شروع ہونے والے مذاکرات جاری رہیں۔ بحوالہ :جنگ نیوز
 

قسیم حیدر

محفلین
ایک بات نوٹ کر لیں۔ پاکستان اگر قبائلی علاقوں میں کاروائی کرتا ہے پھر بھی امریکہ اس سے خوش نہ ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ البقرۃ میں فرمایا ہے:
''یہودی اور نصرانی تم سے اس وقت تک خوش نہ ہوں گے جب تک تم ان کی ملت (دین) کی پیروی اختیار نہیں کر لیتے۔'' (البقرۃ)
''اپنے منہ سے تمہیں خوش کرتے ہیں اور ان کے دل اس سے انکار کر رہے ہوتے ہیں۔''(التوبۃ)
''تمہیں کوئی بھلائی پہنچے تو انہیں ناگوار گزرتا ہے اور تم پر مصیبت آئے تو خوش ہوتے ہیں۔ (آل عمران)
 
Top