پاکستان کے یوم آزادی کے موقع پر وزیر خارجہ ہيلری کلنٹن کا پيغام

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department


پاکستان کے عوام کو، اس 14 اگست کے دن جب آپ آزادی کے 64 سال منا رہے ہیں صدر اوبامہ اور امريکی عوام کی جانب سے ميں آپ کو انتہائ مسرت کے ساتھ نيک خواہشات بھيج رہی ہوں۔

سال 1947 ميں اپنی آزادی کے بعد ، آپ نے ايک مضبوط قوم کی تشکيل کے ليے انتھک محنت کی ہے جو آپ کی ايک منفرد ثقافت اور تاریخ کی علمبردار ہے۔ آپ دن رات اپنے مخصوص جذبے اور ثابت قدمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ملک کی سلامتی، اقتصادی استحکام اور جمہوری اصولوں کو مضبوط بنا رہے ہیں جن سے تمام پاکستانيوں کو فائدہ ہوگا۔

جيسا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ "اگر ہم پاکستان کی اس عظيم رياست کو مضبوط اور خوشحال بنانا چاہتے ہيں تو اس کے ليے ہميں مکمل طور پر لوگوں کی فلاح پر توجہ دينا ہوگی"۔ پاکستان کی پيدائش کی سالگرہ کے اس پرمسرت موقع پر امريکہ آپ کے ساتھ شريک ہے اور ہم پاکستان کے لوگوں کے ساتھ مل کر دونوں ممالک کے عوام کے ليے بہتر امن وامان اور خوشحالی کے فروغ کے لیے اپنے عزم کی تجديد کرتے ہيں۔

چاہے آپ اس پرمسرت دن کو اپنے گھر والوں، دوستوں يا پياروں کے ساتھ منائيں يہ ياد رکھيں کہ امريکہ ايک پرعزم اتحادی اور دوست کی حيثيت سے آپ کے ساتھ کھڑا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

شمشاد

لائبریرین
بہت شکریہ ہیلری کلنٹن صاحبہ۔ ویسے اس دوستی کی بہت بڑی قیمت چکانی پڑ رہی ہے پاکستان کو۔
 

ساجد

محفلین
ڈرون کے میزائلوں کے ذریعے" نیک خواہشات" ہی تو پھینکی جاتی ہیں۔ پاکستان میں جارحیت کر کے "دوستی" کا حق ادا کیا جاتا ہے۔ اور پاکستانی عوام کی "فلاح "کی خاطر اس کے ایٹمی پروگرام کو ختم کرنے کا ٹارگٹ ہے تا کہ پاکستانی قوم ایٹم کی ریڈی ایشن (تابکاری) سے محفوظ رہے۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

يہ تجزيہ اور رائے دينا يقينی طور پر آسان ہے کہ امريکہ پاکستان کو تباہ وبرباد کرنا چاہتا ہے۔ ليکن ناقابل ترديد اعداد وشمار اور تصديق شدہ حقائق اس دعوے کی نفی کرتے ہيں۔ اس ضمن ميں آپ کی توجہ يو – ايس – ايڈ کی جانب سے پاکستان کو دی گئ امداد کے ان اعداد وشمار کا حوالہ دوں گا جو ميں اکثر فورمز پر پوسٹ کرتا ہوں۔

اس کے علاوہ حاليہ برسوں ميں پاکستان امريکہ سے فوجی سازوسامان حاصل کرنے والے ممالک کی لسٹ ميں سرفہرست ہے۔ اس ميں فوجی امداد کے علاوہ لاجسٹک سپورٹ بھی شامل ہے۔ اس کی تفصيل بھی بارہا فورمز پر پيش کی جا چکی ہے۔

منطقی اعتبار سے يہ ايک واضح حقيقت ہے کہ کسی بھی بيرونی جارحيت اور دخل اندازی کے خلاف سب سے پہلی اور موثر دفاعی لائن اس ملک کی فوج ہی ہوتی ہے۔ اگر آپ کی رائے کو درست تسليم کر ليا جائے تو پھر سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ امريکہ سخت معاشی حالات کے باوجود حکومت پاکستان اور فوج کے اداروں کو مستحکم کرنے کی غرض سے يہ کاوشيں اور تعاون کيوں کر رہا ہے؟

کرکٹ کے کھيل ميں عام طور پر جو کھلاڑی سب سے زيادہ رنز سکور کرتا ہے اسے مين آف دا ميچ کا ايوارڈ ديا جاتا ہے۔ اسے ناکامی، ديگر کھلاڑيوں کی خراب کارکردگي يا ميچ کے نتيجے کا ذمہ دار نہيں قرار ديا جاتا۔



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

ساجد

محفلین
يہ تجزيہ اور رائے دينا يقينی طور پر آسان ہے کہ امريکہ پاکستان کو تباہ وبرباد کرنا چاہتا ہے۔
یہ تجزیہ اور رائے پوری پاکستانی قوم امریکا کے بارے میں ہی کیوں رکھتی ہے؟۔ کوئی جواب ہے تو سرفراز فرمائیں۔ اور ستم ظریفی یہ کہ اس دھاگے میں یہ بات کسی نے بھی نہیں کہی۔

