پاک امريکہ اشتراک کے حقيقی نتائج

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

"امريکہ کہتا ہے کہ وہ پاکستان کی اعانت پر اربوں ڈالرز خرچ کرتا ہے ليکن وہ کون سے حقيقی منصوبے ہيں جن پر آپ کام کر رہے ہيں؟"

يہ وہ سوال ہے جو ہم عام طور پر سنتے ہيں۔ امريکہ اور پاکستان ہر گزرتے روز کے ساتھ توانائ، تعليم، معاشی ترقی، صحت اور مقامی آباديوں کی ترقی کے ليے مل کر اقدامات کر رہے ہيں۔ ہم صرف اس سال درجنوں منصوبوں پر 800 مليں ڈالرز کی خطير سرمايہ کر رہے ہيں۔ کيا آپ ان کے ٹھوس نتائج کے بارے ميں جاننا چاہتے ہيں؟ امريکہ اور پاکستان کی جانب سے مل کر کئے جانے والے اقدامات کے بارے میں تفصيلات پر مبنی بليٹن کے سلسلے کا پہلا دسمبر 2012 کا شمارہ پيش ہے:

صحت

امريکہ نئے طبی وارڈ اور تربيتی مرکز کی تعمير کے ذريعے طبی سہولتوں تک رسائ کو وسعت دے رہا ہے۔ يو ايس ايڈ نے دسمبر 11 کو جناح پوسٹ گريجويٹ ميڈيکل سينٹر ميں 5۔4 ملين ڈالر سے ايک نيا زچہ بچہ وارڈ مکمل کيا۔ يہ نيا وارڈ سندھ اور بلوچستان کی کئ غريب خواتين کو سرجری اور علاج کے ليے 60 بستروں پر مشتمل سہولت فراہم کرے گا۔ يہاں علاج معالجے کے ذريعے ہر سال قريب 15 ہزار خواتين کی جان بچائ جا سکے گی۔ ہم نے ايک نيا تربيتی ادارہ بھی قائم کيا ہے جو پاکستان ميں ميڈيکل کی تعلیم کے ليے بہترين مرکز کے طور پر جناح ميڈيکل سينٹر کی صلاحيت کو جديد خطوط پر استوار کرے گا۔ يہ نيا انسٹی ٹيوٹ ميڈيکل کے اساتذہ کو اپنی مہارتوں کو نکھارنے کا موقع فراہم کرے گا اور ميڈيکل کے تيرہ سو سے زائد طلبا و طالبات کو جديد تربيت فراہم کرے گا۔

امريکی فنڈ سے چلنے والے بچوں کی صحت کے پروگرام سے 20 لاکھ مائيں اور بچے مستفيد ہو رہے ہيں۔ يو ايس ايڈ کے بچوں کی صحت کے پروگرام نے ستمبر 2006 سے جنوری 2013 تک 2 ملين سے زائد ماؤں اور بچوں کو صحت سے متعلق معلومات اور خدمات فراہم کی ہيں۔ اس پروگرام کے تحت صحت، بيماريوں سے مدافعت اور غذائيت سے متعلق دنوں، دور دراز علاقوں کے ليے موبائل ہيلتھ يونٹس اور صحت سے متعلق آگہی کی نشستوں کا اہتمام کيا گيا۔ جنوبی وزيرستان کے علاقے اسپن ميں ايک سول ہسپتال سميت 13 طبی مراکز تعمير کيے گئے۔ صرف اسپن ہسپتال 40 ہزار کی آبادی کو طبی سہولتيں فراہم کر رہا ہے۔ اس پروگرام کے تحت طبی مراکز ميں شمسی توانائ کے 9 نظام بھی نصب کيے جا رہے ہيں۔

امريکی فنڈ سے قائم وير ہاؤس کو آئ ايس او سرٹيفکيشن کا اجراء –

طبی سازوسامان کے ليے کراچی ميں يو ايس ايڈ کے فنڈ سے تعمير کردہ ايک ويئر ہاؤس نے کوالٹی مينيجمنٹ سسٹمز کے ليے آئ ايس او سرٹيفيکشن 2008:9001 حاصل کيا۔ يو ايس ايڈ نے اس ويئر ہاؤس کی ذخيرہ کرنے کی گنجائش کو 18 ہزار اسکوائر فٹ سے تين گنا بڑھا کر 50 ہزار اسکوائر فٹ کرنے کے ليے اس کی تعمير نو کی۔ يو ايس ايڈ نے ويئر ہاؤس کا نظم ونسق، بار کوڈنگ اور انوينٹری کے نظم ونسق کا خودکار نظام متعارف کرايا اور ان نئے طريقہ کار کو بخوبی چلانے اور برقرار رکھنے کے ليے عملے کی تربيت بھی کی۔ جس کے نتيجے ميں يہ ويئر ہاؤس اب مانع حمل ادويات کو ذخيرہ کرنے کا ايک جديد مرکز بن گيا ہے۔

امريکہ کی جانب سے خواتين کی ديکھ بھال کو بہتر بنانے کے ليے مدد –

امريکی سفير کے فنڈ سے 99،374 ڈالر کی گرانٹ سے فلاح فاؤنڈيشن نے پنجاب کے ضلع چکوال ميں زچہ و بچہ کی طبی سہولتوں کو بہتر بنايا۔ ليفٹيننٹ جرنل مشتاق بيگ ميموريل اسپتال ميں مرض کی تشخيص کرنے والی مشينوں، طبی رسد، بستروں اور شمسی توانائ سے حرارات کی فراہمی کے نظام کے ليے گرانٹ ادا کی گئ۔ اس اسپتال ميں سالانہ 360 ڈليوريز اور ڈيڑھ لاکھ آؤٹ پيشنٹ کيسز ہوتے ہيں اور يہ اسپتال علاقے ميں وبائ امراض کی تشخيص کرتا ہے۔ اس سے پہلے قريب ترين طبی مرکز ميں يہ خدمات يہاں سے ڈيڑھ سو کلوميٹر دور راولپنڈی ميں فراہم کی جا رہی تھيں۔

توانائ

امريکہ کی جانب سے فراہمی آب اور باکفايت توانائ کے ليے اسلام آباد کی اعانت –

يو ايس ايڈ کے ايڈمنسٹريٹر کے معاون ايلکس تھيئر نے حال ہی ميں نصب کردہ کم اور مناسب توانائ سے چلنے والے ٹيوب ويل کے قرب وجوار کے علاقے کا 10 دسمبر کو دورہ کيا۔ يو ايس ايڈ 187 بوسيدہ ٹيوب ويلوں کو کم اور مناسب توانائ سے چلنے والے جديد ماڈلز کے ساتھ تبديل کرنے کے ليے کيپيٹل ڈيولمپنٹ اتھارٹی کی مدد کر رہا ہے۔ نئے ٹيوب ويلوں سے پانی کی فراہمی ميں اضافہ اور اسلام آباد کا بجلی کا استعمال کم ہو گا، جس سے سی ڈی اے کو سالانہ 9 لاکھ ڈالر کی بچت ہو گی۔ اس سے پانی کی فراہمی سے متعلق مکينوں کی يوميہ شکايات ايک ہزار سے کم ہو کر صرف 40 ہو گئ ہيں۔

معاشی ترقی اور زراعت

امريکہ کی جانب سے 45 ہزار کاشتکاروں کو پيداوار اور فروخت بہتر بنانے کے ليے معاونت

يو ايس ايڈ ايگری بزنس پروجيکٹ تين ہزار "فارمر انٹر پرائز گروپس" کے قيام کے ليے مقامی اور بين الاقوامی اين جی اوز کے ساتھ اشتراک کر رہا ہے۔ يہ گروپس چھوٹے کاشتکاروں کی نمايندگی اور فروخت کی صلاحيت ميں اضافہ کريں گے۔ اس منصوبے کے تحت پھلوں، سبزيوں، ڈيری اور مويشی بانی کے شعبوں ميں 45 ہزار کاشتکاروں کی تربيت کی جائے گی تا کہ انھيں اپنی پيداوار اور فروخت بڑھانے ميں مدد فراہم کی جا سکے۔

