پاک فضائیہ کے طیاروں کی پہلی بار قبائلی علاقوں پرپروازیں

نوید صادق

محفلین
پشاور (جنگ نیوز) پاک فضائیہ کے جیٹ طیاروں نے پہلی بار سرحدی علاقوں کی نگرانی کے لئے جنوبی وزیرستان کے مختلف علاقوں میں پروازیں کیں ، کامرہ ایئر بیس سے اڑنے والے طیارے میرانشاہ، دتہ خیل، شوال اور دارمیدان شاہ میں نگرانی کرتے رہے، ذرائع نے دعوٰی کیا کہ پاک فضائیہ کی پروازوں سے امریکی جاسوس طیارہ واپس کابل جانے پر مجبور ہو گیا،دوسری جانب قبائلیوں نے اعلان کیا ہے کہ امریکا نے اگر وزیرستان پر حملہ کیا تو لاکھوں قبائل پاک فوج کے شانہ بشانہ لڑیں گے،سرکاری ذرائع کے مطابق ایئر فورس کے جیٹ طیاروں نے ہفتہ کے روز جنوبی وزیرستان کے مختلف علاقوں میران شاہ، شوال، دار میدان شاہ اور دتہ خیل پر متعدد بار پروازیں کیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق یہ پروازیں افغان سرحد تک کی گئیں ان طیاروں کی پروازوں کا مقصد فضائی حدود کی نگرانی اور امریکی جاسوس طیاروں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنا ہے۔ اطلاعات کے مطابق جیٹ طیارے کامرہ ایئر بیس سے اڑے۔ پاکستانی طیاروں کی پروازوں کے باعث عوام میں پایا جانے والا خوف کسی حد تک کم ہوگیا ہے ،دیگر ذرائع کے مطابق مہمند ایجنسی کی تحصیل صافی کے علاقوں سوران درہ اور شیخ بابا پر امریکی جاسوس طیاروں نے بھی پروازیں کی ہیں۔ آن لائن کے مطابق قبائلی علاقوں میں امریکی جاسوس طیاروں کی مسلسل پروازوں کے فوراً بعد پاک فضائیہ کے ایف سولہ طیارے پاک افغان سرحد کی نگرانی اور جاسوس طیاروں کی حرکات کو مانیٹر کرتے رہے ۔ دوسری جانب امریکی جاسوس طیاروں نے ہفتہ کی دوپہر میران شاہ، ڈمہ ڈولہ، انگور اڈا اور شمالی وزیرستان پر مسلسل پروازوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ ساتھ ہی پاکستانی فوج کی نقل و حرکت کی تصویر کشی بھی کی گئی۔ پاک فضائیہ کے ذرائع نے بتایا کہ قبائلی علاقوں میں امریکی جاسوس طیاروں کی پروازوں کے فوراً بعد پاک فضائیہ کے دو ایف سولہ طیاروں کو پاک افغان سرحد کی نگرانی اور جاسوس طیاروں کی حرکات پر نظر رکھنے کے لئے روانہ کیاگیا جس کے بعد امریکی جاسوس طیارہ دوبارہ کابل کی طرف روانہ ہوگیا۔ جبکہ وزیرستان سے تعلق رکھنے والے ممتاز قبائلی رہنماؤں نے خبردار کیاہے کہ اگر امریکہ نے وزیرستان پر حملہ کیا تو لاکھوں قبائل پاک فوج کے شانہ بشانہ لڑتے ہوئے وطن عزیز کے چپے چپے کا دفاع کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار چیف آف وزیرستان ملک نصراللہ اور دیگر قبائلی رہنماؤں ملک قدر خان  ملک معمور  ملک محمد افضل خان  ملک ممتاز اور ملک حبیب اللہ نے میرانشاہ پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ قبائلی رہنماؤں نے کہا کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کا بیان 80 لاکھ قبائل اور 16 کروڑ پاکستانی عوام کے جذبات کی ترجمانی کرتا ہے۔ قبائلی عوام کی تاریخ بہادری کی داستانوں سے بھری پڑی ہے اور اگر فاٹا میں جارحیت کی گئی تو قبائل کا بچہ بچہ وطن عزیز کے دفاع کے لئے تن  من  دھن کی بازی لگا دے گا۔ قبائلی عمائدین نے خبردار کیا کہ وزیرستان پر میزائل حملوں کا سلسلہ بند کردیا جائے ورنہ قبائل لشکر کشی پر مجبور ہو جائیں گے۔ثناء نیوز کے مطابق آسٹریلوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے فوجی حکام نے فوج کو پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر امریکی اور نیٹو افواج کے خلاف جوابی کارروائی کی اجازت دیدی ہے اخبار ”دی آسٹریلین“ کے مطابق پاک فوج کے کور کمانڈرز نے یہ حکم نامہ جمعہ کی رات کو جاری کیا ہے۔ کور کمانڈرز کی طرف سے جاری ہونے والے اس حکم نامے کے بارے میں گزشتہ رات پاک فوج کے ایک سینئر افسر نے انکشاف کیا ہے۔ یہ سینئر آفیسر ڈویژنل سطح پر فوج تعیناتی کا ذمہ دار ہے۔ اس نے اس بات کا انکشاف جی ایچ کیو میں کورکمانڈر کانفرنس کے بعد کیا ہے جب کہ پاکستانی افواج ایک لاکھ بیس ہزار کی تعداد میں پاک افغان سرحد پر تعینات ہیں۔



