جاسم محمد
محفلین
پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 یا 9 ارب ڈالرز کا پیکیج ملے گا، ذرائع
ویب ڈیسک پير 15 اپريل 2019
پاکستان کو آئی ایم ایف سے ملنے والا بیل آؤٹ پیکج 3 سال کے لیے ہوگا، ذرائع۔ فوٹو: فائل
اسلام آباد: پاکستان کو آئی ایم ایف سے ملنے والا بیل آؤٹ پیکیج 3 سال کے لیے ہوگا جس میں پاکستان کو 6 ارب ڈالرز یا 9 ارب ڈالرز کا پیکج ملے گا۔
پاکستانی وفد وزیر خزانہ اسد عمر کی سربراہی میں آئی ایم ایف سے ملاقات کے بعد آج وطن واپس پہنچ گیا، ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاملات طے پاگئے ہیں، آئی ایم ایف وفد رواں ماہ پاکستان آئے گا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کو ملنے والا بیل آؤٹ پیکیج 3 سال کے لیے ہوگا، پاکستان کو 6 ارب ڈالرز یا 9 ارب ڈالرز کا پیکیج ملے گا تاہم فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے جب کہ بیل آؤٹ پیکیج پر دستخط اپریل میں ہی کرلیے جائیں گے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے دوران آئی ایم ایف پروگرام پر بریفنگ دیتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ کیا ہم بھی آنکھیں بند کر کے آئی ایم ایف سے معاہدہ کر لیتے جیسے اسحاق ڈار نے کیا تھا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ مثبت بات ہوئی ہے، آئی ایم ایف پروگرام کے بعد کیپٹل مارکیٹ کی حالت بہتر ہوگی جب کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے بھی فنڈ ملیں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد زرمبادلہ ذخائر پر 2016 سے جاری دباؤ کم ہوجائے گا اور زرمبادلہ ذخائر بڑھ جائیں گے، آئی ایم ایف پروگرام کے بعد کیپٹل مارکیٹ کی حالت بہتر ہوگی اور معاشی استحکام نظر آئے گا، عام آدمی کے حالات بہت خراب ہیں تاہم معاشی اصلاحات پر کام ہورہا ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ایسا کڑا معاشی وقت کبھی نہیں آیا، استحکام کے فیز میں ہیں بحران سے نکل گئے ہیں، پاکستان نے تاریخ میں اتنا زیادہ خساروں کا سامنا نہیں کیا، نوبت یہاں تک آ گئی تھی کہ 15 دنوں کے لیے ادائیگیوں کے پیسے موجود نہیں تھے تاہم اب پاکستان بحران کی کیفیت سے نکل چکا ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ جب معاہدہ ہوگا میں خود کمیٹی میں آکر ڈرافٹ شیئر کروں گا، معاہدہ ہونے سے پہلے تفصیلات شیئر نہیں کی جاسکتی جب کہ آئی ایم ایف کے ساتھ قرض کے معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد پتہ چلے گا کہ قرض کا حجم کتنا ہے۔
وزیر خزانہ اسدعمر نے کہا کہ دفاعی بجٹ میں کمی کا کوئی ارادہ نہیں، ایف اے ٹی ایف کے سربراہ سے ملاقات میں اپنا موقف بھرپور انداز میں اٹھایا اور بھارت سے متعلق اپنے تحفظات سے بھی آگاہ کیا، ایف اے ٹی ایف سربراہ نے یقین دہانی کرائی کے چیزوں کو سیاست کی نذر نہیں ہونے دیں گے، ایف اے ٹی ایف تمام چیزوں کو تکنیکی بنیادوں پر مانیٹر کرے گا، ایف اے ٹی ایف ایک بڑا مسئلہ ہے، ایف اے ٹی ایف کو ہمارا جواب آج شام بھیجا جائے گا۔
ویب ڈیسک پير 15 اپريل 2019
پاکستان کو آئی ایم ایف سے ملنے والا بیل آؤٹ پیکج 3 سال کے لیے ہوگا، ذرائع۔ فوٹو: فائل
اسلام آباد: پاکستان کو آئی ایم ایف سے ملنے والا بیل آؤٹ پیکیج 3 سال کے لیے ہوگا جس میں پاکستان کو 6 ارب ڈالرز یا 9 ارب ڈالرز کا پیکج ملے گا۔
پاکستانی وفد وزیر خزانہ اسد عمر کی سربراہی میں آئی ایم ایف سے ملاقات کے بعد آج وطن واپس پہنچ گیا، ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاملات طے پاگئے ہیں، آئی ایم ایف وفد رواں ماہ پاکستان آئے گا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کو ملنے والا بیل آؤٹ پیکیج 3 سال کے لیے ہوگا، پاکستان کو 6 ارب ڈالرز یا 9 ارب ڈالرز کا پیکیج ملے گا تاہم فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے جب کہ بیل آؤٹ پیکیج پر دستخط اپریل میں ہی کرلیے جائیں گے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے دوران آئی ایم ایف پروگرام پر بریفنگ دیتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ کیا ہم بھی آنکھیں بند کر کے آئی ایم ایف سے معاہدہ کر لیتے جیسے اسحاق ڈار نے کیا تھا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ مثبت بات ہوئی ہے، آئی ایم ایف پروگرام کے بعد کیپٹل مارکیٹ کی حالت بہتر ہوگی جب کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے بھی فنڈ ملیں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد زرمبادلہ ذخائر پر 2016 سے جاری دباؤ کم ہوجائے گا اور زرمبادلہ ذخائر بڑھ جائیں گے، آئی ایم ایف پروگرام کے بعد کیپٹل مارکیٹ کی حالت بہتر ہوگی اور معاشی استحکام نظر آئے گا، عام آدمی کے حالات بہت خراب ہیں تاہم معاشی اصلاحات پر کام ہورہا ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ایسا کڑا معاشی وقت کبھی نہیں آیا، استحکام کے فیز میں ہیں بحران سے نکل گئے ہیں، پاکستان نے تاریخ میں اتنا زیادہ خساروں کا سامنا نہیں کیا، نوبت یہاں تک آ گئی تھی کہ 15 دنوں کے لیے ادائیگیوں کے پیسے موجود نہیں تھے تاہم اب پاکستان بحران کی کیفیت سے نکل چکا ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ جب معاہدہ ہوگا میں خود کمیٹی میں آکر ڈرافٹ شیئر کروں گا، معاہدہ ہونے سے پہلے تفصیلات شیئر نہیں کی جاسکتی جب کہ آئی ایم ایف کے ساتھ قرض کے معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد پتہ چلے گا کہ قرض کا حجم کتنا ہے۔
وزیر خزانہ اسدعمر نے کہا کہ دفاعی بجٹ میں کمی کا کوئی ارادہ نہیں، ایف اے ٹی ایف کے سربراہ سے ملاقات میں اپنا موقف بھرپور انداز میں اٹھایا اور بھارت سے متعلق اپنے تحفظات سے بھی آگاہ کیا، ایف اے ٹی ایف سربراہ نے یقین دہانی کرائی کے چیزوں کو سیاست کی نذر نہیں ہونے دیں گے، ایف اے ٹی ایف تمام چیزوں کو تکنیکی بنیادوں پر مانیٹر کرے گا، ایف اے ٹی ایف ایک بڑا مسئلہ ہے، ایف اے ٹی ایف کو ہمارا جواب آج شام بھیجا جائے گا۔