شمشاد بھائی، کم از کم آپ سے بہتر معلومات کی توقع تھی۔
1965 کی جنگ پاکستان کے کشمیر میں ایڈونچر کا نتیجہ تھی۔ پاکستان نے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں اسی حماقت کا ارتکاب کیا تھا جیسا کہ جنرل مشرف نے کارگل میں کارکردگی دکھائی تھی۔ سننے میں تو یہ بھی آیا ہے کہ اس آپریشن کی منصوبہ بندی بھٹو اور جنرل اختر نے کی تھی اور انہوں نے ایوب تک کو اس سے بے خبر رکھا تھا۔ میں نے اس بارے میں اپنے بلاگ پر ایک پوسٹ لکھی تھی۔
اور 1971 کے انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کرنے والی پارٹی کو اقتدار سے دور رکھا گیا، اس کی بجائے الٹا ملک کے مشرقی حصے پر فوج کشی کر دی گئی، اپنے ہی ہم وطنوں کو بے دریغ قتل کیا گیا۔ اس وقت فوج کے سربراہ کو جنرل رانی کی سپلائی جاری تھی۔ یحییٰ خان کے بھی کچھ لوگ اسی طرح قصیدے پڑھتے تھے جیسے آج کل کچھ لوگ مشرف پر فدا ہو رہے ہیں۔ اس وقت بھی لوگ اسے امیرالمومنین قرار دینے پر مصر تھے۔ ہم لوگ تاریخ سے کچھ نہیں سیکھتے۔
پاک بھارت جنگوں کے معاملے میں میں نبیل بھائی کے موقف کا حامی ہوں، 1965ء کی جنگ کے اصل حقائق ہم سے آج تک چھپائے جاتے رہے ہیں اور ہماری اکثریت نہیں جانتی کہ آپریشن جبرالٹر کیا تھا، بزعم خود آپریشن کا انجام کیا ہوا؟ ناکامی!! اور پاکستان کو 1965ء میں بھارت کی جارحیت کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ تو بھلا ہو بھارت کے غدار جرنیلوں کا جنہوں نے اپنی سیاسی قیادت کو یہ کہہ کر جنگ بندی پر رضامند کیا کہ ہمارے پاس اتنا اسلحہ نہیں حالانکہ تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بھارت کے پاس کافی اسلحہ موجود تھا جبکہ پاکستان صرف تین یا چار روز تک اپنے توپ خانوں کے گولے برسا سکتا تھا، اس کے بعد ان توپوں سے پتھر ہی پھینکے جا سکتے تھے۔ 1965ء کی جنگ کے جتنے معاشی نقصانات ہوئے وہ ایک طرف لیکن اس کا کم از کم ایک فائدہ ضرور ہوا، ہمیں "فخر" کرنے کے لیے ایک تاریخ مل گئی۔ یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ ہم 6 ستمبر کو یوم دفاع مناتے ہیں جبکہ بھارت 16 دسمبر کو یوم فتح۔ اور یوم دفاع اور یوم فتح میں فرق آپ خود بہتر سمجھ سکتے ہیں۔
71ء میں جو کچھ ہوا اس کا ذمہ دار ہر گز بنگالیوں کو نہیں ٹھہرانا چاہیے، وہ ایک زندہ دل اور جمہوریت پسند قوم ہے، انہوں نے جس پاکستان کے لیے جانیں لٹائیں اس کے حکمرانوں کے ظلم کو برداشت نہ کیا اور اپنی راہ الگ کر لی۔ انہوں نے اس شخص کی آمریت بھی برداشت نہ کی جس نے انہیں پاکستان سے "آزادی" دلائی یعنی مجیب الرحمن۔ جب اس نے استبدادی رویہ اپنایا اور تو اہل خانہ سمیت قتل کر دیا گیا۔
سقوط مشرقی پاکستان میں قصور سراسر ہمارے عاقبت نا اندیش حکمرانوں اور عوام کی تھا۔ عوام کا اس لیے کہ وہ حکمرانوں کی ہر بات کو سچ سمجھتی رہی اور 15 دسمبر تک قومی ذرائع ابلاغ پر حکومت یہ کہتی رہی کہ ہم بھارت کو ناکوں چنے جبوادیں گے اور آخری گولی اور آخری سپاہی تک لڑیں گے لیکن اگلے ہی روز کیا ہوا؟ اوپر ملاحظہ کیجیے۔ اتنی ذلت اتنی رسوائی!! دنیا کی تاریخ میں کبھی 90 ہزار فوج نے ہتھیار نہیں ڈالے، اور یہ سیاہ کارنامہ ہمارے نصیب میں لکھ دیا گیا۔ جنرل نیازی کو بھی میں زیادہ برا بھلا نہیں کہتا وہ تو ایک مہرہ تھا، اس کو آگے چلانے میں کس کا ہاتھ تھا اللہ جانتا ہے۔