شکریہ: روزنامہ جنگ
 

نوید صادق

محفلین
فضائیہ نے پاک افغان سرحد کی مکمل نگرانی شروع کردی

بگرام /شما لی وزیر ستان(جنگ نیوز) شمالی اور جنوبی وزیرستان اور پاک افغان سرحد کے قریب امریکی لڑاکا طیاروں کی نگرانی کے لئے پاک فضائیہ نے مکمل نگرانی شروع کردی ہے، امریکی طیاروں کی حرکات کو مانیٹر کرنے کے لئے مسلسل پروازیں جاری ہیں جبکہ قبائلی عمائدین کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر افغانستان سے کئی عسکریت پسند افغان فوج کی زیر نگرانی پاکستانی قبائلی علاقوں میں داخل ہورہے ہیں جس کی وجہ سے پاک فوج کیلئے مزاحمت میں اضافہ ہو سکتا ہے ،دوسری جانب قبائلیوں کی جانب سے پاک فوج کے جوانوں اورفضائیہ کے شاہینوں کا پرتپاک خیرمقدم کیا گیا اور قبائلی عمائدین کا مشترکہ لشکر بنانے کیلئے گرینڈ جرگہ بلانے پر غور شروع کردیا ہے، اتوار کی شام مقامی قبائلی عمائدین کی جانب سے ممکنہ امریکی حملے کی صورت میں لشکر کی تشکیل کے لئے بلائے گئے جرگہ کے بعد بتایا گیا کہ شمالی وزیرستان اور انگور اڈا میں امریکی جاسوس طیاروں کی پروازوں اور میزائل حملوں کے بعد علاقے میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں، باجوڑ ، شکئی ، ڈمہ ڈولہ ، چینا بانڈے ، میرانشاہ اور واناکے علاقے کی جانب امریکی طیاروں نے پروازوں کی کوشش کی لیکن پھر پاکستانی طیاروں کی آمد کے ساتھ ہی امریکی طیارے واپس افغانستان روانہ ہوگئے۔مقامی قبائلی عمائدین کا کہنا ہے کہ اُنکے تحفظ کے لئے حکومتی اقدامات ناکافی ہیں پاک فوج کے سربراہ کی طرح حکومت بھی قبائلیوں کے جان و مال اور پاک سرزمین کے تحفظ کے لئے آگے بڑھے ،انہوں نے یقین دلایا کہ بہادر قبائلی عوام پاکستانی قوم و افواج کے شانہ بشانہ دشمن کا مقابلہ کرتے ہوئے پاک دھرتی کے ایک ایک انچ کا دفاع کریں گے جبکہ قبائلیوں کامشترکہ لشکر تشکیل دینے کے لئے قبائلی علاقے کے تمام قبائل کا گرینڈ جرگہ بلانے پر بھی سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے ۔غیر ملکی جریدے کے مطابق دونوں امریکی ایف 18ہارنیٹ طیارے بگرام ائیر بیس سے پاک افغان سرحد کی نگرانی کے لئے بھیجے گئے لیکن انہوں نے پاک افغان سرحد سے فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شمالی وزیر ستان اور باجوڑ کی جانب بھی 11منٹ تک پروازیں کیں جس پر پاک فضائیہ کے دو ایف سولہ طیاروں کی آمد کے فورا بعد امریکی طیارے افغانستان روانہ ہوگئے ۔ مقامی قبائلی عمائدین کا کہنا ہے کہ دوسری جانب پاک افغان سرحد پرامریکی جاسوس طیاروں کی پروازیں جاری ہیں اور مبینہ طور پر افغانستان سے کئی عسکریت پسند افغان فوج کی زیر نگرانی پاکستانی قبائلی علاقوں میں داخل ہوئے ہیں جس کے باعث آئندہ دنوں میں پاک فوج کو زیادہ مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

