پاکستا ن میں کب تک انسانی بنیادی حقوق کا استحصال ہوتا رہے گا

پپو

محفلین
میرا یہ سوال تمام دلچسپی رکھنے والے ممبران سے ہے کہ پاکستا ن میں کب تک انسانی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی جارہی رہے گی اور کیا ہم کبھی بحثیت قوم اپنا تشخص منوا سکیں گے؟
 

فرخ منظور

لائبریرین
پپو یار استسالی نہیں استحصال ہوتا ہے اور فقرہ یوں ہوگا "استحصال ہوتا رہے گا" - دوسرا یہ موضوع انٹرویو میں‌نہیں حالاتِ‌ حاظرہ میں پوسٹ کرتے تو زیادہ مناسب ہوتا - خیر اس سوال کا جواب تو بڑا سیدھا سا ہے کہ جب ہم انفرادی طور پر اپنے سے نچلے درجےکے افراد کے بنیادی حقوق کا استحصال بند کریں گے - اسی دن سے یہ استحصال بند ہوگا - پاکستان میں ہر شخص بقدر طاقت دوسروں کے حقوق پامال کرتا ہے - اسی لیے جب تک ہم انفرادی طور پر اپنے آپ کو درست نہیں کریں گے- تب تک ہمارا استحصال ہوتا رہے گا - افراد مل کر ہی قوم یا ملّت کی تشکیل کرتے ہیں -
افراد کے ہاتھوں میں‌ہے اقوام کی تقدیر
ہرفرد ہے ملّت کے مقدّر کے ستارہ
(اقبال)
 
ایک مناسب نظام کی تشکیل کے بعد۔

میرے ایک قریبی جاننے والے جو پاکستان میں ادھار لے کر بھول جانے کی عادت کا شکار تھے، یہاں امریکہ بس جانے کی غرض‌سے آئے، اور کچھ ہی دنوں‌کے بعد مجھ سے کہنے لگے کہ یار یہ امریکی تو بہت ہی بے وقوف ہوتے ہیں۔ آپ کو آپ کے صرف کہنے سے کار دے دیتے ہیں، ادھار دے دیتے ہیں، کریڈٹ کارڈ اور نہ جانے کیا کیا - مزید یہ فرمایا کہ آپ سب تو بالکل گدھے ہو کہ ادھار لے کر بھول نہیں‌جاتے ہو۔

کچھ نوکری پر چوری کی تو نکال دئے گئے، کچھ دنوں‌بعد کار ان کی عدم ادائیگی کے باعث ضبط ہو گئی، ایک شراب خانہ میں نوکری کی وہاں - کم عمر لڑکیوں‌کو پلانے میں جیل پہنچے، عدم ادائیگی کے باعث اپارٹمنٹ سے نکال دئے گئے۔ اور جب جیل سے ضمانت پر چھوٹے تو پاکستان بھاگ گئے۔ ایک بار کراچی میں ملے تو بتایا کہ ان کی ' مثبت شناخت ' کی وجہ سے ان کی کریڈٹ اور کرمنل ہسٹری دونوں امریکہ میں ہیں لہذا اب کبھی ان کو ویزا بھی نہیں مل سکتا، یہ سارا عمل کوئی ایک سال میں مکمل ہو گیا۔

اب آپ بتائیے ۔ پاکستان میں اشخاص کی مثبت شناخت کو کوئی نظام ہے؟ کیا ہر شخص کی کریڈٹ اور کرمنل ہسٹری ہے؟ کیا ہر شخص کی آمدن کا درست درست حساب لگایا جاسکتا ہے، کیا ہر شخص کے بارے میں بتایا جاسکتا ہے کہ اس نے کب کیا اور کہاں سے پڑھا؟ پاکستان - ایسا نظام کب تعمیر کرے گا - جس میں نہ چاہتے ہوئے بھی ایک شخص ایمانداری پر مجبور ہو۔ اس کے برعکس ہمارے پاس ایسا نظام ہے کہ ہر شخص بے ایمانی پر مجبور ہے۔

کسی بھی پیش رفت کی طرف پہلا قدم ہے، ہر شخص کی مثبت شناخت۔ جس کی برانچیں ہیں مثبت ذریعہ آمدنی کی شناخت اور مثبت انکم ٹیکس کی وصولی۔ مثبت کریڈٹ اور کرمنل ہسٹری۔
 

