عرفان سعید
محفلین
چار سال پہلے جب شاعری کرنے کا دورہ پڑا تو ایک صبح برش کرتے ہوئے کچھ اشعار ہو گئے۔ اب انہیں موزوں کرکے پیش کر رہا ہوں۔ زیادہ نوک پلک سنوارنے کا تردد نہیں کیا۔
پتا ہے پیزا کہاں ہے ہماری قسمت میں کبھی
ایک دو روپے والے تندور کی روٹی ہی سہی
مٹن کڑاہی و نہاری کوفتے اور حلیم
اور نہیں تو چکن کی اک ٹانگ کی بوٹی ہی سہی
ہمیشہ رہتی وہ حسینہ فیس بُک پر ہی مگن
کبھی تو اک پیار بھری نگاہ کھوٹی ہی سہی
غیروں پہ تو ہیں پھینکتی آپ حُسن کے تیر اور
ہم پہ اگر سوٹا نہیں تو کوئی سوٹی ہی سہی
یہ کھلی کالی زُلفیں کچھ جچتی نہیں ہیں آپ کو
تو بعد از مالشِ تیل ایک چوٹی ہی سہی
وہ نازک اندام حسینہ خوابوں تک رہ گئی ہے
گر نہیں دبلی پتلی کوئی تو موٹی ہی سہی
۔۔۔ عرفان ۔۔۔
ایک دو روپے والے تندور کی روٹی ہی سہی
مٹن کڑاہی و نہاری کوفتے اور حلیم
اور نہیں تو چکن کی اک ٹانگ کی بوٹی ہی سہی
ہمیشہ رہتی وہ حسینہ فیس بُک پر ہی مگن
کبھی تو اک پیار بھری نگاہ کھوٹی ہی سہی
غیروں پہ تو ہیں پھینکتی آپ حُسن کے تیر اور
ہم پہ اگر سوٹا نہیں تو کوئی سوٹی ہی سہی
یہ کھلی کالی زُلفیں کچھ جچتی نہیں ہیں آپ کو
تو بعد از مالشِ تیل ایک چوٹی ہی سہی
وہ نازک اندام حسینہ خوابوں تک رہ گئی ہے
گر نہیں دبلی پتلی کوئی تو موٹی ہی سہی
۔۔۔ عرفان ۔۔۔