روزنامہ جنگ-Monday, September 15, 2008, Ramazan 14, 1429 AH
 
یہ ایک اچھی خبر ہے، کم اس کم امریکیوں کی"کھوتی تھاں" بیٹھ جائے گی، امریکی بچے مجھے تاریخ پر نظر دوڑاتے ہوئے " کمزور پر غصہ آتا ہے اور طاقتور پر ترس" کے مصداق ہر اس جگہ "پنگا" لینے سے گھبرائے نظر آتے ہیں جہاں آگے سے منہہ پر پڑے، جو ہم سے ٹکرائے گا وہ برباد ہوجائے گا، آج کی خبروں کے مصداق قبائلیوں نے فوج اور ہموطنوں کے شانہ بشانہ بلکل اسی طرح دفاع کا اعادہ کیا ہے جیسے انگریز کے خلاف کیا گیا تھا، پہاڑوں کی چوٹیوں پر مورچے بن رہے ہیں اور انگریزوں کے زمانے کے مورچوں کی پھر سے صفائی ہورہی ہے۔ جنرل کیانی کی تصویر 200 روپئے میں فروخت ہورہی ہے۔ اس بندے کی اللہ حفاظت کرے ہماری قوم کے دلوں میں دھڑک رہا ہے کہ یہی وہ آواز ہے جو ہمیں احساس دلاتی ہے کہ ایک زندہ قوم ہیں "ورنہ مردے بھی کیا خاک جیا کرتے ہیں" کے مصداق ہمارے پاس کیا ہے۔ وہ صدر مزاری جو مزاروں پر چادریں چڑھاکر امریکہ کو سدھارا یا وہ سید جو میراثیوں کے موافق ایک دن کہتا ہے کہ ہم زندہ ہیں اور دوسے دن اپنے زندہ نعش ہونے کا اعلان کرتا ہے۔ اناللہ واناالیہ راجعون۔
 

چاند بابو

محفلین
ہاہاہا، امریکی ایف 16 طیاروں سے امریکہ کا مقابلہ! کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

غلیل سے کام چلا لیتے ہیں۔


محترم احباب جنگیں اسباب سے زیادہ ارادوں سے لڑی جاتی ہیں اور جنگِ بدر اور 1965 کی پاک ہندوستان جنگ اس کا واضح ثبوت ہے کہ ہماری افواج نے اپنے سے کئی گنا طاقتور ملک کی افواج کو ناکوں چنے چبوادیئے تھے۔
بس آپ لوگ دعا کیجئے کہ ہماری بکاؤ سیاست ہماری دفاعی پالیسیوں پر اثرانداز نہ ہونے پائے۔
 

نوید صادق

محفلین
امریکہ کے ساتھ تو وہی بات ہے " جو ڈر گیا، وہ مر گیا"
کوریا اور ایران اکڑ گئے، امریکہ خود ہی خاموش ہو گیا۔
 

نوید صادق

محفلین
پاکستانی فورسز نے امریکی جاسوس طیارے ماربھگائے، جنوبی وزیرسان میں اتحادی افواج کا حملہ پسپا

