کتاب: پاکستان ہماری منزل تھا
ٹائپنگ: عدنان زاہد
× حضرت مولانا حسین احمد مدنی (رح) نے میرا امتحان لیا
× دہشت سے مجھے تین دن چپ لگی رہی
× نہرو اور گاندھی کی آمد سے کچھ حوصلہ ہوا
× سکھوں نے مالیر کوٹلہ پر احتراماً حملہ نہ کیا
× سکھ سپاہی نے کہا، اس نے بیس موٹے پیٹ والے ہندوؤں کو قتل کردیا ہے
× میرے اس محسن کے چودہ پیارے قتل ہوگئے تھے
× وہ بچہ چیخ پڑا مجھے بچالو، میں مسلمان ہوں
× ہر چہرے پر ایک درد بھری کہانی رقم تھی
× سرحد پار کرتے ہی سب نے مل کر پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگا دیا
1947ء کے اوائل میں، میں مدرسہ رحمانیہ روڑکی کا طالب علم تھاتھا یہ روڑکی کیا دلفریب خوبصورتی کا حامل چھوٹا سا شہر تھا۔ پنچاب اور پوپی کے درمیان دریائے جمناحد فاصل ہے۔ انبالہ کا ضلع ختم ہونے کے بعد جمنا کو پار کرتے ہی یوپی کا اولین ضلع سارن پور شروع ہوجاتا ہے۔ جہاں کے گنے، عام، کیلے اور بہت سے پھل مشہور ہیں۔ ہندوؤں کا مقدس ترین تیرتھ ہردوار اس زمانہ میں ضلع سہان پور میں شامل تھا۔ اب اسے بجائے خود ضلع کا درجہ دے دیا گیا ہے۔ سہارن پور سے کوئی 35 میل شمال کی جانب روڑکی کا شہر واقع ہے۔ یہ شہر تو چھوٹا سا تھا مگر کئی وجوہ سے بڑی اہمیت کا حامل تھا۔ پہلی وجہ تو یہ کہ انگریزوں نے ہندوستان کا سب سے پہلا انجینئرنگ اسکول روڑکی میں قائم کیا تھا۔ اس پیشہ سے تعلق رکھنے والے اولین ہندوستانی تمام کے تمام اسی اسکول کے سندیافتہ ہوتے تھے۔