شمشاد

لائبریرین
جن اہلکاروں کو یہ نظام بنانا چاہیے وہی سب سے بڑے بے ایمان ہیں، وہی یہ نظام نہیں بننے دیتے کیونکہ سب سے پہلے وہی پکڑے جائیں گے۔
سب سے بڑا مسئلہ مخلص لیڈرشپ کا ہے جو کے پاکستان کو نصیب نہیں ہو رہی۔
 

ظفری

لائبریرین
شمشاد بھائی ! پاکستانی عوام ، مخلص لیڈر شپ کے لیئے سنجیدہ ہی نہیں ہیں تو مخلص لیڈرشپ کیسے میسر آئے گی ۔وہ تو منتظر ہیں کہ کوئی آسمان سے اترے اور سب ٹھیک کردے ۔ جس کا قوم کا یہ رویہ ہو تو آپ خود ہی سوچیں کہ حالت کیا بدلے گی ۔
 

زونی

محفلین
شمشاد بھائی ! پاکستانی عوام ، مخلص لیڈر شپ کے لیئے سنجیدہ ہی نہیں ہیں تو مخلص لیڈرشپ کیسے میسر آئے گی ۔وہ تو منتظر ہیں کہ کوئی آسمان سے اترے اور سب ٹھیک کردے ۔ جس کا قوم کا یہ رویہ ہو تو آپ خود ہی سوچیں کہ حالت کیا بدلے گی ۔




یہ سنجیدہ کیسے ہوا جاتا ھے کچھ پتا تو چلے :rolleyes:،یہ بات تو درست ھے کہ پاکستانی عوام میں بددیانتی جڑ پکڑ لی ھے لیکن یہ بد دیانت لیڈرشپ پر پردہ ڈالنے کیلئے کوئی مضبوط دلیل نہیں ہو سکتی، بد دیانتی تو ہر ملک ہر معاشرے میں پائی جاتی ھے،جرائم کہاں نہیں پنپتے، لیکن اس کی روک تھام اور مثبت لائحہ عمل بھی کوئی چیز ہوتی ھے ،قانون کی برتری بھی کوئی اصطلاح ھے ، امن و امان اور ایڈمنسٹریشن بھی کوئی چیز ہوتی ھے جو کہیں نظر نہیں آتی ،جب تک آپ ظلم کو روکیں گے نہیں مجرم تو جرم کرتا رہے گا بلکہ اس کی تو حوصلہ افزائی ہو گیاور کوئی قوم بذات خود تو دیانتدار نہیں ہوتی جب تک اسے صحیح ڈائریکشن پہ نہ ڈالا جائے۔
ِ
 

شمشاد

لائبریرین
تو صحیح راستے پر قوم کو ڈالے گا کون؟ جن کے ہاتھوں میں قوم کی بھاگ ڈور ہے جب وہی مخلص نہیں ہیں، وہی بد دیانت ہیں، کہتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ ہیں۔ قول و فعل میں‌ اتنا زیادہ تضاد کہ زمین آسمان کے فاصلے کم پڑ جائیں۔ ووٹ لینےکے لیے ہر پارٹی اپنا منشور بڑھ چڑھ کر بتا رہی ہے اور امیدوار فرشتہ صفت بنا ہوا ہے، بس الیکشن ہونے کی دیر ہے، جیتنے والی پارٹی کا اپنا من پسند مفاد پرست منشور ہو گا اور فرشتہ صفت بھیڑ کی کھالیں اوڑھ لیں گے اور اندر سے وہی بھڑیئے ہی ہوں گے۔
 
اس کا علاج صرف اور صرف یہی ہے کہ معاشرہ کے افراد متحد ہوں‌ ، ایک منظم تنظیم کی صورت میں منتخب نمائندگان کو ہٹانے کی قوت رکھتے ہوں۔ وہ ایسے ریزولوشن پاس کریں جو کہ نان بائینڈنگ ہوں لیکن منتخب نمائندگان کو واضح‌پیغام دینے کی صلاحیت رکھتے ہوں کہ اگر مثبت اقدام نہ لئے گے تو ذمہ داری سے اگلے الیکشن میں سبکدوش کر دیا جائے گا۔
 

