پاکستان کی ڈگری یافتہ مشینیں

یہی تو وہ مشینی کام ہے۔ ہمارے دوستوں میں ایسے ڈاکٹر بھی پائے جاتے ہیں جو مریض کے کلینک میں داخل ہوتے ہی نسخہ لکھنا شروع کردیتے ہیں۔ اور زیادہ سے زیادہ تین منٹ میں مریض کلینک سے باہر :)

میرا ایسا ہی کچھ تلخ تجربہ اسلام آباد کے ایک مانے ہوئے نیورو سرجن کا ہے کہ جن کے پاس ان کے ویٹنگ روم میں تین گھنٹے بیٹھنے کے بعد جب باری آئی تو موصوف میری شکل سے بیماری سمجھ گئے اور میری بات بھی پوری طرح نہ سنی. 3 منٹ میں، میں ان کے کمرے سے باہر تھا. ان کی مقبولیت کے سہارے ان کی دی گئی دوائی کھاتا رہا. اور نوبت کولہے کی ہڈی کی تبدیلی تک پہنچی، کیونکہ انہوں نے مرض کی درست تشخیص ہی نہیں کی تھی.
 
میرا ایسا ہی کچھ تلخ تجربہ اسلام آباد کے ایک مانے ہوئے نیورو سرجن کا ہے کہ جن کے پاس ان کے ویٹنگ روم میں تین گھنٹے بیٹھنے کے بعد جب باری آئی تو موصوف میری شکل سے بیماری سمجھ گئے اور میری بات بھی پوری طرح نہ سنی. 3 منٹ میں، میں ان کے کمرے سے باہر تھا. ان کی مقبولیت کے سہارے ان کی دی گئی دوائی کھاتا رہا. اور نوبت کولہے کی ہڈی کی تبدیلی تک پہنچی، کیونکہ انہوں نے مرض کی درست تشخیص ہی نہیں کی تھی.
بس جی۔ اب کیا کہا جائے اور کیا کیا جائے؟
 

شہزاد وحید

محفلین
میرا ایسا ہی کچھ تلخ تجربہ اسلام آباد کے ایک مانے ہوئے نیورو سرجن کا ہے کہ جن کے پاس ان کے ویٹنگ روم میں تین گھنٹے بیٹھنے کے بعد جب باری آئی تو موصوف میری شکل سے بیماری سمجھ گئے اور میری بات بھی پوری طرح نہ سنی. 3 منٹ میں، میں ان کے کمرے سے باہر تھا. ان کی مقبولیت کے سہارے ان کی دی گئی دوائی کھاتا رہا. اور نوبت کولہے کی ہڈی کی تبدیلی تک پہنچی، کیونکہ انہوں نے مرض کی درست تشخیص ہی نہیں کی تھی.
بلکل ایسے ہی کرتے ہیں اکثر ڈاکٹر۔ خود میں کچھ دن پہلے ایک مشہور سکن سپیشلسٹ کے پاس گیا ابھی اسے بتانا شروع ہی کیا تھا کہ وہ کہتا بس چپ میں سمجھ گیا ہوں۔جناب تقریبا 1500 جھاڑ لیا مجھ سے اور جو دوائیاں بتائی تھیں یقین کریں ایک فیصد بھی فرق نہیں پڑا۔ مجھے بہت غصہ ہے۔ دوبارہ جا کر بول کے آؤں گا۔
 
Top