مقامی آباديوں کی ترقی

امريکہ کی جانب سے ترقياتی ڈھانچے کو جديد بنانے کے ليے مقامی آباديوں کی مدد

يو ايس ايڈ کے تعاون سے فاٹا، خيبر پختون خواہ، پنجاب اور سندھ ميں مقامی آباديوں نے نومبر 2007 کے بعد سے اب تک 79 مليں ڈالر ماليت کے انيس سو ستر مقامی انفرااسٹرکچر منصوبے مکمل کيے ہيں۔ ان منصوبوں ميں پينے کے پانی کے نئے نظام، قريب 300 کلوميٹر سڑکوں اور 100 کلوميٹر آبپاشی کے راستوں اور سيلاب کے حفاظتی بندوں کی تعمير شامل ہيں۔ اس کے علاوہ يو ايس ايڈ نے قريب 200 سکولوں کی بحالی کے ليے مقامی آباديوں کی مدد کی ۔ 21 ملين ڈالر ماليت کے 300 سے زائد منصوبے اب بھی زير تکميل ہيں۔

امريکہ کی جانب سے پشاور ميں پانی کے نظام کی بحالی کا آغاز

يو ايس ايڈ کے فنڈ سے چلنے والے ميونسل سروسز پروگرام نے ٹاؤن ون، پشاور ميں نکاسی آب کے نالوں کی صفائ اور ٹيوب ويل پمپ ہاؤسز کی بحالی کے کام کا آغاز کيا۔ اس کام سے پينے کے پانی ميں آلودگی ميں نماياں کمی آئے گی جو پانی سے پيدا ہونے والی بيماريوں کی بڑی وجہ ہے۔

امريکی فنڈ سے چلنے والے چائلڈ پروٹيکشن پروگرام کی جانب سے ايک لاکھ 28 ہزار افراد سے تعاون

يو ايس ايڈ کے دو سالہ چائلڈ پروٹيکشن پروگرام نے جو دسمبر 2012 ميں اختتام پذير ہوا، ايک لاکھ 28 ہزار ان خواتين اور بچوں کی مدد کی جو مالاکنڈ اور فاٹا کے ملحقہ علاقوں ميں مسلح افواج اور انتہا پسند گروہوں کے درميان 2009 کی آويزش سے متاثر ہوئے تھے۔ اس منصوبے کے تحت پاکستانيوں کو صحت عامہ، بحالی، نفسياتی مشاورت، غذائيت، بيماريوں سے حفاظت کے ٹيکے لگوانے اور سکولوں ميں اندراج سے متعلق خدمات فراہم کی گئيں۔ اس منصوبے کے تحت نادرا کو ايک لاکھ 23 ہزار سے زائد پيدائشوں کے اندارج ميں بھی مدد فراہم کی گئ۔

امريکہ کی جانب سے فاٹا حکام کی صلاحتيں بہتر بنانے کے ليے تربيت کی فراہمی

يو ايس ايڈ نے مختلف سرکاری محکموں سے تعلق رکھنے والے فاٹا کے حکام کی دفتری نظم ونسق، رابطے، ذرائع ابلاغ کے ساتھ تعلقات اور سرکاری مالی نظم ونسق سے متعلق تربيت کی۔ 20 اہلکار زکوة اور عشر کی مستحقين ميں موثر انداز ميں تقسيم کے طريقہ کار کے تربيت کنندگان بن کر ابھرے۔ يہ ماہرين زکوة کميٹيوں کے 500 سربراہان کی تربيت کريں گے تا کہ زکوة و عشر کی فاٹا کے غريب لوگوں ميں تقسيم کو بہتر اور شفاف بنايا جا سکے۔

تعليم

امريکی فنڈ سے ايف سی کالج ميں ريسورس سينٹر کا افتتاح

يو ايس ايڈ کے ڈپٹی ڈائريکٹر برائے پنجاب جيفری بيکن نے ايف سی کالج کے پبلک پاليسی اينڈ گورننس سينٹر ميں کالج کے حکام کے ہمراہ ايک ريسورس سينٹر کا افتتاح کيا جس کے ليے يو ايس ايڈ نے فنڈ فراہم کيا ہے۔ يہ ريسورس سينٹر پاکستان ميں مشاہداتی و عملی تحقيق کو فروغ دے گا۔ اس سينٹر ميں طلباء وطالبات، محققين اور پاليسی سازوں کو بہتر پاليسی سازی کے ليے کتابيں، اعداد وشمار اور تربيتی سہولتيں ميسر ہيں۔

پنجاب کی سول سوسائٹی کو يو ايس ايڈ پروگراموں کے بارے ميں معلومات کی فراہمی

يو ايس ايڈ کی جانب سے لاہور ميں منعقدہ تعليم سے متعلق ورکشاپ ميں پنجاب کی سول سوسائٹی کو يو ايس ايڈ کی تعليمی گرانٹس، عمومی مشکلات اور اشتراک کے مواقع کے بارے ميں آگاہ کيا گيا۔ اس ميں تدريس، سول سوسائٹی، حکومت اور تحقيقی اداروں کے قريب 60 نمايندوں نے شرکت کی ۔

صحت کی سہولت سے متعلق امريکہ اور پاکستان کے ديگر اقدامات کے بارے ميں مزيد جاننے کے ليے درج ذيل ويب سائٹ ملاحظہ کيجيے۔

http://transition.usaid.gov/pk

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu


 
ایک بات ماننی پڑے گی، جس چیز کی کمی مجھ جیسا ایک عام سا انسان بھی محسوس کر رہا تھا امریکہ کے پاکستان کی جانب رویے میں وہ یہ کہ ان کی پہنچ صرف حکمرانوں تک تھی اور وہ سمجھتے تھے کہ حکمرانوں کو خرید کر پورا پاکستان غلام بنایا جا سکتا ہے لیکن اس سوچ نے پاکستانی عوام میں امریکہ کے لیے نفرت کو انتہائی کر چھوڑا تھا اور ایک دو فورمز پر میں پہلے بھی اس کا اظہار کر چکا ہوں کہ اگر آپ پاکستانی کےاصل یعنی عوام کے دل جیتنا چاہتے ہیں تو آپ کو حکمرانوں کے بجائے عوام تک رسائی حاصل کرنی ہو گی اور ان کی سطح پہ رائے عامہ کو اپنے لئے ہموار کرنے کے لئے کوششیں کرنی ہوں گی۔ مسٹر Fawad اور ان کا محکمہ شاید اسی مقصد کے لئے ہے کہ اپنی آؤٹ ریچ عوام تک بڑھانے کے لیے۔

چلیں کسی حد تک ایک مناسب قدم ہے۔
 
ایک بات ماننی پڑے گی، جس چیز کی کمی مجھ جیسا ایک عام سا انسان بھی محسوس کر رہا تھا امریکہ کے پاکستان کی جانب رویے میں وہ یہ کہ ان کی پہنچ صرف حکمرانوں تک تھی اور وہ سمجھتے تھے کہ حکمرانوں کو خرید کر پورا پاکستان غلام بنایا جا سکتا ہے لیکن اس سوچ نے پاکستانی عوام میں امریکہ کے لیے نفرت کو انتہائی کر چھوڑا تھا اور ایک دو فورمز پر میں پہلے بھی اس کا اظہار کر چکا ہوں کہ اگر آپ پاکستانی کےاصل یعنی عوام کے دل جیتنا چاہتے ہیں تو آپ کو حکمرانوں کے بجائے عوام تک رسائی حاصل کرنی ہو گی اور ان کی سطح پہ رائے عامہ کو اپنے لئے ہموار کرنے کے لئے کوششیں کرنی ہوں گی۔ مسٹر Fawad اور ان کا محکمہ شاید اسی مقصد کے لئے ہے کہ اپنی آؤٹ ریچ عوام تک بڑھانے کے لیے۔