انگور اڈا (جنگ نیوز) جنوبی وزیرستان میں افغانستان سے ملحقہ سرحدی علاقے انگور اڈا پر پیر کی علی الصباح امریکی و نیٹو ہیلی کاپٹروں اور جاسوس طیاروں نے پاکستانی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی اس دوران نیٹو کی جانب سے پہلی بار زمینی پیش رفت بھی دیکھنے میں آئی جس پر پاک فوج اور مقامی قبائل کی جانب سے جوابی کارروائی کی گئی جس پر امریکی جاسوس طیارے اور نیٹو کے ہیلی کاپٹرز واپس لوٹنے پر مجبور ہوگئے اور اتحادی فوج کا حملہ بھی پسپا ہوگیا،دوسری جانب پینٹاگون نے پاک فوج کی جانب سے امریکی ہیلی کاپٹروں پر فائرنگ سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج کی جانب سے امریکی ہیلی کاپٹروں پر کوئی فائرنگ نہیں کی گئی، پینٹاگون کی ترجمان برائن وائٹ مین نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی واقعہ سرے سے پیش ہی نہیں آیا، ہم نے تمام ذرائع سے اس بارے میں معلوم کیا مگر ہر جگہ سے خبر جھوٹی اور بے بنیاد ثابت ہوئی، پیر کی علی الصباح سوا تین بجے نیٹو کے چارسی ایچ 47شینوک اور اے ایچ 64اپاچی ہیلی کاپٹرز انگور اڈا سے پاک افغان سرحد عبور کرکے پاکستانی علاقے میں گھس آئے، ایک ہیلی کاپٹر سے چندبرطانوی 16 ویں ائیر اسالٹ میرین اور امریکی 10ماؤ نٹین ڈویژن کمانڈوز کو بھی نیچے اتارا گیا، نیٹو فورسز کی جانب سے پے درپے سرحدی خلاف ورزیوں کے بعد قبائل نے کہا کہ پاک فوج قبائلیوں کو خندق کھودنے اور جدید بنکرز کی تعمیر میں مدد فراہم کرے،یہاں کے وزیر، احمد زئی اور درویش خیل قبائل نے علاقے میں وسیع پیمانے پر مورچے بنا رکھے ہیں تاکہ وہ بہتر انداز سے سرحدوں کا دفاع کر سکیں اسی دوران اِن مورچوں سے نیٹو و امریکی ہیلی کاپٹروں اور کمانڈوز پر فائرنگ کی گئی جس میں بعد ازاں سکیورٹی فورسز نے بھی حصہ لیا، نیٹو کے فوجیوں کی جانب سے پاکستان کی حدود میں یہ پہلی زمینی پیش رفت تھی جسے ناکام بنا دیا گیا واقعے کے بعد دونوں اطراف سے فوجی نقل وحرکت میں بھی اضافہ ہوگیا ہے جبکہ علاقے میں خوف وہراس پایا جارہا ہے تاہم وزیر اور احمد زئی قبائل کاکہنا تھا کہ وہ اپنی سرزمین کے ایک ایک انچ کے تحفظ اور پاکستان کی سالمیت کی بقا کیلئے جانوں کے نذرانے پیش کرنے کیلئے تیار ہیں جبکہ سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہر طرح سے تعاون کو یقینی بنایا جائیگا ۔ قبائلی عمائدین نے استدعا کی کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ پاک افواج قبائلیوں کو اسلحہ ،گولہ بارود فراہم کرے ،خندقیں کھودنے اور جدید بنکرز کی تعمیر میں مدد فراہم کرے تا کہ جارح افواج کے خلاف بھر پور دفاع کو یقینی اور جوابی کاروائی کے لئے موثر حکمت عملی ترتیب دی جا سکے۔

روزنامہ جنگ: 16ستمبر 2008
 

نوید صادق

محفلین
نیٹو کا زمینی و فضائی حملہ پسپا‘امریکہ نے سرحدی خلاف ورزی پر معافی مانگ لی

