ویسے میں "روشن خیال" کی مصنوعی اصطلاح کی بجائے "لبرل" کی معروف اصطلاح زیادہ پسند کرتا ہوں۔
دیکھئے لبرلزم کی اصطلاح سب سے پہلے مغرب میں فرانس میں ڈھالی گئی تھی۔ اس کے مقابلے میں مشرقی زبانوں کی اصطلاحات مصنوعی تر ہی ہوں گی، لیکن چونکہ روشن خیالی سے پاکستان میں لبرلزم ہی مراد لی جاتی ہے، اور یہ فورم بھی اردو محفل ہے، اس لیے یہاں میں روشن خیالی کو جدید لبرلزم کی جگہ پر استعمال کر رہا ہوں۔
میری رائے میں تو یہ ہم معنی ہیں۔ بہرحال آپ بتائیے کہ کیا فرق ہے ؟
روشن خیالی کی اگر مختصر ترین لفظوں میں وضاحت کی جائے تو یہ تنگ نظری کی ضد ہے۔ یعنی انسان کا وسیع القلب ہونا، وسیع المشرب ہونا، اپنے تنگ سانچوں سے نکل کر دنیا کی وسعتوں کو جاننا، کثرت کا احترام کرنا، وغیرہ سب روشن خیالی کے اجزاء ہیں، جنہیں میں بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔
اب اس کے مقابلے میں ہمارے ملک کا ایک طبقہ ہے، جو روشن خیالی کا لبادہ اوڑھ کر، تنگ نظروں سے بھی بڑھ کر تنگ نظری کا مظاہرہ کرتا ہے۔ ان کی روشن خیالی، حقیقی روشن خیالی نہیں، بلکہ ایک طرح کا ذہنی مرض ہے۔ منفرد نظر آنے کا مرض، عوام الناس کو حقیر جاننے کا مرض، خود کو اُن سے برتر سمجھنے اور ظاہر کرنے کا مرض۔ اس طبقے نے چند خود ساختہ روشن خیالی کے کلیے بنا لیے ہیں، اور ان کلیوں کو ماننے والوں کو ہی یہ روشن خیالی کی سند عطا کرتے ہیں۔ بقیہ سب کو جہلاء کا لقب ملتا ہے۔ مثال کے طور پر پاکستان کو لیجئے۔ چونکہ پاکستان کی عوام الناس پاکستان کو عزیز رکھتی ہے، اس لیے دیسی لبرلززز کا طبقہ عوام الناس سے خود کو منفرد، رفیع، اور مترقی ثابت کرنے کے لیے پاکستان پر بے جا تنقید کرتی ہے۔ پاکستان پر تنقید کرنا غلط نہیں، بڑے بڑے دانشوروں نے اس پر کتب لکھی ہیں، لیکن ان کتب کی علمی اساس ہوتی ہے اور وہ سالوں کی کنجکاوی کا نتیجہ ہوتی ہیں۔ جبکہ ہمارے دیسی لبرلزز کا طبقہ صرف فیشن کے مارے ملک و قوم پر گھسی پٹی تنقید کرنا اپنا اولین فرض سمجھتا ہے۔
اب امن پر بھی ان کی سطحیت ملاحظہ کیجئے۔ امن ایک لمبے دورانیے کے تدریجی عمل کا نام ہے، جس کے لیے باہمی اعتماد، بڑے مسئلوں کا منصفانہ حل، ماضی کو سمجھنے کے لیے باہمی مکالمہ، افکارِ عامہ میں مثبت تبدیلی اور اس قبیل کی دیگر چیزیں درکار ہوتی ہیں۔ جبکہ اس مذکورہ بالا کی سطحی سوچ میں امن کے لیے صرف یہ درکار ہے کہ ہم امن کی آشا جیسی بے وقوفیوں میں مگن رہیں، وہاں سے چند اداکار یہاں لے آئیں، یہاں سے چند اداکار اور گلوکار وہاں بھیج دیں، دبئی میں گانے بجانے کا پروگرام ہو جائے، یہاں سنیما گھروں میں بھارتی فلمیں چل جائیں، ہم تقسیمِ ہند کو غلط ثابت کر دیں، اور یوں امن کی چڑیا کو قفس میں قید کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
میں نے اپنے مراسلے میں اسی لیے لربل کے آگے انگریزی زدہ لہجے کی نقالی میں زززز کا اضافہ کر دیا تھا، تاکہ کہیں لوگ یہ نہ سمجھ بیٹھیں کہ میری نظر میں روشن خیالی بالذات کوئی مذموم چیز ہے، بلکہ میں یہاں کی اشرافیہ میں پائے جانے والے دیسی لبرلوں کے طبقے کو تضحیک کا نشانہ بنا رہا تھا۔