چلیں کسی حد تک ایک مناسب قدم ہے۔
وہ جیسے ہٹلر کی پروپگینڈا منسٹری ہوتی تھی۔ڈاکٹر جوزف گویبلز کی قیادت میں
http://en.wikipedia.org/wiki/Ministry_of_Public_Enlightenment_and_Propaganda
 

عسکری

معطل
اچھا اب دفع ہونا ہے کہ نہیں بس یہ بتاؤ ؟;) اس علاقے سے دفع ہو جاؤ تمھارا ملک یہاں سے 11 ہزار کلو میٹر دور ہے اور یہاں تمھاری موجودگی ایک غاصب جارح اور دشمن کی سی ہے ۔ کیا یہ سیدھی سی بات تم لوگ نہین سمجھتے؟ کیا کسی افغانی پاکستانی یمنی سوڈانی فوجی کو اپنی سرحدوں سے باہر کسی دور دراز ملک میں کسی بنیاد پر رہنے اور علاقے کو محکوم بنانے کا حق ہے اگر نہیں تو امریکیوں کو کس نے دیا یہ حق کہ وہ ساری دنیا روندتے پھریں ؟ زمینی فضائی بحری دراندازیاں کریں؟ تمھاری یہ ہاسپٹلیں وارڈ پانی بجلی ہمارے اس نقصان کا 5فیصد بھی نہین جو ہم نے اس بلڈی جنگ میں جھونک مارا ہے ۔ تمھاری آؤٹ ان رینج الٹی بھی ہو کھڑے تو بھی پاکستانیوں کو ایک قدم بھی اپنی طرف نہین کھینچ سکتی جب تک تمھارا آقا ہمارے ملک پر حملے بند نہیں کر دیتا اور اپنا سڑا ہوا منہ یہاں سے لے کر نہین جاتا ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

"امريکہ کہتا ہے کہ وہ پاکستان کی اعانت پر اربوں ڈالرز خرچ کرتا ہے ليکن وہ کون سے حقيقی منصوبے ہيں جن پر آپ کام کر رہے ہيں؟"

يہ وہ سوال ہے جو ہم عام طور پر سنتے ہيں۔ امريکہ اور پاکستان ہر گزرتے روز کے ساتھ توانائ، تعليم، معاشی ترقی، صحت اور مقامی آباديوں کی ترقی کے ليے مل کر اقدامات کر رہے ہيں۔ ہم صرف اس سال درجنوں منصوبوں پر 800 مليں ڈالرز کی خطير سرمايہ کر رہے ہيں۔ کيا آپ ان کے ٹھوس نتائج کے بارے ميں جاننا چاہتے ہيں؟ امريکہ اور پاکستان کی جانب سے مل کر کئے جانے والے اقدامات کے بارے میں تفصيلات پر مبنی بليٹن کے سلسلے کا پہلا دسمبر 2012 کا شمارہ پيش ہے:

صحت

امريکہ نئے طبی وارڈ اور تربيتی مرکز کی تعمير کے ذريعے طبی سہولتوں تک رسائ کو وسعت دے رہا ہے۔ يو ايس ايڈ نے دسمبر 11 کو جناح پوسٹ گريجويٹ ميڈيکل سينٹر ميں 5۔4 ملين ڈالر سے ايک نيا زچہ بچہ وارڈ مکمل کيا۔ يہ نيا وارڈ سندھ اور بلوچستان کی کئ غريب خواتين کو سرجری اور علاج کے ليے 60 بستروں پر مشتمل سہولت فراہم کرے گا۔ يہاں علاج معالجے کے ذريعے ہر سال قريب 15 ہزار خواتين کی جان بچائ جا سکے گی۔ ہم نے ايک نيا تربيتی ادارہ بھی قائم کيا ہے جو پاکستان ميں ميڈيکل کی تعلیم کے ليے بہترين مرکز کے طور پر جناح ميڈيکل سينٹر کی صلاحيت کو جديد خطوط پر استوار کرے گا۔ يہ نيا انسٹی ٹيوٹ ميڈيکل کے اساتذہ کو اپنی مہارتوں کو نکھارنے کا موقع فراہم کرے گا اور ميڈيکل کے تيرہ سو سے زائد طلبا و طالبات کو جديد تربيت فراہم کرے گا۔

امريکی فنڈ سے چلنے والے بچوں کی صحت کے پروگرام سے 20 لاکھ مائيں اور بچے مستفيد ہو رہے ہيں۔ يو ايس ايڈ کے بچوں کی صحت کے پروگرام نے ستمبر 2006 سے جنوری 2013 تک 2 ملين سے زائد ماؤں اور بچوں کو صحت سے متعلق معلومات اور خدمات فراہم کی ہيں۔ اس پروگرام کے تحت صحت، بيماريوں سے مدافعت اور غذائيت سے متعلق دنوں، دور دراز علاقوں کے ليے موبائل ہيلتھ يونٹس اور صحت سے متعلق آگہی کی نشستوں کا اہتمام کيا گيا۔ جنوبی وزيرستان کے علاقے اسپن ميں ايک سول ہسپتال سميت 13 طبی مراکز تعمير کيے گئے۔ صرف اسپن ہسپتال 40 ہزار کی آبادی کو طبی سہولتيں فراہم کر رہا ہے۔ اس پروگرام کے تحت طبی مراکز ميں شمسی توانائ کے 9 نظام بھی نصب کيے جا رہے ہيں۔

امريکی فنڈ سے قائم وير ہاؤس کو آئ ايس او سرٹيفکيشن کا اجراء –

طبی سازوسامان کے ليے کراچی ميں يو ايس ايڈ کے فنڈ سے تعمير کردہ ايک ويئر ہاؤس نے کوالٹی مينيجمنٹ سسٹمز کے ليے آئ ايس او سرٹيفيکشن 2008:9001 حاصل کيا۔ يو ايس ايڈ نے اس ويئر ہاؤس کی ذخيرہ کرنے کی گنجائش کو 18 ہزار اسکوائر فٹ سے تين گنا بڑھا کر 50 ہزار اسکوائر فٹ کرنے کے ليے اس کی تعمير نو کی۔ يو ايس ايڈ نے ويئر ہاؤس کا نظم ونسق، بار کوڈنگ اور انوينٹری کے نظم ونسق کا خودکار نظام متعارف کرايا اور ان نئے طريقہ کار کو بخوبی چلانے اور برقرار رکھنے کے ليے عملے کی تربيت بھی کی۔ جس کے نتيجے ميں يہ ويئر ہاؤس اب مانع حمل ادويات کو ذخيرہ کرنے کا ايک جديد مرکز بن گيا ہے۔

امريکہ کی جانب سے خواتين کی ديکھ بھال کو بہتر بنانے کے ليے مدد –

امريکی سفير کے فنڈ سے 99،374 ڈالر کی گرانٹ سے فلاح فاؤنڈيشن نے پنجاب کے ضلع چکوال ميں زچہ و بچہ کی طبی سہولتوں کو بہتر بنايا۔ ليفٹيننٹ جرنل مشتاق بيگ ميموريل اسپتال ميں مرض کی تشخيص کرنے والی مشينوں، طبی رسد، بستروں اور شمسی توانائ سے حرارات کی فراہمی کے نظام کے ليے گرانٹ ادا کی گئ۔ اس اسپتال ميں سالانہ 360 ڈليوريز اور ڈيڑھ لاکھ آؤٹ پيشنٹ کيسز ہوتے ہيں اور يہ اسپتال علاقے ميں وبائ امراض کی تشخيص کرتا ہے۔ اس سے پہلے قريب ترين طبی مرکز ميں يہ خدمات يہاں سے ڈيڑھ سو کلوميٹر دور راولپنڈی ميں فراہم کی جا رہی تھيں۔