ظفری

لائبریرین
یہ سنجیدہ کیسے ہوا جاتا ھے کچھ پتا تو چلے :rolleyes:،یہ بات تو درست ھے کہ پاکستانی عوام میں بددیانتی جڑ پکڑ لی ھے لیکن یہ بد دیانت لیڈرشپ پر پردہ ڈالنے کیلئے کوئی مضبوط دلیل نہیں ہو سکتی، بد دیانتی تو ہر ملک ہر معاشرے میں پائی جاتی ھے،جرائم کہاں نہیں پنپتے، لیکن اس کی روک تھام اور مثبت لائحہ عمل بھی کوئی چیز ہوتی ھے ،قانون کی برتری بھی کوئی اصطلاح ھے ، امن و امان اور ایڈمنسٹریشن بھی کوئی چیز ہوتی ھے جو کہیں نظر نہیں آتی ،جب تک آپ ظلم کو روکیں گے نہیں مجرم تو جرم کرتا رہے گا بلکہ اس کی تو حوصلہ افزائی ہو گیاور کوئی قوم بذات خود تو دیانتدار نہیں ہوتی جب تک اسے صحیح ڈائریکشن پہ نہ ڈالا جائے۔
ِ

سچی بات تو یہ ہے کہ بحیثت ِ مجموعی قوم کے دل سیاہ ہوچکے ہیں ۔ آپ اس کی صفائی کجیئے انشاء اللہ لیڈروں کے بھی ہوجائیں گے ۔ یہ بھی ایک خاص صورتحال ہے جو بن گئی ہے ۔ ہم کوئی پچاس ، ساٹھ سالوں سے اپنے اوپر نگاہ کرنے کے عادی ہی نہیں رہے ۔ ہم اپنی قوم کو نہیں دیکھتے ۔ اس کی لیڈرشپ کو دیکھتے ہیں ۔ آپ یہ دیکھیئے کہ کیا حکمران ہیں جو ملاوٹ کرتے ہیں ، یہ حکمران ہیں‌ جو لوگوں کو پلاٹوں پر قبضہ کرتے ہیں ، یہ حکمران ہیں جو ہاری ، مزارعوں اور کسانوں پر ظلم توڑتے ہیں ، یہ حکمران ہیں جو منبر پر بھی کھڑے ہوکر جھوٹ بولتے ہیں ، یہ حکمران ہیں جو ایک دوسرے کو فریب دیتے ہیں ، یہ حکمران ہیں جو سیدھی سڑکوں اور راستوں پر بھی اپنی گاڑیاں سیدھی نہیں چلاتے ، یہ حکمران ہیں جو لوگوں کے لیئے بنائے ہوئے تفریح کے مقامات پر گندگی اور شرارتیں کرتے ہیں ۔ یہ حکمران ہیں جو راہ چلتی ہوئی خواتین کو اغوا کرتے ہیں ، یہ حکمران ہیں جو ڈکیتی اور موبائل چھنتے ہیں ۔ یہ آپ کے دانشور ہیں ، یہ آپ کے صحافی ہیں ، یہ آپ کے وکلاء ہیں ، یہ آپ کے سیاسی رہنما ہیں ، یہ آپ کے علماء ہیں ، یہ آپ ہیں ، یہ ہم ہیں ۔ یہ سارے کے سارے قوم میں ہی شمار ہوتے ہیں اور معاف کجیئے گا کہ ساری قوم کا ہی یہ حال ہے ۔ اس میں سب کے دل کی سیاہی کو دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے ۔ حکمران بھی قوم میں ہی سے ہوتے ہیں ۔ کس طبقے اور کس درجہ سے تعلق رکھتے ہیں ۔ اس پر بحث مقصود نہیں ۔ کیونکہ بحیثیتِ مجموعی جو قوم کی اخلاقی حالت ہوگی وہی حالت اس قوم کے لیڈروں میں بھی نمایاں ہوگی ۔ ہمیں بس کوشش کرنی چاہیئے کہ ہم اپنی حالت انفرادی طور پر بدلیں ۔ پہلے اپنی ڈائریکشن صحیح کریں ، اگر ایسا ہوگا تو پھر کہیں جا کر مجموعی طور پر اس کے اثرات ایک معاشرے میں ظاہر ہونگے ۔ یا پھر ہمیں کسی کے آسمان سے اُترنے کا انتظار کرنا چاہیئے ۔ جو جادو کی چھڑی گھما کر ایک پل میں‌ یہ سب ٹھیک کردے ۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
انقلاب لفظ "قلب" سے نکلا ہے اور قرآن میں جہاں‌جہاں قلب کا لفظ استعمال ہوا ہے وہ دماغ اور دل دونوں کے معنوں میں استعمال ہوا ہے - لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ جب تک ہماری قوم کی ماہیتِ قلبی نہیں ہوگی تب تک کسی تبدیلی کی امّید رکھنا خام خیالی ہے -
انقلاب کیسے آتے ہیں اسکی مثال بہت دور سے لانے کی ضرورت نہیں اسکے لیے تقسیمِ ہند کی مثال ہی کافی ہے - اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ صرف قائداعظم اکیلے یہ انقلاب لائے تو اسکا خیال صریحا" غلط ہے - آپ اگر نظر دوڑائیں تو صرف ایک آدمی نہیں بلکہ ‌پوری قوم ایک ماہیت قلبی کی حالت میں‌تھی -اس انقلاب کے لیے ان گنت لوگوں نے اپنی جان کی قربانی دی - کیا یہ چند لیڈروں کی وجہ سے ہوا؟ نہیں اس کے لیے پورا ایک پروسس درکار تھا - جو کسی حد تک حالات اور بہت حد تک ان لوگوں نے فراہم کیا جنہوں نے آزادی کے لیے چھوٹی چھوٹی تنظیمں بنائیں اور لوگوں کو اکٹھا کیا - تقسیم ہند چند لیڈروں کی نہیں‌پوری قوم کی داستان ہے - ہر شخص دوسرے کے لیے شعیب کا کام کر رہا تھا -
اگر کوئی شعیب آئے میّسر
شبانی سے کلیمی دو قدم ہے
(اقبال)
 