پاکستان امريکہ سے فوجی سازوسامان حاصل کرنے والے ممالک کی لسٹ ميں سرفہرست ہے
یہ سامان کس لئیے فراہم کیا گیا؟۔ اور اس کے بدلے میں پاکستان میں کتنے ریمنڈ ڈیوس کے دخول کے پروانے حاصل کئیے گئے؟۔ آج کی ہیڈ لائن میں امریکہ نے فوجی مدد کی فراہمی پہ جو چیک لگانے کا اعلان کیا ہے کیا وہ اس بات کا ثبوت نہیں کہ امریکہ اپنے مزید ریمنڈ پاکستان میں داخل کرنے کے لئیے "خصوصی رعایتیں " مانگ رہا تھا جواسے اسامہ کے قتل کے بعد نہیں مل رہیں۔ ناکامی کے بعدآخر کار امریکہ نے یہ قدم اٹھایا۔ ۔۔۔۔وہ دن پاکستانی عوام کے لئیے خوشخبری کا دن ہو گا جس دن امریکہ ہماری کرپٹ حکومت کا کشکول جھٹک دے گا اور شاید اسی دن سے پاکستانی امریکہ کے بارے میں اپنی رائے بھی مثبت کر لیں۔

منطقی اعتبار سے يہ ايک واضح حقيقت ہے کہ کسی بھی بيرونی جارحيت اور دخل اندازی کے خلاف سب سے پہلی اور موثر دفاعی لائن اس ملک کی فوج ہی ہوتی ہے۔
یہ منطق ایبٹ آباد آپریشن کے وقت تیل لینے گئی تھی کیا؟۔

امريکہ سخت معاشی حالات کے باوجود حکومت پاکستان اور فوج کے اداروں کو مستحکم کرنے کی غرض سے يہ کاوشيں اور تعاون کيوں کر رہا ہے؟
کون کون سے ادارے مستحکم ہوئے آج تک؟ کوئی تفصیل۔

کرکٹ کے کھيل ميں عام طور پر جو کھلاڑی سب سے زيادہ رنز سکور کرتا ہے اسے مين آف دا ميچ کا ايوارڈ ديا جاتا ہے۔ اسے ناکامی، ديگر کھلاڑيوں کی خراب کارکردگي يا ميچ کے نتيجے کا ذمہ دار نہيں قرار ديا جاتا۔
امریکا تو کرکٹ کھیلنے والی اقوام میں شامل نہیں۔ ہاں البتہ شطرنج کی بات کی جا سکتی ہے جس میں اس کے مہرے اس وقت مشکل میں ہیں۔ دیگر کھلاڑیوں میں ناٹو ہی تھی اسی سے پوچھیں کہ "فیلڈنگ" کمزور کیوں کی۔ یہ میچ بھی ابھی ختم نہیں ہوا جب ختم ہو گا تو پتہ چلے گا کہ نتیجہ ڈھاک کے تین پات نکلا یا نہیں۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

اس ميں کوئ شک نہيں کہ پاکستان اور امريکہ کے مابين اسٹريجک تعلقات کی نوعيت مختلف ايشوز پرمتضاد نقطہ نظر کی وجہ سے پيچيدہ قرار دی جا سکتی ہے۔ ہميں اس حقيقت کا بھی بخوبی ادراک ہے کہ ہمارے روابط کی نوعيت اور مجموعی تعلقات ابھی بھی ارتقائ مراحل ميں ہيں جس ميں دونوں ممالک کے مابين تاريخی حقائق کے سبب عدم اعتماد اور مختلف اہداف کے حوالے سے طریقہ کار سے متعلق رکاوٹيں بھی موجود ہيں۔

ليکن ہم اس حقيقت کو پوری طرح سمجھتے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جاری کاوشوں کے ضمن ميں پاکستان ايک اہم اتحادی اور شراکت دار ہے۔ اس بات سے کوئ انکار نہيں کر سکتا کہ پاکستان دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور اس ضمن ميں پاکستان کے شہريوں اور فوجيوں نے بيش بہا قربانياں دی ہيں۔ پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی انتھک کاوشيں بھی کسی قسم کے شک اور بحث سے بالا ہيں۔

ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ پاکستان کے ليے مختص سول امداد جس ميں کیری لوگر بل کے تحت منظور شدہ امدادی پيکج بھی شامل ہے، بدستور بحال ہے اور اس ضمن ميں ہم پاکستان کی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تا کہ اس سول امداد کا بہترين استعمال کيا جا سکے۔

جہاں تک فوجی امداد پر بندش کا معاملہ ہے تو اس حوالے سے کچھ حل طلب معاملات ہيں اور بعض حوالوں سے مکمل ہم آہنگی اور ايشوز پر مخصوص اقدامات اور طريقہ کار کے ضمن ميں اتفاق رائے کا فقدان بھی ہے جو امداد کے بحالی کی راہ ميں رکاوٹ ہے۔ يہ نہ تو کوئ انہونی بات ہے اور نا ہی يہ امر پاکستان کے ساتھ طويل المدت تعلقات کے فروغ کے ضمن ميں ہمارے ارادے ميں کسی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔

اس وقت حکومت پاکستان کی جانب سے کچھ اقدامات اٹھائے گئے ہيں جن کی بدولت امريکی کی جانب سے دی جانے والی فوجی امداد کا ايک حصہ روک ديا گيا ہے اور ہماری حکومت ان معاملات کو سلجھانے کی کوشش کر رہی ہے۔

جيسا کہ ميں نے پہلے بھی واضح کيا تھا کہ ہم اس حقيقت سے بخوبی آگاہ ہيں کہ پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات مشکل نوعيت کے ہیں ليکن وقت کے ساتھ ان ميں بہتری لانا اشد ضروری ہے۔ جب تک ان مشکلات کا سدباب نہيں ہو جاتا تب تک امريکی حکومت کے پاس اس بات کے سوا کوئ آپشن نہیں ہے کہ وہ امريکی ٹيکس دہندگان کی جانب سے حاصل شدہ رقم کو روک لے جو بعض شرائط، اہداف اور مقاصد سے مشروط ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 
Top