توانائ

امريکہ کی جانب سے فراہمی آب اور باکفايت توانائ کے ليے اسلام آباد کی اعانت –

يو ايس ايڈ کے ايڈمنسٹريٹر کے معاون ايلکس تھيئر نے حال ہی ميں نصب کردہ کم اور مناسب توانائ سے چلنے والے ٹيوب ويل کے قرب وجوار کے علاقے کا 10 دسمبر کو دورہ کيا۔ يو ايس ايڈ 187 بوسيدہ ٹيوب ويلوں کو کم اور مناسب توانائ سے چلنے والے جديد ماڈلز کے ساتھ تبديل کرنے کے ليے کيپيٹل ڈيولمپنٹ اتھارٹی کی مدد کر رہا ہے۔ نئے ٹيوب ويلوں سے پانی کی فراہمی ميں اضافہ اور اسلام آباد کا بجلی کا استعمال کم ہو گا، جس سے سی ڈی اے کو سالانہ 9 لاکھ ڈالر کی بچت ہو گی۔ اس سے پانی کی فراہمی سے متعلق مکينوں کی يوميہ شکايات ايک ہزار سے کم ہو کر صرف 40 ہو گئ ہيں۔

معاشی ترقی اور زراعت

امريکہ کی جانب سے 45 ہزار کاشتکاروں کو پيداوار اور فروخت بہتر بنانے کے ليے معاونت

يو ايس ايڈ ايگری بزنس پروجيکٹ تين ہزار "فارمر انٹر پرائز گروپس" کے قيام کے ليے مقامی اور بين الاقوامی اين جی اوز کے ساتھ اشتراک کر رہا ہے۔ يہ گروپس چھوٹے کاشتکاروں کی نمايندگی اور فروخت کی صلاحيت ميں اضافہ کريں گے۔ اس منصوبے کے تحت پھلوں، سبزيوں، ڈيری اور مويشی بانی کے شعبوں ميں 45 ہزار کاشتکاروں کی تربيت کی جائے گی تا کہ انھيں اپنی پيداوار اور فروخت بڑھانے ميں مدد فراہم کی جا سکے۔

مقامی آباديوں کی ترقی

امريکہ کی جانب سے ترقياتی ڈھانچے کو جديد بنانے کے ليے مقامی آباديوں کی مدد

يو ايس ايڈ کے تعاون سے فاٹا، خيبر پختون خواہ، پنجاب اور سندھ ميں مقامی آباديوں نے نومبر 2007 کے بعد سے اب تک 79 مليں ڈالر ماليت کے انيس سو ستر مقامی انفرااسٹرکچر منصوبے مکمل کيے ہيں۔ ان منصوبوں ميں پينے کے پانی کے نئے نظام، قريب 300 کلوميٹر سڑکوں اور 100 کلوميٹر آبپاشی کے راستوں اور سيلاب کے حفاظتی بندوں کی تعمير شامل ہيں۔ اس کے علاوہ يو ايس ايڈ نے قريب 200 سکولوں کی بحالی کے ليے مقامی آباديوں کی مدد کی ۔ 21 ملين ڈالر ماليت کے 300 سے زائد منصوبے اب بھی زير تکميل ہيں۔

امريکہ کی جانب سے پشاور ميں پانی کے نظام کی بحالی کا آغاز

يو ايس ايڈ کے فنڈ سے چلنے والے ميونسل سروسز پروگرام نے ٹاؤن ون، پشاور ميں نکاسی آب کے نالوں کی صفائ اور ٹيوب ويل پمپ ہاؤسز کی بحالی کے کام کا آغاز کيا۔ اس کام سے پينے کے پانی ميں آلودگی ميں نماياں کمی آئے گی جو پانی سے پيدا ہونے والی بيماريوں کی بڑی وجہ ہے۔

امريکی فنڈ سے چلنے والے چائلڈ پروٹيکشن پروگرام کی جانب سے ايک لاکھ 28 ہزار افراد سے تعاون

يو ايس ايڈ کے دو سالہ چائلڈ پروٹيکشن پروگرام نے جو دسمبر 2012 ميں اختتام پذير ہوا، ايک لاکھ 28 ہزار ان خواتين اور بچوں کی مدد کی جو مالاکنڈ اور فاٹا کے ملحقہ علاقوں ميں مسلح افواج اور انتہا پسند گروہوں کے درميان 2009 کی آويزش سے متاثر ہوئے تھے۔ اس منصوبے کے تحت پاکستانيوں کو صحت عامہ، بحالی، نفسياتی مشاورت، غذائيت، بيماريوں سے حفاظت کے ٹيکے لگوانے اور سکولوں ميں اندراج سے متعلق خدمات فراہم کی گئيں۔ اس منصوبے کے تحت نادرا کو ايک لاکھ 23 ہزار سے زائد پيدائشوں کے اندارج ميں بھی مدد فراہم کی گئ۔

امريکہ کی جانب سے فاٹا حکام کی صلاحتيں بہتر بنانے کے ليے تربيت کی فراہمی

يو ايس ايڈ نے مختلف سرکاری محکموں سے تعلق رکھنے والے فاٹا کے حکام کی دفتری نظم ونسق، رابطے، ذرائع ابلاغ کے ساتھ تعلقات اور سرکاری مالی نظم ونسق سے متعلق تربيت کی۔ 20 اہلکار زکوة اور عشر کی مستحقين ميں موثر انداز ميں تقسيم کے طريقہ کار کے تربيت کنندگان بن کر ابھرے۔ يہ ماہرين زکوة کميٹيوں کے 500 سربراہان کی تربيت کريں گے تا کہ زکوة و عشر کی فاٹا کے غريب لوگوں ميں تقسيم کو بہتر اور شفاف بنايا جا سکے۔

تعليم

امريکی فنڈ سے ايف سی کالج ميں ريسورس سينٹر کا افتتاح

يو ايس ايڈ کے ڈپٹی ڈائريکٹر برائے پنجاب جيفری بيکن نے ايف سی کالج کے پبلک پاليسی اينڈ گورننس سينٹر ميں کالج کے حکام کے ہمراہ ايک ريسورس سينٹر کا افتتاح کيا جس کے ليے يو ايس ايڈ نے فنڈ فراہم کيا ہے۔ يہ ريسورس سينٹر پاکستان ميں مشاہداتی و عملی تحقيق کو فروغ دے گا۔ اس سينٹر ميں طلباء وطالبات، محققين اور پاليسی سازوں کو بہتر پاليسی سازی کے ليے کتابيں، اعداد وشمار اور تربيتی سہولتيں ميسر ہيں۔

پنجاب کی سول سوسائٹی کو يو ايس ايڈ پروگراموں کے بارے ميں معلومات کی فراہمی

يو ايس ايڈ کی جانب سے لاہور ميں منعقدہ تعليم سے متعلق ورکشاپ ميں پنجاب کی سول سوسائٹی کو يو ايس ايڈ کی تعليمی گرانٹس، عمومی مشکلات اور اشتراک کے مواقع کے بارے ميں آگاہ کيا گيا۔ اس ميں تدريس، سول سوسائٹی، حکومت اور تحقيقی اداروں کے قريب 60 نمايندوں نے شرکت کی ۔

صحت کی سہولت سے متعلق امريکہ اور پاکستان کے ديگر اقدامات کے بارے ميں مزيد جاننے کے ليے درج ذيل ويب سائٹ ملاحظہ کيجيے۔

http://transition.usaid.gov/pk

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu


ہمت ہے کہ پھر بھی جوتا امریکہ کے سر؟ واقعی بندے دا کوئی پتہ لگدا اے :(
 

زرقا مفتی

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

"امريکہ کہتا ہے کہ وہ پاکستان کی اعانت پر اربوں ڈالرز خرچ کرتا ہے ليکن وہ کون سے حقيقی منصوبے ہيں جن پر آپ کام کر رہے ہيں؟"

