پپو یار استسالی نہیں استحصال ہوتا ہے اور فقرہ یوں ہوگا "استحصال ہوتا رہے گا" - دوسرا یہ موضوع انٹرویو میںنہیں حالاتِ حاظرہ میں پوسٹ کرتے تو زیادہ مناسب ہوتا - خیر اس سوال کا جواب تو بڑا سیدھا سا ہے کہ جب ہم انفرادی طور پر اپنے سے نچلے درجےکے افراد کے بنیادی حقوق کا استحصال بند کریں گے - اسی دن سے یہ استحصال بند ہوگا - پاکستان میں ہر شخص بقدر طاقت دوسروں کے حقوق پامال کرتا ہے - اسی لیے جب تک ہم انفرادی طور پر اپنے آپ کو درست نہیں کریں گے- تب تک ہمارا استحصال ہوتا رہے گا - افراد مل کر ہی قوم یا ملّت کی تشکیل کرتے ہیں -
افراد کے ہاتھوں میںہے اقوام کی تقدیر
ہرفرد ہے ملّت کے مقدّر کے ستارہ
(اقبال)