عمران شناور
محفلین
پتھروں سے واسطہ ہونا ہی تھا
دل شکستہ آئنہ ہونا ہی تھا
میں بھی اس کو پوجتا تھا رات دن
آخر اس بت کو خدا ہونا ہی تھا
مسندوں پر ہو گئے قابض یزید
اس نگر کو کربلا ہونا ہی تھا
جلد بازی میں کِیا تھا فیصلہ
سو غلط وہ فیصلہ ہونا ہی تھا
اب مجھے افسوس کیوں رہنے لگا
وہ ملا تھا تو جدا ہونا ہی تھا
تیرا چہرہ جب نہیں تھا سامنے
آئنوں کو بے صدا ہونا ہی تھا
(عمران شناور)
دل شکستہ آئنہ ہونا ہی تھا
میں بھی اس کو پوجتا تھا رات دن
آخر اس بت کو خدا ہونا ہی تھا
مسندوں پر ہو گئے قابض یزید
اس نگر کو کربلا ہونا ہی تھا
جلد بازی میں کِیا تھا فیصلہ
سو غلط وہ فیصلہ ہونا ہی تھا
اب مجھے افسوس کیوں رہنے لگا
وہ ملا تھا تو جدا ہونا ہی تھا
تیرا چہرہ جب نہیں تھا سامنے
آئنوں کو بے صدا ہونا ہی تھا
(عمران شناور)