يہ وہ سوال ہے جو ہم عام طور پر سنتے ہيں۔ امريکہ اور پاکستان ہر گزرتے روز کے ساتھ توانائ، تعليم، معاشی ترقی، صحت اور مقامی آباديوں کی ترقی کے ليے مل کر اقدامات کر رہے ہيں۔ ہم صرف اس سال درجنوں منصوبوں پر 800 مليں ڈالرز کی خطير سرمايہ کر رہے ہيں۔ کيا آپ ان کے ٹھوس نتائج کے بارے ميں جاننا چاہتے ہيں؟ امريکہ اور پاکستان کی جانب سے مل کر کئے جانے والے اقدامات کے بارے میں تفصيلات پر مبنی بليٹن کے سلسلے کا پہلا دسمبر 2012 کا شمارہ پيش ہے:

صحت

امريکہ نئے طبی وارڈ اور تربيتی مرکز کی تعمير کے ذريعے طبی سہولتوں تک رسائ کو وسعت دے رہا ہے۔ يو ايس ايڈ نے دسمبر 11 کو جناح پوسٹ گريجويٹ ميڈيکل سينٹر ميں 5۔4 ملين ڈالر سے ايک نيا زچہ بچہ وارڈ مکمل کيا۔ يہ نيا وارڈ سندھ اور بلوچستان کی کئ غريب خواتين کو سرجری اور علاج کے ليے 60 بستروں پر مشتمل سہولت فراہم کرے گا۔ يہاں علاج معالجے کے ذريعے ہر سال قريب 15 ہزار خواتين کی جان بچائ جا سکے گی۔ ہم نے ايک نيا تربيتی ادارہ بھی قائم کيا ہے جو پاکستان ميں ميڈيکل کی تعلیم کے ليے بہترين مرکز کے طور پر جناح ميڈيکل سينٹر کی صلاحيت کو جديد خطوط پر استوار کرے گا۔ يہ نيا انسٹی ٹيوٹ ميڈيکل کے اساتذہ کو اپنی مہارتوں کو نکھارنے کا موقع فراہم کرے گا اور ميڈيکل کے تيرہ سو سے زائد طلبا و طالبات کو جديد تربيت فراہم کرے گا۔

امريکی فنڈ سے چلنے والے بچوں کی صحت کے پروگرام سے 20 لاکھ مائيں اور بچے مستفيد ہو رہے ہيں۔ يو ايس ايڈ کے بچوں کی صحت کے پروگرام نے ستمبر 2006 سے جنوری 2013 تک 2 ملين سے زائد ماؤں اور بچوں کو صحت سے متعلق معلومات اور خدمات فراہم کی ہيں۔ اس پروگرام کے تحت صحت، بيماريوں سے مدافعت اور غذائيت سے متعلق دنوں، دور دراز علاقوں کے ليے موبائل ہيلتھ يونٹس اور صحت سے متعلق آگہی کی نشستوں کا اہتمام کيا گيا۔ جنوبی وزيرستان کے علاقے اسپن ميں ايک سول ہسپتال سميت 13 طبی مراکز تعمير کيے گئے۔ صرف اسپن ہسپتال 40 ہزار کی آبادی کو طبی سہولتيں فراہم کر رہا ہے۔ اس پروگرام کے تحت طبی مراکز ميں شمسی توانائ کے 9 نظام بھی نصب کيے جا رہے ہيں۔

امريکی فنڈ سے قائم وير ہاؤس کو آئ ايس او سرٹيفکيشن کا اجراء –

طبی سازوسامان کے ليے کراچی ميں يو ايس ايڈ کے فنڈ سے تعمير کردہ ايک ويئر ہاؤس نے کوالٹی مينيجمنٹ سسٹمز کے ليے آئ ايس او سرٹيفيکشن 2008:9001 حاصل کيا۔ يو ايس ايڈ نے اس ويئر ہاؤس کی ذخيرہ کرنے کی گنجائش کو 18 ہزار اسکوائر فٹ سے تين گنا بڑھا کر 50 ہزار اسکوائر فٹ کرنے کے ليے اس کی تعمير نو کی۔ يو ايس ايڈ نے ويئر ہاؤس کا نظم ونسق، بار کوڈنگ اور انوينٹری کے نظم ونسق کا خودکار نظام متعارف کرايا اور ان نئے طريقہ کار کو بخوبی چلانے اور برقرار رکھنے کے ليے عملے کی تربيت بھی کی۔ جس کے نتيجے ميں يہ ويئر ہاؤس اب مانع حمل ادويات کو ذخيرہ کرنے کا ايک جديد مرکز بن گيا ہے۔

امريکہ کی جانب سے خواتين کی ديکھ بھال کو بہتر بنانے کے ليے مدد –

امريکی سفير کے فنڈ سے 99،374 ڈالر کی گرانٹ سے فلاح فاؤنڈيشن نے پنجاب کے ضلع چکوال ميں زچہ و بچہ کی طبی سہولتوں کو بہتر بنايا۔ ليفٹيننٹ جرنل مشتاق بيگ ميموريل اسپتال ميں مرض کی تشخيص کرنے والی مشينوں، طبی رسد، بستروں اور شمسی توانائ سے حرارات کی فراہمی کے نظام کے ليے گرانٹ ادا کی گئ۔ اس اسپتال ميں سالانہ 360 ڈليوريز اور ڈيڑھ لاکھ آؤٹ پيشنٹ کيسز ہوتے ہيں اور يہ اسپتال علاقے ميں وبائ امراض کی تشخيص کرتا ہے۔ اس سے پہلے قريب ترين طبی مرکز ميں يہ خدمات يہاں سے ڈيڑھ سو کلوميٹر دور راولپنڈی ميں فراہم کی جا رہی تھيں۔

توانائ

امريکہ کی جانب سے فراہمی آب اور باکفايت توانائ کے ليے اسلام آباد کی اعانت –

يو ايس ايڈ کے ايڈمنسٹريٹر کے معاون ايلکس تھيئر نے حال ہی ميں نصب کردہ کم اور مناسب توانائ سے چلنے والے ٹيوب ويل کے قرب وجوار کے علاقے کا 10 دسمبر کو دورہ کيا۔ يو ايس ايڈ 187 بوسيدہ ٹيوب ويلوں کو کم اور مناسب توانائ سے چلنے والے جديد ماڈلز کے ساتھ تبديل کرنے کے ليے کيپيٹل ڈيولمپنٹ اتھارٹی کی مدد کر رہا ہے۔ نئے ٹيوب ويلوں سے پانی کی فراہمی ميں اضافہ اور اسلام آباد کا بجلی کا استعمال کم ہو گا، جس سے سی ڈی اے کو سالانہ 9 لاکھ ڈالر کی بچت ہو گی۔ اس سے پانی کی فراہمی سے متعلق مکينوں کی يوميہ شکايات ايک ہزار سے کم ہو کر صرف 40 ہو گئ ہيں۔

معاشی ترقی اور زراعت

امريکہ کی جانب سے 45 ہزار کاشتکاروں کو پيداوار اور فروخت بہتر بنانے کے ليے معاونت

يو ايس ايڈ ايگری بزنس پروجيکٹ تين ہزار "فارمر انٹر پرائز گروپس" کے قيام کے ليے مقامی اور بين الاقوامی اين جی اوز کے ساتھ اشتراک کر رہا ہے۔ يہ گروپس چھوٹے کاشتکاروں کی نمايندگی اور فروخت کی صلاحيت ميں اضافہ کريں گے۔ اس منصوبے کے تحت پھلوں، سبزيوں، ڈيری اور مويشی بانی کے شعبوں ميں 45 ہزار کاشتکاروں کی تربيت کی جائے گی تا کہ انھيں اپنی پيداوار اور فروخت بڑھانے ميں مدد فراہم کی جا سکے۔

