پاک فوج کی مخالفت کے باوجود پرویز مشرف نے اسے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں گھسیٹا۔

کاشف رفیق

محفلین
اسلام آباد :(رپورٹ: انصار عباسی) اکتوبر 2001 سے دسمبر 2003ء تک چیف آف جنرل اسٹاف (سی جی ایس) کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے لیفٹیننٹ جنرل (ر) شاہد عزیز نے انکشاف کیا ہے کہ ایک ادارے کی حیثیت سے افواجِ پاکستان کو اس بات سے مکمل طور پر اندھیرے میں رکھا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان کیا معاملات ہو رہے ہیں، اس کے علاوہ جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) اور اعلیٰ فوجی کمانڈرز نے پاکستانی شہریوں کو امریکا کے حوالے کرنے کی سخت مخالفت کی تھی لیکن پرویز مشرف نے یہ سب اپنی مرضی کے مطابق کیا۔ شاہد عزیز نے کہا کہ اگرچہ جی ایچ کیو اور سی جی ایس کو فوج کا مرکز سمجھا جا تا ہے لیکن جی ایچ کیو ایسے زیادہ تر اقدامات سے لاعلم رہا جو مشرف نے کئے، جس میں پاکستانیوں کو امریکا کے حوالے کیا جانا بھی شامل ہے۔ اس رپورٹ کے فائل کئے جانے تک پاک فوج کا موقف معلوم کرنے کیلئے مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل سے رابطے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوسکیں۔ سنیچر کو ریٹائر جرنیل نے دی نیوز کیساتھ بات چیت میں بتایا کہ اگرچہ پاک فوج مطلوبہ غیر ملکیوں اور مقامی افراد کو پکڑ کر تفتیش کیلئے آئی ایس آئی کے حوالے کردیتی تھی لیکن بعد میں ایسے افراد کو پاک فوج کے علم میں لائے بغیر امریکا کے حوالے کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ فوج نے یہ واضح کردیا تھا کہ کسی پاکستانی کو امریکی حکام کے حوالے نہیں کیا جائیگا جبکہ مسائل پیدا کرنے والے عرب باشندوں کو ان کے متعلقہ ملک ڈی پورٹ کردیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کافی عرصے تک یہ معلوم نہ ہوسکا کہ آئی ایس آئی پاکستانی باشندوں کو امریکا کے حوالے کر رہی ہے اور جب پاک فوج کی اعلیٰ قیادت کو اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے اس پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ مشرف نے امریکی سی آئی اے کے ساتھ مل کر آئی ایس آئی کو اس معاملے میں شامل کردیا تھا اور اس کا پاک فوج کو علم نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ مشرف نے اپنے دور میں امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں (سی آئی اے اور ایف بی آئی) کو قبائلی علاقوں میں جاسوسی کیلئے مقامی باشندوں کو ایجنٹ بھرتی کرنے کے علاوہ معلومات کے تبادلے کیلئے امریکا کے بغیر پائلٹ کے طیاروں کو پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے کی بھی اجازت دی۔ جنرل شاہد عزیز نے اس بات کا انکشاف بھی کیا کہ جی ایچ کیو کی شدید مخالفت کے باوجود جنرل مشرف نے امریکا کو پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان ہی بغیر پائلٹ کے طیاروں کے پاکستانی حدود کے اندر کئے جانیوالے حملوں میں سیکڑوں افراد جن میں خواتین اور معصوم بچے بھی شامل ہیں، جاں بحق ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جنرل مشرف کے دور میں پاک فوج اور امریکا کے درمیان دہشت گردی کے خلاف جنگ پر کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا بلکہ مشرف براہِ راست امریکیوں کے ساتھ معاملات طے کر رہے تھے۔ پاک فوج میں غیر معمولی ساکھ کے حامل لیفٹیننٹ جنرل (ر) شاہد عزیز نے انکشاف کیا کہ گیارہ ستمبر کے معاملے پر جب اعلیٰ فوجی کمانڈرز کے ساتھ مشاورت کی گئی تو انہوں نے فیصلہ کیا کہ پاک فوج اس تنازع سے باہر رہے گی۔ تاہم بعد میں مشرف کی جانب سے کئے جانیوالے وعدوں کے باعث پاک فوج کو اس معاملے میں گھسیٹ لیا گیا اور بعد میں صورتحال یہ ہوگئی کہ فوج کے ایک ہاتھ کو اس بات کا پتہ ہی نہیں تھا کہ دوسرا ہاتھ کیا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے پاک فوج کو نہ ملنے والی حد تک اس طرح تقسیم کیا کہ سی جی ایس کو بھی ان کاموں کا علم نہیں ہوا جو آرمی چیف پاک فوج کے دوسرے شعبوں کو دیتا رہا۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) شاہد عزیز قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین بھی رہ چکے ہیں تاہم انہوں نے گزشتہ سال کے ابتدائی مہینوں میں اس وقت استعفیٰ دے دیا جب ان سے بینظیر بھٹو اور آصف زرداری کے خلاف تفتیش پر مامور نیب کا خصوصی سیل بند کرنے کیلئے کہا گیا تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ چونکہ سابق آرمی چیف حکومت کا حصہ بھی تھے لہٰذا پاک فوج سے ان تمام معاملات میں مشاورت نہیں کی جاتی تھی جن پر اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان اتفاق ہوتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ گیارہ ستمبر (9/11) کے بعد پاک فوج کو بتایا گیا تھا کہ امریکا پاکستان کے قبائلی علاقوں میں غیر ملکیوں (عرب، ازبک، تاجک باشندوں وغیرہ) کی موجودگی نہیں چاہتا، جب اس ایشو پر جی ایچ کیو میں بحث کی گئی تو فوج نے اس بات کو یقینی بنانے کا فیصلہ کیا تھا کہ مذکورہ غیر ملکیوں، جن کی اکثریت پاکستان میں سکونت اختیار کر چکی تھی، پر خاموش رہنے کیلئے دباؤ ڈالا جائے۔

سورس
 

امکانات

محفلین
جمشید کیانی اور یہ جرنل بر وقت انکشاف کیوں نہیں کر تے آج ان کی وضا حتوں سے قوم مطمن نہیں ساری فوج دہشت گردی کی جنگ میں ساتھ دینے پر قوم کی مجرم ہے
 
ویسے اگر فوج واقعی ایسی بدھو اور لاعلم تھی اور ہے تو ایسی فوج سے اللہ بچائے۔ میرا خیال ہے کہ ایسی بات نہیں فوج صرف مشرف کو قربانی کا بکرا بنارہی ہے۔ امریکہ حاشیہ برداری کی فوجی پالیسی ناکام رہی ہے اس کی ذمہ دار تمام فوجی قیادت ہے۔
 
Top