4 سمتوں سے میری مراد کراچی کے داخلی راستے ہیں۔۔۔
کراچی میں داخل ہونے کے لیے ایک طرف حب (بلوچستان) ہے جو کہ لیاری کو چھوتا ہے۔ ایک طرف نیشنل ہائی وے ہے (اسٹیل ٹاؤن)۔ ایک طرف سپر ہائی وے ہے جو کہ سہراب گوٹھ سے ہو کر گزرتا ہے۔
حب کی طرف شروع کیے گئے رہائشی منصوبوں میں "کراچی" کے عوام اس لیے دلچسپی نہیں رکھتے کہ یہ لیاری کے پاس ہے اور لیاری گینگ وار والوں کی بدمعاشیاں جانتے ہی ہونگے آپ۔
نیشنل ہائی وے پر اسٹیل ٹاؤن اور گلشنِ حدید کے علاوہ کوئی بڑا پروجیکٹ نہیں ہے (شاہ لطیف ٹاؤن وہیں ہے مگر وہ بڑا اور کامیاب پروجیکٹ نہیں ہے)۔ دوسرے یہ کہ اس طرف سندھی قوم پرستوں کی اکثریت ہے جن کی بدمعاشیاں بھی اظہر من الشمس ہیں۔
سپر ہائی وے پر کافی پروجیکٹس شروع کیے گئے مگر وہاں ابھی تک آبادی نہیں ہوسکی۔ آبادی سے میری مراد ہے کہ وہاں بغیر جھجک کے عوام آ جا سکیں۔ گلشنِ معمار بہت اچھا تھا مگر اب وہ بھی لوٹ مار اور قوم پرستوں کی ضد کی بھینٹ چڑھتا جا رہا ہے۔ راستے میں سپر ہائی وے پڑتا ہے جو کہ افغان، پٹھان اور طالبان عنصر کی وجہ سے صرف عوام ہی کے لیے نہیں رینجرز اور پولیس کے لیے بھی خطرناک ہے۔
نہ جانے آپ کے پیمانے اور معلومات کے ذرائع کیا ہیں۔ معذرت کے ساتھ آپ نے جو باتیں کیں اور مثالیں دیں ان پر ہنسنے اور افسوس کے سوا کچھ نہیں کیا جا سکتا
جاوداں سمینٹ فیکٹری کی جگہ نیا ناظم آباد کا پروجیکٹ شروع ہوا ہے۔ بہت بڑا اور اچھا پروجیکٹ ہے مگر اس میں رہائش لیتے ہوئے بھی عوام جھجک رہے ہیں کیوں کہ وہاں کے راستے لسانیت پر بدمعاشی کرنے والوں کے علاقوں سے ہو کر گزرتے ہیں۔
۔