مقامی آباديوں کی ترقی

امريکہ کی جانب سے ترقياتی ڈھانچے کو جديد بنانے کے ليے مقامی آباديوں کی مدد

يو ايس ايڈ کے تعاون سے فاٹا، خيبر پختون خواہ، پنجاب اور سندھ ميں مقامی آباديوں نے نومبر 2007 کے بعد سے اب تک 79 مليں ڈالر ماليت کے انيس سو ستر مقامی انفرااسٹرکچر منصوبے مکمل کيے ہيں۔ ان منصوبوں ميں پينے کے پانی کے نئے نظام، قريب 300 کلوميٹر سڑکوں اور 100 کلوميٹر آبپاشی کے راستوں اور سيلاب کے حفاظتی بندوں کی تعمير شامل ہيں۔ اس کے علاوہ يو ايس ايڈ نے قريب 200 سکولوں کی بحالی کے ليے مقامی آباديوں کی مدد کی ۔ 21 ملين ڈالر ماليت کے 300 سے زائد منصوبے اب بھی زير تکميل ہيں۔

امريکہ کی جانب سے پشاور ميں پانی کے نظام کی بحالی کا آغاز

يو ايس ايڈ کے فنڈ سے چلنے والے ميونسل سروسز پروگرام نے ٹاؤن ون، پشاور ميں نکاسی آب کے نالوں کی صفائ اور ٹيوب ويل پمپ ہاؤسز کی بحالی کے کام کا آغاز کيا۔ اس کام سے پينے کے پانی ميں آلودگی ميں نماياں کمی آئے گی جو پانی سے پيدا ہونے والی بيماريوں کی بڑی وجہ ہے۔

امريکی فنڈ سے چلنے والے چائلڈ پروٹيکشن پروگرام کی جانب سے ايک لاکھ 28 ہزار افراد سے تعاون

يو ايس ايڈ کے دو سالہ چائلڈ پروٹيکشن پروگرام نے جو دسمبر 2012 ميں اختتام پذير ہوا، ايک لاکھ 28 ہزار ان خواتين اور بچوں کی مدد کی جو مالاکنڈ اور فاٹا کے ملحقہ علاقوں ميں مسلح افواج اور انتہا پسند گروہوں کے درميان 2009 کی آويزش سے متاثر ہوئے تھے۔ اس منصوبے کے تحت پاکستانيوں کو صحت عامہ، بحالی، نفسياتی مشاورت، غذائيت، بيماريوں سے حفاظت کے ٹيکے لگوانے اور سکولوں ميں اندراج سے متعلق خدمات فراہم کی گئيں۔ اس منصوبے کے تحت نادرا کو ايک لاکھ 23 ہزار سے زائد پيدائشوں کے اندارج ميں بھی مدد فراہم کی گئ۔

امريکہ کی جانب سے فاٹا حکام کی صلاحتيں بہتر بنانے کے ليے تربيت کی فراہمی

يو ايس ايڈ نے مختلف سرکاری محکموں سے تعلق رکھنے والے فاٹا کے حکام کی دفتری نظم ونسق، رابطے، ذرائع ابلاغ کے ساتھ تعلقات اور سرکاری مالی نظم ونسق سے متعلق تربيت کی۔ 20 اہلکار زکوة اور عشر کی مستحقين ميں موثر انداز ميں تقسيم کے طريقہ کار کے تربيت کنندگان بن کر ابھرے۔ يہ ماہرين زکوة کميٹيوں کے 500 سربراہان کی تربيت کريں گے تا کہ زکوة و عشر کی فاٹا کے غريب لوگوں ميں تقسيم کو بہتر اور شفاف بنايا جا سکے۔

تعليم

امريکی فنڈ سے ايف سی کالج ميں ريسورس سينٹر کا افتتاح

يو ايس ايڈ کے ڈپٹی ڈائريکٹر برائے پنجاب جيفری بيکن نے ايف سی کالج کے پبلک پاليسی اينڈ گورننس سينٹر ميں کالج کے حکام کے ہمراہ ايک ريسورس سينٹر کا افتتاح کيا جس کے ليے يو ايس ايڈ نے فنڈ فراہم کيا ہے۔ يہ ريسورس سينٹر پاکستان ميں مشاہداتی و عملی تحقيق کو فروغ دے گا۔ اس سينٹر ميں طلباء وطالبات، محققين اور پاليسی سازوں کو بہتر پاليسی سازی کے ليے کتابيں، اعداد وشمار اور تربيتی سہولتيں ميسر ہيں۔

پنجاب کی سول سوسائٹی کو يو ايس ايڈ پروگراموں کے بارے ميں معلومات کی فراہمی

يو ايس ايڈ کی جانب سے لاہور ميں منعقدہ تعليم سے متعلق ورکشاپ ميں پنجاب کی سول سوسائٹی کو يو ايس ايڈ کی تعليمی گرانٹس، عمومی مشکلات اور اشتراک کے مواقع کے بارے ميں آگاہ کيا گيا۔ اس ميں تدريس، سول سوسائٹی، حکومت اور تحقيقی اداروں کے قريب 60 نمايندوں نے شرکت کی ۔

صحت کی سہولت سے متعلق امريکہ اور پاکستان کے ديگر اقدامات کے بارے ميں مزيد جاننے کے ليے درج ذيل ويب سائٹ ملاحظہ کيجيے۔

http://transition.usaid.gov/pk

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu


یہ سب ملا کر اُس مالی اور جانی نقصان کا عشرِ عشیر بھی نہیں جو پاکستان نے امریکہ کا ساتھ دینے پر برداشت کیا ہے ۔ اس لئے ہمارے احسانات کا پلڑا یقینا بھاری ہے۔ دوستی یا اشتراک تب ہی دیرپا ہوتا ہے جب ہر دو فریقین اسے سود مند سمجھیں۔ پاک امریکی اشتراک اپنی افادیت کھو چکا ہے اس لئے اسے ختم کرنا ہی پاکستان کے مفاد میں ہے
 

Fawad -

محفلین
اچھا اب دفع ہونا ہے کہ نہیں بس یہ بتاؤ ؟;) اس علاقے سے دفع ہو جاؤ تمھارا ملک یہاں سے 11 ہزار کلو میٹر دور ہے اور یہاں تمھاری موجودگی ایک غاصب جارح اور دشمن کی سی ہے ۔ ۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

آپکے نزديک امريکہ دنيا کا سب سے بڑا دہشت گرد ملک ہے اور خطے ميں امريکہ کی موجودگی کو آپ دہشت گردی قرار ديتے ہيں۔ کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ 11 ستمبر 2001 کو اسامہ بن لادن کی کاروائ اور طالبان کی جانب سے تعاون کے انکار کے بعد امريکہ کو ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بيٹھ جانا چاہيے تھا۔ کيا آپ کے نزديک افغانستان ميں اسامہ بن لادن کے زير نگرانی چلائے جانے والے دہشت گردی کے کيمپوں کے خلاف کاروائ نہيں کرنی چاہيے تھی؟ کیا آپ نہيں سمجھتے کہ اگر افغانستان ميں القاعدہ کو نہ روکا جاتا تو آيندہ دس سالوں ميں دہشت گردوں کی يہ فوج پاکستان پر بھی براہراست اثرانداز ہوتی؟

آپ اس بات پر بضد ہيں کہ امريکہ کو فی الفور اس خطے سے چلے جانا چاہيے ليکن اس دليل کے متضاد نقطہ نظر کو آپ بدستور نظرانداز کر رہے ہيں، باوجود اس کے کہ حکومت پاکستان سميت خطے کے تمام فريقين ہمارے موقف سے متفق ہيں۔
دہشت گردی، دہشت گرد تنظيموں کے محفوظ ٹھکانے اور ان عناصر کی جانب سے دنيا بھر ميں عام شہريوں پر حملوں کی صلاحيت ہی وہ وجوہات ہيں جن کی بدولت ہم خطے ميں عالمی کاوشوں کو جاری رکھے ہوئے ہيں۔ ہم يہاں وسائل پر قبضہ کرنا، علاقوں پر تسلط قائم کرنے يا کچھ تسخير کرنے نہيں آئے ہيں۔

