عصمت اللہ کوہاٹ
محفلین
پبلک ڈیلنگ
یہ تحریر ان لوگوں کے لئے ہے جو پبلک ڈیلنگ کرتے ہیں مطلب کسی بھی ایسے شعبے سے وابستہ ہیں جس میں وہ عوام سے منسلک ہیں چاہے وہ ڈاکٹر ہے دکاندار ہے حجام ہے یا کسی بھی کمپنی میں عوام سے براہراست یا بالواسطہ کوئی تعلق رکھتا ہے ۔
تو جناب ایک سیمپل اصول ہے جس پر عمل کرکے آپ روزانہ کی چھوٹے موٹے جھگڑوں سے بچ سکتے ہیں _
سب سے پہلے ہمیں یہ بات اپنے دماغ میں فکس کرنی چاہئے کہ بےشک سب انسان ایک سے ہوتے ہیں ایک سا کھاتے ہیں اور تقریبا سب ہی ایک سا پہنتے اوڑھتے اور چلتے پھرتے نظر آتے ہیں مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا حقیقت اس کے برعکس ہوتی ہے ....!
ہر انسان میں تضاد ہوتا ہے اور ایک انسان دوسرے سے اسی تضاد کے لحاظ سے متضاد ہوتا ہے ۔۔۔!
بس یہی ایک بات ہے جس کو سمجھنے کی ضرورت ہے مذید وضاحت کیلئے میں ایک مثال پیش کرتا ہوں جیساکہ اگر آپ ایک دکاندار ہے اور آپ روزانہ سو آدمیوں کے ساتھ کاروبار کرتے ہیں تو 4،5 لوگ ضرور ایسے آئینگے جو کسی پریشانی میں مبتلا ہونگے گھر کا، کاروبار کا، پڑوسی کا یا اپنی بیوی کا غصہ بھی دکاندار پر نکالنے آئے ہونگے روز 4،5 ایسے لوگوں کو ڈیل کرنا پڑتا ہے انکو بغیر جنگ کے ڈیل کرنا ہمارہ مقصد ہے ان کے ساتھ آپکو نرمی سے پیش آنا ہوگا اس کے گالیاں تلخ لہجا ہمیں برداشت کرنا پڑے گا کیونکہ باقی 95 لوگ نارمل ہیں وہ لڑتے نہیں ہے یہی 5 فیصد شارٹ سرکٹس کی تلخیوں کو برداشت کرنے سے آپ 95 فیصد کاروبار اپنے مرضی سے کر سکتے ہیں اگر آپ کوئی بھی کام نہیں کرتے تب بھی آپکو 4،5 لوگ ایسے ملتے ہونگے اور انکو اچھے طریقے سے ٹریٹ کرنے سے آپ پورا دن آرام سے گزار سکتے ہیں بس یہی ذہن میں رکھیں کہ یہ شخص الگ ہے اور اسکو میں نے الگ طریقے سے ٹریٹ کرنا ہے _
یہ تحریر ان لوگوں کے لئے ہے جو پبلک ڈیلنگ کرتے ہیں مطلب کسی بھی ایسے شعبے سے وابستہ ہیں جس میں وہ عوام سے منسلک ہیں چاہے وہ ڈاکٹر ہے دکاندار ہے حجام ہے یا کسی بھی کمپنی میں عوام سے براہراست یا بالواسطہ کوئی تعلق رکھتا ہے ۔
تو جناب ایک سیمپل اصول ہے جس پر عمل کرکے آپ روزانہ کی چھوٹے موٹے جھگڑوں سے بچ سکتے ہیں _
سب سے پہلے ہمیں یہ بات اپنے دماغ میں فکس کرنی چاہئے کہ بےشک سب انسان ایک سے ہوتے ہیں ایک سا کھاتے ہیں اور تقریبا سب ہی ایک سا پہنتے اوڑھتے اور چلتے پھرتے نظر آتے ہیں مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا حقیقت اس کے برعکس ہوتی ہے ....!
ہر انسان میں تضاد ہوتا ہے اور ایک انسان دوسرے سے اسی تضاد کے لحاظ سے متضاد ہوتا ہے ۔۔۔!
بس یہی ایک بات ہے جس کو سمجھنے کی ضرورت ہے مذید وضاحت کیلئے میں ایک مثال پیش کرتا ہوں جیساکہ اگر آپ ایک دکاندار ہے اور آپ روزانہ سو آدمیوں کے ساتھ کاروبار کرتے ہیں تو 4،5 لوگ ضرور ایسے آئینگے جو کسی پریشانی میں مبتلا ہونگے گھر کا، کاروبار کا، پڑوسی کا یا اپنی بیوی کا غصہ بھی دکاندار پر نکالنے آئے ہونگے روز 4،5 ایسے لوگوں کو ڈیل کرنا پڑتا ہے انکو بغیر جنگ کے ڈیل کرنا ہمارہ مقصد ہے ان کے ساتھ آپکو نرمی سے پیش آنا ہوگا اس کے گالیاں تلخ لہجا ہمیں برداشت کرنا پڑے گا کیونکہ باقی 95 لوگ نارمل ہیں وہ لڑتے نہیں ہے یہی 5 فیصد شارٹ سرکٹس کی تلخیوں کو برداشت کرنے سے آپ 95 فیصد کاروبار اپنے مرضی سے کر سکتے ہیں اگر آپ کوئی بھی کام نہیں کرتے تب بھی آپکو 4،5 لوگ ایسے ملتے ہونگے اور انکو اچھے طریقے سے ٹریٹ کرنے سے آپ پورا دن آرام سے گزار سکتے ہیں بس یہی ذہن میں رکھیں کہ یہ شخص الگ ہے اور اسکو میں نے الگ طریقے سے ٹریٹ کرنا ہے _