غور سے دیکھئے اور انگلیوں پر گنئے، قائد اعظم، لیاقت علی خان - دو عدد ایماندار
اس کے بعد، اگر میں کسی کو بھول نہیں رہا تو۔۔۔۔۔
خواجہ ناظم الدین، محمد علی بوگرہ، غلام محمد، چودھری محمد علی،حسین شہید سہروردی، ابراہیم اسماعیل چندریگر، فیروز خان نون، اسکندر مرزا ، ایوب خان، نور الامین، یحیی خان، ذالفقار علی بھٹو، ، ضیاء‌الحق، بے نظیر بھٹو، نواز شریف، معین قریشی، معراج خالد، غلام اسحق خان، غلام مصطفی جتوئی ، فاروق لغاری، وسیم سجاد، بلخ‌شیر مزاری، پرویز مشرف ، طفر اللہ خان جمالی، رفیق تارڑ ، شوکت عزیز، محمد میاں سومرو (27)

اگر یہ سب بھی بے ایمان تھے تو 16 کروڑ میں صرف 27 بے ایمان؟‌ یہ تو بہت ہی اچھا تناسب ہے یا پھر ہم صرف شکایت کرتے ہیں ، اس شکایت کا مداوا کیا ہو؟

فضل الہی چودھری، محمد خان جونیجو، اس لسٹ سے نکال دئے گئے ہیں کہ وہ کٹھ پتلی شمار کئے جاتے تھے۔
 

دوست

محفلین
یہ قوم آدھی سے زیادہ بے ایمانوں کی ہے۔ بس ان انتیس کی بے ایمانی ذرا زیادہ ہے اور باقیوں کی کم۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
فضل الہی چوھدری اور محمد خان جونیجو تو کٹھ پتلی تھے۔ بڑے ہی بے اختیار لوگ تھے یہ۔ ان کو اس لسٹ سے نکال دیں۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
میرے پچھلے پیغام سے یہ مراد تھی- کہ جب تک بحیثیت قوم ہم میں‌انقلاب نہیں‌آئے گا، تب تک کوئی ایماندار لیذر بھی کچھ نہیں‌کر سکتا - رسولِ اکرم کو انقلاب لانے میں تقریبا" 20 سال لگ گئے تھے - اسی سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ انقلاب مختصر مدت میں‌نہیں‌آتا اور نہ ہی تشدد سے -
 

خرم

محفلین
اللہ تعالٰی قرآن پاک میں ارشاد فرماتے ہیں کہ اللہ کسی قوم کی حالت اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ اس چیز کو نہ بدل ڈالیں‌جو ان کے دلوں میں‌ہے۔ پاکستان میں اصلاحِ احوال کی صرف یہی صورت ہے کہ من حیث القوم ہم سب حق کی پاسداری کرنا شروع کریں۔ جب تک پاکستان کی اکثریت حق اور باطل میں نہ صرف فرق کرے گی بلکہ حق کو پسند اور باطل کو ناپسند و مسترد کرے گی اس وقت تک تعمیرِ ملت کا خواب پریشاں ہی رہے گا۔ نظام کوئی بھی افراد کوئی بھی ہوں فرق نہیں پڑے گا۔
 
Top