آپ جب اکثریتی آبادی اور پارلیمنٹ میں اکثریت کی حامل جماعت کو ان کے حقوق سے محروم کریں گے اور دو اقوام کے درمیان اتحاد کے واحد رشتے (اسلام) کو بھی چھوڑ دیں گے تو سقوط ڈھاکہ جیسے نجانے کتنے سانحے ہوں گے اور ہوتے رہیں گے۔
ویسے نبیل بھائی! یحیی خان اور مشرف کے بارے مین امیر المومنین کی اصطلاح پہلی بار سن رہا ہوں
اگر مجھے مشرف کا کسی سے موازنہ کر نا ھو تو میں اس کو ایوب قرار دوں گا نا کہ یحیئی ا گر آپ کا اشارہ آپریشن جبرالٹر کیطرف کہ ایوب کو اس کا پتہ نھیں تھا یا پھر بھا رت نے پاکستان پر حملہ آپریشن جبرالٹر کے نتیجے میں کیا تھا تو آپ غلط ھیں کیونکہ بھارت کو جب بھی موقع ملا اس نے پا کستان پر وار کیاھے خواہ وہ 1948 ء ھو ء1965یا پھر 1971ء انڈیا کو ھملہ کرنے کیلئے جواز کی نھیں مو قع کی ضرورت رھی ھے.دراصل جس طرح کرکٹ میں سرفراز نواز پاکستانی ٹیم کی ھر موو کو نشانہ بناتا ھےاس طرح میڈیا میں بھی اس طرح کے لوگ موجود ھیں جو فوج کی ھر حر کت پر زھر اگلتے ھیں اور آپ جیسے لوگ ان کی باتوں میں آ جا تے ھیں ایوب اسطرح کے سیاستدانوں اور ٰٰان کے آلہ کا ر مولویوں کے دباؤ میں آ کر اقتدار یحئیی کے ھوالے کر گیا جو پھلے ھی ان کے دباؤ میں تھا اور اس کو شراب میں ڈبوکر انھوں نے اپنے زاتی مفادات کے عوض پاکستان کو دو ٹکڑے کر دیا اگر آج مشرف نے ھمت ھار دی تو خدا جانے پاکستان کا کیا ھشر ھو
جناب قرال صاحب! ایوب خان ہماری ملکی تاریخ کا سب سے طاقتور حکمران تھا، اور یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ ایوب خان کو پتہ ہی نہ ہو اور آپریشن جبرالٹر جیسا بڑا واقعہ ہو جائے۔
جہاں تک بنگالی مسلمانوں کی غداری کی بات ہے تو اس حوالے سے یہ بات کچھ دن پہلے معلوم ہوئی کہ 71 کی جنگ سے کچھ عرصہ پہلے بھارتی فوجیوں کیلیے بڑی تعداد میں دھوتیوں کا آرڈر دیا گیا تاکہ وہ مسلمانوں کا روپ دھار کر یہ ظاہر کریں کہ بنگالی مسلمان پاکستان سے علیحدگی چاہتے ہیں
حالانکہ انکی ایک بڑی تعداد ایسا نہیں چاہتی تھی
تو اسے بنگالی مسلمانوں کی غداری کہنا درست نہیں
باسم بھائی! حقائق کو تسلیم کریں، ہم سے غلطیاں ہوئی ہيں جس کا خمیازہ بھی ہم نے بھگتا ہے، آپ نے جس واقعے کا ذکر کیا ہے شاید یہ سچ ہو لیکن اس طرح کے واقعات سے آپ اپنے دل کو تو بہلا سکتے ہیں حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتے اور حقیقت یہ تھی کہ ہمارے 25 سال کے ظلم سے تنگ آ کر بنگالی بھائی ہمیں چھوڑ گئے بلکہ زیادہ کہنا یہ صحیح ہوگا کہ ہم نے انہیں خود سے الگ کر لیا۔ یہ بات شاید حقیقت ہو کہ وہ پاکستان کو نہیں چھوڑنا چاہتے تھے لیکن حالات کچھ اس طرح کے پیدا ہو گئے تھے کہ پاکستان کے دونوں حصوں کا چلنا مشکل ہو گیا تھا خصوصا اس صورت میں جب ایک طرف مجیب الرحمن اور دوسری طرف بھٹو جیسے مفاد پرست افراد موجود ہوں جنہیں بہرصورت اپنا اقتدار عزیز ہو۔