قندھار+انگور اڈا +جنوبی وزیر ستان(آن لائن ) جنوبی وزیرستان میں افغانستان سے ملحقہ سرحدی علاقے انگور اڈا پر پیر کو علی الصبح نیٹو کے ہیلی کاپٹروں نے پاکستانی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی جبکہ نیٹو فوجیوں کی جانب سے پہلی بار زمینی پیش رفت بھی دیکھنے میں آئی اس دوران مقامی قبائل اور سکیورٹی فورسز کی جانب سے نیٹو فوجیوں کیخلاف بھرپور جوابی کارروائی کی گئی جس پر نیٹو کے ہیلی کاپٹر اور فوجی بغیر کوئی بڑی کارروائی کئے بھاگنے پر مجبور ہوگئے ایک نجی ٹی وی چینل اور انگور اڈا سے ذرائع کے مطابق پیر کی علی الصبح سوا تین بجے نیٹو کے چارسی ایچ 47شینوک اور اے ایچ 64اپاچی ہیلی کاپٹروں نے انگور اڈا سے پاک افغان سرحد عبور کرکے پاکستانی علاقے میں گھس آئے ، ایک ہیلی کاپٹر سے چندبرطانوی 16ویںائیر اسالٹ میرین اور امریکی 10ماؤ نٹین ڈویژن کمانڈوز کو بھی نیچے اتارا گیا اس دوران کینیڈین ساختہ لیبرڈاورامریکی ابراہم ٹینکوں کی مدد سے نیٹو اور امریکی زمینی دستوں کی جانب سے بھی نقل وحرکت دیکھنے میں آئی نیٹو فورسز کی جانب سے پے درپے سرحدی خلاف ورزیوں کے بعد یہاںکے وزیر ، احمد زئی اور درویش خیل قبائل نے علاقے میں وسیع پیمانے پر مورچے بنا رکھے ہیں تاکہ وہ بہتر انداز سے سرحدوں کا دفاع کر سکیں اسی دوران اِن مورچوں سے نیٹو و امریکی ہیلی کاپٹروں اور کمانڈوز پر فائرنگ کی گئی جس میں بعد ازاں سکیورٹی فورسز نے بھی حصہ لیا۔ عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ علاقے میں تین سوسے زائد مسلح قبائلیوں نے نیٹوافواج کیخلاف کارروائی کی جس سے نیٹو فوجی بغیر کوئی بڑی کارروائی کئے بھاگنے پر مجبور ہوگئے ، نیٹو کے فوجیوں کی جانب سے پاکستان کی حدود میں یہ پہلی زمینی پیش رفت تھی جسے ناکام بنا دیا گیا واقعے کے بعد دونوں اطراف سے فوجی نقل وحرکت میں بھی اضافہ ہوگیا ہے جبکہ علاقے میں خوف وہراس پایا جارہا ہے تاہم وزیر اور احمد زئی قبائل کاکہنا تھا کہ وہ اپنی سرزمین کے ایک ایک انچ کے تحفظ اور پاکستان کی سالمیت کی بقا کیلئے جانوں کے نذرانے پیش کرنے کیلئے تیار ہیں جبکہ سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہر طرح سے تعاون کو یقینی بنایا جائے گا ۔قبائلی عمائدین نے استدعا کی کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ پاک افواج قبائلیوں کو اسلحہ ،گولہ بارود فراہم کریں ،خندقیں کھودنے اور جدید بنکرز کی تعمیر میں مدد فراہم کریں تا کہ جارح افواج کے خلاف بھر پور دفاع کو یقینی اور جوابی کاروائی کے لئے موثر حکمت عملی ترتیب دی جا سکے ۔ساتھ ہی دور ، محسود ، درویش خیل اور دیگر چھوٹے بڑے قبائل نے بھی شمالی وزیر ستان میں میران شاہ ، میر علی ، علی خیل ، دریا خیل ، امزونی ،شوال ، رزمک، لوارہ ، میزار اور جنوبی وزیر ستان میں جنڈولہ کے علاقوں میں امریکی و نیٹو افواج کے مقابلے کے لئے تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں جبکہ ایک بڑے لشکر کی تشکیل کے لئے قبائلی علاقے کے تمام قبائل کے مابین رابطے بھی تیز کر دیے گئے ہیں آئندہ چند دنوں میں حتمی نتائج سامنے آنے کی توقع ہے ۔قبل ازیںغیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بتایا گیا کہ امریکی و نیٹوافواج نے کابل اور پکتیکا سے پاک افغان سرحدی علاقے میں اِس آپریشن میں حصہ لیا ،کندھار ائیر فیلڈ سے آنے والے تین اپاچی اور ایک شینوک ہیلی کاپٹروں نے انگور اڈا سے پاک افغان سرحد عبور کرتے ہوئے پاکستانی قبائلی علاقوں میں 7کلو میٹر تک اندر گھس آئے اور شینوک سے امریکی و برطانوی کمانڈوزرات کی تاریکی کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے اِس علاقے میں اُترے جس کے بعد مقامی وزیر قبائل اور پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی جوابی کاروائی کے بعد اتحادی افواج واپس بھاگ گئیں جبکہ توقع کے بر عکس پاک فضائیہ کے کسی طیارے کو میرانشاہ یا انگور اڈا کی جانب نہیں دیکھا گیا ۔دوسری جانب حکومتی و دفاعی ذرائع نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا و اتحادی افواج نے سرحدی حدود کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری رکھا تو پاکستان سے نیٹو افواج کو تیل اورکھانے پینے کی دیگر اشیاء کی ترسیل روک دی جائے گی۔ حکومتی اور دفاعی ذرائع نے مزید بتایا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے امریکا کو لاجسٹک سپورٹ کے لئے جو معاہدہ کیا تھا اس پر ازسرنو امریکا سے بات چیت کی جائے گی اور امریکا پر واضح کردیا جائے گا کہ پاکستان کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی صورت میں افغانستان میں تعینات اتحادی افواج کے لئے کنٹینرز کے ذریعے جانے والے تیل‘ کھانے پینے کی اشیاء ‘ اسلحہ اور دیگر فوجی ساز و سامان کی ترسیل روک دی جائے گی۔اطلاع کے مطابق پاکستان سے طور خم اور چمن کے راستے روزانہ چار سو کنٹینرز اتحادی افواج کے لئے ساز و سامان لے کر جاتے ہیںجبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھی باقاعدہ بحث کی جائے گی۔

روزنامہ جناح- اسلام آباد- منگل ستمبر 16, 2008
 
Top