اس فورم پر کچھ دوستوں نے جس طرح پاکستان کے سارے مساہل کا ذمہ دار امريکہ کو قرار ديا ہے اس کی روشنی ميں پاکستانی معاشرہ اپنی تمام ذمہ داريوں سے مکمل آزاد ہے کيونکہ ہر مسلئے کا آغاز اور اختتام امريکہ پر ہوتا ہے۔ نہ ہی سياسی ڈھانچے مثبت تبديلی کرنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی رائے عامہ کے ذريعے بہتر ليڈرشپ کے حصول کی کوششيں کرنی چاہيے کيونکہ يہ سب کچھ تو بعض رائے دہنگان کے نزديک امريکہ کے ہاتھ ميں ہے۔ ملک کے طول و عرض ميں جو خودکش حملہ آوروں کی فوج تيار ہو رہی ہے اسے بھی نظر انداز کر دينا چاہيے کيونکہ دہشت گردی تو امريکہ کا مسلہ ہے۔ ہميں شايد يہ بات بھی بھول جانی چاہيے کہ ان خودکش حملہ واروں کا نشانہ صرف غير ملکی نہيں بلکہ پاکستانی کے اپنے شہری بن رہے ہيں۔ يہ قصور بھی شايد امريکہ ہی کا ہے کہ جو دہشت گرد آج کھلے عام پاکستانی سپاہيوں کے گلے کاٹ رہے ہيں انھيں ايک وقت کے وزيرداخلہ نے اپنی "اولاد" قرار ديا تھا اور 1995 ميں افغانستان ميں طالبان کے برسر اقتدار آنے پر پاکستان وہ پہلا ملک تھا جس نے انکی حکومت تسليم کی تھی۔

اردو کے مختلف فورمز پر مجھ پر کی جانے والی مسلسل تنقيد کے برعکس ميں نے بارہا يہ بات تسليم کی ہے کہ امريکی حکومتوں نے ماضی ميں غلطياں کی ہيں۔ ايسے فيصلے بھی کيے گئے جن سے مطلوبہ نتائج حاصل نہيں کيے جا سکے اور ان کے نتيجے ميں ماضی ميں مختلف امریکی اور پاکستانی حکومتوں کے مابين تعلقات عروج وزوال کا شکار رہے ہيں۔

اس بات کا اعتراف تو صدر اوبامہ نے بھی اپنے ايک خطاب ميں کيا تھا

" ماضی میں ہم نے اکثر پاکستان کے ساتھ اپنے تعلق کو ایک تنگ زاویے سے دیکھا ہے ۔ وہ دِن ختم ہو چکے ہیں۔ آگے کی طرف بڑھتے ہوئے، ہم نے پاکستان کے ساتھ ایسی شراکت داری کا عہد کیا ہے جس کی بنیاد ایک دوسرے کے مفاد، باہم احترام اور باہم اعتماد پر قائم ہے"۔

ميں جب مختلف فورمز پر امريکہ اور پاکستان کے حوالے سے مختلف آراء اور تجزيے پڑھتا ہوں تو يہ محسوس کرتا ہوں کہ ان تعلقات کے ايک اہم جزو کو يا تو دانستہ نظرانداز کر ديا جاتا ہے يا اس کو زيادہ اہميت نہيں دی جاتی۔ ميرا اشارہ امريکی حکومت اور نجی سطح پر مختلف تنظیموں کی جانب سے پاکستان کے مختلف سيکٹرز اور اداروں کے ساتھ باہم اشتراک عمل سے جاری مختلف ترقياتی منصوبے ہيں جن کا اولين مقصد عام پاکستانيوں کے معيار زندگی کو بہتر بنانا ہے۔

حاليہ دنوں سے اس کی ايک مثال

تربيلا ڈيم، مظفر گڑھ اور جام شيرو کے تھرمل پلانٹس ميں امريکی امداد کے توسعت سے کيے جانے والے کام کی بدولت پاکستانی کی بجلی کی مجموعی صلاحيت ميں 380 ميگا واٹس کا اضافہ ہوا ہے۔

سال 2013 کے اختتام تک بجلی کی مجموعی پيداوار ميں 900 ميگا واٹس کا مزيد اضافہ متوقع ہے جس سے 2 ملين سے زائد گھروں اور کاروباروں کو فائدہ پہنچے گا اور معيشت کی بحالی ميں مدد حاصل ہو گی۔

کيا آپ واقعی يہ چاہتے ہيں ہماری جانب سے ايسے منصوبے کا اجراء امر مالی امداد فراہم نہيں کی جانی چاہيےا؟

صرف توانائ کے شعبے ميں امريکہ کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی امداد اور اس ضمن ميں کچھ اہم اعداد وشمار پر ايک نظر ڈاليں

http://transition.usaid.gov/pk/db/sectors/energy/

امريکہ اور پاکستان کے تعلقات کا مستقبل، باہمی تعلقات کی نوعيت اور اس کی مضبوطی کا دارومدار انھی منصوبوں اور اقدامات کی بنياد پر ہو گا جو پاکستان کے خوشحال مستقبل اور طويل المدت بنيادوں پر استوار تعلقات کے لیے ہماری خواہش اور مصمم ارادے کو واضح کر رہے ہيں۔



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://s22.postimage.org/p40ynp7mp/Mien_kis_key_hath_pey.jpg
 

عسکری

معطل
اور یہ سب جو تم ہمیں بتا رہے ہو تمھارے آنے کے بعد ہوا۔ انڈین کونصلیٹس کی قطار پاکستان دشمن ایجنسیوں کا جماوڑا اور امریکہ کے خؤد براہ راست پاکستان پر حملے بھی تم لوگوں نے ہمارے مفاد میں کیے ہین؟
 

زرقا مفتی

محفلین
ریمنڈ ڈیوس جیسے دہشت گرد بھی یہاں ثواب کمانے آئے تھے ۔ اور یہ کب کس عدالت نے ثابت کیا کہ 9/11 کے حادثے کا ذمہ دار اُسامہ ہی تھا۔
آپ ہی الزام کنندہ ،آپ ہی مدعی ،آپ ہی منصف
آپ کے اپنے دانشور تو اسے
inside job
کہتے ہیں
چلئے اگر مان بھی لیں اُسامہ ذمہ دار تھا تو اآپ نے اُسے سمندر میں غرق کر دیا ۳ ہزار کے بدلے کتنے لاکھوں کا خون بہا کر چین آئے گا
اور ہمارے بے قصور ہم وطنوں کا خون بہانے کی اجازت کونسے بین الاقوامی قانون نے امریکہ کو مرحمت فرمائی ہے۔ کیا صرف امریکیوں کا خون ہی مقدس ہے ۔ پاکستانیوں کا نہیں۔ اگر ہم معصوموں کے خون کا حساب مانگیں تو ؟؟
 

شمشاد

لائبریرین
عراق میں آپ ہی کے بھیجے ہوئے انسپکڑوں نے رپورٹ دے دی تھی کہ وہاں پر کوئی WMD نہیں ہے، اس کے باوجود لاکھوں لوگوں کا قتل عام کیا گیا۔ وہ کس قانون اور کس عدالت کے حکم پر ہوا؟ لیبا میں آپ نے کیا کیا؟ یمن میں آپ کیا کر رہے ہیں؟ سوڈان نے آپ کی کون سی فصلیں اجاڑ دی تھیں جو وہاں بمباری کی گئی؟

یہ سارا کچھ آپ کو مسلمان ملکوںمیں ہی نظر آتا ہے؟ اسرائیل کیا کر رہا ہے اور کس کی شہ پر کر رہا ہے، وہ آپ کو نظر نہیں آتا۔ اسرائیل کے ارد گرد مسلم ممالک کے لوگ اگر اکٹھے تھوک دیں تو اسرائیل سیلاب میں بہہ جائے لیکن اس کے پیچھے امریکہ ہے، اس لیے کسی کی ہمت نہیں ہوتی۔

مانا کہ آپ پاکستان کو اقتصادی مدد دیتے ہوں گے لیکن اس مدد کا کتنا فیصد پاکستانی عوام تک پہنچتا ہے؟ وہ تو آپ اپنے پٹھوں کے ذریعے مدد دیتے ہیں۔ بڑی بڑی رقموں کا اعلان کیا جاتا ہے اور آپ بھی اچھی طرح جانتے ہوں گے کہ وہ رقمیں کہاں جاتی ہیں۔ پاکستانی عوام کو آپ کی مدد نظر آئے تو وہ امریکہ کی حمایت بھی کریں۔ ایک طرف تو آپ انڈیا کو ایٹمی ٹیکنالوجی فراہم کر رہے ہیں اور پاکستان کو اپنی مدد آپ کے تحت کی گئی ایٹمی ترقی کو roll back کرنے کا کہتے ہیں۔ ادھر اربوں کے ایٹمی سمجھوتے کرتے ہیں اور ادھر آ کر کرکٹ کھیلتے ہیں جس کا امریکہ میں وجود ہی نہیں اور خاص کر امریکی صدر اس کی الف بے سے بھی واقف نہیں۔

بات وہی ہے کہ "جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے"

ایکبار صرف ایکبار، اگر آپ مسلمان ہیں تو، اللہ کو حاضر ناضر جان کر اپنے ضمیر سے پوچھیے گا کہ یہ جو آپ ہر وقت امریکہ امریکہ کا راگ الاپتے رہتے ہیں تو واقعی سچ ہے یا صرف چند ٹکے کمانے کی خاطر اپنی عاقبت خراب کر رہے ہیں۔
 

عسکری

معطل
بات وہی ہے کہ "جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے"

ایکبار صرف ایکبار، اگر آپ مسلمان ہیں تو، اللہ کو حاضر ناضر جان کر اپنے ضمیر سے پوچھیے گا کہ یہ جو آپ ہر وقت امریکہ امریکہ کا راگ الاپتے رہتے ہیں تو واقعی سچ ہے یا صرف چند ٹکے کمانے کی خاطر اپنی عاقبت خراب کر رہے ہیں۔
آپ بھی نا :rollingonthefloor:

ایک دلچسپ بات بتاؤں؟ ایک بار ایک امریکین کونصلیٹ جو مڈل ایسٹ مین ہے وہاں جانا ہوا ۔ تو ایکسٹرنل سیکیورٹی اسی ملک کی تھی اندر واچ ٹاورز پر کالی شرٹ واسٹ ایم فور اور فل امریکی سسٹمز سے لیس اپنے بندے :bighug: جب ہمارے نظریں ملیں تو وہ صاحب کچھ مضطرب نظر آئے اگلی بار جا کر دیکھا تو کالا پیپر لگا تھا واچ ٹاور کے شیشوں پر۔ یہ صر ف چمڑی اپنی ہے جو ہم پہچان لیتے ہین باقی اندر سب میڈ اینڈ فیڈ ان یو ایس اے :grin:
 

Fawad -

محفلین
ایک طرف تو آپ انڈیا کو ایٹمی ٹیکنالوجی فراہم کر رہے ہیں اور پاکستان کو اپنی مدد آپ کے تحت کی گئی ایٹمی ترقی کو roll back کرنے کا کہتے ہیں۔ ادھر اربوں کے ایٹمی سمجھوتے کرتے ہیں اور ادھر آ کر کرکٹ کھیلتے ہیں جس کا امریکہ میں وجود ہی نہیں اور خاص کر امریکی صدر اس کی الف بے سے بھی واقف نہیں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکی حکومت نے کسی بھی ملک کی جانب سے پرامن مقاصد کے ليے نيوکلير ٹيکنالوجی کے حصول کی کاوشوں کو نہ تو کبھی روکا ہے اور نہ ہی اس ضمن ميں تحفظات کا اظہار کيا ہے۔

امريکی حکومت کے اس موقف کا اظہار صدر اوبامہ کے اس بيان سے بالکل واضح ہے

"کسی واحد ملک کو يہ اختيار نہيں ہونا چاہيے کہ يہ فيصلہ کرے کہ کون کون سے ممالک کے پاس ايٹمی اسلحہ ہونا چاہيے۔ يہی وجہ ہے کہ ميں اس امريکی اقرار کا اعادہ کرتا ہوں جس کے تحت ايک ايسی دنيا کی جستجو کی جائے گی جہاں کسی ملک کے پاس بھی ايٹمی ہتھيار نہ ہوں۔ اور ہر ملک کو بشمول ايران، عدم پھيلاؤ کے معاہدے کے تحت پرامن مقاصد کے ليے ايٹمی توانائ کے حصول کا حق ہو۔ يہ اقرار اس معاہدے کی بنياد ہے اور سب کو اس پر پوری طرح عمل پيرا ہونا چاہيے۔ مجھے اميد ہے کہ تمام ملک اس مقصد ميں شريک ہو سکتے ہيں۔"

تاہم ايٹمی ٹيکنالوجی کے غلط ہاتھوں ميں جانے کے حوالے سے امريکہ اور عالمی برادری کے تحفظات اور خدشات يکساں ہیں۔

جہاں تک بھارت کے ساتھ سول نيوکلر معاہدے کا تعلق ہے تو کسی بھی دو ممالک کے مابين تعلقات کا دارومدار باہمی مفادات، دو طرفہ امور پر ہونے والے مذاکرات، معاہدوں، اور دونوں ممالک کے عوام کی بہتری اور فلاح کے ليے مواقعوں کی جستجو پر مبنی ہوتا ہے۔ اس تناظر ميں امريکہ اور بھارت کے مابين سول نيوکلير معاہدے يا کسی بھی قسم کے معاہدے کا امريکہ اور پاکستان کے مابين تعلقات کی نوعيت پر کوئ اثر نہيں پڑے گا۔

دو ممالک کے مابين تعلقات ہميشہ ادلے اور بدلے کی بنياد پر نہيں ہوتے۔ مثال کے طور پر فرانس اور پاکستان کے مابين سول نيوکلير معاہدے کے حوالے سے بات چيت کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ فرانس بھارت کے ساتھ بھی اسی قسم کا معاہدہ کرے۔

http://www.geo.tv/6-4-2009/43480.htm

اسی طرح جب امريکہ نے پاکستان کے ليے کيری لوگر معاہدے کے تحت 5۔1 بلين ڈالرز کی امداد کا پيکج منظور کيا تو اس کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ بھارت کو بھی اسی طرح کا پيکج فراہم کيا جائے۔ يہ حالات و واقعات، ضروريات اور حکومت پاکستان کی درخواست پر فوری ملکی مسائل کے عين مطابق ہے۔

امريکہ اور بھارت کے مابين سول نيوکلير معاہدہ دونوں ممالک کے مندوبين کی جانب سے کئ ماہ کے مذاکرات، ملاقاتوں اور دو طرفہ امور پر بات چيت اور طے پانے والے امور کا نتيجہ ہے۔

بھارت اور پاکستان دو مختلف ممالک ہيں جن کی ضروريات اور تاريخ بالکل مختلف ہے۔ پاکستان کے ساتھ امريکہ دہشت گردی کے خلاف عالمی کاوشوں ميں تعاون کے علاوہ مضبوط اور پائيدار تعلقات کا خواہ ہے۔ جہاں تک کسی بھی دو ممالک کے مابين سول نيوکلير معاہدے کا سوال ہے تو اس کے ليے ضروری ہے کہ يکساں کوشش اور عزم کا اظہار دونوں جانب سے کيا جائے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://s22.postimage.org/p40ynp7mp/Mien_kis_key_hath_pey.jpg
 
Top